سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی بنجر زمین پر دیوار کھڑی کرے تو وہی اس زمین کا حقدار ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4596)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/12، 21) (ضعیف)» (حسن بصری اور قتادہ مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بنجر زمین کو آباد کرے تو وہ اسی کا ہے (وہی اس کا مالک ہو گا) کسی اور ظالم شخص کی رگ کا حق نہیں ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأحکام 38 (1378)، (تحفة الأشراف: 19043، 4463)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة 24 (26) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی کوئی ظالم اس کی آباد اور قابل کاشت بنائی ہوئی زمین کو چھین نہیں سکتا۔
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، حدثنا عبدة، عن محمد يعني ابن إسحاق، عن يحيى بن عروة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من احيا ارضا ميتة فهي له" وذكر مثله، قال: فلقد خبرني الذي حدثني هذا الحديث، ان رجلين اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم غرس احدهما نخلا في ارض الآخر فقضى لصاحب الارض بارضه وامر صاحب النخل ان يخرج نخله منها، قال: فلقد رايتها وإنها لتضرب اصولها بالفؤوس وإنها لنخل عم حتى اخرجت منها. (مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاق، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَحْيَا أَرْضًا مَيْتَةً فَهِيَ لَهُ" وَذَكَرَ مِثْلَهُ، قَالَ: فَلَقَدْ خَبَّرَنِي الَّذِي حَدَّثَنِي هَذَا الْحَدِيثَ، أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَرَسَ أَحَدُهُمَا نَخْلًا فِي أَرْضِ الآخَرِ فَقَضَى لِصَاحِبِ الأَرْضِ بِأَرْضِهِ وَأَمَرَ صَاحِبَ النَّخْلِ أَنْ يُخْرِجَ نَخْلَهُ مِنْهَا، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهَا وَإِنَّهَا لَتُضْرَبُ أُصُولُهَا بِالْفُؤُوسِ وَإِنَّهَا لَنَخْلٌ عُمٌّ حَتَّى أُخْرِجَتْ مِنْهَا.
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بنجر زمین کو آباد کرے تو وہ زمین اسی کی ہے“۔ پھر راوی نے اس کے مثل ذکر کیا، راوی کہتے ہیں: جس نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی اسی نے یہ بھی ذکر کیا کہ دو شخص اپنا جھگڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر گئے ایک نے دوسرے کی زمین میں کھجور کے درخت لگا رکھے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو اس کی زمین دلا دی، اور درخت والے کو حکم دیا کہ تم اپنے درخت اکھاڑ لے جاؤ میں نے دیکھا کہ ان درختوں کی جڑیں کلہاڑیوں سے کاٹی گئیں اور وہ زمین سے نکالی گئیں، حالانکہ وہ لمبے اور گنجان پورے پورے درخت ہو گئے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4463) (حسن)» (پچھلی روایت سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ یہ روایت مرسل ہے)
Narrated Urwah: The Prophet ﷺ said: If anyone brings barren land into cultivation, it belong to him. He then transmitted a similar tradition mentioned above (No. 3067). He (Urwah) said: One who transmitted this tradition to me said that two persons brought their dispute to the Messenger of Allah ﷺ. One of them grew palm trees in the land of the other. He decided to return the land to its owner of the palm-trees to remove his palm-trees. He said: I saw when their roots were being struck with axes. The trees were fully grown up, but they were removed from there.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3068
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن إسحاق عنعن والحديث السابق (الأصل: 3073) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 113
عروہ کہتے ہیں کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (فیصلہ) فرمایا ہے کہ زمین اللہ کی ہے اور بندے بھی سب اللہ کے بندے ہیں اور جو شخص کسی بنجر زمین کو آباد کرے تو وہ اس زمین کا زیادہ حقدار ہے، یہ حدیث ہم سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ سے ان لوگوں نے بیان کی ہے جنہوں نے آپ سے نماز کی روایت کی ہے۔
Narrated Urwah: I testify that the Messenger of Allah ﷺ decided that the land is the land of Allah, and the servants are the servants of Allah. If anyone brings barren land into cultivation, he has more right to it. This tradition has been transmitted to us from the Prophet ﷺ by those who transmitted the traditions about prayer from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3070
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مرسل وحديث السابق (3073) يغني عنه (معاذ علي زئي) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 113