(موقوف) حدثنا ابن السرح،حدثنا ابن وهب، قال: قال مالك: وقد اجلى عمر رحمه الله يهود نجران وفدك. (موقوف) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ،حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ مَالِكٌ: وَقَدْ أَجْلَى عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ يَهُودَ نَجْرَانَ وَفَدَكَ.
مالک کہتے ہیں عمر رضی اللہ عنہ نے نجران و فدک کے یہودیوں کو جلا وطن کیا (کیونکہ یہ دونوں عرب کی سرحد میں ہیں)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19252) (ضعیف)» (سند میں امام مالک اور عمر رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے لیکن اسی معنی کی پچھلی حدیث کی سند صحیح ہے)
Malik said “Umar expelled the Jews of Najran and Fadak. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3028
قال الشيخ الألباني: موقوف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف لإنقطاعه مالك بن أنس رحمه اللّٰه ولد بعد شهادة عمر رضي اللّٰه عنه بكثير و في الرواية الثانية ابن وھب لم يصرح بالسماع و ھو مدلس (تقدم: 102) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 110 قَالَ أَبُو دَاوُد قُرِئَ عَلَي الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا شَاهِدٌ أَخْبَرَكَ أَشْهَبُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ قَالَ مَالِكٌ عُمَرُ أَجْلَي أَهْلَ نَجْرَانَ وَلَمْ يُجْلَوْا مِنْ تَيْمَاءَ لِأَنَّهَا لَيْسَتْ مِنْ بِلَادِ الْعَرَبِ فَأَمَّا الْوَادِي فَإِنِّي أَرَي أَنَّمَا لَمْ يُجْلَ مَنْ فِيهَا مِنْ الْيَهُودِ أَنَّهُمْ لَمْ يَرَوْهَا مِنْ أَرْضِ الْعَرَبِ
(مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا سفيان بن عيينة، عن سليمان الاحول، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اوصى بثلاثة، فقال: اخرجوا المشركين من جزيرة العرب واجيزوا الوفد بنحو مما كنت اجيزهم، قال ابن عباس: وسكت عن الثالثة او قال: فانسيتها، وقال: الحميدي، عن سفيان، قال سليمان: لا ادري اذكر سعيد الثالثة فنسيتها، او سكت عنها. (مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى بِثَلَاثَةٍ، فَقَالَ: أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوٍ مِمَّا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَسَكَتَ عَنِ الثَّالِثَةِ أَوْ قَالَ: فَأُنْسِيتُهَا، وقَالَ: الْحُمَيْدِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ سُلَيْمَانُ: لَا أَدْرِي أَذَكَرَ سَعِيدٌ الثَّالِثَةَ فَنَسِيتُهَا، أَوْ سَكَتَ عَنْهَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی وفات کے وقت) تین چیزوں کی وصیت فرمائی (ایک تو یہ) کہا کہ مشرکوں کو جزیرۃ العرب سے نکال دینا، دوسرے یہ کہ وفود (ایلچیوں) کے ساتھ ایسے ہی سلوک کرنا جیسے میں ان کے ساتھ کرتا ہوں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اور تیسری چیز کے بارے میں انہوں نے سکوت اختیار کیا یا کہا کہ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر تو کیا) لیکن میں ہی اسے بھلا دیا گیا۔ حمیدی سفیان سے روایت کرتے ہیں کہ سلیمان نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، سعید نے تیسری چیز کا ذکر کیا اور میں بھول گیا یا انہوں نے ذکر ہی نہیں کیا خاموش رہے۔
Ibn Abbas said that the Prophet ﷺ gave three instructions saying “Expel the polytheists from Arabia, reward deputations as I did”. Ibn Abbas said “He either did not mention the third or I have been caused to forget it. Al Humaidi said on the authority of Sufyan that Sulaiman said “I do not know whether Saeed mentioned the third and I forgot or he himself did not mention it. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3023
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3053) صحيح مسلم (1637)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”میں جزیرہ عرب سے یہود و نصاری کو ضرور با لضرور نکال دوں گا اور اس میں مسلمانوں کے سوا کسی کو نہ رہنے دوں گا“۔
Jabir bin Abdullah said that he was told by Umar bin Al Khattab that he heard the Messenger of Allah ﷺ say “I will certainly expel the Jews and the Christians from Arabia and I shall leave only Muslims in it. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3024
سعید یعنی ابن عبدالعزیز سے روایت ہے کہ جزیرہ عرب وادی قریٰ سے لے کر انتہائے یمن تک عراق کی سمندری حدود تک ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حارث بن مسکین کے سامنے یہ پڑھا گیا اور میں وہاں موجود تھا کہ اشہب بن عبدالعزیز نے آپ کو خبر دی ہے کہ مالک کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اہل نجران ۱؎ کو جلا وطن کیا، اور تیماء سے جلا وطن نہیں کیا، اس لیے کہ تیماء ۲؎ بلاد عرب میں شامل نہیں ہے، رہ گئے وادی قریٰ کے یہودی تو میرے خیال میں وہ اس وجہ سے جلا وطن نہیں کئے گئے کہ ان لوگوں نے وادی قری کو عرب کی سر زمین میں سے نہیں سمجھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19251) (منقطع)» (امام مالک نے اپنی سند کا ذکر نہیں کیا اس لئے انقطاع ہے)
وضاحت: ۱؎: شام و حجاز کے درمیان ایک گاؤں ہے۔ ۲؎: سمندر کے قریب شام کے نواح میں ایک مقام ہے۔
Saeed bin Abd Al Aziz said “Arabia lies between Al Wadi to the extremes of the Yemen extending to the frontiers of Al Iraq and the sea. ” Abu Dawud said “This tradition was read out to Al Harith bin Miskin while I was a witness”. Ashhab bin Abd Al Aziz reported it to you on the authority of Malik who said Umar expelled the people of Najran, but he did not expel (them) from Taima. For it did not fall within the territory of Arabia. As for Al Wadi, I think the Jews were not expelled from there. They did not think it a part of the land of Arabia.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3027