سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
159. باب فِي السَّرِيَّةِ تَرُدُّ عَلَى أَهْلِ الْعَسْكَرِ
159. باب: اس فوجی دستہ کا بیان جو واپس لوٹ کر لشکر میں مل جائے۔
Chapter: The Spoils Acquired By A Detachment Should Be Divided Among The Whole Army.
حدیث نمبر: 2751
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ابن ابي عدي، عن ابن إسحاق هو محمد ببعض هذا. ح وحدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة، حدثني هشيم، عن يحيى بن سعيد جميعا، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المسلمون تتكافا دماؤهم، يسعى بذمتهم ادناهم ويجير عليهم اقصاهم، وهم يد على من سواهم، يرد مشدهم على مضعفهم ومتسرعهم على قاعدهم، لا يقتل مؤمن بكافر ولا ذو عهد في عهده"، ولم يذكر ابن إسحاق القود والتكافؤ.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق هُوَ مُحَمَّدٌ بِبَعْضِ هَذَا. ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنِي هُشَيْمٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ جَمِيعًا، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُسْلِمُونَ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ، يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ وَيُجِيرُ عَلَيْهِمْ أَقْصَاهُمْ، وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، يَرُدُّ مُشِدُّهُمْ عَلَى مُضْعِفِهِمْ وَمُتَسَرِّعُهُمْ عَلَى قَاعِدِهِمْ، لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ"، وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ إِسْحَاق الْقَوَدَ وَالتَّكَافُؤَ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کے خون برابر ہیں ۱؎ ان میں سے ادنیٰ شخص بھی کسی کو امان دے سکتا ہے، اور سب کو اس کی امان قبول کرنی ہو گی، اسی طرح دور مقام کا مسلمان پناہ دے سکتا ہے (گرچہ اس سے نزدیک والا موجود ہو) اور وہ اپنے مخالفوں کے لیے ایک ہاتھ کی طرح ہیں ۲؎ جس کی سواریاں زور آور اور تیز رو ہوں وہ (غنیمت کے مال میں) اس کے برابر ہو گا جس کی سواریاں کمزور ہیں، اور لشکر میں سے کوئی سریہ نکل کر مال غنیمت حاصل کرے تو لشکر کے باقی لوگوں کو بھی اس میں شریک کرے، کسی مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے اور نہ ہی کسی ذمی کو۔ ابن اسحاق نے «القود» ۳؎ اور «التكافؤ» کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، وأعاد بعض المؤلف فی الدیات (4531)، (تحفة الأشراف: 8786، 8815)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الدیات 31 (2685) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی شریف اور رذیل کے درمیان کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔
۲؎: یعنی مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہوں گے ایک دوسرے کی مدد کریں گے اور سب مل کر غیروں کا مقابلہ کریں گے۔
۳؎: اس سے مراد «لا يقتل مؤمن بكافر» کا جملہ ہے۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ said: Muslims are equal in respect of blood. The lowest of them is entitled to give protection on behalf of them, and the one residing far away may give protection on behalf of them. They are like one hand over against all those who are outside the community. Those who have quick mounts should return to those who have slow mounts, and those who got out along with a detachment (should return) to those who are stationed. A believer shall not be killed for an unbeliever, nor a confederate within the term of confederation with him. Ibn Ishaq did not mention retaliation and equality in respect of blood.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2745


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
ابن إسحاق صرح بالسماع عند البيھقي (8/29) وتابعه يحيي بن سعيد وعبد الرحمن بن الحارث وغيرھما وانظر الحديث الآتي (4531)
حدیث نمبر: 4530
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، ومسدد، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد، اخبرنا سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن الحسن، عن قيس بن عباد، قال: انطلقت انا والاشتر إلى علي عليه السلام، فقلنا: هل عهد إليك رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا لم يعهده إلى الناس عامة؟ قال: لا إلا ما في كتابي هذا، قال مسدد: قال: فاخرج كتابا، وقال احمد: كتابا من قراب سيفه، فإذا فيه:" المؤمنون تكافا دماؤهم وهم يد على من سواهم ويسعى بذمتهم ادناهم الا لا يقتل مؤمن بكافر ولا ذو عهد في عهده، من احدث حدثا فعلى نفسه ومن احدث حدثا او آوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين"، قال مسدد: عن ابن ابي عروبة، فاخرج كتابا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَالْأَشْتَرُ إِلَى عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقُلْنَا: هَلْ عَهِدَ إِلَيْكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً؟ قَالَ: لَا إِلَّا مَا فِي كِتَابِي هَذَا، قَالَ مُسَدَّدٌ: قَالَ: فَأَخْرَجَ كِتَابًا، وَقَالَ أَحْمَدُ: كِتَابًا مِنْ قِرَابِ سَيْفِهِ، فَإِذَا فِيهِ:" الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ أَلَا لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ، مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا فَعَلَى نَفْسِهِ وَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ"، قَالَ مُسَدَّدٌ: عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، فَأَخْرَجَ كِتَابًا.
قیس بن عباد سے کہتے ہیں کہ میں اور اشتر دونوں علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ہم نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو کوئی خاص بات بتائی ہے جو عام لوگوں کو نہ بتائی ہو؟ وہ بولے: نہیں، سوائے اس چیز کے جو میری اس کتاب میں ہے۔ مسدد کہتے ہیں: پھر انہوں نے ایک کتاب نکالی، احمد کے الفاظ یوں ہیں اپنی تلوار کے غلاف سے ایک کتاب (نکالی) اس میں یہ لکھا تھا: سب مسلمانوں کا خون برابر ہے اور وہ غیروں کے مقابل (باہمی نصرت و معاونت میں) گویا ایک ہاتھ ہیں، اور ان میں کا ایک ادنی بھی ان کے امان کا پاس و لحاظ رکھے گا ۱؎، آگاہ رہو! کہ کوئی مومن کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا، اور نہ ہی کوئی ذمی معاہد جب تک وہ معاہد ہے قتل کیا جائے گا، اور جو شخص کوئی نئی بات نکالے گا تو اس کی ذمے داری اسی کے اوپر ہو گی، اور جو نئی بات نکالے گا، یا نئی بات نکالنے والے کسی شخص (بدعتی) کو پناہ دے گا تو اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ مسدد کہتے ہیں: ابن ابی عروبہ سے منقول ہے کہ انہوں نے ایک کتاب نکالی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 5 (4738)، (تحفة الأشراف: 10257)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/122) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی کوئی ادنیٰ مسلمان بھی کسی کافر کو پناہ دے دے تو کوئی مسلمان اسے توڑ نہیں سکتا۔

Narrated Qays ibn Abbad: I and Ashtar went to Ali and said to him: Did the Messenger of Allah ﷺ give you any instruction about anything for which he did not give any instruction to the people in general? He said: No, except what is contained in this document of mine. Musaddad said: He then took out a document. Ahmad said: A document from the sheath of his sword. It contained: The lives of all Muslims are equal; they are one hand against others; the lowliest of them can guarantee their protection. Beware, a Muslim must not be killed for an infidel, nor must one who has been given a covenant be killed while his covenant holds. If anyone introduces an innovation, he will be responsible for it. If anyone introduces an innovation or gives shelter to a man who introduces an innovation (in religion), he is cursed by Allah, by His angels, and by all the people. Musaddad said: Ibn Abu Urubah's version has: He took out a document.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4515


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (4738)
قتادة والحسن البصري عنعنا
وللحديث شواھد صحيحة عند البخاري (111،7300) و مسلم (1370) وغيرهما دون قوله: ”ولا ذو عهد في عھده“
وانظر ضعيف سنن ابن ماجه (2660)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 159

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.