(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن سعيد، وغيره، اخبرنا زيد بن الحباب، قال: حدثنا رافع بن سلمة بن زياد، حدثني حشرج بن زياد، عن جدته ام ابيه، انها خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة خيبر سادس ست نسوة، فبلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم فبعث إلينا فجئنا فراينا فيه الغضب فقال:" مع من خرجتن وبإذن من خرجتن؟ فقلنا: يا رسول الله خرجنا نغزل الشعر ونعين به في سبيل الله ومعنا دواء الجرحى ونناول السهام ونسقي السويق، فقال: قمن. حتى إذا فتح الله عليه خيبر اسهم لنا كما اسهم للرجال قال: قلت لها: يا جدة وما كان ذلك قالت: تمرا". (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ، وَغَيْرُهُ، أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَافِعُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ زِيَادٍ، حَدَّثَنِي حَشْرَجُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ أَبِيهِ، أَنَّهَا خَرَجَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ سَادِسَ سِتِّ نِسْوَةٍ، فَبَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ إِلَيْنَا فَجِئْنَا فَرَأَيْنَا فِيهِ الْغَضَبَ فَقَالَ:" مَعَ مَنْ خَرَجْتُنَّ وَبِإِذْنِ مَنْ خَرَجْتُنَّ؟ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ خَرَجْنَا نَغْزِلُ الشَّعَرَ وَنُعِينُ بِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَعَنَا دَوَاءُ الْجَرْحَى وَنُنَاوِلُ السِّهَامَ وَنَسْقِي السَّوِيقَ، فَقَالَ: قُمْنَ. حتَّى إِذَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ خَيْبَرَ أَسْهَمَ لَنَا كَمَا أَسْهَمَ لِلرِّجَالِ قَالَ: قُلْتُ لَهَا: يَا جَدَّةُ وَمَا كَانَ ذَلِكَ قَالَتْ: تَمْرًا".
حشرج بن زیاد اپنی دادی (ام زیاد اشجعیہ) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی جنگ میں نکلیں، یہ چھ عورتوں میں سے چھٹی تھیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے ہمیں بلا بھیجا، ہم آئے تو ہم نے آپ کو ناراض دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم کس کے ساتھ نکلیں؟ اور کس کے حکم سے نکلیں؟“ ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نکل کر بالوں کو بٹ رہی ہیں، اس سے اللہ کی راہ میں مدد پہنچائیں گے، ہمارے پاس زخمیوں کی دوا ہے، اور ہم مجاہدین کو تیر دیں گے، اور ستو گھول کر پلائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا چلو“ یہاں تک کہ جب خیبر فتح ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بھی ویسے ہی حصہ دیا جیسے کہ مردوں کو دیا، حشرج بن زیاد کہتے ہیں: میں نے ان سے پوچھا: دادی! وہ حصہ کیا تھا؟ تو وہ کہنے لگیں: کچھ کھجوریں تھیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 18319)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/271، 371) (ضعیف)» (اس کے رواة رافع اور حشرج دونوں مجہول ہیں، اور بعض ائمہ کے نزدیک رافع لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: یہ ضعیف روایت ہے اس سے استدلال درست نہیں ہے، کیونکہ صحیح روایت کے مطابق جہاد میں شریک ہونے والی عورتوں کا مال غنیمت میں کوئی متعین حصہ نہیں ہے البتہ انہیں ایسے ہی کچھ دے دیا جاتا ہے۔
Narrated Umm Ziyad: Hashraj ibn Ziyad reported on the authority of his grandmother that she went out with the Messenger of Allah ﷺ for the battle of Khaybar. They were six in number including herself. (She said): When the Messenger of Allah ﷺ was informed about it, he sent for us. We came to him, and found him angry. He said: With whom did you come out, and by whose permission did you come out? We said: Messenger of Allah, we have come out to spin the hair, by which we provide aid in the cause of Allah. We have medicine for the wounded, we hand arrows (to the fighters), and supply drink made of wheat or barley. He said: Stand up. When Allah bestowed victory of Khaybar on him, he allotted shares to us from spoils that he allotted to the men. He (Hashraj ibn Ziyad) said: I said to her: Grandmother, what was that? She replied: Dates.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2723
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف حشرج بن زياد:لا يعرف ولم يوثقه غير ابن حبان وقال الحافظ في التلخيص الحبير (104/3): ”مجهول‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 99
(مرفوع) حدثنا عبد السلام بن مطهر، حدثنا جعفر بن سليمان، عن ثابت، عن انس، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغزو بام سليم ونسوة من الانصار ليسقين الماء ويداوين الجرحى. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ مُطَهِّرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِأُمِّ سُلَيْمٍ وَنِسْوَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ لِيَسْقِينَ الْمَاءَ وَيُدَاوِينَ الْجَرْحَى.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم رضی اللہ عنہا کو اور انصار کی کچھ عورتوں کو جہاد میں لے جاتے تھے تاکہ وہ مجاہدین کو پانی پلائیں اور زخمیوں کا علاج کریں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں کا جہاد میں شریک ہونا جائز ہے، حالانکہ بعض روایتوں سے پتہ چلتا ہے کہ جہاد پر نکلنے والی عورتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس لوٹ جانے کا حکم دیا، اس کے دو اسباب بیان کئے جاتے ہیں: ۱- آپ کو دشمنوں کی قوت و ضعف کا صحیح اندازہ نہ ہو سکا اور خطرہ تھا کہ مسلمان دشمن سے مغلوب ہو جائیں گے اس لئے آپ نے انہیں واپس کر دیا۔ ۲- ممکن ہے یہ عورتیں نوجوان اور نئی عمر کی رہی ہوں جن سے میدان جہاد میں فتنہ کا خوف رہا ہو اس لئے آپ نے انہیں واپس کر دیا ہو، واللہ اعلم۔
Narrated Anas ibn Malik: When the Messenger of Allah ﷺ went on an expedition, he took Umm Sulaym, and he had some women of the Ansar who supplied water and tended the wounded.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2525
(موقوف) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، قال: حدثنا احمد بن خالد يعني الوهبي، حدثنا ابن إسحاق، عن ابي جعفر، والزهري عن يزيد بن هرمز، قال: كتب نجدة الحروري إلى ابن عباس يساله عن النساء هل كن يشهدن الحرب مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهل كان يضرب لهن بسهم؟ قال: فانا كتبت كتاب ابن عباس إلى نجدة قد كن يحضرن الحرب مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاما ان يضرب لهن بسهم فلا وقد كان يرضخ لهن. (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ يَعْنِي الْوَهْبِيَّ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاق، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، وَالزُّهْرِي عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ: كَتَبَ نَجْدَةُ الْحَرُورِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنِ النِّسَاءِ هَلْ كُنَّ يَشْهَدْنَ الْحَرْبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَلْ كَانَ يَضْرِبُ لَهُنَّ بِسَهْمٍ؟ قَالَ: فَأَنَا كَتَبْتُ كِتَابَ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَى نَجْدَةَ قَدْ كُنَّ يَحْضُرْنَ الْحَرْبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّا أَنْ يُضْرَبَ لَهُنَّ بِسَهْمٍ فَلَا وَقَدْ كَانَ يُرْضَخُ لَهُنَّ.
یزید بن ہرمز کہتے ہیں کہ نجدہ حروری نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو لکھا، وہ عورتوں کے متعلق آپ سے پوچھ رہا تھا کہ کیا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ میں جایا کرتی تھیں؟ اور کیا آپ ان کے لیے حصہ متعین کرتے تھے؟ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا خط میں نے ہی نجدہ کو لکھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ میں حاضر ہوتی تھیں، رہی ان کے لیے حصہ کی بات تو ان کا کوئی حصہ مقرر نہیں ہوتا تھا البتہ انہیں کچھ دے دیا جاتا تھا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6557) (صحیح)»
Yazid bin HUmruz said “Najdah Al Hururi wrote to Ibn Abbas asking him whether the women participated in battle along with the Messenger of Allah ﷺ and whether they were allotted a share from the spoils. I (Yazid bin Hurmuz) wrote a letter on behalf of Ibn Abbas to Najdah. They participated in the battle along with the Messenger of Allah ﷺ, but no portion (from the spoils) was allotted to them, they were given only a little of it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2722
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (2727)