عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «جلب» اور «جنب» نہیں ہے“۔ یحییٰ نے اپنی حدیث میں «في الرهان»(گھوڑ دوڑ کے مقابلہ میں) کا اضافہ کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «حدیث یحیی بن خلف، قد تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10800) وحدیث مسدد، قد أخرجہ: سنن الترمذی/النکاح 29 (1123)، سنن النسائی/النکاح 60 (3337)، الخیل 15 (3620)، سنن ابن ماجہ/الفتن 3 (3937)، مقتصراً علی قولہ: من انتھب، (تحفة الأشراف: 10793)، مسند احمد (4/438، 439، 443، 445) (صحیح)»
Narrated Imran ibn Husayn: The Prophet ﷺ said: There must be no shouting or leading another horse at one's side. Yahya added in his tradition: When racing for a wager.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2575
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (3876) وللحديث شواھد منھا الحديث السابق (1591)
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ «جلب» صحیح ہے نہ «جنب» لوگوں سے زکاۃ ان کے ٹھکانوں میں ہی لی جائے گی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:8785، 19284)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/180، 216) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «جلب» زکاۃ دینے والا اپنے جانور کھینچ کر عامل کے پاس لے آئے، اور «جنب» زکاۃ دینے والا اپنے جانور دور لے کر چلا جائے تاکہ عامل کو زکاۃ لینے کے لئے وہاں جانا پڑے۔
Amr bin Shuaib, on his father's authority, said that his grandfather reported the Prophet ﷺ as saying: There is to be no collecting of sadaqah (zakat) from a distance, nor must people who own property remove it far away, and their sadaqahs are to be received in their dwelling.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1587
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1786) محمد بن إسحاق صرح بالسماع عند أحمد (2/180، 216) وتابعه عبد الرحمن بن حارث عند أحمد (2/215)
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك. ح وحدثنا مسدد بن مسرهد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، كلاهما عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الشغار". زاد مسدد في حديثه: قلت لنافع: ما الشغار؟ قال: ينكح ابنة الرجل وينكحه ابنته بغير صداق، وينكح اخت الرجل وينكحه اخته بغير صداق. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، كِلَاهُمَا عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الشِّغَارِ". زَادَ مُسَدَّد فِي حَدِيثِهِ: قُلْتُ لِنَافِعٍ: مَا الشِّغَارُ؟ قَالَ: يَنْكِحُ ابْنَةَ الرَّجُلِ وَيُنْكِحُهُ ابْنَتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ، وَيَنْكِحُ أُخْتَ الرَّجُلِ وَيُنْكِحُهُ أُخْتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح شغار سے منع فرمایا۔ مسدد نے اپنی حدیث میں اتنا اضافہ کیا ہے: میں نے نافع سے پوچھا: شغار ۱؎ کیا ہے؟ انہوں نے کہا آدمی کسی کی بیٹی سے نکاح (بغیر مہر کے) کرے، اور اپنی بیٹی کا نکاح اس سے بغیر مہر کے کر دے اسی طرح کسی کی بہن سے (بغیر مہر کے) نکاح کرے اور اپنی بہن کا نکاح اس سے بغیر مہر کے کر دے ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: نکاح شغار ایک قسم کا نکاح تھا، جو جاہلیت میں رائج تھا، جس میں آدمی اپنی بیٹی یا بہن کی اس شرط پر دوسرے سے شادی کر دیتا کہ وہ بھی اپنی بیٹی یا بہن کی اس سے شادی کر دے، گویا اس کو مہر سمجھتے تھے، اسلام نے اس طرح کے نکاح سے منع کردیا، ہاں اگر شرط نہ ہو، اور الگ الگ مہر ہو تو جائز ہے۔ وضاحت ۲؎: یعنی ہر ایک اپنی بیٹی یا بہن ہی کو اپنی بیوی کا مہر قرار دے۔
Ibn Umar said “The Messenger of Allah ﷺ prohibited shighar marriage. Musaddad added in his version “I said to Nafi “What is shighar?” (It means that) a man marries the daughter of another man and gives his own daughter to him in marriage without fixing dower; and a man marries the sister of another man and gives him his sister in marriage without fixing dower.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2069
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5112) صحيح مسلم (1415)
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، حدثني عبد الرحمن بن هرمز الاعرج، ان العباس بن عبد الله بن العباس انكح عبد الرحمن بن الحكم ابنته وانكحه عبد الرحمن ابنته وكانا جعلا صداقا، فكتب معاوية إلى مروان يامره بالتفريق بينهما، وقال في كتابه:" هذا الشغار الذي نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ الْأَعْرَجُ، أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ أَنْكَحَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَكَمِ ابْنَتَهُ وَأَنْكَحَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنَتَهُ وَكَانَا جَعَلَا صَدَاقًا، فَكَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى مَرْوَانَ يَأْمُرُهُ بِالتَّفْرِيقِ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ فِي كِتَابِهِ:" هَذَا الشِّغَارُ الَّذِي نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابن اسحاق سے روایت ہے کہ عبدالرحمٰن بن ہرمزاعرج نے مجھ سے بیان کیا کہ عباس بن عبداللہ بن عباس نے اپنی بیٹی کا نکاح عبدالرحمٰن بن حکم سے کر دیا اور عبدالرحمٰن نے اپنی بیٹی کا نکاح عباس سے کر دیا اور ان دونوں میں سے ہر ایک نے دوسرے سے اپنی بیٹی کے شادی کرنے کو اپنی بیوی کا مہر قرار دیا تو معاویہ نے مروان کو ان کے درمیان جدائی کا حکم لکھ کر بھیجا اور اپنے خط میں یہ بھی لکھا کہ یہی وہ نکاح شغار ہے جس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، مسند احمد (4/94)، (تحفة الأشراف: 11429) (حسن)»
Abdur Rahman ibn Hurmuz al-Araj said: Al-Abbas ibn Abdullah ibn al-Abbas married his daughter to Abdur Rahman ibn al-Hakam, and Abdur Rahman married his daughter to him. And they made this (exchange) their dower. Muawiyah wrote to Marwan commanding him to separate them. He wrote in his letter: This is the shighar which the Messenger of Allah ﷺ has forbidden.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2070