(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" الم احدث انك تقول لاقومن الليل ولاصومن النهار؟ قال: احسبه، قال: نعم يا رسول الله، قد قلت ذاك. قال: قم ونم وصم وافطر وصم من كل شهر ثلاثة ايام وذاك مثل صيام الدهر. قال: قلت: يا رسول الله، إني اطيق افضل من ذلك. قال: فصم يوما وافطر يومين. قال: فقلت: إني اطيق افضل من ذلك. قال: فصم يوما وافطر يوما وهو اعدل الصيام وهو صيام داود. قلت: إني اطيق افضل من ذلك. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا افضل من ذلك". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَقُولُ لَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ وَلَأَصُومَنَّ النَّهَارَ؟ قَالَ: أَحْسَبُهُ، قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ قُلْتُ ذَاكَ. قَالَ: قُمْ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَذَاكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ. قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ: فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ. قَالَ: فَقُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ: فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ وَهُوَ صِيَامُ دَاوُدَ. قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ نے فرمایا: ”کیا مجھ سے یہ نہیں بیان کیا گیا ہے کہ تم کہتے ہو: میں ضرور رات میں قیام کروں گا اور دن میں روزہ رکھوں گا؟“ کہا: میرا خیال ہے اس پر انہوں نے کہا: ہاں، اللہ کے رسول! میں نے یہ بات کہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیام اللیل کرو اور سوؤ بھی، روزہ رکھو اور کھاؤ پیو بھی، ہر مہینے تین دن روزے رکھو، یہ ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہے“۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے اندر اس سے زیادہ کی طاقت پاتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ایک دن روزہ رکھو اور دو دن افطار کرو“ وہ کہتے ہیں: اس پر میں نے کہا: میرے اندر اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر ایک دن روزہ رکھو، اور ایک دن افطار کرو، یہ عمدہ روزہ ہے، اور داود علیہ السلام کا روزہ ہے“ میں نے کہا: مجھے اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے افضل کوئی روزہ نہیں“۔
Narrated Adb Allah bin Amr bin al-As: The Messenger of Allah ﷺ met me and said: Have I not been informed that you told: I shall stand at prayer all the night, and I shall fast during the day ? He said: I think so. Yes, Messenger of Allah, I have said this. He said: Get up and pray at night and sleep ; fast and break your fast ; fast three days every month: that is equivalent to keeping perpetual fast. I said: Messenger of Allah, I have more power than that. He said: Then fast one day and break your fast one day. That is the most moderate fast ; that is the fast of Dawud (David). He said: I have more power than that. The Messenger of Allah ﷺ said: There is no fast more excellent that it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2421
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1976) صحيح مسلم (1159)
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن سعد، حدثنا عمي، حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث إلى عثمان بن مظعون، فجاءه، فقال:" يا عثمان، ارغبت عن سنتي؟" قال: لا والله يا رسول الله، ولكن سنتك اطلب، قال:" فإني انام، واصلي، واصوم، وافطر، وانكح النساء، فاتق الله يا عثمان فإن لاهلك عليك حقا، وإن لضيفك عليك حقا، وإن لنفسك عليك حقا، فصم وافطر، وصل ونم". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَمِّي، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ، فَجَاءَهُ، فَقَالَ:" يَا عُثْمَانُ، أَرَغِبْتَ عَنْ سُنَّتِي؟" قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَكِنْ سُنَّتَكَ أَطْلُبُ، قَالَ:" فَإِنِّي أَنَامُ، وَأُصَلِّي، وَأَصُومُ، وَأُفْطِرُ، وَأَنْكِحُ النِّسَاءَ، فَاتَّقِ اللَّهَ يَا عُثْمَانُ فَإِنَّ لِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِضَيْفِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَصَلِّ وَنَمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، تو وہ آپ کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عثمان! کیا تم نے میرے طریقے سے بے رغبتی کی ہے؟“، انہوں نے جواب دیا: نہیں اللہ کے رسول! اللہ کی قسم، ایسی بات نہیں، میں تو آپ ہی کی سنت کا طالب رہتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو سوتا بھی ہوں، نماز بھی پڑھتا ہوں، روزے بھی رکھتا ہوں اور نہیں بھی رکھتا، اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں، عثمان! تم اللہ سے ڈرو، کیونکہ تم پر تمہاری بیوی کا حق ہے، تمہارے مہمان کا بھی حق ہے، تمہاری جان کا حق ہے، لہٰذا کبھی روزہ رکھو اور کبھی نہ رکھو، اسی طرح نماز پڑھو اور سویا بھی کرو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17183)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/226، 286) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عبادت میں میانہ روی بہتر ہے اور بال بچوں سے کنارہ کشی اور رہبانیت اسلام کے خلاف ہے۔
Narrated Aishah: The Prophet ﷺ called Uthman bin Maz'un. When he came to him, he said: Uthman, did you dislike my practice ? He said: No, by Allah, but I seek your practice. He said: I sleep, I pray, I keep fast, I (sometimes) leave fast, and I marry women. Fear Allah, Uthman, your wife has a right on you, your guest has a right on you, your self has a right on you ; you should keep fast and (sometimes) leave fast, and pray and sleep.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1364
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن ابن إسحاق صرح بالسماع عند أحمد (6/268)
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، اخبرنا حماد، عن عطاء بن السائب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صم من كل شهر ثلاثة ايام، واقرا القرآن في شهر" فناقصني، وناقصته، فقال:" صم يوما وافطر يوما". قال عطاء: واختلفنا عن ابي، فقال بعضنا: سبعة ايام، وقال بعضنا: خمسا. (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، وَاقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ" فَنَاقَصَنِي، وَنَاقَصْتُهُ، فَقَالَ:" صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا". قَالَ عَطَاءٌ: وَاخْتَلَفْنَا عَنْ أَبِي، فَقَالَ بَعْضُنَا: سَبْعَةَ أَيَّامٍ، وَقَالَ بَعْضُنَا: خَمْسًا.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھا کرو اور قرآن ایک مہینے میں ختم کیا کرو“، پھر میرے اور آپ کے درمیان کم و زیادہ کرنے کی بات ہوئی ۱؎ آخر کار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا تو ایک دن روزہ رکھا کرو اور ایک دن افطار کیا کرو“۔ عطا کہتے ہیں: ہم نے اپنے والد سے روایت میں اختلاف کیا ہے، ہم میں سے بعض نے سات دن اور بعض نے پانچ دن کی روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:8642)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/162، 216) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ختم قرآن کی مدت بڑھانا اور روزے رکھنے کی مدت کم کرنا چاہتے تھے، جب کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما ختم قرآن کی مدت کم اور روزے رکھنے کی مدت بڑھانا چا ہتے تھے، اور ایک نسخے میں «فناقضني وناقضته» ضاد معجمہ کے ساتھ ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری بات کاٹتے تھے، اور میں اپنے بات پر اصرار کرتا تھا۔
Narrated Abdullah bin Amr: The Messenger of Allah ﷺ said to me: Keep fast for three days of month, and finish the recitation of the Quran in one month. I and he differed among ourselves on period of time. He said: Fast one day and give it up other day. The narrator Ata said: The people differed from my father (in narrating the period of time). Some narrated seven days and others five.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1384
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، ومسدد، قالا: حدثنا حماد بن زيد، عن غيلان بن جرير، عن عبد الله بن معبد الزماني، عن ابي قتادة، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، كيف تصوم؟ فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم من قوله. فلما راى ذلك عمر، قال: رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا، نعوذ بالله من غضب الله ومن غضب رسوله. فلم يزل عمر يرددها حتى سكن غضب رسول الله صلى الله عليه وسلم. فقال:" يا رسول الله، كيف بمن يصوم الدهر كله؟ قال: لا صام ولا افطر. قال مسدد: لم يصم ولم يفطر، او ما صام ولا افطر، شك غيلان. قال: يا رسول الله، كيف بمن يصوم يومين ويفطر يوما؟ قال: او يطيق ذلك احد؟ قال: يا رسول الله، فكيف بمن يصوم يوما ويفطر يوما؟ قال: ذلك صوم داود. قال: يا رسول الله، فكيف بمن يصوم يوما ويفطر يومين؟ قال: وددت اني طوقت ذلك. ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ثلاث من كل شهر ورمضان إلى رمضان، فهذا صيام الدهر كله، وصيام عرفة إني احتسب على الله ان يكفر السنة التي قبله والسنة التي بعده، وصوم يوم عاشوراء إني احتسب على الله ان يكفر السنة التي قبله". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَصُومُ؟ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قَوْلِهِ. فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عُمَرُ، قَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَمِنْ غَضَبِ رَسُولِهِ. فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَدِّدُهَا حَتَّى سَكَنَ غَضَبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ؟ قَالَ: لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ. قَالَ مُسَدَّدٌ: لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ، أَوْ مَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ، شَكَّ غَيْلَانُ. قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ: أَوَ يُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ؟ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ: ذَلِكَ صَوْمُ دَاوُدَ. قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟ قَالَ: وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ. ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ، فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ، وَصِيَامُ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ، وَصَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ روزہ کس طرح رکھتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے اس سوال پر غصہ آ گیا، عمر رضی اللہ عنہ نے جب یہ منظر دیکھا تو کہا: «رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا نعوذ بالله من غضب الله ومن غضب رسوله»”ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی و مطمئن ہیں ہم اللہ اور اس کے رسول کے غصے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں“ عمر رضی اللہ عنہ یہ کلمات برابر دہراتے رہے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا، پھر (عمر رضی اللہ عنہ نے) پوچھا: اللہ کے رسول! جو شخص ہمیشہ روزہ رکھتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟ فرمایا: ”نہ اس نے روزہ ہی رکھا اور نہ افطار ہی کیا“۔ پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! جو شخص دو دن روزہ رکھتا ہے، اور ایک دن افطار کرتا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی کسی کے اندر طاقت ہے بھی؟“۔ (پھر) انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جو شخص ایک دن روزہ رکھتا ہے، اور ایک دن افطار کرتا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے“۔ پوچھا: اللہ کے رسول! اس شخص کا کیا حکم ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے، اور دو دن افطار کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری خواہش ہے کہ مجھے بھی اس کی طاقت ملے“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر ماہ کے تین روزے اور رمضان کے روزے ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہیں، یوم عرفہ کے روزہ کے بارے میں میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ وہ گزشتہ ایک سال اور آئندہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا، اور اللہ سے یہ بھی امید کرتا ہوں کہ یوم عاشورہ (دس محرم الحرام) کا روزہ گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو گا“۔
Narrated Abu Qatadah: A man came to the Prophet ﷺ and said: How do you fast, Messenger of Allah? The Messenger of Allah ﷺ became angry at what he said. When Umar observed this (his anger), he said: We are satisfied with Allah as Lord, with Islam as religion, and with Muhammad as Prophet. We seek refuge in Allah from the anger of Allah, and from the anger of His Messenger. Umar continued to repeat these words till his anger cooled down. He then asked: Messenger of Allah, what is the position of one who observes a perpetual fast? He replied: May he not fast or break his fast. Musaddad said in his version: He has neither fasted nor broken his fast. The narrator, Ghaylan, doubted the actual wordings. He asked: What is the position of one who fasts two days and does not fast one day? He said: Is anyone able to do that? He asked: What is the position of one who fasts every second day (i. e. fasts one day and does not fasts the next day)? He (the Prophet) said: This is the fast that David observed. He asked: Messenger of Allah, what is the position of one who fasts one day and breaks it for two days? He replied: I wish I were given the power to observe that. Then the Messenger of Allah ﷺ said: The observance of three days' fast every month and of one Ramadan to the other (i. e. the fast of Ramadan every year) is (equivalent to) a perpetual fast. I seek from Allah that fasting on the day of Arafah may atone for the sins of the preceding and the coming year, and I seek from Allah that fasting on the day of Ashura' may atone for the sins of the preceding year.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2419
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، ومحمد بن عيسى، ومسدد، والإخبار في حديث احمد، قالوا: حدثنا سفيان، قال: سمعت عمرا، قال: اخبرني عمرو بن اوس، سمعه من عبد الله بن عمرو، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احب الصيام إلى الله تعالى صيام داود، واحب الصلاة إلى الله تعالى صلاة داود، كان ينام نصفه ويقوم ثلثه وينام سدسه، وكان يفطر يوما ويصوم يوما". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَمُسَدَّدٌ، وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ أَحْمَدَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرًا، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ، سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى صِيَامُ دَاوُدَ، وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى صَلَاةُ دَاوُدَ، كَانَ يَنَامُ نِصْفَهُ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ، وَكَانَ يُفْطِرُ يَوْمًا وَيَصُومُ يَوْمًا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسندیدہ روزے داود علیہ السلام کے روزے ہیں، اور پسندیدہ نماز بھی داود کی نماز ہے: وہ آدھی رات تک سوتے، اور تہائی رات تک قیام کرتے (تہجد پڑھتے)، پھر رات کا چھٹا حصہ سوتے، اور ایک دن روزہ نہ رکھتے، ایک دن رکھتے“۔
Abdullah bin 'And (bin al-As) said: The Messenger of Allah ﷺ said to me: The fast most liked by Allah is the one observed by Dawud (David), and the prayer dearer to Allah is the one offered by Dawud (David): he would sleep half the night, and stand (in prayer) one-third of it, and sleep one-sixth of it. He would go without fasting one day, and fast the other day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2442
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1131) صحيح مسلم (1159)