(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا همام، عن قتادة. ح وحدثنا حفص بن عمر، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن ابي ايوب، قال حفص العتكي، عن جويرية بنت الحارث، ان النبي صلى الله عليه وسلم" دخل عليها يوم الجمعة وهي صائمة. فقال: اصمت امس؟ قالت: لا. قال: تريدين ان تصومي غدا؟ قالت: لا. قال: فافطري". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ. ح وحَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ حَفْصٌ الْعَتَكِيُّ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهِيَ صَائِمَةٌ. فَقَالَ: أَصُمْتِ أَمْسِ؟ قَالَتْ: لَا. قَالَ: تُرِيدِينَ أَنْ تَصُومِي غَدًا؟ قَالَتْ: لَا. قَالَ: فَأَفْطِرِي".
ام المؤمنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں جمعہ کے دن تشریف لائے اور وہ روزے سے تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم نے کل بھی روزہ رکھا تھا؟“ کہا: نہیں، فرمایا: ”کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے؟“ بولیں: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر روزہ توڑ دو“۔
Narrated Juwairiyah, daughter of al-Harith: That the Prophet ﷺ entered upon her on Friday while she was fasting. He asked: Did you fast yesterday ? She said: No. He again asked: Do you intend to fast tomorrow ? She said: No. He said: So break your fast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2416
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يصم احدكم يوم الجمعة إلا ان يصوم قبله بيوم او بعده". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَصُمْ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَّا أَنْ يَصُومَ قَبْلَهُ بِيَوْمٍ أَوْ بَعْدَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں کوئی جمعہ کو روزہ نہ رکھے سوائے اس کے کہ ایک دن پہلے یا بعد کو ملا کر رکھے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصیام 24 (1144)، سنن الترمذی/الصوم 42 (743)، سنن ابن ماجہ/الصیام 37 (1723)، (تحفة الأشراف: 12503)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 63(1985)، مسند احمد (2/458) (صحیح)»