عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوم عرفہ یوم النحر اور ایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید ہے، اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں“۔
Narrated Uqbah ibn Amir: The Prophet ﷺ said: The day of Arafah, the day of sacrifice, the days of tashriq are (the days of) our festival, O people of Islam. These are the days of eating and drinking.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2413
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه الترمذي (773 وسنده حسن) ورواه النسائي (3007 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد في حديث ايوب، عن محمد بن المنكدر، عن ابي هريرة، ذكر النبي صلى الله عليه وسلم فيه، قال:" وفطركم يوم تفطرون واضحاكم يوم تضحون، وكل عرفة موقف، وكل منى منحر، وكل فجاج مكة منحر، وكل جمع موقف". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فِي حَدِيثِ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ، قَالَ:" وَفِطْرُكُمْ يَوْمَ تُفْطِرُونَ وَأَضْحَاكُمْ يَوْمَ تُضَحُّونَ، وَكُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ، وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ، وَكُلُّ فِجَاجِ مَكَّةَ مَنْحَرٌ، وَكُلُّ جَمْعٍ مَوْقِفٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث بیان کی، اس میں ہے: ”تمہاری عید الفطر اس دن ہے جس دن تم افطار کرتے ہو ۱؎ اور عید الاضحی اس دن ہے جس دن تم قربانی کرتے ہو، پورا کا پورا میدان عرفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے اور سارا میدان منیٰ قربانی کرنے کی جگہ ہے نیز مکہ کی ساری گلیاں قربان گاہ ہیں، اور سارا مزدلفہ وقوف (ٹھہرنے) کی جگہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14605)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 11 (697)، سنن ابن ماجہ/الصیام 9 (1660) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اسی جملے کی باب سے مطابقت ہے، مطلب یہ ہے کہ: جب سارے کے سارے لوگ تلاش و جستجو اور اجتہاد کے بعد کسی دن چاند کا فیصلہ کر لیں اور اسی حساب سے روزہ اور افطار اور قربانی کر لیں اور بعد میں چاند دوسرے دن کا ثابت ہوجائے تو یہ اجتماعی غلطی معاف ہے۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: The end of Ramadan is on the day when you end it, and the Eid (festival) of sacrifice is on the day when you sacrifice. The whole of Arafah is the place of staying, and the whole of Mina is the place of sacrifice, and all the roads of Makkah are the place of sacrifice, and the whole of Muzdalifah is the place of staying.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2317
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، وزهير بن حرب، وهذا حديثه، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي عبيد، قال: شهدت العيد مع عمر فبدا بالصلاة قبل الخطبة، ثم قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن صيام هذين اليومين، اما يوم الاضحى فتاكلون من لحم نسككم، واما يوم الفطر ففطركم من صيامكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَهَذَا حَدِيثُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ صِيَامِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ، أَمَّا يَوْمُ الْأَضْحَى فَتَأْكُلُونَ مِنْ لَحْمِ نُسُكِكُمْ، وَأَمَّا يَوْمُ الْفِطْرِ فَفِطْرُكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ".
ابو عبید کہتے ہیں کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ عید میں حاضر ہوا، انہوں نے خطبے سے پہلے نماز پڑھائی پھر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے: عید الاضحی کے روزے سے تو اس لیے کہ تم اس میں اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو، اور عید الفطر کے روزے سے اس لیے کہ تم اپنے روزوں سے فارغ ہوتے ہو۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 66 (1990)، الأضاحی 16 (5571)، صحیح مسلم/الصیام 22 (1137)، سنن الترمذی/الصوم 58 (771)، سنن ابن ماجہ/الصیام 36 (1722)، (تحفة الأشراف: 10663)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العیدین 2 (5)، مسند احمد (1/24، 34، 40) (صحیح)»
Narrated Abu Ubaid: I attended the Eid (prayer) along with Umar. He offered prayer before the sermon. He then said: The Messenger of Allah ﷺ prohibited fasting on these two days. As regards Id al-Adha, you eat the meat of your sacrificial animals. As for Eid al-Fitr, you break (i. e. end) your fast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2410
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1990) صحيح مسلم (1137)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن مالك، عن يزيد بن الهاد، عن ابي مرة مولى ام هانئ، انه دخل مع عبد الله بن عمرو على ابيه عمرو بن العاص فقرب إليهما طعاما، فقال:" كل. فقال: إني صائم. فقال عمرو: كل، فهذه الايام التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرنا بإفطارها وينهانا عن صيامها. قال مالك: وهي ايام التشريق". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ، أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَلَى أَبِيهِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقَرَّبَ إِلَيْهِمَا طَعَامًا، فَقَالَ:" كُلْ. فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ. فَقَالَ عَمْرٌو: كُلْ، فَهَذِهِ الْأَيَّامُ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِإِفْطَارِهَا وَيَنْهَانَا عَنْ صِيَامِهَا. قَالَ مَالِكٌ: وَهِيَ أَيَّامُ التَّشْرِيقِ".
ام ہانی رضی اللہ عنہا کے غلام ابو مرہ سے روایت ہے کہ وہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے ہمراہ ان کے والد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے دونوں کے لیے کھانا پیش کیا اور کہا کہ کھاؤ، تو عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا: ”میں تو روزے سے ہوں“، اس پر عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: کھاؤ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ان دنوں میں روزہ توڑ دینے کا حکم فرماتے اور روزہ رکھنے سے منع فرماتے تھے۔ مالک کا بیان ہے کہ یہ ایام تشریق کی بات ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10751)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 44(137)، مسند احمد (4/197)، سنن الدارمی/الصوم 48 (1808) (صحیح)»
Abu Murrah, the client of Umm Hani, entered along with Abdullah bin Amr upon his father Amr bin 'As and he brought food for him. He said: Eat. He said: I am fasting. Amr said: Eat, these are the days on which the Messenger of Allah ﷺ used to command us to break fast, and forbid us to keep fast. The narrator Malik said: These are the day of al-tashriq (i. e. 11th, 12th, and 13th of Dhu al-Hijjah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2412