سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
28. باب إِذَا شَكَّ فِي الْوَلَدِ
28. باب: جب بچے کے متعلق شک ہو تو کیا حکم ہے؟
Chapter: Doubting The Child’s Paternity.
حدیث نمبر: 2262
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب،اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان اعرابيا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن امراتي ولدت غلاما اسود وإني انكره. فذكر معناه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ،أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ وَإِنِّي أُنْكِرُهُ. فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: میری عورت نے ایک کالا لڑکا جنا ہے اور میں اس کا انکار کرتا ہوں، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاعتصام 12 (7314)، صحیح مسلم/اللعان 1 (1500)، (تحفة الأشراف: 15311) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: A bedouin came to the Prophet ﷺ, and said: My wife has given birth to a black son, and I disown him. He then narrated the rest of the tradition to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2255


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7314) صحيح مسلم (1500)
حدیث نمبر: 2260
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن ابي خلف، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد، عن ابي هريرة، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم من بني فزارة، فقال: إن امراتي جاءت بولد اسود، فقال:" هل لك من إبل؟"، قال: نعم، قال:" ما الوانها؟" قال: حمر، قال:" فهل فيها من اورق؟" قال: إن فيها لورقا، قال:" فانى تراه؟" قال: عسى ان يكون نزعه عرق، قال:" وهذا عسى ان يكون نزعه عرق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ، فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي جَاءَتْ بِوَلَدٍ أَسْوَدَ، فَقَالَ:" هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" مَا أَلْوَانُهَا؟" قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ:" فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ؟" قَالَ: إِنَّ فِيهَا لَوُرْقًا، قَالَ:" فَأَنَّى تُرَاهُ؟" قَالَ: عَسَى أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ، قَالَ:" وَهَذَا عَسَى أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنی فزارہ کا ایک شخص آیا اور کہنے لگا: میری عورت نے ایک کالا بچہ جنا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے جواب دیا: ہاں، پوچھا: کون سے رنگ کے ہیں؟ جواب دیا: سرخ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا کوئی خاکستری بھی ہے؟ جواب دیا: ہاں، خاکی رنگ کا بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: پھر یہ کہاں سے آ گیا؟، بولا: شاید کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہاں بھی ہو سکتا ہے (تمہارے لڑکے میں بھی) کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/اللعان 1 (1500)، سنن الترمذی/الولاء 4 (2129)، سنن النسائی/الطلاق 46 (3580)، سنن ابن ماجہ/النکاح 58 (2200)، (تحفة الأشراف: 13129)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطلاق 26 (5305)، الحدود 41 (6847)، الاعتصام 12 (7314)، مسند احمد (2/234، 239، 409) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اس وقت کسی رگ میں سے جس میں کالا پن زیادہ تھا نطفہ میں سواد (کالا رنگ) زیادہ مل گیا ہو، اور اس کی وجہ سے لڑکا کالا اور سیاہ رنگ ہو تو اس قسم کے اختلاف سے اس کے نسب سے متعلق دل میں شبہ کرنا صحیح نہیں ہے۔

Abu Hurairah said A man from Banu Fazarah came to the Prophet ﷺ and said “My wife has given birth to a black son”. He said “Have you any camels?” He said “They are red”. He asked “Is there a dusky one among them?” He replied “Some of them are dusky”. He asked “How do you think they have come about?” He replied “This may be a strain to which they reverted”. He said “And this is perhaps a strain to which the child has reverted. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2253


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1500)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.