(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا مسكين، حدثنا شعبة، عن يزيد بن خمير، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير، عن ابيه، عن ابي الدرداء، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في غزوة فراى امراة مجحا، فقال:" لعل صاحبها الم بها"، قالوا: نعم، فقال:" لقد هممت ان العنه لعنة تدخل معه في قبره، كيف يورثه وهو لا يحل له، وكيف يستخدمه وهو لا يحل له". (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي غَزْوَةٍ فَرَأَى امْرَأَةً مُجِحًّا، فَقَالَ:" لَعَلَّ صَاحِبَهَا أَلَمَّ بِهَا"، قَالُوا: نَعَمْ، فَقَالَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَهُ لَعْنَةً تَدْخُلُ مَعَهُ فِي قَبْرِهِ، كَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ، وَكَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ".
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوہ میں تھے کہ آپ کی نظر ایک حاملہ عورت پر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے مالک نے شاید اس سے جماع کیا ہے“، لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ارادہ کیا کہ میں اس پر ایسی لعنت کروں کہ وہ اس کی قبر میں اس کے ساتھ داخل ہو جائے، بھلا کیونکر وہ اپنے لڑکے کو اپنا وارث بنائے گا حالانکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں، وہ کیسے اس سے خدمت لے گا حالانکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں“۔
Abu Al Darda said “The Messenger of Allah ﷺ was in a battle. He saw a woman who was nearing the time when she was to deliver a child. “He said “Perhaps the master has intercourse with her. ”. They (the people) said “Yes”. He said “I am inclined to invoke a curse on him which will enter his grave with him. How can he make it (the child) an heir when it is not lawful for him? How can he take it into his service when that is not lawful for him?”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2151
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ اوطاس کی قیدی عورتوں کے متعلق فرمایا: ”کسی بھی حاملہ سے وضع حمل سے قبل جماع نہ کیا جائے اسی طرح کسی بھی غیر حاملہ سے جماع نہ کیا جائے، یہاں تک کہ اسے ایک حیض آ جائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3990)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/28، 62، 87) (صحیح)»
Abu Saeed Al Khudri traced to Prophet ﷺ the following statement regarding the captives taken at Atwas. There must be no intercourse with pregnant woman till she gives birth to her child or with the one who is not pregnant till she has had one menstrual period.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2152
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شريك القاضي مدلس وعنعن وحديث أبي داود الطيالسي (1678) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 82
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، حدثني يزيد بن ابي حبيب، عن ابي مرزوق، عن حنش الصنعاني، عن رويفع بن ثابت الانصاري، قال: قام فينا خطيبا، قال:" اما إني لا اقول لكم إلا ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول يوم حنين، قال: لا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر ان يسقي ماءه زرع غيره، يعني إتيان الحبالى، ولا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر ان يقع على امراة من السبي حتى يستبرئها، ولا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر ان يبيع مغنما حتى يقسم". (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَامَ فِينَا خَطِيبًا، قَالَ:" أَمَا إِنِّي لَا أَقُولُ لَكُمْ إِلَّا مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ حُنَيْنٍ، قَالَ: لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْقِيَ مَاءَهُ زَرْعَ غَيْرِهِ، يَعْنِي إِتْيَانَ الْحَبَالَى، وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَقَعَ عَلَى امْرَأَةٍ مِنَ السَّبْيِ حَتَّى يَسْتَبْرِئَهَا، وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَبِيعَ مَغْنَمًا حَتَّى يُقْسَمَ".
حنش صنعانی کہتے ہیں کہ رویفع بن ثابت انصاری ہم میں بحیثیت خطیب کھڑے ہوئے اور کہا: سنو! میں تم سے وہی کہوں گا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ جنگ حنین کے دن فرما رہے تھے: ”اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لانے والے کسی بھی شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے سوا کسی اور کی کھیتی کو سیراب کرے“، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب حاملہ لونڈی سے جماع کرنا تھا) اور اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لانے والے شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی قیدی لونڈی سے جماع کرے یہاں تک کہ وہ استبراء رحم کر لے، (یعنی یہ جان لے کہ یہ عورت حاملہ نہیں ہے) اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے شخص کے لیے حلال نہیں کہ مال غنیمت کے سامان کو بیچے یہاں تک کہ وہ تقسیم کر دیا جائے۔
Narrated Ruwayfi ibn Thabit al-Ansari: Should I tell you what I heard the Messenger of Allah ﷺ say on the day of Hunayn: It is not lawful for a man who believes in Allah and the last day to water what another has sown with his water (meaning intercourse with women who are pregnant); it is not lawful for a man who believes in Allah and the Last Day to have intercourse with a captive woman till she is free from a menstrual course; and it is not lawful for a man who believes in Allah and the Last Day to sell spoil till it is divided.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2153
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3339) رواه الترمذي (1131 وسنده حسن) وأصله عند ابن حبان (1675)