(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو بكر يعني الحنفي، حدثنا افلح، عن القاسم، عن عائشة، قالت:" خرجت معه، تعني مع النبي صلى الله عليه وسلم، في النفر الآخر، فنزل المحصب". قال ابو داود: ولم يذكر ابن بشار قصة بعثها إلى التنعيم في هذا الحديث، قالت: ثم جئته بسحر، فاذن في اصحابه بالرحيل، فارتحل فمر بالبيت قبل صلاة الصبح فطاف به حين خرج ثم انصرف متوجها إلى المدينة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَرَجْتُ مَعَهُ، تَعْنِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي النَّفْرِ الْآخِرِ، فَنَزَلَ الْمُحَصَّبَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ بَشَّارٍ قِصَّةَ بَعْثِهَا إِلَى التَّنْعِيمِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَتْ: ثُمَّ جِئْتُهُ بِسَحَرٍ، فَأَذَّنَ فِي أَصْحَابِهِ بِالرَّحِيلِ، فَارْتَحَلَ فَمَرَّ بِالْبَيْتِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَطَافَ بِهِ حِينَ خَرَجَ ثُمَّ انْصَرَفَ مُتَوَجِّهًا إِلَى الْمَدِينَةِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آخری دن کی روانگی میں نکلی تو آپ وادی محصب میں اترے، (ابوداؤد کہتے ہیں: ابن بشار نے اس حدیث میں ان کے تنعیم بھیجے جانے کا واقعہ ذکر نہیں کیا) پھر میں صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، تو آپ نے لوگوں میں روانگی کی منادی کرا دی، پھر خود روانہ ہوئے تو فجر سے پہلے بیت اللہ سے گزرے اور نکلتے وقت اس کا طواف کیا، پھر مدینہ کا رخ کر کے چل پڑے۔
Narrated Aishah: I went out along with the Prophet ﷺ during his last march, and he alighted at al-Muhassab. Abu Dawud said: Ibn Bashshar did not mention that she was sent to al-Tanim in this tradition. She said: I then came to him in the morning. He announced to his companions for departure, and he himself departed. He passed the house (the Kabah) before the dawn prayer, and went round it when he proceeded. He then went away facing Madina.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2001
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1560) صحيح مسلم (1211)
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن خالد، عن افلح، عن القاسم، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: احرمت من التنعيم بعمرة فدخلت فقضيت عمرتي وانتظرني رسول الله صلى الله عليه وسلم بالابطح حتى فرغت وامر الناس بالرحيل، قالت: واتى رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت فطاف به ثم خرج". (مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَفْلَحَ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: أَحْرَمْتُ مِنْ التَّنْعِيمِ بِعُمْرَةٍ فَدَخَلْتُ فَقَضَيْتُ عُمْرَتِي وَانْتَظَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْأَبْطَحِ حَتَّى فَرَغْتُ وَأَمَرَ النَّاسَ بِالرَّحِيلِ، قَالَتْ: وَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ فَطَافَ بِهِ ثُمَّ خَرَجَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے تنعیم سے عمرے کا احرام باندھا پھر میں (مکہ) گئی اور اپنا عمرہ پورا کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ابطح ۱؎ میں میرا انتظار کیا یہاں تک کہ میں فارغ ہو کر (آپ کے پاس واپس آ گئی) تو آپ نے لوگوں کو روانگی کا حکم دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ آئے اور اس کا طواف کیا پھر روانہ ہوئے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 17 (1211)، (تحفة الأشراف:17443،17440)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/124) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: وہ میدان جو مکہ اور منیٰ کے درمیان ہے اسے وادی محصب بھی کہتے ہیں۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: I put on ihram for Umrah at at-Tanim and I entered (Makkah) and performed my Umrah as an atonement. The Messenger of Allah ﷺ waited for me at al-Abtah till I finished it. He commanded the people to depart. The Messenger of Allah ﷺ came to the House (the Kabah), went round it and went out (i. e. left for Madina).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2000
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (1560) صحيح مسلم (1211) مشكوة المصابيح (2667) انظر الحديث الآتي (2006)
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يحيى بن سعيد، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" إنما نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم المحصب ليكون اسمح لخروجه، وليس بسنة فمن شاء نزله ومن شاء لم ينزله". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" إِنَّمَا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُحَصَّبَ لِيَكُونَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ، وَلَيْسَ بِسُنَّةٍ فَمَنْ شَاءَ نَزَلَهُ وَمَنْ شَاءَ لَمْ يَنْزِلْهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محصب میں صرف اس لیے اترے تاکہ آپ کے (مکہ سے) نکلنے میں آسانی ہو، یہ کوئی سنت نہیں، لہٰذا جو چاہے وہاں اترے اور جو چاہے نہ اترے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16785، 17330)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 147 (1765)، صحیح مسلم/الحج 59 (1311)، سنن الترمذی/الحج 82 (923)، سنن ابن ماجہ/المناسک 81 (3067)، مسند احمد (6/190) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: محصب، ابطح، بطحاء، خیف کنانہ سب ہم معنی ہیں اور اس سے مراد مکہ اور منٰی کے درمیان کا علاقہ ہے جو منٰی سے زیادۃ قریب ہے۔ محصب میں نزول و اقامت مناسک حج میں سے نہیں، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم زوال کے بعد آرام فرمانے کے لئے یہاں اقامت کی تھی اور یہاں پر عصر، ظہر و عصر اور مغرب و عشاء ادا فرمائیں اور چودہویں رات گزاری، لیکن چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں نزول فرمایا، تو آپ کی اتباع میں یہاں کی اقامت مستحب ہے، خلفاء نے آپ کے بعد اس پر عمل کیا ہے، امام شافعی، امام مالک اور جمہور اہل علم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی اقتداء میں اسے مستحب قرار دیا ہے، اور اگر کسی نے وہاں نزول نہ کیا تو بالاجماع کوئی حرج کی بات نہیں، نیز ظہر، عصر اور مغرب و عشاء کی نماز پڑھنی، نیز رات کا ایک حصہ یا پوری رات سونا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں مستحب ہے۔
Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ alighted at al-Muhassab so that it might be easier for him to proceed (to Madina). It is not a sunnah (i. e. a rite of Hajj). Anyone who desires may alight there, and anyone who does not want may not alight.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2003
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح رواه البخاري (1765) ومسلم (1311)
سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے آپ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے یہ حکم نہیں دیا تھا کہ میں وہاں (محصب میں) اتروں، میں نے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیمہ نصب کیا تھا، آپ وہاں اترے تھے۔ مسدد کی روایت میں ہے، وہ (ابورافع) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسباب کے محافظ تھے اور عثمان رضی اللہ عنہ کی روایت میں «يعني في الأبطح» کا اضافہ ہے (مطلب یہ ہے کہ وہ ابطح میں محافظ تھے)۔
Abu Rafi said The Messenger of Allah ﷺ did not command me to align there. But when I pitched his tent there, he alighted. The narrator Musaddad said “He (Abu Rafi) kept watch over the luggage of the Prophet ﷺ. The narrator Uthman said That is in Al Abtah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2004