(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يعقوب، حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، حدثني نافع، عن ابن عمر، قال:" غدا رسول الله صلى الله عليه وسلم من منى حين صلى الصبح صبيحة يوم عرفة حتى اتى عرفة فنزل بنمرة وهي منزل الإمام الذي ينزل به بعرفة، حتى إذا كان عند صلاة الظهر راح رسول الله صلى الله عليه وسلم مهجرا فجمع بين الظهر والعصر، ثم خطب الناس، ثم راح فوقف على الموقف من عرفة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" غَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى حِينَ صَلَّى الصُّبْحَ صَبِيحَةَ يَوْمِ عَرَفَةَ حَتَّى أَتَى عَرَفَةَ فَنَزَلَ بِنَمِرَةَ وَهِيَ مَنْزِلُ الْإِمَامِ الَّذِي يَنْزِلُ بِهِ بِعَرَفَةَ، حَتَّى إِذَا كَانَ عِنْدَ صَلَاةِ الظُّهْرِ رَاحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهَجِّرًا فَجَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، ثُمَّ رَاحَ فَوَقَفَ عَلَى الْمَوْقِفِ مِنْ عَرَفَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کو فجر پڑھ کر منیٰ سے چلے یہاں تک کہ عرفات آئے تو نمرہ میں اترے اور نمرہ عرفات میں امام کے اترنے کی جگہ ہے، جب ظہر کا وقت آنے کو ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نمرہ سے) عین دوپہر میں چلے اور ظہر اور عصر کو جمع کیا، پھر لوگوں میں خطبہ دیا ۱؎ پھر چلے اور عرفات میں موقف میں وقوف کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8416)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/129) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اس کے برخلاف جابر رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں نماز سے پہلے خطبہ کا ذکر ہے، دونوں حدیثوں میں تطبیق یہ دی جاتی ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس حدیث کو عام نصیحت پر محمول کر لیا جائے، اور جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کو عرفہ کے مسنون خطبہ پر، یا یہ کہا جائے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما والی روایت میں راوی کو وہم ہو گیا ہے، واللہ اعلم۔
Ibn Umar said the Messenger of Allah ﷺ proceeded from Mina when he offered the dawn prayer on Yaum Al ‘Arafah (9th of Dhu Al Hijjah) in the morning till he came to ‘Arafah and he descended at Namrah. This is the place where the imam (prayer leader at ‘Arafah) takes his place. When the time of the noon prayer came, the Messenger of Allah ﷺ proceeded earlier and combined the noon and afternoon prayers. He then addressed the people (i. e., recited the sermon) and proceeded. He stationed at a place of stationing in ‘Arafah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1908
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو ظہر اور یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کو فجر منیٰ میں پڑھی۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ offered the noon prayer on the 8th of Dhul-Hijjah (Yawm at-Tarwiyah) and dawn prayer on the 9th of Dhul-Hijjah (Yawm al-Arafah) in Mina.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1906
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن وله شواھد عند ابن ماجه (3005 وسنده حسن) وانظر الحديث الآتي (1913)