(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، اخبرنا حماد، عن عطاء بن السائب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صم من كل شهر ثلاثة ايام، واقرا القرآن في شهر" فناقصني، وناقصته، فقال:" صم يوما وافطر يوما". قال عطاء: واختلفنا عن ابي، فقال بعضنا: سبعة ايام، وقال بعضنا: خمسا. (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، وَاقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ" فَنَاقَصَنِي، وَنَاقَصْتُهُ، فَقَالَ:" صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا". قَالَ عَطَاءٌ: وَاخْتَلَفْنَا عَنْ أَبِي، فَقَالَ بَعْضُنَا: سَبْعَةَ أَيَّامٍ، وَقَالَ بَعْضُنَا: خَمْسًا.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھا کرو اور قرآن ایک مہینے میں ختم کیا کرو“، پھر میرے اور آپ کے درمیان کم و زیادہ کرنے کی بات ہوئی ۱؎ آخر کار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا تو ایک دن روزہ رکھا کرو اور ایک دن افطار کیا کرو“۔ عطا کہتے ہیں: ہم نے اپنے والد سے روایت میں اختلاف کیا ہے، ہم میں سے بعض نے سات دن اور بعض نے پانچ دن کی روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:8642)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/162، 216) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ختم قرآن کی مدت بڑھانا اور روزے رکھنے کی مدت کم کرنا چاہتے تھے، جب کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما ختم قرآن کی مدت کم اور روزے رکھنے کی مدت بڑھانا چا ہتے تھے، اور ایک نسخے میں «فناقضني وناقضته» ضاد معجمہ کے ساتھ ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری بات کاٹتے تھے، اور میں اپنے بات پر اصرار کرتا تھا۔
Narrated Abdullah bin Amr: The Messenger of Allah ﷺ said to me: Keep fast for three days of month, and finish the recitation of the Quran in one month. I and he differed among ourselves on period of time. He said: Fast one day and give it up other day. The narrator Ata said: The people differed from my father (in narrating the period of time). Some narrated seven days and others five.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1384
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن سعد، حدثنا عمي، حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث إلى عثمان بن مظعون، فجاءه، فقال:" يا عثمان، ارغبت عن سنتي؟" قال: لا والله يا رسول الله، ولكن سنتك اطلب، قال:" فإني انام، واصلي، واصوم، وافطر، وانكح النساء، فاتق الله يا عثمان فإن لاهلك عليك حقا، وإن لضيفك عليك حقا، وإن لنفسك عليك حقا، فصم وافطر، وصل ونم". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَمِّي، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ، فَجَاءَهُ، فَقَالَ:" يَا عُثْمَانُ، أَرَغِبْتَ عَنْ سُنَّتِي؟" قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَكِنْ سُنَّتَكَ أَطْلُبُ، قَالَ:" فَإِنِّي أَنَامُ، وَأُصَلِّي، وَأَصُومُ، وَأُفْطِرُ، وَأَنْكِحُ النِّسَاءَ، فَاتَّقِ اللَّهَ يَا عُثْمَانُ فَإِنَّ لِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِضَيْفِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَصَلِّ وَنَمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، تو وہ آپ کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عثمان! کیا تم نے میرے طریقے سے بے رغبتی کی ہے؟“، انہوں نے جواب دیا: نہیں اللہ کے رسول! اللہ کی قسم، ایسی بات نہیں، میں تو آپ ہی کی سنت کا طالب رہتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو سوتا بھی ہوں، نماز بھی پڑھتا ہوں، روزے بھی رکھتا ہوں اور نہیں بھی رکھتا، اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں، عثمان! تم اللہ سے ڈرو، کیونکہ تم پر تمہاری بیوی کا حق ہے، تمہارے مہمان کا بھی حق ہے، تمہاری جان کا حق ہے، لہٰذا کبھی روزہ رکھو اور کبھی نہ رکھو، اسی طرح نماز پڑھو اور سویا بھی کرو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17183)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/226، 286) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عبادت میں میانہ روی بہتر ہے اور بال بچوں سے کنارہ کشی اور رہبانیت اسلام کے خلاف ہے۔
Narrated Aishah: The Prophet ﷺ called Uthman bin Maz'un. When he came to him, he said: Uthman, did you dislike my practice ? He said: No, by Allah, but I seek your practice. He said: I sleep, I pray, I keep fast, I (sometimes) leave fast, and I marry women. Fear Allah, Uthman, your wife has a right on you, your guest has a right on you, your self has a right on you ; you should keep fast and (sometimes) leave fast, and pray and sleep.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1364
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن ابن إسحاق صرح بالسماع عند أحمد (6/268)
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، وموسى بن إسماعيل، قالا: اخبرنا ابان، عن يحيى، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، عن عبد الله بن عمرو، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال له:" اقرا القرآن في شهر" قال: إني اجد قوة، قال:" اقرا في عشرين"، قال: إني اجد قوة، قال:" اقرا في خمس عشرة" قال: إني اجد قوة، قال:" اقرا في عشر" قال: إني اجد قوة، قال:" اقرا في سبع ولا تزيدن على ذلك". قال ابو داود: وحديث مسلم اتم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:" اقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ" قَالَ: إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً، قَالَ:" اقْرَأْ فِي عِشْرِينَ"، قَالَ: إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً، قَالَ:" اقْرَأْ فِي خَمْسَ عَشْرَةَ" قَالَ: إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً، قَالَ:" اقْرَأْ فِي عَشْرٍ" قَالَ: إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً، قَالَ:" اقْرَأْ فِي سَبْعٍ وَلَا تَزِيدَنَّ عَلَى ذَلِكَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ مُسْلِمٍ أَتَمُّ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”قرآن مجید ایک مہینے میں پڑھا کرو“، انہوں نے عرض کیا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو بیس دن میں پڑھا کرو“، عرض کیا: مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پندرہ دن میں پڑھا کرو“، عرض کیا: مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو دس دن میں پڑھا کرو“، عرض کیا: مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سات دن میں پڑھا کرو، اور اس پر ہرگز زیادتی نہ کرنا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مسلم (مسلم بن ابراہیم) کی روایت زیادہ کامل ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ فضائل القرآن 34 (5053، 5054)، صحیح مسلم/الصیام 35 (1159)، (تحفة الأشراف: 8962)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/القراء ات 13 (2946)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 178(1346)، مسند احمد (2/163، 199)، سنن الدارمی/فضائل القرآن 32 (3514) (صحیح)»
Narrated Abdullah bin Amr: The Prophet ﷺ as saying to him: Complete the recitation of the Qu'ran in one month. He said: I have more strength. He (the Prophet) said: Complete the recitation in twenty days. He again said: I have more energy. He said: Recite in fifteen days. He again said: I have more energy. He said: Recite in ten days. He again said: I have more energy. He said: Recite in seven days, do not add to it. Abu Dawud said: The tradition narrated by Muslim is more perfect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1383
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5054) صحيح مسلم (1159)
(مرفوع) حدثنا ابن المثنى، حدثنا عبد الصمد، اخبرنا همام، اخبرنا قتادة، عن يزيد بن عبد الله، عن عبد الله بن عمرو، انه قال: يا رسول الله، في كم اقرا القرآن؟ قال:" في شهر" قال: إني اقوى من ذلك، يردد الكلام ابو موسى وتناقصه حتى قال:" اقراه في سبع" قال: إني اقوى من ذلك، قال:" لا يفقه من قراه في اقل من ثلاث". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فِي كَمْ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قَالَ:" فِي شَهْرٍ" قَالَ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، يُرَدِّدُ الْكَلَامَ أَبُو مُوسَى وَتَنَاقَصَهُ حَتَّى قَالَ:" اقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ" قَالَ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" لَا يَفْقَهُ مَنْ قَرَأَهُ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں قرآن کتنے دنوں میں ختم کروں؟ فرمایا: ”ایک ماہ میں“، کہا: میں اس سے زیادہ کی قدرت رکھتا ہوں (ابوموسیٰ یعنی محمد بن مثنیٰ اس بات کو باربار دہراتے رہے) آپ اسے کم کرتے گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے سات دن میں ختم کیا کرو“، کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، فرمایا: ”وہ قرآن نہیں سمجھتا جو اسے تین دن سے کم میں پڑھے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:8951) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ تین دن سے کم میں قرآن ختم کرنا صحیح نہیں، بہتر یہ ہے کہ سات دن میں ختم کیا جائے، نیز اس سے معلوم ہوا کہ رمضان میں شبینہ وغیرہ کا جو اہتمام کیا جاتا ہے وہ درست نہیں۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: Yazid ibn Abdullah said that Abdullah ibn Amr asked the Prophet ﷺ: In how many days should I complete the recitation of the whole Quran, Messenger of Allah? He replied: In one month. He said: I am more energetic to complete it in a period less than this. He kept on repeating these words and lessening the period until he said: Complete its recitation in seven days. He again said: I am more energetic to complete it in a period less than this. The Prophet ﷺ said: He who finishes the recitation of the Quran in less than three days does not understand it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1385
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح أخرجه الترمذي (2949 وسنده صحيح) وابن ماجه (1347 وسنده صحيح) ورواه الشعبة عن قتادة به (مسند أحمد 2/195)
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”قرآن ایک مہینے میں پڑھا کرو“، انہوں نے کہا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تین دن میں پڑھا کرو“۔ ابوعلی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد کو کہتے سنا کہ احمد بن حنبل کہتے تھے: عیسیٰ بن شاذان سمجھدار آدمی ہیں۔
Khaithamah reported that Abdullah bin Amr said: The Messenger of Allah ﷺ said to me: Recite the Quran in one month. I said: I have (more) energy. He said: Recite it in three days Abu Ali said: I heard Abu Dawud say: I heard Ahmad bin Hanbal say: The narrator 'Isa bin Shadhan is a sane person.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1386
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح وله شاھد عند أحمد (2/188 وسنده قوي)
(مرفوع) حدثنا نوح بن حبيب، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن سماك بن الفضل، عن وهب بن منبه، عن عبد الله بن عمرو، انه سال النبي صلى الله عليه وسلم: في كم يقرا القرآن؟ قال:" في اربعين يوما" ثم قال:" في شهر"، ثم قال:" في عشرين"، ثم قال:" في خمس عشرة"، ثم قال:" في عشر"، ثم قال:" في سبع" لم ينزل من سبع. (مرفوع) حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي كَمْ يُقْرَأُ الْقُرْآنُ؟ قَالَ:" فِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا" ثُمَّ قَالَ:" فِي شَهْرٍ"، ثُمَّ قَالَ:" فِي عِشْرِينَ"، ثُمَّ قَالَ:" فِي خَمْسَ عَشْرَةَ"، ثُمَّ قَالَ:" فِي عَشْرٍ"، ثُمَّ قَالَ:" فِي سَبْعٍ" لَمْ يَنْزِلْ مِنْ سَبْعٍ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: قرآن کتنے دنوں میں پڑھا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس دن میں“، پھر فرمایا: ”ایک ماہ میں“، پھر فرمایا: ”بیس دن میں“، پھر فرمایا: ”پندرہ دن میں“، پھر فرمایا: ”دس دن میں“، پھر فرمایا: ”سات دن میں“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سات سے نیچے نہیں اترے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/ القراء ات 13 (2947)، ن الکبری/ فضائل القرآن (8068، 8069)، (تحفة الأشراف:8944) (صحیح)» (اِس روایت میں وارد لفظ «لم ینزل من سبع» شاذ ہے جو خود ان کی روایت (نمبر 1391) کے برخلاف ہے جس میں تین دن بھی وارد ہوا ہے)
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: Wahb ibn Munabbih said: Abdullah ibn Amr asked the Prophet ﷺ; In how many days should one complete the recitation of the Quran? He said: In forty days. He then said: In one month. He again said: In twenty days. He then said: In fifteen days. He then said: In ten days. Finally he said: In seven days.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1390
قال الشيخ الألباني: صحيح إلا قوله لم ينزل من سبع شاذ لمخالفته لقوله اقرأه في ثلاث
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه الترمذي (2947 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" الم احدث انك تقول لاقومن الليل ولاصومن النهار؟ قال: احسبه، قال: نعم يا رسول الله، قد قلت ذاك. قال: قم ونم وصم وافطر وصم من كل شهر ثلاثة ايام وذاك مثل صيام الدهر. قال: قلت: يا رسول الله، إني اطيق افضل من ذلك. قال: فصم يوما وافطر يومين. قال: فقلت: إني اطيق افضل من ذلك. قال: فصم يوما وافطر يوما وهو اعدل الصيام وهو صيام داود. قلت: إني اطيق افضل من ذلك. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا افضل من ذلك". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَقُولُ لَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ وَلَأَصُومَنَّ النَّهَارَ؟ قَالَ: أَحْسَبُهُ، قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ قُلْتُ ذَاكَ. قَالَ: قُمْ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَذَاكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ. قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ: فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ. قَالَ: فَقُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ: فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ وَهُوَ صِيَامُ دَاوُدَ. قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ نے فرمایا: ”کیا مجھ سے یہ نہیں بیان کیا گیا ہے کہ تم کہتے ہو: میں ضرور رات میں قیام کروں گا اور دن میں روزہ رکھوں گا؟“ کہا: میرا خیال ہے اس پر انہوں نے کہا: ہاں، اللہ کے رسول! میں نے یہ بات کہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیام اللیل کرو اور سوؤ بھی، روزہ رکھو اور کھاؤ پیو بھی، ہر مہینے تین دن روزے رکھو، یہ ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہے“۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے اندر اس سے زیادہ کی طاقت پاتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ایک دن روزہ رکھو اور دو دن افطار کرو“ وہ کہتے ہیں: اس پر میں نے کہا: میرے اندر اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر ایک دن روزہ رکھو، اور ایک دن افطار کرو، یہ عمدہ روزہ ہے، اور داود علیہ السلام کا روزہ ہے“ میں نے کہا: مجھے اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے افضل کوئی روزہ نہیں“۔
Narrated Adb Allah bin Amr bin al-As: The Messenger of Allah ﷺ met me and said: Have I not been informed that you told: I shall stand at prayer all the night, and I shall fast during the day ? He said: I think so. Yes, Messenger of Allah, I have said this. He said: Get up and pray at night and sleep ; fast and break your fast ; fast three days every month: that is equivalent to keeping perpetual fast. I said: Messenger of Allah, I have more power than that. He said: Then fast one day and break your fast one day. That is the most moderate fast ; that is the fast of Dawud (David). He said: I have more power than that. The Messenger of Allah ﷺ said: There is no fast more excellent that it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2421
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1976) صحيح مسلم (1159)
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، ومحمد بن عيسى، ومسدد، والإخبار في حديث احمد، قالوا: حدثنا سفيان، قال: سمعت عمرا، قال: اخبرني عمرو بن اوس، سمعه من عبد الله بن عمرو، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احب الصيام إلى الله تعالى صيام داود، واحب الصلاة إلى الله تعالى صلاة داود، كان ينام نصفه ويقوم ثلثه وينام سدسه، وكان يفطر يوما ويصوم يوما". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَمُسَدَّدٌ، وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ أَحْمَدَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرًا، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ، سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى صِيَامُ دَاوُدَ، وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى صَلَاةُ دَاوُدَ، كَانَ يَنَامُ نِصْفَهُ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ، وَكَانَ يُفْطِرُ يَوْمًا وَيَصُومُ يَوْمًا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسندیدہ روزے داود علیہ السلام کے روزے ہیں، اور پسندیدہ نماز بھی داود کی نماز ہے: وہ آدھی رات تک سوتے، اور تہائی رات تک قیام کرتے (تہجد پڑھتے)، پھر رات کا چھٹا حصہ سوتے، اور ایک دن روزہ نہ رکھتے، ایک دن رکھتے“۔
Abdullah bin 'And (bin al-As) said: The Messenger of Allah ﷺ said to me: The fast most liked by Allah is the one observed by Dawud (David), and the prayer dearer to Allah is the one offered by Dawud (David): he would sleep half the night, and stand (in prayer) one-third of it, and sleep one-sixth of it. He would go without fasting one day, and fast the other day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2442
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1131) صحيح مسلم (1159)