مطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز دو دو رکعت ہے، اس طرح کہ تم ہر دو رکعت کے بعد تشہد پڑھو اور پھر اپنی محتاجی اور فقر و فاقہ ظاہر کرو اور دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگو اور کہو: اے اللہ! اے اللہ!، جس نے ایسا نہیں کیا یعنی دل نہ لگایا، اور اپنی محتاجی اور فقر و فاقہ کا اظہار نہ کیا تو اس کی نماز ناقص ہے“۔ ابوداؤد سے رات کی نماز دو دو رکعت ہونے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا: چاہو تو دو دو پڑھو اور چاہو تو چار چار۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 172 (1325)، (تحفة الأشراف: 11288)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/167) (ضعیف)» (اس کے راوی عبد اللہ بن نافع مجہول ہیں)
Narrated Muttalib: The Prophet ﷺ said: Prayer is to be offered in two rak'ahs; and you should recite the tashahhud at the end of two rak'ahs, and express your distress and humility and raise your hands and say praying: O Allah, O Allah. He who does not do so does not offer a perfect prayer. Abu Dawud was asked about offering prayer at night in two rak'ahs. He said: They may be two if you like and four if you like.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1291
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (1325) عبد اللّٰه بن نافع بن العمياء ضعفه البخاري والجمهور وضعفه راجح وقال ابن حجر: مجهول (تقريب التهذيب:3658) وفي سماعه من عبد اللّٰه بن الحارث نظر انوار الصحيفه، صفحه نمبر 54
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نافع، وعبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشي احدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمُ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز (تہجد) کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے، جب تم میں سے کسی کو یہ ڈر ہو کہ صبح ہو جائے گی تو ایک رکعت اور پڑھ لے، یہ اس کی ساری رکعتوں کو جو اس نے پڑھی ہیں طاق (وتر) کر دے گی ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: اس سلسلہ میں اختلاف ہے کہ نفل نماز کیسے پڑھی جائے، امام شافعی کی رائے صحیح ہے کہ نفل نماز دو دو کر کے پڑھنا افضل ہے، خواہ دن کی نماز ہو یا رات کی، ان کی دلیل «صلاۃ اللیل والنہار مثنی مثنی» والی حدیث ہے جو صحیح ہے، دو دو رکعت کرکے پڑھنے میں بہت سے فوائد ہیں، اس میں دعا، درود و سلام کی زیادتی ہے، نیز جماعت میں شامل ہونے کے لئے نماز درمیان سے چھوڑنی نہیں پڑتی وغیرہ وغیرہ، ایسے چار چار کرکے پڑھنا بھی جائز ہے۔
Narrated Abdullah bin Umar: A man asked the Messenger of Allah ﷺ about the prayer at night. The Messenger of Allah ﷺ said: Prayer during the night should consist of pairs of rak'ahs, but if one of you fears the morning is near he should pray one rak'ah which will make his prayer an odd number for him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1321
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (990) صحيح مسلم (749)
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا همام، عن قتادة، عن عبد الله بن شقيق، عن ابن عمر، ان رجلا من اهل البادية سال النبي صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل، فقال باصبعيه هكذا:" مثنى مثنى، والوتر ركعة من آخر الليل". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ بِأُصْبُعَيْهِ هَكَذَا:" مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ دیہات کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تہجد کی نماز کے بارے میں پوچھا تو آپ نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ”اس طرح دو دو رکعتیں ہیں اور آخر رات میں وتر ایک رکعت ہے ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: وتر کی رکعتوں کی تعداد کے سلسلہ میں متعدد روایتیں آئی ہیں جن میں ایک رکعت سے لے کر تیرہ رکعت تک کا ذکر ہے ان روایات کو صحیح مان کر انہیں اختلاف احوال پر محمول کرنا مناسب ہو گا، اور یہ واضح رہے کہ وتر کا مطلب دن بھر کی سنن و نوافل اور تہجد (اگر پڑھتا ہے تو) کو طاق بنا دینا ہے، اب چاہے اخیر میں ایک رکعت پڑھ کر طاق بنا دے یا تین یا پانچ، اور اسی طرح طاق رکعتیں ایک ساتھ پڑھ کر، اور یہ سب صورتیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں، نیز یہ بھی واضح رہے کہ وتر کا لفظ تہجد کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے، پانچ، سات، نو، یا تیرہ رکعت وتر کا یہی مطلب ہے، نہ کہ تہجد کے علاوہ مزید پانچ تا تیرہ وتر الگ ہے۔
Ibn Umar said: A man who lived in the desert asked the Messenger of Allah ﷺ about the prayer at night. He made a sing with his two fingers-in this way in pairs. The witr consists of one rak'ah towards the end in night.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1416