عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں سترہ دن تک مقیم رہے اور دو دو رکعتیں پڑھتے رہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6145)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3021، 315) (ضعیف منکر)» (کیوں کہ تمام صحیح روایات کے خلاف ہے، اور اس کے راوی شریک حافظہ کے کمزور ہیں)
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سالت انس بن مالك عن قصر الصلاة،فقال انس:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة اميال او ثلاثة فراسخ، شعبة شك، يصلي ركعتين". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَزِيدَ الْهُنَائِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنْ قَصْرِ الصَّلَاةِ،فَقَالَ أَنَسٌ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مَسِيرَةَ ثَلَاثَةِ أَمْيَالٍ أَوْ ثَلَاثَةِ فَرَاسِخَ، شُعْبَةُ شَكَّ، يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ".
یحییٰ بن یزید ہنائی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز قصر کرنے کے متعلق پوچھا تو آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ (یہ شک شعبہ کو ہوا ہے) کی مسافت پر نکلتے تو دو رکعت پڑھتے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: قصر کے لئے مسافت کی تحدید میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی صریح قول نہیں ہے، فعلی احادیث میں سب سے صحیح یہی حدیث ہے، اس کے مطابق (اکثر مسافت تین فرسخ کے مطابق) نو میل کی مسافت سے قصر کی جا سکتی ہے، جو کیلو میٹر کے حساب سے ساڑھے چودہ کیلو میٹر ہوتی ہے۔
Narrated Yahya bin Yazid al-Hannani: I asked Anas bin Malik about the shortening of the prayer (while travelling). He said: When the Messenger of Allah ﷺ went out on a journey of three miles or three farsakh (the narrator Shubah doubted), he used to pray two rak'ahs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1197
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ مسافر جب شہر کی آبادی سے باہر نکل جائے تو اس کے لئے قصر کرنا جائز ہو جاتا ہے، ذوالحلیفہ مدینہ سے (مکہ کے راستے میں) تیرہ کیلو میٹر کی دوری پر ہے، جو اہل مدینہ کی میقات ہے، اس وقت یہ ”ابیار علی“ سے بھی مشہور ہے۔
Narrated Anas bin Malik: I prayed along with the Messenger of Allah ﷺ four rak'ahs at the noon prayer at Madina and two rak'ahs at the afternoon prayer in Dhu al-Hulaifah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1198
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1089) صحيح مسلم (690)
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ کیا اور فتح مکہ میں آپ کے ساتھ موجود رہا، آپ نے مکہ میں اٹھارہ شب قیام فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف دو رکعتیں ہی پڑھتے رہے اور فرماتے: ”اے مکہ والو! تم چار پڑھو، کیونکہ ہم تو مسافر ہیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 274 (الجمعة 39) (545)، (تحفة الأشراف: 10862)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/430، 431، 432، 440) (ضعیف)» (اس کے راوی ”علی بن زید بن جدعان“ ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: اس قسم کی ضعیف حدیثوں سے قصر کی مدت کی تحدید درست نہیں کیونکہ ان میں اس طرح کا چنداں اشارہ بھی نہیں ملتا کہ اللہ کے رسول اگر مزید ٹھہرنے کا ارادہ کرتے تو نماز پوری پڑھتے اس بات کے لئے واضح ثبوت غزوہ تبوک کا وہ سفر ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن تک قیام کیا اور برابر قصر کرتے رہے، اور غزوہ حنین میں چالیس روز تک قصر فرماتے رہے، نیز غازی کی مثال ایسے مسافر کی ہے جس کو اپنے سفر یا قیام کے بارے میں کوئی واضح بات نہ معلوم ہو۔
Narrated Imran ibn Husayn: I went on an expedition with the Messenger of Allah ﷺ, and I was present with him at the conquest. He stayed eighteen days in Makkah and prayed only two rak'ahs (at each time of prayer). And he said: You who live in the town must pray four; we are travellers.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1225
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (545) علي بن زيد بن جدعان ضعيف مشهور ولأصل الحديث شواهد كثيرة جدًا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 52
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، وعثمان بن ابي شيبة، المعنى واحد، قالا: حدثنا حفص، عن عاصم، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اقام سبع عشرة بمكة يقصر الصلاة". قال ابن عباس: ومن اقام سبع عشرة قصر، ومن اقام اكثر اتم. قال ابو داود: قال عباد بن منصور، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: اقام تسع عشرة.. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَقَامَ سَبْعَ عَشْرَةَ بِمَكَّةَ يَقْصُرُ الصَّلَاةَ". قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَمَنْ أَقَامَ سَبْعَ عَشْرَةَ قَصَرَ، وَمَنْ أَقَامَ أَكْثَرَ أَتَمَّ. قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَقَامَ تِسْعَ عَشْرَةَ..
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سترہ دن مکہ میں مقیم رہے، اور نماز قصر کرتے رہے، تو جو شخص سترہ دن قیام کرے وہ قصر کرے، اور جو اس سے زیادہ قیام کرے وہ اتمام کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عباد بن منصور نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباس سے روایت کی ہے، اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم انیس دن تک مقیم رہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 1 (1080)، المغازي 52 (4298)، سنن الترمذی/الصلاة 275 (الجمعة 40) (549)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 76 (1075)، (تحفة الأشراف: 6134)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/223) (شاذ)» (اس کے راوی حفص بن غیاث گرچہ ثقات میں سے ہیں، مگر اخیر عمر میں ذرا مختلط ہو گئے تھے، اور شاید یہی وجہ ہے کہ عاصم الأحول کے تمام تلامذہ کے برخلاف سترہ دن کی روایت کر بیٹھے ہیں)
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ had a stop of seventeen days in Makkah and he shortened the prayer (i. e. prayed two rak'ahs at each time of prayer). Ibn Abbas said: He who stays seventeen days should shorten the prayer; and who stays more than that should offer complete prayer. Abu Dawud said: The other version transmitted by Ibn Abbas through a different chain adds: He (the Prophet) had a stop of nineteen days (in Makkah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1226
قال الشيخ الألباني: صحيح خ بلفظ تسع عشرة وهو الأرجح
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، ومسلم بن إبراهيم المعنى، قالا: حدثنا وهيب، حدثني يحيى بن ابي إسحاق، عن انس بن مالك، قال:خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة إلى مكة" فكان يصلي ركعتين حتى رجعنا إلى المدينة"، فقلنا: هل اقمتم بها شيئا؟ قال: اقمنا بها عشرا. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ" فَكَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ"، فَقُلْنَا: هَلْ أَقَمْتُمْ بِهَا شَيْئًا؟ قَالَ: أَقَمْنَا بِهَا عَشْرًا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ کے لیے نکلے، آپ (اس سفر میں) دو رکعتیں پڑھتے رہے، یہاں تک کہ ہم مدینہ واپس آ گئے تو ہم لوگوں نے پوچھا: کیا آپ لوگ مکہ میں کچھ ٹھہرے؟ انہوں نے جواب دیا: مکہ میں ہمارا قیام دس دن رہا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 1 (1081)، والمغازي 52 (4297)، صحیح مسلم/المسافرین 1 (693)، سنن الترمذی/الصلاة 275 (الجمعة40) (548)، سنن النسائی/تقصیر الصلاة 1 (1437)، 4 (1451)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 76 (1077)، مسند احمد (3/187، 190، 282)، سنن الدارمی/الصلاة 180 (1551)، (تحفة الأشراف: 1652) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث حجۃ الوداع کے سفر کے بارے میں ہے، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث فتح مکہ کے بارے میں ہے۔
Narrated Anas bin Malik: We went out from Madina to Makkah with the Messenger of Allah ﷺ and he prayed two rak'ahs (at each time of prayer) till we returned to Madina. We (the people) said: Did you stay there for some time ? He replied: We stayed there ten days.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1229
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1081) صحيح مسلم (693)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبوک میں بیس دن قیام فرمایا اور نماز قصر کرتے رہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: معمر کے علاوہ سبھی اسے مرسل روایت کرتے ہیں، کوئی اسے مسند روایت نہیں کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2589)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/295) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ stayed at Tabuk twenty days; he shortened the prayer (during his stay). Abu Dawud said: No one narrates this tradition with continuous chain except Mamar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1231
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يحيي بن أبي كثير مدلس ولم أجد تصريح سماعه في ھذا الحديث ولأصل الحديث شواهد انوار الصحيفه، صفحه نمبر 52