(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا قلت انصت والإمام يخطب فقد لغوت". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا قُلْتَ أَنْصِتْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نے امام کے خطبہ دینے کی حالت میں (کسی سے) کہا: چپ رہو، تو تم نے لغو کیا“۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: When you tell (your brother on Friday) to be silent while the imam is giving the sermon you are guilty of idle talk.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1107
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح أخرجه النسائي (1578 وسنده صحيح) ورواه البخاري (934) ومسلم (851)
(مرفوع) حدثنا مسدد، وابو كامل، قالا: حدثنا يزيد، عن حبيب المعلم، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يحضر الجمعة ثلاثة نفر: رجل حضرها يلغو وهو حظه منها، ورجل حضرها يدعو فهو رجل دعا الله عز وجل إن شاء اعطاه وإن شاء منعه، ورجل حضرها بإنصات وسكوت ولم يتخط رقبة مسلم ولم يؤذ احدا فهي كفارة إلى الجمعة التي تليها وزيادة ثلاثة ايام، وذلك بان الله عز وجل، يقول: من جاء بالحسنة فله عشر امثالها سورة الانعام آية 160". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَأَبُو كَامِلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ حَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَحْضُرُ الْجُمُعَةَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ: رَجُلٌ حَضَرَهَا يَلْغُو وَهُوَ حَظُّهُ مِنْهَا، وَرَجُلٌ حَضَرَهَا يَدْعُو فَهُوَ رَجُلٌ دَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِنْ شَاءَ أَعْطَاهُ وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُ، وَرَجُلٌ حَضَرَهَا بِإِنْصَاتٍ وَسُكُوتٍ وَلَمْ يَتَخَطَّ رَقَبَةَ مُسْلِمٍ وَلَمْ يُؤْذِ أَحَدًا فَهِيَ كَفَّارَةٌ إِلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا وَزِيَادَةِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، وَذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، يَقُولُ: مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا سورة الأنعام آية 160".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ میں تین طرح کے لوگ حاضر ہوتے ہیں: ایک آدمی وہ جو جمعہ میں حاضر ہو کر لغو و بیہودہ گفتگو کرے، اس میں سے اس کا حصہ یہی ہے ۱؎، دوسرا آدمی وہ ہے جو اس میں حاضر ہو کر اللہ سے دعا کرے تو وہ ایک ایسا آدمی ہے جس نے اللہ سے دعا کی ہے اگر وہ چاہے تو اسے دے اور چاہے تو نہ دے، تیسرا وہ آدمی ہے جو حاضر ہو کر خاموشی سے خطبہ سنے، نہ کسی مسلمان کی گردن پھاندے، نہ کسی کو تکلیف دے، تو یہ اس کے لیے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک کے اور مزید تین دن تک کے گناہوں کا کفارہ ہو گا کیونکہ اللہ فرماتا ہے: جو نیکی کرے گا تو اسے اس کا دس گنا ثواب ملے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود،(تحفة الأشراف: 8668)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/181، 214) (حسن)»
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: Three types of people attend Friday prayer; One is present in a frivolous way and that is all he gets from it; another comes with a supplication, Allah may grant or refuse his request as He wishes; another is present silently and quietly with-out stepping over a Muslim or annoying anyone, and that is an atonement for his sins till the next Friday and three days more, the reason being that Allah, the Exalted, says: "He who does a good deed will have ten times as much" (vi. 160).
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1108
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1396) صححه ابن خزيمة (1813 وسنده حسن)