سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک اونگھ سی طاری ہوئی پھر مسکراتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرمبارک اٹھایا جس پر ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ کس چیز پر مسکرا رہے ہیں؟ ارشاد فرمایا کہ مجھ پر ابھی ابھی قرآن مجید کی ایک سورت نازل ہوئی ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر ”(اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم !) بیشک ہم نے آپ کو کوثر عنایت فرمائی ہے........“ پوری سورت تلاوت فرمائی اور فرمایا کہ تم لوگ جانتے ہو کہ کوثر کیا چیز ہے؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں تو ارشاد فرمایا کہ کوثر ایک نہر ہے، جس کا پروردگار نے مجھ سے وعدہ کیا ہے، اس میں بہت سی خوبیاں ہیں اور بروز محشر میرے امتی اس حوض کا پانی پینے کے لئے آئیں گے اس حوض پر اتنے گلاس ہیں جتنے آسمان کے تارے۔ ایک شخص کو وہاں سے بھگا دیا جائے گا، جس پہ میں کہوں گا کہ اے اللہ! یہ شخص میرا امتی ہے، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد (دین میں) کیا کیا نئی باتیں (بدعت) ایجاد کیں۔