سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ شب مزدلفہ میں مزدلفہ کے پاس اتریں اور نماز پڑھنے کھڑی ہو گئیں پھر تھوڑی دیر نماز پڑھ کر پوچھا کہ اے بیٹے! کیا چاند غروب ہو گیا؟ (عبداللہ نے) کہا نہیں پس وہ تھوڑی دیر نماز پڑھتی رہیں۔ اس کے بعد پوچھا کہ اے بیٹے! کیا چاند غروب ہو گیا؟ (عبداللہ نے) کہا کہ ہاں، تو کہنے لگیں کہ چلو اب چلیں۔ چنانچہ ہم کوچ کر کے چل دیے یہاں تک کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے منیٰ پہنچ کر کنکریاں ماریں پھر صبح کی نماز اپنے مقام پر آ کر پڑھی۔ میں (عبداللہ) نے ان سے کہا کہ جناب! ہمیں ایسا خیال ہے کہ ہم نے عجلت کی۔ اسماء رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کی اے بیٹے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے لیے (اس بات کی) اجازت پہلے ہی سے دے رکھی ہے۔“