مختصر صحيح بخاري
حج کے بیان میں
جس شخص نے عورتوں اور بچوں کو رات کے وقت روانہ کر دیا تاکہ وہ مزدلفہ میں ٹھہریں اور دعا کریں اور چاند ڈوبتے ہی چل دیں۔
حدیث نمبر: 834
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ شب مزدلفہ میں مزدلفہ کے پاس اتریں اور نماز پڑھنے کھڑی ہو گئیں پھر تھوڑی دیر نماز پڑھ کر پوچھا کہ اے بیٹے! کیا چاند غروب ہو گیا؟ (عبداللہ نے) کہا نہیں پس وہ تھوڑی دیر نماز پڑھتی رہیں۔ اس کے بعد پوچھا کہ اے بیٹے! کیا چاند غروب ہو گیا؟ (عبداللہ نے) کہا کہ ہاں، تو کہنے لگیں کہ چلو اب چلیں۔ چنانچہ ہم کوچ کر کے چل دیے یہاں تک کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے منیٰ پہنچ کر کنکریاں ماریں پھر صبح کی نماز اپنے مقام پر آ کر پڑھی۔ میں (عبداللہ) نے ان سے کہا کہ جناب! ہمیں ایسا خیال ہے کہ ہم نے عجلت کی۔ اسماء رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کی اے بیٹے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے لیے (اس بات کی) اجازت پہلے ہی سے دے رکھی ہے۔“