سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک نوجوان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے زنا کی اجازت دیجئیے۔ لوگ اس کی طرف متوجہ ہوئے اسے ڈانٹ ڈپٹ کی اور کہا: اوئے رک جا، اوئے رک جا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذرا قریب ہو۔“ وہ آپ کے قریب آیا اور بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”کیا تم اس چیز کو اپنی ماں کے لیے پسند کرتے ہو؟ اس نے کہا: مجھے اللہ آپ پر قربان کرے، نہیں، اللہ کی قسم! (نہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ بھی اپنی ماؤں کے لیے اس (خباثت) کو پسند نہیں کرتے، ( اچھا یہ بتاؤ کہ) کیا تم اسے اپنی بیٹی کے لیے پسند کرو گے؟“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں آپ پر قربان ہوں، نہیں، اللہ کی قسم! ( نہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسی طرح لوگ ہیں کہ وہ بھی اپنی بیٹیوں کے لیے اس چیز کو ناپسند کرتے ہیں، ( اچھا یہ بتاؤ کہ) کیا تم اسے اپنی بہن کے لیے پسند کرو گے؟“ اس نے کہا: اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کر دے، نہیں، اللہ کی قسم! (نہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ بھی اس چیز کو اپنے بہنوں کے لیے ناپسند کرتے ہیں، (اچھا یہ بتاؤ کہ) کیا تم اسے اپنی پھوپھی کے لیے پسند کرو گے؟“ اس نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! میں آپ پر قربان ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیری طرح لوگ بھی اپنے پھوپھیوں کے لیے اسے ناپسند کرتے ہیں، (اچھا یہ بتاؤ کہ) کیا تم اسے اپنی خالہ کے لیے پسند کرو گے؟“ اس نے کہا: میں آپ پر قربان ہوں، نہیں، اللہ کی قسم! (نہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ بھی اس چیز کو اپنی خالاؤں کے لیے ناپسند کرتے ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا ہاتھ رکھا اور یہ دعا دی: ”اے اللہ! اس کے گناہ بخش دے اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما۔“ اس کے بعد وہ نوجوان کسی چیز کی طرف متوجہ نہیں ہوتا تھا۔