- (رحم الله عبدا كانت لاخيه عنده مظلمة في عرض او مال، فجاءه فاستحله قبل ان يؤخذ، وليس ثم دينار ولا درهم، فإن كانت له حسنات؛ اخذ من حسناته، وإن لم يكن له حسنات؛ حملوا عليه من سيئاتهم).- (رحِمَ اللهُ عبداً كانت لأخيهِ عندَه مظلمَةٌ في عِرضٍ أو مالٍ، فجاءه فاستحلَّه قبل أن يُؤخذَ، وليس ثمَّ دينارٌ ولا درهمٌ، فإن كانت له حسناتٌ؛ أُخذ من حسناتهِ، وإن لم يكن له حسناتٌ؛ حمَلُوا عليه من سيئاتهم).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس آدمی پر رحم کرے، جس نے اپنے بھائی کی عزت یا مال (کے معاملے میں) ناانصافی کی ہو اور پھر اس کے پاس جا کر معذرت کر لی ہو، قبل اس کے کہ (وہ دن آ جائے جس میں) اس کا مؤاخذہ کیا جائے اور جہاں دینار ہو گا نہ درہم۔ (وہاں تو یوں معاملہ حل کیا جائے گا کہ) اگر اس (ظالم) کے پاس نیکیاں ہوئیں تو اس سے نیکیاں لے لی جائیں گی اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوئیں، تو (مظلوم) لوگ اپنی برائیاں اس پر ڈال دیں گے۔“