وقال مجاهد: لا تقدموا: لا تفتاتوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى يقضي الله على لسانه، امتحن: اخلص، ولا تنابزوا: يدعى بالكفر بعد الإسلام، يلتكم: ينقصكم التنا نقصنا.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: لَا تُقَدِّمُوا: لَا تَفْتَاتُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ عَلَى لِسَانِهِ، امْتَحَنَ: أَخْلَصَ، وَلَا تَنَابَزُوا: يُدْعَى بِالْكُفْرِ بَعْدَ الْإِسْلَامِ، يَلِتْكُمْ: يَنْقُصْكُمْ أَلَتْنَا نَقَصْنَا.
مجاہد نے کہا «لا تقدموا» کا مطلب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بڑھ کر باتیں نہ کرو۔ (بلکہ ادب سے «قال الله وقال الرسول» سنا کرو) یہاں تک کہ جو حکم اللہ کو دینا ہے وہ اپنے رسول کی زبان سے تم کو پہنچائے۔ «امتحن» کا معنی صاف کیا، پرکھ لیا۔ «لا تنابزوا بالالقاب» کا معنی یہ ہے کہ مسلمان ہونے کے بعد پھر اس کو کافر، یہودی یا عیسائی کہہ کر نہ پکارو۔ «لا يلتكم» تمہارا ثواب کچھ کم نہیں کرے گا سورۃ الطور میں «وما ألتنا» اس لیے ہے کہ ہم نے ان کے عمل کا ثواب کچھ کم نہیں کیا۔
(مرفوع) حدثنا سعيد بن تليد، حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني جرير بن حازم، عن ايوب، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" بينما كلب يطيف بركية كاد يقتله العطش إذ راته بغي من بغايا بني إسرائيل فنزعت موقها فسقته فغفر لها به".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَمَا كَلْبٌ يُطِيفُ بِرَكِيَّةٍ كَادَ يَقْتُلُهُ الْعَطَشُ إِذْ رَأَتْهُ بَغِيٌّ مِنْ بَغَايَا بَنِي إِسْرَائِيلَ فَنَزَعَتْ مُوقَهَا فَسَقَتْهُ فَغُفِرَ لَهَا بِهِ".
ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے جریر بن حازم نے خبر دی، انہیں ایوب نے اور انہیں محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ”ایک کتا ایک کنویں کے چاروں طرف چکر کاٹ رہا تھا جیسے پیاس کی شدت سے اس کی جان نکل جانے والی ہو کہ بنی اسرائیل کی ایک زانیہ عورت نے اسے دیکھ لیا۔ اس عورت نے اپنا موزہ اتار کر کتے کو پانی پلایا اور اس کی مغفرت اسی عمل کی وجہ سے ہو گئی۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "While a dog was going round a well and was about to die of thirst, an Israeli prostitute saw it and took off her shoe and watered it. So Allah forgave her because of that good deed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 673