(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، قال: اخبرنا ابن جريج، قال: اخبرني الحسن بن مسلم، عن طاوس، عن ابن عباس، قال:" شهدت العيد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابي بكر، وعمر، وعثمان رضي الله عنهم فكلهم كانوا يصلون قبل الخطبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَكُلُّهُمْ كَانُوا يُصَلُّونَ قَبْلَ الْخُطْبَةِ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے حسن بن مسلم نے خبر دی، انہیں طاؤس نے، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ نے فرمایا کہ میں عید کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم سب کے ساتھ گیا ہوں یہ لوگ پہلے نماز پڑھتے، پھر خطبہ دیا کرتے تھے۔
Narrated Ibn `Abbas: I offered the `Id prayer with Allah's Apostle, Abu Bakr, `Umar and `Uthman and all of them offered the prayer before delivering the Khutba.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 79
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: اخبرني زيد بن اسلم، عن عياض بن عبد الله بن ابي سرح، عن ابي سعيد الخدري، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج يوم الفطر والاضحى إلى المصلى، فاول شيء يبدا به الصلاة، ثم ينصرف فيقوم مقابل الناس والناس جلوس على صفوفهم فيعظهم ويوصيهم ويامرهم، فإن كان يريد ان يقطع بعثا قطعه او يامر بشيء امر به، ثم ينصرف"، قال ابو سعيد: فلم يزل الناس على ذلك حتى خرجت مع مروان وهو امير المدينة في اضحى او فطر، فلما اتينا المصلى إذا منبر بناه كثير بن الصلت، فإذا مروان يريد ان يرتقيه قبل ان يصلي فجبذت بثوبه فجبذني، فارتفع فخطب قبل الصلاة، فقلت له: غيرتم والله، فقال ابا سعيد: قد ذهب ما تعلم، فقلت: ما اعلم والله خير مما لا اعلم، فقال: إن الناس لم يكونوا يجلسون لنا بعد الصلاة فجعلتها قبل الصلاة.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى إِلَى الْمُصَلَّى، فَأَوَّلُ شَيْءٍ يَبْدَأُ بِهِ الصَّلَاةُ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَقُومُ مُقَابِلَ النَّاسِ وَالنَّاسُ جُلُوسٌ عَلَى صُفُوفِهِمْ فَيَعِظُهُمْ وَيُوصِيهِمْ وَيَأْمُرُهُمْ، فَإِنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَقْطَعَ بَعْثًا قَطَعَهُ أَوْ يَأْمُرَ بِشَيْءٍ أَمَرَ بِهِ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ"، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَلَمْ يَزَلِ النَّاسُ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى خَرَجْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فِي أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ، فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمُصَلَّى إِذَا مِنْبَرٌ بَنَاهُ كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ، فَإِذَا مَرْوَانُ يُرِيدُ أَنْ يَرْتَقِيَهُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَجَبَذْتُ بِثَوْبِهِ فَجَبَذَنِي، فَارْتَفَعَ فَخَطَبَ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقُلْتُ لَهُ: غَيَّرْتُمْ وَاللَّهِ، فَقَالَ أَبَا سَعِيدٍ: قَدْ ذَهَبَ مَا تَعْلَمُ، فَقُلْتُ: مَا أَعْلَمُ وَاللَّهِ خَيْرٌ مِمَّا لَا أَعْلَمُ، فَقَالَ: إِنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَجْلِسُونَ لَنَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَجَعَلْتُهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے زید بن اسلم نے خبر دی، انہیں عیاض بن عبداللہ بن ابی سرح نے، انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عید الاضحی کے دن (مدینہ کے باہر) عیدگاہ تشریف لے جاتے تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے، نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے سامنے کھڑے ہوتے۔ تمام لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں وعظ و نصیحت فرماتے، اچھی باتوں کا حکم دیتے۔ اگر جہاد کے لیے کہیں لشکر بھیجنے کا ارادہ ہوتا تو اس کو الگ کرتے۔ کسی اور بات کا حکم دینا ہوتا تو وہ حکم دیتے۔ اس کے بعد شہر کو واپس تشریف لاتے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگ برابر اسی سنت پر قائم رہے لیکن معاویہ کے زمانہ میں مروان جو مدینہ کا حاکم تھا پھر میں اس کے ساتھ عیدالفطر یا عید الاضحی کی نماز کے لیے نکلا ہم جب عیدگاہ پہنچے تو وہاں میں نے کثیر بن صلت کا بنا ہوا ایک منبر دیکھا۔ جاتے ہی مروان نے چاہا کہ اس پر نماز سے پہلے (خطبہ دینے کے لیے) چڑھے اس لیے میں نے ان کا دامن پکڑ کر کھینچا اور لیکن وہ جھٹک کر اوپر چڑھ گیا اور نماز سے پہلے خطبہ دیا۔ میں نے اس سے کہا کہ واللہ تم نے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو) بدل دیا۔ مروان نے کہا کہ اے ابوسعید! اب وہ زمانہ گزر گیا جس کو تم جانتے ہو۔ ابوسعید نے کہا کہ بخدا میں جس زمانہ کو جانتا ہوں اس زمانہ سے بہتر ہے جو میں نہیں جانتا۔ مروان نے کہا کہ ہمارے دور میں لوگ نماز کے بعد نہیں بیٹھتے، اس لیے میں نے نماز سے پہلے خطبہ کو کر دیا۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet used to proceed to the Musalla on the days of Id-ul-Fitr and Id-ul-Adha; the first thing to begin with was the prayer and after that he would stand in front of the people and the people would keep sitting in their rows. Then he would preach to them, advise them and give them orders, (i.e. Khutba). And after that if he wished to send an army for an expedition, he would do so; or if he wanted to give and order, he would do so, and then depart. The people followed this tradition till I went out with Marwan, the Governor of Medina, for the prayer of Id-ul-Adha or Id-ul-Fitr. When we reached the Musalla, there was a pulpit made by Kathir bin As-Salt. Marwan wanted to get up on that pulpit before the prayer. I got hold of his clothes but he pulled them and ascended the pulpit and delivered the Khutba before the prayer. I said to him, "By Allah, you have changed (the Prophet's tradition)." He replied, "O Abu Sa`id! Gone is that which you know." I said, "By Allah! What I know is better than what I do not know." Marwan said, "People do not sit to listen to our Khutba after the prayer, so I delivered the Khutba before the prayer."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 76
ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، انہوں نے عبیداللہ بن عمر سے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی اور عیدالفطر کی نماز پہلے پڑھتے پھر نماز کے بعد خطبہ دیتے۔
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، قال: اخبرنا هشام، ان ابن جريج اخبرهم قال: اخبرني عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال: سمعته يقول" إن النبي صلى الله عليه وسلم خرج يوم الفطر فبدا بالصلاة قبل الخطبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمَ الْفِطْرِ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ہشام نے خبر دی کہ ابن جریج نے انہیں خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے خبر دی کہ آپ کو میں نے یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن عیدگاہ تشریف لے گئے تو پہلے نماز پڑھی پھر خطبہ سنایا۔
Narrated Ibn Juraij: Ata' said, "Jabir bin `Abdullah said, 'The Prophet went out on the Day of `Id-ul-Fitr and offered the prayer before delivering the Khutba.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 78
(مرفوع ، موقوف) قال قال واخبرني عطاء، ان ابن عباس ارسل إلى ابن الزبير في اول ما بويع له" إنه لم يكن يؤذن بالصلاة يوم الفطر إنما الخطبة بعد الصلاة".(مرفوع ، موقوف) قَالَ قَالَ وَأَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ فِي أَوَّلِ مَا بُويِعَ لَهُ" إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُؤَذَّنُ بِالصَّلَاةِ يَوْمَ الْفِطْرِ إِنَّمَا الْخُطْبَةُ بَعْدَ الصَّلَاةِ".
پھر ابن جریج نے کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کو اس زمانہ میں بھیجا جب (شروع شروع ان کی خلافت کا زمانہ تھا آپ نے کہلایا کہ) عیدالفطر کی نماز کے لیے اذان نہیں دی جاتی تھی اور خطبہ نماز کے بعد ہوتا تھا۔
Ata told me that during the early days of Ibn Az-Zubair, Ibn `Abbas had sent a message to him telling him that the Adhan for the `Id Prayer was never pronounced (in the life time of Allah's Apostle) and the Khutba used to be delivered after the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 78
(مرفوع ، موقوف) وعن جابر بن عبد الله، قال: سمعته يقول:" إن النبي صلى الله عليه وسلم قام فبدا بالصلاة، ثم خطب الناس بعد، فلما فرغ نبي الله صلى الله عليه وسلم نزل فاتى النساء فذكرهن وهو يتوكا على يد بلال، وبلال باسط ثوبه يلقي فيه النساء صدقة"، قلت لعطاء: اترى حقا على الإمام الآن ان ياتي النساء فيذكرهن حين يفرغ، قال: إن ذلك لحق عليهم وما لهم ان لا يفعلوا.(مرفوع ، موقوف) وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ بَعْدُ، فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فَأَتَى النِّسَاءَ فَذَكَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلَالٍ، وَبِلَالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ يُلْقِي فِيهِ النِّسَاءُ صَدَقَةً"، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَتَرَى حَقًّا عَلَى الْإِمَامِ الْآنَ أَنْ يَأْتِيَ النِّسَاءَ فَيُذَكِّرَهُنَّ حِينَ يَفْرُغُ، قَالَ: إِنَّ ذَلِكَ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ وَمَا لَهُمْ أَنْ لَا يَفْعَلُوا.
اور جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ(عید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی پھر خطبہ دیا، اس سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی طرف گئے اور انہیں نصیحت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہوئے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا رکھا تھا، عورتیں اس میں خیرات ڈال رہی تھیں۔ میں نے اس پر عطاء سے پوچھا کہ کیا اس زمانہ میں بھی آپ امام پر یہ حق سمجھتے ہیں کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد وہ عورتوں کے پاس آ کر انہیں نصیحت کرے۔ انہوں نے فرمایا کہ بیشک یہ ان پر حق ہے اور سبب کیا جو وہ ایسا نہ کریں۔
Ata' said, "I heard Jabir bin `Abdullah saying, 'The Prophet stood up and started with the prayer, and after it he delivered the Khutba. When the Prophet of Allah (p.b.u.h) finished (the Khutba), he went to the women and preached to them, while he was leaning on Bilal's hand. Bilal was spreading his garment and the ladies were putting alms in it.' " I said to Ata, "Do you think it incumbent upon an Imam to go to the women and preach to them after finishing the prayer and Khutba?" `Ata' said, "No doubt it is incumbent on Imams to do so, and why should they not do so?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 78
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابو اسامة، قال: حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابو بكر، وعمر رضي الله عنهما يصلون العيدين قبل الخطبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُصَلُّونَ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ حماد بن ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ نے نافع سے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھا کرتے تھے۔
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا شعبة، عن عدي بن ثابت، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى يوم الفطر ركعتين لم يصل قبلها ولا بعدها، ثم اتى النساء ومعه بلال فامرهن بالصدقة، فجعلن يلقين تلقي المراة خرصها وسخابها".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ الْفِطْرِ رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ تُلْقِي الْمَرْأَةُ خُرْصَهَا وَسِخَابَهَا".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے عدی بن ثابت سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر کے دن دو رکعتیں پڑھیں نہ ان سے پہلے کوئی نفل پڑھا نہ ان کے بعد۔ پھر (خطبہ پڑھ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس آئے اور بلال آپ کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا خیرات کرو۔ وہ خیرات دینے لگیں کوئی اپنی بالی پیش کرنے لگی کوئی اپنا ہار دینے لگی۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet offered a two rak`at prayer on the Day of Id ul Fitr and he did not pray before or after it. Then he went towards women along with Bilal and ordered them to pay alms and so they started giving their earrings and necklaces (in charity).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 81
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عباس، قال: حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن عبد الرحمن بن عابس، قال: سمعت ابن عباس، قال:" خرجت مع النبي صلى الله عليه وسلم يوم فطر او اضحى فصلى، ثم خطب، ثم اتى النساء فوعظهن وذكرهن وامرهن بالصدقة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ:" خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فِطْرٍ أَوْ أَضْحَى فَصَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ".
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عبدالرحمٰن بن عابس سے بیان کیا، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے فرمایا کہ میں نے عیدالفطر یا عید الاضحی کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھنے کے بعد خطبہ دیا پھر عورتوں کی طرف آئے اور انہیں نصیحت فرمائی اور صدقہ کے لیے حکم فرمایا۔
Narrated Ibn `Abbas: I (in my boyhood) went out with the Prophet on the day of `Id ul Fitr or Id-ul-Adha. The Prophet prayed and then delivered the Khutba and then went towards the women, preached and advised them and ordered them to give alms.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 92
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثني عبد الرحمن بن عابس، قال: سمعت ابن عباس، قيل له:" اشهدت العيد مع النبي صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، ولولا مكاني من الصغر ما شهدته حتى اتى العلم الذي عند دار كثير بن الصلت، فصلى، ثم خطب، ثم اتى النساء ومعه بلال فوعظهن وذكرهن وامرهن بالصدقة، فرايتهن يهوين بايديهن يقذفنه في ثوب بلال، ثم انطلق هو وبلال إلى بيته".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قِيلَ لَهُ:" أَشَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا مَكَانِي مِنَ الصِّغَرِ مَا شَهِدْتُهُ حَتَّى أَتَى الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ، فَصَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَرَأَيْتُهُنَّ يَهْوِينَ بِأَيْدِيهِنَّ يَقْذِفْنَهُ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ، ثُمَّ انْطَلَقَ هُوَ وَبِلَالٌ إِلَى بَيْتِهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے سفیان ثوری سے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، ان سے دریافت کیا گیا تھا کہ کیا آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدگاہ گئے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں اور اگر باوجود کم عمری کے میری قدر و منزلت آپ کے یہاں نہ ہوتی تو میں جا نہیں سکتا تھا۔ آپ اس نشان پر آئے جو کثیر بن صلت کے گھر کے قریب ہے۔ آپ نے وہاں نماز پڑھائی پھر خطبہ دیا۔ اس کے بعد عورتوں کی طرف آئے۔ آپ کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ آپ نے انہیں وعظ اور نصیحت کی اور صدقہ کے لیے کہا۔ چنانچہ میں نے دیکھا کہ عورتیں اپنے ہاتھوں سے بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالے جا رہی تھیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور بلال رضی اللہ عنہ گھر واپس ہوئے۔
Narrated `Abdur Rahman bin `Abis: Ibn `Abbas was asked whether he had joined the Prophet in the `Id prayer. He said, "Yes. And I could not have joined him had I not been young. (The Prophet came out) till he reached the mark which was near the house of Kathir bin As-Salt, offered the prayer, delivered the Khutba and then went towards the women. Bilal was accompanying him. He preached to them and advised them and ordered them to give alms. I saw the women putting their ornaments with their outstretched hands into Bilal's garment. Then the Prophet along with Bilal returned home.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 94
(مرفوع) حدثني إسحاق بن إبراهيم بن نصر، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال: سمعته يقول:" قام النبي صلى الله عليه وسلم يوم الفطر فصلى فبدا بالصلاة، ثم خطب فلما فرغ نزل فاتى النساء فذكرهن وهو يتوكا على يد بلال، وبلال باسط ثوبه يلقي فيه النساء الصدقة"، قلت لعطاء: زكاة يوم الفطر، قال: لا، ولكن صدقة يتصدقن حينئذ تلقي فتخها ويلقين، قلت: اترى حقا على الإمام ذلك ويذكرهن، قال: إنه لحق عليهم وما لهم لا يفعلونه.(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّى فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ، ثُمَّ خَطَبَ فَلَمَّا فَرَغَ نَزَلَ فَأَتَى النِّسَاءَ فَذَكَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلَالٍ، وَبِلَالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ يُلْقِي فِيهِ النِّسَاءُ الصَّدَقَةَ"، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: زَكَاةَ يَوْمِ الْفِطْرِ، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ صَدَقَةً يَتَصَدَّقْنَ حِينَئِذٍ تُلْقِي فَتَخَهَا وَيُلْقِينَ، قُلْتُ: أَتُرَى حَقًّا عَلَى الْإِمَامِ ذَلِكَ وَيُذَكِّرُهُنَّ، قَالَ: إِنَّهُ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ وَمَا لَهُمْ لَا يَفْعَلُونَهُ.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم بن نصر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو میں نے یہ کہتے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر کی نماز پڑھی۔ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اس کے بعد خطبہ دیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ سے فارغ ہو گئے تو اترے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ میں منبر نہیں لے کر جاتے تھے۔ تو اس اترے سے مراد بلند جگہ سے اترے) اور عورتوں کی طرف آئے۔ پھر انہیں نصیحت فرمائی۔ آپ اس وقت بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہوئے تھے۔ بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا رکھا تھا جس میں عورتیں صدقہ ڈال رہی تھیں۔ میں نے عطاء سے پوچھا کیا یہ صدقہ فطر دے رہی تھیں۔ انہوں نے فرمایا کہ نہیں بلکہ صدقہ کے طور پر دے رہی تھیں۔ اس وقت عورتیں اپنے چھلے (وغیرہ) برابر ڈال رہی تھیں۔ پھر میں نے عطاء سے پوچھا کہ کیا آپ اب بھی امام پر اس کا حق سمجھتے ہیں کہ وہ عورتوں کو نصیحت کرے؟ انہوں نے فرمایا ہاں ان پر یہ حق ہے اور کیا وجہ ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے۔
Narrated Ibn Juraij: `Ata' told me that he had heard Jabir bin `Abdullah saying, "The Prophet stood up to offer the prayer of the `Id ul Fitr. He first offered the prayer and then delivered the Khutba. After finishing it he got down (from the pulpit) and went towards the women and advised them while he was leaning on Bilal's hand. Bilal was spreading out his garment where the women were putting their alms." I asked `Ata' whether it was the Zakat of `Id ul Fitr. He said, "No, it was just alms given at that time. Some lady put her finger ring and the others would do the same." I said, (to `Ata'), "Do you think that it is incumbent upon the Imam to give advice to the women (on `Id day)?" He said, "No doubt, it is incumbent upon the Imams to do so and why should they not do so?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 95
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثني عدي بن ثابت، قال: سمعت سعيد بن جبير، عن ابن عباس،" ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج يوم الفطر فصلى ركعتين لم يصل قبلها ولا بعدها ومعه بلال".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا وَمَعَهُ بِلَالٌ".
ہم سے ابوولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے سعید بن جبیر سے سنا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن نکلے اور (عیدگاہ) میں دو رکعت نماز عید پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ اس سے پہلے نفل نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet went out and offered a two rak`at prayer on the Day of `Id ul Fitr and did not offer any other prayer before or after it and at that time Bilal was accompanying him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 104
(مرفوع) حدثنا مسلم، حدثنا شعبة، حدثنا عدي، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما , قال:" خرج النبي صلى الله عليه وسلم يوم عيد، فصلى ركعتين لم يصل قبل ولا بعد، ثم مال على النساء , ومعه بلال فوعظهن , وامرهن ان يتصدقن، فجعلت المراة تلقي القلب والخرص".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَدِيٌّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عِيدٍ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلُ وَلَا بَعْدُ، ثُمَّ مَالَ عَلَى النِّسَاءِ , وَمَعَهُ بِلَالٌ فَوَعَظَهُنَّ , وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي الْقُلْبَ وَالْخُرْصَ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عدی بن ثابت نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن جبیر نے ‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن نکلے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (عیدگاہ میں) دو رکعت نماز پڑھائی۔ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی طرف آئے۔ بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعظ و نصیحت کی اور ان کو صدقہ کرنے کے لیے حکم فرمایا۔ چنانچہ عورتیں کنگن اور بالیاں (بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں) ڈالنے لگیں۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet went out for the `Id prayer on the `Id day and offered a two rak`at prayer; and he neither offered a prayer before it or after it. Then he went towards the women along with Bilal. He preached them and ordered them to give in charity. And some (amongst the women) started giving their forearm bangles and earrings.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 511
(مرفوع) حدثنا مؤمل، حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن عطاء بن ابي رباح , قال: قال ابن عباس رضي الله عنهما:" اشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلى قبل الخطبة، فراى انه لم يسمع النساء فاتاهن ومعه بلال ناشر ثوبه، فوعظهن وامرهن ان يتصدقن، فجعلت المراة تلقي، واشار ايوب إلى اذنه وإلى حلقه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ , قَالَ: قَال ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَصَلَّى قَبْلَ الْخُطْبَةِ، فَرَأَى أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعِ النِّسَاءَ فَأَتَاهُنَّ وَمَعَهُ بِلَالٌ نَاشِرَ ثَوْبِهِ، فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي، وَأَشَارَ أَيُّوبُ إِلَى أُذُنِهِ وَإِلَى حَلْقِهِ".
ہم سے مؤمل بن ہشام نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اسماعیل نے ایوب سے بیان کیا اور ان سے عطاء بن ابی رباح نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بتلایا اس وقت میں موجود تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ سے پہلے نماز (عید) پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ عورتوں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں پہنچی ‘ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس بھی آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ تھے جو اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو وعظ سنایا اور ان سے صدقہ کرنے کے لیے فرمایا اور عورتیں (اپنا صدقہ بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں) ڈالنے لگیں۔ یہ کہتے وقت ایوب نے اپنے کان اور گلے کی طرف اشارہ کیا۔
Narrated Ibn `Abbas: I am a witness that Allah's Apostle offered the Id prayer before delivering the sermon and then he thought that the women would not be able to hear him (because of the distance), so he went to them along with Bilal who was spreading his garment. The Prophet advised and ordered them to give in charity. So the women started giving their ornaments (in charity). (The sub-narrator Aiyub pointed towards his ears and neck meaning that they gave ornaments from those places such as earrings and necklaces.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 529
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا سفيان، عن عبد الرحمن بن عابس، سمعت ابن عباس رضي الله عنهما، ساله رجل:" شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم العيد اضحى او فطرا؟ قال: نعم، ولولا مكاني منه ما شهدته يعني من صغره، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى ثم خطب ولم يذكر اذانا ولا إقامة، ثم اتى النساء فوعظهن وذكرهن وامرهن بالصدقة، فرايتهن يهوين إلى آذانهن وحلوقهن يدفعن إلى بلال، ثم ارتفع هو وبلال إلى بيته".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، سَأَلَهُ رَجُلٌ:" شَهِدْتَ مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَ أَضْحًى أَوْ فِطْرًا؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا مَكَانِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ يَعْنِي مِنْ صِغَرِهِ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَرَأَيْتُهُنَّ يَهْوِينَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ يَدْفَعْنَ إِلَى بِلَالٍ، ثُمَّ ارْتَفَعَ هُوَ وبِلَالٌ إِلَى بَيْتِهِ".
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے، کہا میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، ان سے ایک شخص نے یہ سوال کیا تھا کہ تم بقر عید یا عید کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ اگر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رشتہ دار نہ ہوتا تو میں اپنی کم سنی کی وجہ سے ایسے موقع پر حاضر نہیں ہو سکتا تھا۔ ان کا اشارہ (اس زمانے میں) اپنے بچپن کی طرف تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے اور (لوگوں کے ساتھ عید کی) نماز پڑھی اور اس کے بعد خطبہ دیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اذان اور اقامت کا ذکر نہیں کیا، پھر آپ عورتوں کے پاس آئے اور انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں خیرات دینے کا حکم دیا۔ میں نے انہیں دیکھا کہ پھر وہ اپنے کانوں اور گلے کی طرف ہاتھ بڑھا بڑھا کر (اپنے زیورات) بلال رضی اللہ عنہ کو دینے لگیں۔ اس کے بعد بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے۔
Narrated `Abdur-Rahman bin `Abis: I heard Ibn `Abbas answering a man who asked him, "Did you attend the prayer of `Id al Adha or `Idal- Fitr with Allah's Apostle?" Ibn `Abbas replied, "Yes, and had it not been for my close relationship with him, I could not have offered it." (That was because of his young age). Ibn `Abbas further said, Allah's Apostle went out and offered the Id prayer and then delivered the sermon." Ibn `Abbas did not mention anything about the Adhan (the call for prayer) or the Iqama. He added, "Then the Prophet went to the women and instructed them and gave them religious advice and ordered them to give alms and I saw them reaching out (their hands to) their ears and necks (to take off the earrings and necklaces, etc.) and throwing (it) towards Bilal. Then the Prophet returned with Bilal to his house . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 176
(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، قال: اخبرني عدي، قال: سمعت سعيدا، عن ابن عباس رضي الله عنهما،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى يوم العيد ركعتين لم يصل قبلها ولا بعدها، ثم اتى النساء ومعه بلال فامرهن بالصدقة، فجعلت المراة تلقي قرطها".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَدِيٌّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدًا، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ الْعِيدِ رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي قُرْطَهَا".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی، کہا کہ میں نے سعید بن جبیر سے سنا اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے دن دو رکعتیں پڑھائیں نہ اس کے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد پھر آپ عورتوں کی طرف تشریف لائے، آپ کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ نے عورتوں کو صدقہ کا حکم فرمایا تو وہ اپنی بالیاں بلال رضی اللہ عنہ کی جھولی میں ڈالنے لگیں۔
Narrated Ibn `Abbas: "The Prophet offered a two-rak`at prayer on `Id day and he did not offer any (Nawafil prayer) before or after it. He then went towards the women, and Bilal was accompanying him, and ordered them to give alms. And so the women started giving their earrings (etc .).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 771
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن عبد الرحمن بن عابس، قال: سئل ابن عباس اشهدت العيد مع النبي صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، ولولا منزلتي منه ما شهدته من الصغر، فاتى العلم الذي عند دار كثير بن الصلت، فصلى، ثم خطب ولم يذكر اذانا ولا إقامة، ثم امر بالصدقة، فجعل النساء يشرن إلى آذانهن وحلوقهن فامر بلالا: فاتاهن، ثم رجع إلى النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَشَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا مَنْزِلَتِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ مِنَ الصِّغَرِ، فَأَتَى الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ، فَصَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً، ثُمَّ أَمَرَ بِالصَّدَقَةِ، فَجَعَلَ النِّسَاءُ يُشِرْنَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ فَأَمَرَ بِلَالًا: فَأَتَاهُنَّ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا، کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید میں گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں میں اس وقت کم سن تھا۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مجھ کو اتنا نزدیک کا رشتہ نہ ہوتا اور کم سن نہ ہوتا تو آپ کے ساتھ کبھی نہیں رہ سکتا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکل کر اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے مکان کے پاس ہے اور وہاں آپ نے نماز عید پڑھائی پھر خطبہ دیا۔ انہوں نے اذان اور اقامت کا ذکر نہیں کیا، پھر آپ نے صدقہ دینے کا حکم دیا تو عورتیں اپنے کانوں اور گردنوں کی طرف ہاتھ بڑھانے لگیں زیوروں کا صدقہ دینے کے لیے، اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا، وہ آئے اور صدقہ میں ملی ہوئی چیزوں کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس گئے۔
Narrated `Abdur-Rahman bin `Abis: Ibn `Abbas was asked, "Did you offer the Id prayer with the Prophet?" He said, "Yes, had it not been for my close relation to the Prophet, I would not have performed it (with him) because of my being too young The Prophet came to the mark which is near the home of Kathir bin As-Salt and offered the Id prayer and then delivered the sermon. I do not remember if any Adhan or Iqama were pronounced for the prayer. Then the Prophet ordered (the women) to give alms, and they started stretching out their hands towards their ears and throats (giving their ornaments in charity), and the Prophet ordered Bilal to go to them (to collect the alms), and then Bilal returned to the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 426