صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: علم کے بیان میں
The Book of Knowledge
28. بَابُ الْغَضَبِ فِي الْمَوْعِظَةِ وَالتَّعْلِيمِ إِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ:
28. باب: استاد شاگردوں کی جب کوئی ناگوار بات دیکھے تو وعظ کرتے اور تعلیم دیتے وقت ان پر خفا ہو سکتا ہے۔
(28) Chapter. To be furious while preaching or teaching if one sees what one hates.
حدیث نمبر: 92
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابو اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن اشياء كرهها، فلما اكثر عليه غضب، ثم قال للناس:" سلوني عما شئتم، قال رجل: من ابي؟ قال: ابوك حذافة، فقام آخر، فقال: من ابي يا رسول الله؟ فقال: ابوك سالم مولى شيبة، فلما راى عمر ما في وجهه، قال: يا رسول الله، إنا نتوب إلى الله عز وجل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَاءَ كَرِهَهَا، فَلَمَّا أُكْثِرَ عَلَيْهِ غَضِبَ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ:" سَلُونِي عَمَّا شِئْتُمْ، قَالَ رَجُلٌ: مَنْ أَبِي؟ قَالَ: أَبُوكَ حُذَافَةُ، فَقَامَ آخَرُ، فَقَالَ: مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ، فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ مَا فِي وَجْهِهِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے برید کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابوبردہ سے اور وہ ابوموسیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ ایسی باتیں دریافت کی گئیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا معلوم ہوا اور جب (اس قسم کے سوالات کی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہت زیادتی کی گئی تو آپ کو غصہ آ گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا (اچھا اب) مجھ سے جو چاہو پوچھو۔ تو ایک شخص نے دریافت کیا کہ میرا باپ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تیرا باپ حذافہ ہے۔ پھر دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور اس نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! میرا باپ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرا باپ سالم شیبہ کا آزاد کردہ غلام ہے۔ آخر عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے چہرہ مبارک کا حال دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ! ہم (ان باتوں کے دریافت کرنے سے جو آپ کو ناگوار ہوں) اللہ سے توبہ کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: The Prophet was asked about things which he did not like, but when the questioners insisted, the Prophet got angry. He then said to the people, "Ask me anything you like." A man asked, "Who is my father?" The Prophet replied, "Your father is Hudhafa." Then another man got up and said, "Who is my father, O Allah's Apostle ?" He replied, "Your father is Salim, Maula (the freed slave) of Shaiba." So when `Umar saw that (the anger) on the face of the Prophet he said, "O Allah's Apostle! We repent to Allah (Our offending you).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 92

حدیث نمبر: 93
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني انس بن مالك،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج، فقام عبد الله بن حذافة، فقال: من ابي؟ فقال: ابوك حذافة، ثم اكثر ان يقول سلوني، فبرك عمر على ركبتيه، فقال: رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد صلى الله عليه وسلم نبيا"، فسكت.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ، فَقَالَ: مَنْ أَبِي؟ فَقَالَ: أَبُوكَ حُذَافَةُ، ثُمَّ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي، فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيًّا"، فَسَكَتَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہیں انس بن مالک نے بتلایا کہ (ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے تو عبداللہ بن حذافہ کھڑے ہو کر پوچھنے لگے کہ یا رسول اللہ! میرا باپ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حذافہ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باربار فرمایا کہ مجھ سے پوچھو، تو عمر رضی اللہ عنہ نے دو زانو ہو کر عرض کیا کہ ہم اللہ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہیں (اور یہ جملہ) تین مرتبہ (دہرایا) پھر (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: One day Allah's Apostle came out (before the people) and `Abdullah bin Hudhafa stood up and asked (him) "Who is my father?" The Prophet replied, "Your father is Hudhafa." The Prophet told them repeatedly (in anger) to ask him anything they liked. `Umar knelt down before the Prophet and said thrice, "We accept Allah as (our) Lord and Islam as (our) religion and Muhammad as (our) Prophet." After that the Prophet became silent.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 93

حدیث نمبر: 4622
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الفضل بن سهل، حدثنا ابو النضر، حدثنا ابو خيثمة، حدثنا ابو الجويرية، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" كان قوم يسالون رسول الله صلى الله عليه وسلم استهزاء، فيقول الرجل: من ابي؟ ويقول الرجل: تضل ناقته، اين ناقتي؟ فانزل الله فيهم هذه الآية يايها الذين آمنوا لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم سورة المائدة آية 101 حتى فرغ من الآية كلها".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجُوَيْرِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ قَوْمٌ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتِهْزَاءً، فَيَقُولُ الرَّجُل: مَنْ أَبِي؟ وَيَقُولُ الرَّجُلُ: تَضِلُّ نَاقَتُهُ، أَيْنَ نَاقَتِي؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِمْ هَذِهِ الْآيَةَ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101 حَتَّى فَرَغَ مِنَ الْآيَةِ كُلِّهَا".
ہم سے فضل بن سہل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالنضر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوخیثمہ نے بیان کیا، ان سے ابوجویریہ نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ بعض لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مذاقاً سوالات کیا کرتے تھے۔ کوئی شخص یوں پوچھتا کہ میرا باپ کون ہے؟ کسی کی اگر اونٹنی گم ہو جاتی تو وہ یہ پوچھتے کہ میری اونٹنی کہاں ہو گی؟ ایسے ہی لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم‏» کہ اے ایمان والو! ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار گزرے۔ یہاں تک کہ پوری آیت پڑھ کر سنائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Some people were asking Allah's Messenger questions mockingly. A man would say, "Who is my father?" Another man whose she-camel had gone astray would say, "Where is my she-camel? "So Allah revealed this Verse in this connection: "O you who believe! Ask not about things which, if made plain to you, may cause you trouble." (5.101)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 146

حدیث نمبر: 6362
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا هشام، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، سالوا رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى احفوه المسالة، فغضب فصعد المنبر، فقال:" لا تسالوني اليوم عن شيء إلا بينته لكم"، فجعلت انظر يمينا وشمالا، فإذا كل رجل لاف راسه في ثوبه يبكي، فإذا رجل كان إذا لاحى الرجال يدعى لغير ابيه، فقال: يا رسول الله، من ابي؟ قال: حذافة، ثم انشا عمر، فقال: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد صلى الله عليه وسلم رسولا، نعوذ بالله من الفتن، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما رايت في الخير والشر كاليوم قط، إنه صورت لي الجنة والنار حتى رايتهما وراء الحائط"، وكان قتادة يذكر عند هذا الحديث هذه الآية يايها الذين آمنوا لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم سورة المائدة آية 101.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحْفَوْهُ الْمَسْأَلَةَ، فَغَضِبَ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ:" لَا تَسْأَلُونِي الْيَوْمَ عَنْ شَيْءٍ إِلَّا بَيَّنْتُهُ لَكُمْ"، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ يَمِينًا وَشِمَالًا، فَإِذَا كُلُّ رَجُلٍ لَافٌّ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي، فَإِذَا رَجُلٌ كَانَ إِذَا لَاحَى الرِّجَالَ يُدْعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَبِي؟ قَالَ: حُذَافَةُ، ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ، فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا رَأَيْتُ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ كَالْيَوْمِ قَطُّ، إِنَّهُ صُوِّرَتْ لِي الْجَنَّةُ وَالنَّارُ حَتَّى رَأَيْتُهُمَا وَرَاءَ الْحَائِطِ"، وَكَانَ قَتَادَةُ يَذْكُرُ عِنْدَ هَذَا الْحَدِيثِ هَذِهِ الْآيَةَ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101.
ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کئے اور جب بہت زیادہ کئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگواری ہوئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ممبر پر تشریف لائے اور فرمایا کہ آج تم مجھ سے جو بات پوچھو گے میں بتاؤں گا۔ اس وقت میں نے دائیں بائیں دیکھا تو تمام صحابہ سر اپنے کپڑوں میں لپیٹے ہوئے رو رہے تھے، ایک صاحب جن کا اگر کسی سے جھگڑا ہوتا تو انہیں ان کے باپ کے سوا کسی اور کی طرف (طعنہ کے طور پر) منسوب کیا جاتا تھا۔ انہوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! میرے باپ کون ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حذافہ۔ اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ اٹھے اور عرض کیا ہم اللہ سے راضی ہیں کہ ہمارا رب ہے، اسلام سے کہ وہ دین ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ وہ سچے رسول ہیں، ہم فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، آج کی طرح خیر و شر کے معاملہ میں میں نے کوئی دن نہیں دیکھا، میرے سامنے جنت اور دوزخ کی تصویر لائی گئی اور میں نے انہیں دیوار کے اوپر دیکھا۔ قتادہ اس حدیث کو بیان کرتے وقت (سورۃ المائدہ کی) اس آیت کا ذکر کیا کرتے تھے «يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم‏» اے ایمان والو! ایسی چیزوں کے متعلق نہ سوال کرو کہ اگر تمہارے سامنے ان کا جواب ظاہر ہو جائے تو تم کو برا لگے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: Once the people started asking Allah's Apostle questions, and they asked so many questions that he became angry and ascended the pulpit and said, "I will answer whatever questions you may ask me today." I looked right and left and saw everyone covering his face with his garment and weeping. Behold ! There was a man who, on quarreling with the people, used to be called as a son of a person other than h is father. He said, "O Allah's Apostle! Who is my father?" The Prophet replied, "Your father is Hudhaifa." And then `Umar got up and said, "We accept Allah as our Lord, and Islam as (our) religion, and Muhammad as (our) Apostle; and we seek refuge with Allah from the afflictions." Allah's Apostle said, " I have never seen a day like today in its good and its evil for Paradise and the Hell Fire were displayed in front of me, till I saw them just beyond this wall." Qatada, when relating this Hadith, used to mention the following Verse:-- 'O you who believe! Ask not questions about things which, If made plain to you, May cause you trouble. (5.101)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 373

حدیث نمبر: 7091
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال لي خليفة،حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، ومعتمر، عن ابيه، عن قتادة، ان انسا حدثهم، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا، وقال: عائذا بالله من شر الفتن.(مرفوع) وقَالَ لِي خَلِيفَةُ،حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، وَمُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا، وَقَالَ: عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الْفِتَنِ.
اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا، ان سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے سعید و معتمر کے والد نے قتادہ سے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا پھر یہی حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی، اس میں بجائے «سوء» کے «شر» کا لفظ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas:The above hadith is narrated on the authority of Anas thorugh another chain and he said (with the wording) "seeking refuge with Allah from the evil of afflictions."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 211

حدیث نمبر: 7291
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا ابو اسامة، عن بريد بن ابي بردة، عن ابي بردة، عن ابي موسى الاشعري، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اشياء كرهها فلما اكثروا عليه المسالة غضب، وقال: سلوني، فقام رجل، فقال: يا رسول الله، من ابي؟، قال: ابوك حذافة، ثم قام آخر، فقال: يا رسول الله، من ابي؟، فقال: ابوك سالم مولى شيبة، فلما راى عمر ما بوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم من الغضب، قال: إنا نتوب إلى الله عز وجل".(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَاءَ كَرِهَهَا فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلَيْهِ الْمَسْأَلَةَ غَضِبَ، وَقَالَ: سَلُونِي، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَبِي؟، قَالَ: أَبُوكَ حُذَافَةُ، ثُمَّ قَامَ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَبِي؟، فَقَالَ: أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ، فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْغَضَبِ، قَالَ: إِنَّا نَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ حماد بن اسامہ نے بیان کیا، ان سے برید بن ابی بردہ نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ چیزوں کے متعلق پوچھا گیا جنہیں آپ نے ناپسند کیا جب لوگوں نے بہت زیادہ پوچھنا شروع کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے اور فرمایا: پوچھو! اس پر ایک صحابی کھڑا ہوا اور پوچھا: یا رسول اللہ! میرے والد کون ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے والد حذافہ ہیں۔ پھر دوسرا صحابی کھڑا ہوا اور پوچھا میرے والد کون ہیں؟ فرمایا کہ تمہارے والد شیبہ کے مولیٰ سالم ہیں۔ پھر جب عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ پر غصہ کے آثار محسوس کئے تو عرض کیا ہم اللہ عزوجل کی بارگاہ میں آپ کو غصہ دلانے سے توبہ کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: Allah's Apostle was asked about things which he disliked, and when the people asked too many questions, he became angry and said, "Ask me (any question)." A man got up and said, "O Allah's Apostle! Who is my father?" The Prophet replied, "Your father is Hudhaifa." Then another man got up and said, "O Allah's Apostle! Who is my father?" The Prophet said, "Your father is Salim, Maula Shaiba." When `Umar saw the signs of anger on the face of Allah's Apostle, he said, "We repent to Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 394

حدیث نمبر: 7294
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري. ح وحدثني محمود، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، اخبرني انس بن مالك رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم" خرج حين زاغت الشمس، فصلى الظهر فلما سلم قام على المنبر، فذكر الساعة وذكر ان بين يديها امورا عظاما، ثم قال: من احب ان يسال عن شيء، فليسال عنه، فوالله لا تسالوني عن شيء إلا اخبرتكم به ما دمت في مقامي هذا، قال انس: فاكثر الناس البكاء، واكثر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يقول: سلوني، فقال انس: فقام إليه رجل، فقال: اين مدخلي يا رسول الله؟، قال: النار، فقام عبد الله بن حذافة، فقال: من ابي يا رسول الله؟، قال: ابوك حذافة، قال: ثم اكثر ان يقول: سلوني سلوني، فبرك عمر على ركبتيه، فقال: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد صلى الله عليه وسلم رسولا، قال: فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين قال عمر ذلك، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده لقد عرضت علي الجنة والنار آنفا في عرض هذا الحائط وانا اصلي فلم ار كاليوم في الخير والشر".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ. ح وحَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ، فَصَلَّى الظُّهْرَ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَذَكَرَ السَّاعَةَ وَذَكَرَ أَنَّ بَيْنَ يَدَيْهَا أُمُورًا عِظَامًا، ثُمَّ قَالَ: مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَ عَنْ شَيْءٍ، فَلْيَسْأَلْ عَنْهُ، فَوَاللَّهِ لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا أَخْبَرْتُكُمْ بِهِ مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا، قَالَ أَنَسٌ: فَأَكْثَرَ النَّاسُ الْبُكَاءَ، وَأَكْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ: سَلُونِي، فَقَالَ أَنَسٌ: فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَيْنَ مَدْخَلِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: النَّارُ، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ، فَقَالَ: مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: أَبُوكَ حُذَافَةُ، قَالَ: ثُمَّ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ: سَلُونِي سَلُونِي، فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا، قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ عُمَرُ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ وَأَنَا أُصَلِّي فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے محمود نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہوں نے کہا مجھ کو انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلنے کے بعد باہر تشریف لائے اور ظہر کی نماز پڑھی، پھر سلام پھیرنے کے بعد آپ منبر پر کھڑے ہوئے اور قیامت کا ذکر کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر کیا کہ اس سے پہلے بڑے بڑے واقعات ہوں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے جو شخص کسی چیز کے متعلق سوال کرنا چاہے تو سوال کرے۔ آج مجھ سے جو سوال بھی کرو گے میں اس کا جواب دوں گا جب تک میں اپنی اس جگہ پر ہوں۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس پر لوگ بہت زیادہ رونے لگے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باربار وہی فرماتے تھے کہ مجھ سے پوچھو۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر کوئی شخص کھڑا ہوا اور پوچھا، میری جگہ کہاں ہے۔ (جنت یا جہنم میں) یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ جہنم میں۔ پھر عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا میرے والد کون ہیں یا رسول اللہ؟ فرمایا کہ تمہارے والد حذافہ ہیں۔ بیان کیا کہ پھر آپ مسلسل کہتے رہے کہ مجھ سے پوچھو، مجھ سے پوچھو، آخر میں عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر کہا: ہم اللہ سے رب کی حیثیت سے، اسلام سے دین کی حیثیت سے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے رسول کی حیثیت سے راضی و خوش ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے یہ کلمات کہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کی ہاتھ میں میری جان ہے، ابھی مجھ پر جنت اور دوزخ اس دیوار کی چوڑائی میں میرے سامنے کی گئی تھی (یعنی ان کی تصویریں) جب میں نماز پڑھ رہا تھا، آج کی طرح میں نے خیر و شر کو نہیں دیکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet came out after the sun had declined and offered the Zuhr prayer (in congregation). After finishing it with Taslim, he stood on the pulpit and mentioned the Hour and mentioned there would happen great events before it. Then he said, "Whoever wants to ask me any question, may do so, for by Allah, you will not ask me about anything but I will inform you of its answer as long as I am at this place of mine." On this, the Ansar wept violently, and Allah's Apostle kept on saying, "Ask Me! " Then a man got up and asked, ''Where will my entrance be, O Allah's Apostle?" The Prophet said, "(You will go to) the Fire." Then `Abdullah bin Hudhaifa got up and asked, "Who is my father, O Allah's Apostle?" The Prophet replied, "Your father is Hudhaifa." The Prophet then kept on saying (angrily), "Ask me! Ask me!" `Umar then knelt on his knees and said, "We have accepted Allah as our Lord and Islam as our religion and Muhammad as an Apostle." Allah's Apostle became quiet when `Umar said that. Then Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my life is, Paradise and Hell were displayed before me across this wall while I was praying, and I never saw such good and evil as I have seen today."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 397

حدیث نمبر: 7295
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحيم، اخبرنا روح بن عبادة، حدثنا شعبة، اخبرني موسى بن انس، قال: سمعت انس بن مالك، قال: قال رجل:" يا نبي الله، من ابي؟، قال: ابوك فلان، ونزلت: يايها الذين آمنوا لا تسالوا عن اشياء سورة المائدة آية 101.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ:" يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَنْ أَبِي؟، قَالَ: أَبُوكَ فُلَانٌ، وَنَزَلَتْ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ سورة المائدة آية 101.
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا مجھ کو موسیٰ بن انس نے خبر دی کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ایک صاحب نے کہا: یا نبی اللہ! میرے والد کون ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے والد فلاں ہیں۔ اور یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء‏» اے لوگو! ایسی چیزیں نہ پوچھو۔ الآیہ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: A man said, "O Allah's Prophet! Who is my father?" The Prophet said, "Your father is so-and-so." And then the Divine Verse:-- 'O you who believe! Ask not questions about things..(5.101)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 398


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.