(مرفوع) حدثني إسحاق، حدثنا عبد الصمد، حدثنا عبد الرحمن هو ابن عبد الله بن دينار، عن ابيه، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله تبارك وتعالى إذا احب عبدا نادى جبريل إن الله قد احب فلانا، فاحبه فيحبه جبريل، ثم ينادي جبريل في السماء إن الله قد احب فلانا، فاحبوه، فيحبه اهل السماء، ويوضع له القبول في اهل الارض".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا أَحَبَّ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلَانًا، فَأَحِبَّهُ فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، ثُمَّ يُنَادِي جِبْرِيلُ فِي السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلَانًا، فَأَحِبُّوهُ، فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، وَيُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي أَهْلِ الْأَرْضِ".
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کے ‘، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام کو آواز دیتا ہے کہ اللہ فلاں سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو۔ چنانچہ جبرائیل علیہ السلام بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھر وہ آسمان میں آواز دیتے ہیں کہ اللہ فلاں سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو چنانچہ اہل آسمان بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور اس طرح روئے زمین میں بھی اسے مقبولیت حاصل ہو جاتی ہے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "If Allah loves a person, He calls Gabriel, saying, 'Allah loves so and so, O Gabriel love him' So Gabriel would love him and then would make an announcement in the Heavens: 'Allah has loved so and-so therefore you should love him also.' So all the dwellers of the Heavens would love him, and then he is granted the pleasure of the people on the earth." (See Hadith No. 66, Vol. 8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 577
(مرفوع) حدثنا المكي بن إبراهيم، حدثنا ابن جريج، عن عطاء بن ابي رباح وغيره، يزيد بعضهم على بعض، ولم يبلغه كلهم رجل واحد منهم، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنه، قال:" كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فكنت على جمل ثفال، إنما هو في آخر القوم، فمر بي النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: من هذا؟ قلت: جابر بن عبد الله، قال: ما لك؟ قلت: إني على جمل ثفال، قال: امعك قضيب؟ قلت: نعم، قال: اعطنيه، فاعطيته فضربه فزجره فكان من ذلك المكان من اول القوم، قال: بعنيه، فقلت: بل، هو لك يا رسول الله، قال: بل بعنيه قد اخذته باربعة دنانير، ولك ظهره إلى المدينة، فلما دنونا من المدينة اخذت ارتحل، قال: اين تريد؟ قلت: تزوجت امراة قد خلا منها، قال: فهلا جارية تلاعبها وتلاعبك، قلت: إن ابي توفي وترك بنات، فاردت ان انكح امراة قد جربت خلا منها، قال: فذلك، فلما قدمنا المدينة، قال: يا بلال اقضه، وزده، فاعطاه اربعة دنانير وزاده قيراطا، قال جابر: لا تفارقني زيادة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يكن القيراط يفارق جراب جابر بن عبد الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ وَغَيْرِهِ، يزيد بعضهم على بعض، ولم يبلغه كلهم رجل واحد منهم، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَكُنْتُ عَلَى جَمَلٍ ثَفَالٍ، إِنَّمَا هُوَ فِي آخِرِ الْقَوْمِ، فَمَرَّ بِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ قُلْتُ: جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: مَا لَكَ؟ قُلْتُ: إِنِّي عَلَى جَمَلٍ ثَفَالٍ، قَالَ: أَمَعَكَ قَضِيبٌ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: أَعْطِنِيهِ، فَأَعْطَيْتُهُ فَضَرَبَهُ فَزَجَرَهُ فَكَانَ مِنْ ذَلِكَ الْمَكَانِ مِنْ أَوَّلِ الْقَوْمِ، قَالَ: بِعْنِيهِ، فَقُلْتُ: بَلْ، هُوَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: بَلْ بِعْنِيهِ قَدْ أَخَذْتُهُ بِأَرْبَعَةِ دَنَانِيرَ، وَلَكَ ظَهْرُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ الْمَدِينَةِ أَخَذْتُ أَرْتَحِلُ، قَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قُلْتُ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً قَدْ خَلَا مِنْهَا، قَالَ: فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ، قُلْتُ: إِنَّ أَبِي تُوُفِّيَ وَتَرَكَ بَنَاتٍ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَنْكِحَ امْرَأَةً قَدْ جَرَّبَتْ خَلَا مِنْهَا، قَالَ: فَذَلِكَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، قَالَ: يَا بِلَالُ اقْضِهِ، وَزِدْهُ، فَأَعْطَاهُ أَرْبَعَةَ دَنَانِيرَ وَزَادَهُ قِيرَاطًا، قَالَ جَابِرٌ: لَا تُفَارِقُنِي زِيَادَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَكُنِ الْقِيرَاطُ يُفَارِقُ جِرَابَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، ان سے عطاء بن ابی رباح اور کئی لوگوں نے ایک دوسرے کی روایت میں زیادتی کے ساتھ۔ سب راویوں نے اس حدیث کو جابر رضی اللہ عنہ تک نہیں پہنچایا بلکہ ایک راوی نے ان میں سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ وہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا اور میں ایک سست اونٹ پر سوار تھا اور وہ سب سے آخر میں رہتا تھا۔ اتفاق سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر میری طرف سے ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کون صاحب ہیں؟ میں نے عرض کیا جابر بن عبداللہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا بات ہوئی (کہ اتنے پیچھے رہ گئے ہو) میں بولا کہ ایک نہایت سست رفتار اونٹ پر سوار ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہارے پاس کوئی چھڑی بھی ہے؟ میں نے کہا کہ جی ہاں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ مجھے دیدے۔ میں نے آپ کی خدمت میں وہ پیش کر دی۔ آپ نے اس چھڑی سے اونٹ کو جو مارا اور ڈانٹا تو اس کے بعد وہ سب سے آگے رہنے لگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ یہ اونٹ مجھے فروخت کر دے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! یہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مجھے فروخت کر دے۔ یہ بھی فرمایا کہ چار دینار میں اسے میں خریدتا ہوں ویسے تم مدینہ تک اسی پر سوار ہو کر چل سکتے ہو۔ پھر جب مدینہ کے قریب ہم پہنچے تو میں (دوسری طرف) جانے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کہاں جا رہے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے ایک بیوہ عورت سے شادی کر لی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی باکرہ سے کیوں نہ کی کہ تم بھی اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ بھی تمہارے ساتھ کھیلتی۔ میں نے عرض کیا کہ والد شہادت پا چکے ہیں۔ اور گھر میں کئی بہنیں ہیں۔ اس لیے میں نے سوچا کہ کسی ایسی خاتون سے شادی کروں جو بیوہ اور تجربہ کار ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تو ٹھیک ہے، پھر مدینہ پہنچنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال! ان کی قیمت ادا کر دو اور کچھ بڑھا کر دے دو۔ چنانچہ انہوں نے چار دینار بھی دئیے۔ اور فالتو ایک قیراط بھی دیا۔ جابر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ انعام میں اپنے سے کبھی جدا نہیں کرتا، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ قیراط جابر رضی اللہ عنہ ہمیشہ اپنی تھیلی میں محفوظ رکھا کرتے تھے۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: I was accompanying the Prophet on a journey and was riding a slow camel that was lagging behind the others. The Prophet passed by me and asked, "Who is this?" I replied, "Jabir bin `Abdullah." He asked, "What is the matter, (why are you late)?" I replied, "I am riding a slow camel." He asked, "Do you have a stick?" I replied in the affirmative. He said, "Give it to me." When I gave it to him, he beat the camel and rebuked it. Then that camel surpassed the others thenceforth. The Prophet said, "Sell it to me." I replied, "It is (a gift) for you, O Allah's Apostle." He said, "Sell it to me. I have bought it for four Dinars (gold pieces) and you can keep on riding it till Medina." When we approached Medina, I started going (towards my house). The Prophet said, "Where are you going?" I Sa`d, "I have married a widow." He said, "Why have you not married a virgin to fondle with each other?" I said, "My father died and left daughters, so I decided to marry a widow (an experienced woman) (to look after them)." He said, "Well done." When we reached Medina, Allah's Apostle said, "O Bilal, pay him (the price of the camel) and give him extra money." Bilal gave me four Dinars and one Qirat extra. (A sub-narrator said): Jabir added, "The extra Qirat of Allah's Apostle never parted from me." The Qirat was always in Jabir bin `Abdullah's purse.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 504
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا مخلد، اخبرنا ابن جريج، قال: اخبرني موسى بن عقبة، عن نافع، قال: قال ابو هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وتابعه ابو عاصم، عن ابن جريج، قال: اخبرني موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا احب الله العبد نادى جبريل إن الله يحب فلانا فاحببه فيحبه جبريل، فينادي جبريل في اهل السماء إن الله يحب فلانا فاحبوه فيحبه اهل السماء، ثم يوضع له القبول في الارض".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَابَعَهُ أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ الْعَبْدَ نَادَى جِبْرِيلَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحْبِبْهُ فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، فَيُنَادِي جِبْرِيلُ فِي أَهْلِ السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي الْأَرْضِ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو مخلد نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہوں نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اور اس روایت کی متابعت ابوعاصم نے ابن جریج سے کی ہے کہ مجھے موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی انہیں نافع نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام سے فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص سے محبت کرتا ہے۔ تم بھی اس سے محبت رکھو، چنانچہ جبرائیل علیہ السلام بھی اس سے محبت رکھنے لگتے ہیں۔ پھر جبرائیل علیہ السلام تمام اہل آسمان کو پکار دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص سے محبت رکھتا ہے۔ اس لیے تم سب لوگ اس سے محبت رکھو، چنانچہ تمام آسمان والے اس سے محبت رکھنے لگتے ہیں۔ اس کے بعد روئے زمین والے بھی اس کو مقبول سمجھتے ہیں۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "If Allah loves a person, He calls Gabriel saying, 'Allah loves so and-so; O Gabriel! Love him.' Gabriel would love him and make an announcement amongst the inhabitants of the Heaven. 'Allah loves so-and-so, therefore you should love him also,' and so all the inhabitants of the Heaven would love him, and then he is granted the pleasure of the people on the earth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 431
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، قال: اخبرني موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا احب الله عبدا نادى جبريل إن الله يحب فلانا فاحبه، فيحبه جبريل، فينادي جبريل في اهل السماء إن الله يحب فلانا فاحبوه، فيحبه اهل السماء، ثم يوضع له القبول في اهل الارض".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ، فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، فَيُنَادِي جِبْرِيلُ فِي أَهْلِ السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ، فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي أَهْلِ الْأَرْضِ".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعاصم نے، ان سے ابن جریج نے، کہا مجھ کو موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب اللہ کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام کو آواز دیتا ہے کہ اللہ فلاں بندے سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو۔ جبرائیل علیہ السلام بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں، پھر وہ تمام آسمان والوں میں آواز دیتے ہیں کہ اللہ فلاں بندے سے محبت کرتا ہے۔ تم بھی اس سے محبت کرو۔ پھر تمام آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ اس کے بعد وہ زمین میں بھی (اللہ کے بندوں کا) مقبول اور محبوب بن جاتا ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "If Allah loves a person, He calls Gabriel saying: 'Allah loves so and so; O Gabriel, love him.' Gabriel would love him, and then Gabriel would make an announcement among the residents of the Heaven, 'Allah loves so-and-so, therefore, you should love him also.' So, all the residents of the Heavens would love him and then he is granted the pleasure of the people of the earth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 66