صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
15. بَابُ إِثْمِ مَنْ دَعَا إِلَى ضَلاَلَةٍ أَوْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً:
15. باب: اس کا گناہ جو کسی گمراہی کی طرف بلائے یا کوئی بری رسم قائم کرے۔
(15) Chapter. The sin of the person who invites others to an evil deed or establishes a bad tradition.
حدیث نمبر: 7321
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا الاعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ليس من نفس تقتل ظلما إلا كان على ابن آدم الاول كفل منها"، وربما قال سفيان: من دمها لانه اول من سن القتل اولا.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنْ نَفْسٍ تُقْتَلُ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْهَا"، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ أَوَّلًا.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، کہا ہم سے اعمش نے، ان سے عبداللہ بن مروہ نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بھی ظلم کے ساتھ قتل کیا جائے گا اس کے (گناہ کا) ایک حصہ آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے (قابیل) پر بھی پڑے گا۔ بعض اوقات سفیان نے اس طرح بیان کیا کہ اس کے خون کا کیونکہ اسی نے سب سے پہلے ناحق خون کی بری رسم قائم کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: The Prophet said, "None is killed unjustly, but the first son of Adam will have a part of its burden." Sufyan said, "..a part of its blood because he was the first to establish the tradition of murdering"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 423

حدیث نمبر: 3335
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال: حدثني عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الاول كفل من دمها لانه اول من سن القتل".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن مرہ نے بیان کیا، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب بھی کوئی انسان ظلم سے قتل کیا جاتا ہے تو آدم علیہ السلام کے سب سے پہلے بیٹے (قابیل) کے نامہ اعمال میں بھی اس قتل کا گناہ لکھا جاتا ہے۔ کیونکہ قتل ناحق کی بنا سب سے پہلے اسی نے قائم کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: Allah's Apostle said, "Whenever a person is murdered unjustly, there is a share from the burden of the crime on the first son of Adam for he was the first to start the tradition of murdering."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 552

حدیث نمبر: 3336
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال: قال: الليث، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" الارواح جنود مجندة فما تعارف منها ائتلف وما تناكر منها اختلف"، وقال: يحيى بن ايوب، حدثني يحيى بن سعيد بهذا.(مرفوع) قَالَ: قَالَ: اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ"، وَقَالَ: يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ بِهَذَا.
امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ لیث بن سعد نے روایت کیا یحییٰ بن سعید انصاری سے، ان سے عمرہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے روحوں کے جھنڈ کے جھنڈ الگ الگ تھے۔ پھر وہاں جن روحوں میں آپس میں پہچان تھی ان میں یہاں بھی محبت ہوتی ہے اور جو وہاں غیر تھیں یہاں بھی وہ خلاف رہتی ہیں۔ اور یحییٰ بن ایوب نے بھی اس حدیث کو روایت کیا، کہا مجھ سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، آخر تک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aishah (ra): I heard the Prophet (saws), "Souls are like recruited troops: Those who are like qualities are inclined to each other, but those who have dissimilar qualities, differ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 552

حدیث نمبر: 6867
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تقتل نفس، إلا كان على ابن آدم الاول كفل منها".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ، إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْهَا".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے عبداللہ بن مرہ نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو جان ناحق قتل کی جائے اس کے (گناہ کا) ایک حصہ آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے (قابیل پر) پڑتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: The Prophet said, "No human being is killed unjustly, but a part of responsibility for the crime is laid on the first son of Adam who invented the tradition of killing (murdering) on the earth. (It is said that he was Qabil).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 6


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.