صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
2. بَابُ الاِقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
2. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پیروی کرنا۔
(2) Chapter. Following the Sunna (legal ways) of the Prophet (p.b.u.h.).
حدیث نمبر: 7284
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن عقيل، عن الزهري، اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابي هريرة، قال: لما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم واستخلف ابو بكر بعده وكفر من كفر من العرب، قال عمر لابي بكر: كيف تقاتل الناس، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فمن قال لا إله إلا الله عصم مني ماله ونفسه إلا بحقه وحسابه على الله، فقال: والله لاقاتلن من فرق بين الصلاة والزكاة، فإن الزكاة حق المال، والله لو منعوني عقالا كانوا يؤدونه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لقاتلتهم على منعه"، فقال عمر: فوالله ما هو إلا ان رايت الله قد شرح صدر ابي بكر للقتال، فعرفت انه الحق، قال ابن بكير وعبد الله: عن الليث عناقا وهو اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ: كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ"، فَقَالَ عُمَرُ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ، قَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ: عَنْ اللَّيْثِ عَنَاقًا وَهُوَ أَصَحُّ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا گیا اور عرب کے کئی قبائل پھر گئے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے لڑنا چاہا تو عمر رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ لوگوں سے کس بنیاد پر جنگ کریں گے جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک وہ کلمہ لا الہٰ الا اللہ کا اقرار نہ کر لیں پس جو شخص اقرار کر لے کہ لا الہٰ الا اللہ تو میری طرف سے اس کا مال اور اس کی جان محفوظ ہے۔ البتہ کسی حق کے بدل ہو تو وہ اور بات ہے (مثلاً کسی کا مال مار لے یا کسی کا خون کرے) اب اس کے باقی اعمال کا حساب اللہ کے حوالے ہے لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واللہ! میں تو اس شخص سے جنگ کروں گا جس نے نماز اور زکوٰۃ میں فرق کیا ہے کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے، واللہ! اگر وہ مجھے ایک رسی بھی دینے سے رکیں گے جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے تو میں ان سے ان کے انکار پر بھی جنگ کروں گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا پھر جو میں نے غور کیا تو مجھے یقین ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دل میں لڑائی کی تجویز ڈالی ہے تو میں نے جان لیا کہ وہ حق پر ہیں۔ ابوبکیر اور عبداللہ بن صالح نے لیث سے «عناقا» (کی بجائے «عقلا») کہا یعنی بکری کا بچہ اور یہی زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: When Allah's Apostle died and Abu Bakr was elected as a Caliph after him, some of the Arabs reverted to disbelief, `Umar said to Abu Bakr, "How dare you fight the people while Allah's Apostle said, I have been ordered to fight the people till they say 'None has the right to be worshipped but Allah' And whoever says: None has the right to be worshipped but Allah.' waves his wealth and his life from me unless he deserves a legal punishment lusty, and his account will be with Allah! Abu Bakr said, "By Allah, I will fight him who discriminates between Zakat and prayers, for Zakat is the Compulsory right to be taken from the wealth By Allah, if they refuse to give me even a tying rope which they use to give to Allah's Apostle, I would fight them for withholding it." `Umar said, 'By Allah, It was nothing, except I saw that Allah had opened the chest of Abu Bakr to the fight, and I came to know for certain that was the truth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 388

حدیث نمبر: 1399
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان الحكم بن نافع، اخبرنا شعيب بن ابي حمزة، عن الزهري، حدثنا عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، ان ابا هريرة رضي الله عنه , قال:" لما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان ابو بكر رضي الله عنه وكفر من كفر من العرب، فقال عمر رضي الله عنه: كيف تقاتل الناس؟ وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله، فمن قالها فقد عصم مني ماله , ونفسه إلا بحقه , وحسابه على الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ؟ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَمَنْ قَالَهَا فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ , وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ , وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ.
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو عرب کے کچھ قبائل کافر ہو گئے (اور کچھ نے زکوٰۃ سے انکار کر دیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے لڑنا چاہا) تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی موجودگی میں کیونکر جنگ کر سکتے ہیں مجھے حکم ہے لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ «لا إله إلا الله» کی شہادت نہ دیدیں اور جو شخص اس کی شہادت دیدے تو میری طرف سے اس کا مال و جان محفوظ ہو جائے گا۔ سوا اسی کے حق کے (یعنی قصاص وغیرہ کی صورتوں کے) اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: When Allah's Apostle died and Abu Bakr became the caliph some Arabs renegade (reverted to disbelief) (Abu Bakr decided to declare war against them), `Umar, said to Abu Bakr, "How can you fight with these people although Allah's Apostle said, 'I have been ordered (by Allah) to fight the people till they say: "None has the right to be worshipped but Allah, and whoever said it then he will save his life and property from me except on trespassing the law (rights and conditions for which he will be punished justly), and his accounts will be with Allah.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 483

حدیث نمبر: 1400
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) فقال: والله لاقاتلن من فرق بين الصلاة , والزكاة، فإن الزكاة حق المال , والله لو منعوني عناقا كانوا يؤدونها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لقاتلتهم على منعها، قال عمر رضي الله عنه: فوالله ما هو إلا ان قد شرح الله صدر ابي بكر رضي الله عنه , فعرفت، انه الحق".(مرفوع) فَقَالَ: وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ , وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ , وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا، قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ قَدْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , فَعَرَفْتُ، أَنَّهُ الْحَقُّ".
اس پر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ قسم اللہ کی میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو زکوٰۃ اور نماز میں تفریق کرے گا۔ (یعنی نماز تو پڑھے مگر زکوٰۃ کے لیے انکار کر دے) کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر انہوں نے زکوٰۃ میں چار مہینے کی (بکری کے) بچے کو دینے سے بھی انکار کیا جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے تو میں ان سے لڑوں گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بخدا یہ بات اس کا نتیجہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیا تھا اور بعد میں، میں بھی اس نتیجہ پر پہنچا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی حق پر تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Abu Bakr said, "By Allah! I will fight those who differentiate between the prayer and the Zakat as Zakat is the compulsory right to be taken from the property (according to Allah's orders) By Allah! If they refuse to pay me even a she-kid which they used to pay at the time of Allah's Apostle . I would fight with them for withholding it" Then `Umar said, "By Allah, it was nothing, but Allah opened Abu Bakr's chest towards the decision (to fight) and I came to know that his decision was right."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 483


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.