(مرفوع) حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب اليم: رجل على فضل ماء بالطريق يمنع منه ابن السبيل، ورجل بايع إماما لا يبايعه إلا لدنياه إن اعطاه ما يريد وفى له وإلا لم يف له، ورجل يبايع رجلا بسلعة بعد العصر فحلف بالله لقد اعطي بها كذا وكذا فصدقه فاخذها ولم يعط بها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِالطَّرِيقِ يَمْنَعُ مِنْهُ ابْنَ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لَا يُبَايِعُهُ إِلَّا لِدُنْيَاهُ إِنْ أَعْطَاهُ مَا يُرِيدُ وَفَى لَهُ وَإِلَّا لَمْ يَفِ لَهُ، وَرَجُلٌ يُبَايِعُ رَجُلًا بِسِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَقَدْ أُعْطِيَ بِهَا كَذَا وَكَذَا فَصَدَّقَهُ فَأَخَذَهَا وَلَمْ يُعْطَ بِهَا".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوحمزہ محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے بہت سخت دکھ دینے والا عذاب ہو گا۔ ایک وہ شخص جس کے پاس راستے میں زیادہ پانی ہو اور وہ مسافر کو اس میں سے نہ پلائے دوسرا وہ شخص جو امام سے بیعت کرے اور بیعت کی غرض صرف دنیا کمانا ہو اگر وہ امام اسے کچھ دنیا دیدے تو بیعت پوری کرے ورنہ توڑ دے۔ تیسرا وہ شخص جو کسی دوسرے سے کچھ مال متاع عصر کے بعد بیچ رہا ہو اور قسم کھائے کہ اسے اس سامان کی اتنی اتنی قیمت مل رہی تھی اور پھر خریدنے والا اسے سچا سمجھ کر اس مال کو لے لے حالانکہ اسے اس کی اتنی قیمت نہیں مل رہی تھی۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "There will be three types of people whom Allah will neither speak to them on the Day of Resurrection nor will purify them from sins, and they will have a painful punishment: They are, (1) a man possessed superfluous water (more than he needs) on a way and he withholds it from the travelers. (2) a man who gives a pledge of allegiance to an Imam (ruler) and gives it only for worldly benefits, if the Imam gives him what he wants, he abides by his pledge, otherwise he does not fulfill his pledge; (3) and a man who sells something to another man after the `Asr prayer and swears by Allah (a false oath) that he has been offered so much for it whereupon the buyer believes him and buys it although in fact, the seller has not been offered such a price." (See Hadith No. 838, Vol. 3)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 319
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد بن زياد، عن الاعمش، قال: سمعت ابا صالح، يقول: سمعت ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب اليم: رجل كان له فضل ماء بالطريق فمنعه من ابن السبيل، ورجل بايع إماما لا يبايعه إلا لدنيا فإن اعطاه منها رضي وإن لم يعطه منها سخط، ورجل اقام سلعته بعد العصر". فقال: والله الذي لا إله غيره، لقد اعطيت بها كذا وكذا، فصدقه رجل، ثم قرا هذه الآية إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: رَجُلٌ كَانَ لَهُ فَضْلُ مَاءٍ بِالطَّرِيقِ فَمَنَعَهُ مِنَ ابْنِ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لَا يُبَايِعُهُ إِلَّا لِدُنْيَا فَإِنْ أَعْطَاهُ مِنْهَا رَضِيَ وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ مِنْهَا سَخِطَ، وَرَجُلٌ أَقَامَ سِلْعَتَهُ بَعْدَ الْعَصْرِ". فَقَالَ: وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ، لَقَدْ أَعْطَيْتُ بِهَا كَذَا وَكَذَا، فَصَدَّقَهُ رَجُلٌ، ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا کہ میں نے ابوصالح سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین طرح کے لوگ وہ ہوں گے جن کی طرف قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نظر بھی نہیں اٹھائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا، بلکہ ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا۔ ایک وہ شخص جس کے پاس راستے میں ضرورت سے زیادہ پانی ہو اور اس نے کسی مسافر کو اس کے استعمال سے روک دیا۔ دوسرا وہ شخص جو کسی حاکم سے بیعت صرف دنیا کے لیے کرے کہ اگر وہ حاکم اسے کچھ دے تو وہ راضی رہے ورنہ خفا ہو جائے۔ تیسرے وہ شخص جو اپنا (بیچنے کا) سامان عصر کے بعد لے کر کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں، مجھے اس سامان کی قیمت اتنی اتنی مل رہی تھی، اس پر ایک شخص نے اسے سچ سمجھا (اور اس کی بتائی ہوئی قیمت پر اس سامان کو خرید لیا) پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا»”جو لوگ اللہ کو درمیان میں دے کر اور جھوٹی قسمیں کھا کر دنیا کا تھوڑا سا مال مول لیتے ہیں“ آخر تک۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "There are three persons whom Allah will not look at on the Day of Resurrection, nor will he purify them and theirs shall be a severe punishment. They are: -1. A man possessed superfluous water, on a way and he withheld it from travelers. -2. A man who gave a pledge of allegiance to a ruler and he gave it only for worldly benefits. If the ruler gives him something he gets satisfied, and if the ruler withholds something from him, he gets dissatisfied. -3. And man displayed his goods for sale after the `Asr prayer and he said, 'By Allah, except Whom None has the right to be worshipped, I have been given so much for my goods,' and somebody believes him (and buys them). The Prophet then recited: "Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allah's Covenant and their oaths." (3.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 547
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لا يكلمهم الله ولا ينظر إليهم ولا يزكيهم ولهم عذاب اليم: رجل على فضل ماء بطريق يمنع منه ابن السبيل، ورجل بايع رجلا لا يبايعه إلا للدنيا فإن اعطاه ما يريد وفى له وإلا لم يف له، ورجل ساوم رجلا بسلعة بعد العصر فحلف بالله لقد اعطى بها كذا وكذا فاخذها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِطَرِيقٍ يَمْنَعُ مِنْهُ ابْنَ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ رَجُلًا لَا يُبَايِعُهُ إِلَّا لِلدُّنْيَا فَإِنْ أَعْطَاهُ مَا يُرِيدُ وَفَى لَهُ وَإِلَّا لَمْ يَفِ لَهُ، وَرَجُلٌ سَاوَمَ رَجُلًا بِسِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَقَدْ أَعْطَى بِهَا كَذَا وَكَذَا فَأَخَذَهَا".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا اعمش سے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تین طرح کے لوگ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہ کرے گا نہ ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا بلکہ انہیں سخت درد ناک عذاب ہو گا۔ ایک وہ شخص جو سفر میں ضرورت سے زیادہ پانی لے جا رہا ہے اور کسی مسافر کو (جسے پانی کی ضرورت ہو) نہ دے۔ دوسرا وہ شخص جو کسی (خلیفۃ المسلمین) سے بیعت کرے اور صرف دنیا کے لیے بیعت کرے کہ جس سے اس نے بیعت کی اگر وہ اس کا مقصد پورا کر دے تو یہ بھی وفاداری سے کام لے، ورنہ اس کے ساتھ بیعت و عہد کے خلاف کرے۔ تیسرا وہ شخص جو کسی سے عصر کے بعد کسی سامان کا بھاؤ کرے اور اللہ کی قسم کھا لے کہ اسے اس کا اتنا اتنا روپیہ مل رہا تھا اور خریدار اس سامان کو (اس کی قسم کی وجہ سے) لے لے۔ حالانکہ وہ جھوٹا ہے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "There are three persons whom Allah will neither talk to nor look at, nor purify from (the sins), and they will have a painful punishment. (They are): (1) A man possessed superfluous water on a way and he withheld it from the travelers. (2) a man who gives a pledge of allegiance to a Muslim ruler and gives it only for worldly gains. If the ruler gives him what he wants, he remains obedient to It, otherwise he does not abide by it, and (3) a man bargains with another man after the `Asr prayer and the latter takes a false oath in the Name of Allah) claiming that he has been offered so much for the thing and the former (believes him and) buys it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 838
(موقوف) حدثنا محمد بن محبوب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" لم يكذب إبراهيم عليه السلام إلا ثلاث كذبات ثنتين منهن في ذات الله عز وجل قوله إني سقيم سورة الصافات آية 89 وقوله بل فعله كبيرهم هذا سورة الانبياء آية 63، وقال: بينا هو ذات يوم وسارة إذ اتى على جبار من الجبابرة، فقيل له: إن ها هنا رجلا معه امراة من احسن الناس فارسل إليه فساله عنها، فقال: من هذه، قال: اختي فاتى سارة، قال: يا سارة ليس على وجه الارض مؤمن غيري وغيرك، وإن هذا سالني فاخبرته انك اختي فلا تكذبيني فارسل إليها فلما دخلت عليه ذهب يتناولها بيده فاخذ، فقال: ادعي الله لي ولا اضرك فدعت الله فاطلق، ثم تناولها الثانية فاخذ مثلها او اشد، فقال: ادعي الله لي ولا اضرك فدعت فاطلق فدعا بعض حجبته، فقال: إنكم لم تاتوني بإنسان إنما اتيتموني بشيطان فاخدمها هاجر فاتته وهو قائم يصلي فاوما بيده مهيا، قالت: رد الله كيد الكافر او الفاجر في نحره واخدم هاجر، قال: ابو هريرة تلك امكم يا بني ماء السماء".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَّا ثَلَاثَ كَذَبَاتٍ ثِنْتَيْنِ مِنْهُنَّ فِي ذَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَوْلُهُ إِنِّي سَقِيمٌ سورة الصافات آية 89 وَقَوْلُهُ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا سورة الأنبياء آية 63، وَقَالَ: بَيْنَا هُوَ ذَاتَ يَوْمٍ وَسَارَةُ إِذْ أَتَى عَلَى جَبَّارٍ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ هَا هُنَا رَجُلًا مَعَهُ امْرَأَةٌ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَسَأَلَهُ عَنْهَا، فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ، قَالَ: أُخْتِي فَأَتَى سَارَةَ، قَالَ: يَا سَارَةُ لَيْسَ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ مُؤْمِنٌ غَيْرِي وَغَيْرَكِ، وَإِنَّ هَذَا سَأَلَنِي فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّكِ أُخْتِي فَلَا تُكَذِّبِينِي فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيْهِ ذَهَبَ يَتَنَاوَلُهَا بِيَدِهِ فَأُخِذَ، فَقَالَ: ادْعِي اللَّهَ لِي وَلَا أَضُرُّكِ فَدَعَتِ اللَّهَ فَأُطْلِقَ، ثُمَّ تَنَاوَلَهَا الثَّانِيَةَ فَأُخِذَ مِثْلَهَا أَوْ أَشَدَّ، فَقَالَ: ادْعِي اللَّهَ لِي وَلَا أَضُرُّكِ فَدَعَتْ فَأُطْلِقَ فَدَعَا بَعْضَ حَجَبَتِهِ، فَقَالَ: إِنَّكُمْ لَمْ تَأْتُونِي بِإِنْسَانٍ إِنَّمَا أَتَيْتُمُونِي بِشَيْطَانٍ فَأَخْدَمَهَا هَاجَرَ فَأَتَتْهُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ مَهْيَا، قَالَتْ: رَدَّ اللَّهُ كَيْدَ الْكَافِرِ أَوِ الْفَاجِرِ فِي نَحْرِهِ وَأَخْدَمَ هَاجَرَ، قَالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ تِلْكَ أُمُّكُمْ يَا بَنِي مَاءِ السَّمَاءِ".
ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے محمد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابراہیم علیہ السلام نے تین مرتبہ جھوٹ بولا تھا، دو ان میں سے خالص اللہ عزوجل کی رضا کے لیے تھے۔ ایک تو ان کا فرمانا (بطور توریہ کے) کہ ”میں بیمار ہوں“ اور دوسرا ان کا یہ فرمانا کہ ”بلکہ یہ کام تو ان کے بڑے (بت) نے کیا ہے۔“ اور بیان کیا کہ ایک مرتبہ ابراہیم علیہ السلام اور سارہ علیہا السلام ایک ظالم بادشاہ کی حدود سلطنت سے گزر رہے تھے۔ بادشاہ کو خبر ملی کہ یہاں ایک شخص آیا ہوا ہے اور اس کے ساتھ دنیا کی ایک خوبصورت ترین عورت ہے۔ بادشاہ نے ابراہیم علیہ السلام کے پاس اپنا آدمی بھیج کر انہیں بلوایا اور سارہ علیہا السلام کے متعلق پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ میری بہن ہیں۔ پھر آپ سارہ علیہا السلام کے پاس آئے اور فرمایا کہ اے سارہ! یہاں میرے اور تمہارے سوا اور کوئی بھی مومن نہیں ہے اور اس بادشاہ نے مجھ سے پوچھا تو میں نے اس سے کہہ دیا کہ تم میری (دینی اعتبار سے) بہن ہو۔ اس لیے اب تم کوئی ایسی بات نہ کہنا جس سے میں جھوٹا بنوں۔ پھر اس ظالم نے سارہ کو بلوایا اور جب وہ اس کے پاس گئیں تو اس نے ان کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہا لیکن فوراً ہی پکڑ لیا گیا۔ پھر وہ کہنے لگا کہ میرے لیے اللہ سے دعا کرو (کہ اس مصیبت سے نجات دے) میں اب تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ چنانچہ انہوں نے اللہ سے دعا کی اور وہ چھوڑ دیا گیا۔ لیکن پھر دوسری مرتبہ اس نے ہاتھ بڑھایا اور اس مرتبہ بھی اسی طرح پکڑ لیا گیا، بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت اور پھر کہنے لگا کہ اللہ سے میرے لیے دعا کرو، میں اب تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ سارہ علیہا السلام نے دعا کی اور وہ چھوڑ دیا گیا۔ اس کے بعد اس نے اپنے کسی خدمت گار کو بلا کر کہا کہ تم لوگ میرے پاس کسی انسان کو نہیں لائے ہو، یہ تو کوئی سرکش جن ہے (جاتے ہوئے) سارہ علیہ السلام کے لیے اس نے ہاجرہ علیہا السلام کو خدمت کے لیے دیا۔ جب سارہ آئیں تو ابراہیم علیہ السلام کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ نے ہاتھ کے اشارہ سے ان کا حال پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے کافر یا (یہ کہا کہ) فاجر کے فریب کو اسی کے منہ پر دے مارا اور ہاجرہ علیہا السلام کو خدمت کے لیے دیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے «بني ماء السماء.»(اے آسمانی پانی کی اولاد! یعنی اہل عرب) تمہاری والدہ یہی (ہاجرہ علیہا السلام) ہیں۔
Narrated Abu Huraira: Abraham did not tell a lie except on three occasion. Twice for the Sake of Allah when he said, "I am sick," and he said, "(I have not done this but) the big idol has done it." The (third was) that while Abraham and Sarah (his wife) were going (on a journey) they passed by (the territory of) a tyrant. Someone said to the tyrant, "This man (i.e. Abraham) is accompanied by a very charming lady." So, he sent for Abraham and asked him about Sarah saying, "Who is this lady?" Abraham said, "She is my sister." Abraham went to Sarah and said, "O Sarah! There are no believers on the surface of the earth except you and I. This man asked me about you and I have told him that you are my sister, so don't contradict my statement." The tyrant then called Sarah and when she went to him, he tried to take hold of her with his hand, but (his hand got stiff and) he was confounded. He asked Sarah. "Pray to Allah for me, and I shall not harm you." So Sarah asked Allah to cure him and he got cured. He tried to take hold of her for the second time, but (his hand got as stiff as or stiffer than before and) was more confounded. He again requested Sarah, "Pray to Allah for me, and I will not harm you." Sarah asked Allah again and he became alright. He then called one of his guards (who had brought her) and said, "You have not brought me a human being but have brought me a devil." The tyrant then gave Hajar as a girl-servant to Sarah. Sarah came back (to Abraham) while he was praying. Abraham, gesturing with his hand, asked, "What has happened?" She replied, "Allah has spoiled the evil plot of the infidel (or immoral person) and gave me Hajar for service." (Abu Huraira then addressed his listeners saying, "That (Hajar) was your mother, O Bani Ma-is-Sama (i.e. the Arabs, the descendants of Ishmael, Hajar's son).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 578