صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
The Book of The Interpretation of Dreams
30. بَابُ الاِسْتِرَاحَةِ فِي الْمَنَامِ:
30. باب: خواب میں آرام کرنا۔
(30) Chapter. To take rest in a dream.
حدیث نمبر: 7022
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن همام، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينا انا نائم رايت اني على حوض اسقي الناس، فاتاني ابو بكر فاخذ الدلو من يدي ليريحني، فنزع ذنوبين، وفي نزعه ضعف، والله يغفر له، فاتى ابن الخطاب، فاخذ منه فلم يزل ينزع حتى تولى الناس والحوض يتفجر".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ أَنِّي عَلَى حَوْضٍ أَسْقِي النَّاسَ، فَأَتَانِي أَبُو بَكْرٍ فَأَخَذَ الدَّلْوَ مِنْ يَدِي لِيُرِيحَنِي، فَنَزَعَ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، فَأَتَى ابْنُ الْخَطَّابِ، فَأَخَذَ مِنْهُ فَلَمْ يَزَلْ يَنْزِعُ حَتَّى تَوَلَّى النَّاسُ وَالْحَوْضُ يَتَفَجَّرُ".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہمیں عبدالرزاق نے خبر دی، ان سے معمر نے، ان سے ہمام نے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں حوض پر ہوں اور لوگوں کو سیراب کر رہا ہوں پھر میرے پاس ابوبکر آئے اور مجھے آرام دینے کے لیے ڈول میرے ہاتھ سے لے لیا پھر انہوں نے دو ڈول کھینچے ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کی مغفرت کرے۔ پھر عمر بن خطاب آئے اور ان سے ڈول لے لیا اور برابر کھینچے رہے یہاں تک کہ لوگ سیراب ہو کر چل دئیے اور حوض سے پانی لبالب ابل رہا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "While I was sleeping, I saw myself standing over a tank (well) giving water to the people to drink. Then Abu Bakr came to me and took the bucket from me in order to relieve me and he pulled out one or two full buckets, and there was weakness in his pulling --may Allah forgive him. Then Ibn Al-Khattab took it from him and went on drawing water till the people left (after being satisfied) while the tank was over flowing with water."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 149

حدیث نمبر: 3633
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عباس بن الوليد النرسي، حدثنا معتمر، قال: سمعت ابي، حدثنا ابو عثمان، قال: انبئت ان جبريل عليه السلام اتى النبي صلى الله عليه وسلم وعنده ام سلمة فجعل يحدث ثم قام، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لام سلمة من هذا او كما، قال: قال: قالت هذا دحية، قالت ام سلمة: ايم الله ما حسبته إلا إياه حتى سمعت خطبة نبي الله صلى الله عليه وسلم يخبر جبريل او كما، قال: قال: فقلت لابي عثمان: ممن سمعت هذا، قال: من اسامة بن زيد".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّرْسِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، قَالَ: أُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ فَجَعَلَ يُحَدِّثُ ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِأُمِّ سَلَمَةَ مَنْ هَذَا أَوْ كَمَا، قَالَ: قَالَ: قَالَتْ هَذَا دِحْيَةُ، قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: ايْمُ اللَّهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلَّا إِيَّاهُ حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْبِرُ جِبْرِيلَ أَوْ كَمَا، قَالَ: قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي عُثْمَانَ: مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا، قَالَ: مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ".
ہم سے عباس بن ولید نرسی نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، ان سے ابوعثمان نے بیان کیا کہ مجھے یہ بات معلوم کرائی گئی کہ جبرائیل علیہ السلام ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے باتیں کرتے رہے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیٹھی ہوئی تھیں۔ جب جبرائیل علیہ السلام چلے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ سے فرمایا: معلوم ہے یہ کون صاحب تھے؟ یا ایسے ہی الفاظ ارشاد فرمائے۔ ابوعثمان نے بیان کیا کہ ام سلمہ نے جواب دیا کہ یہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ تھے۔ ام سلمہ نے بیان کیا اللہ کی قسم میں سمجھے بیٹھی تھی کہ وہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ ہیں۔ آخر جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا جس میں آپ جبرائیل علیہ السلام (کی آمد) کی خبر دے رہے تھے تو میں سمجھی کہ وہ جبرائیل علیہ السلام ہی تھے۔ یا ایسے ہی الفاظ کہے۔ بیان کیا کہ میں نے ابوعثمان سے پوچھا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی؟ تو انہوں نے بتایا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu `Uthman: I got the news that Gabriel came to the Prophet while Um Salama was present. Gabriel started talking (to the Prophet and then left. The Prophet said to Um Salama, "(Do you know) who it was?" (or a similar question). She said, "It was Dihya (a handsome person amongst the companions of the Prophet )." Later on Um Salama said, "By Allah! I thought he was none but Dihya, till I heard the Prophet talking about Gabriel in his sermon." (The Sub-narrator asked Abu `Uthman, "From where have you heard this narration?" He replied, "From Usama bin Zaid.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 827

حدیث نمبر: 3664
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، قال: اخبرني ابن المسيب، سمع ابا هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" بينا انا نائم رايتني على قليب عليها دلو فنزعت منها ما شاء الله، ثم اخذها ابن ابي قحافة فنزع بها ذنوبا او ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له ضعفه، ثم استحالت غربا فاخذها ابن الخطاب فلم ار عبقريا من الناس ينزع نزع عمر حتى ضرب الناس بعطن".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ عَلَيْهَا دَلْوٌ فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ بِهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ضَعْفَهُ، ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَأَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو ابن المسیب نے خبر دی اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سو رہا تھا کہ خواب میں میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا جس پر ڈول تھا۔ اللہ تعالیٰ نے جتنا چاہا میں نے اس ڈول سے پانی کھینچا، پھر اسے ابن ابی قحافہ (ابوبکر رضی اللہ عنہ) نے لے لیا اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے، ان کے کھینچنے میں کچھ کمزوری سی معلوم ہوئی اللہ ان کی اس کمزوری کو معاف فرمائے۔ پھر اس ڈول نے ایک بہت بڑے ڈول کی صورت اختیار کر لی اور اسے عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) نے اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ میں نے ایسا شہ زور پہلوان آدمی نہیں دیکھا جو عمر (رضی اللہ عنہ) کی طرح ڈول کھینچ سکتا۔ انہوں نے اتنا پانی نکالا کہ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو حوض سے سیراب کر لیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, "While I was sleeping, I saw myself standing at a well, on it there was a bucket. I drew water from the well as much as Allah wished. Then Ibn Abi Quhafa (i.e. Abu Bakr) took the bucket from me and brought out one or two buckets (of water) and there was weakness in his drawing the water. May Allah forgive his weakness for him. Then the bucket turned into a very big one and Ibn Al-Khattab took it over and I had never seen such a mighty person amongst the people as him in performing such hard work, till the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 16

حدیث نمبر: 3676
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني احمد بن سعيد ابو عبد الله، حدثنا وهب بن جرير، حدثنا صخر، عن نافع، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينما انا على بئر انزع منها جاءني ابو بكر وعمر فاخذ ابو بكر الدلو فنزع ذنوبا او ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له، ثم اخذها ابن الخطاب من يد ابي بكر فاستحالت في يده غربا , فلم ار عبقريا من الناس يفري فريه , فنزع حتى ضرب الناس بعطن"، قال وهب: العطن مبرك الإبل، يقول: حتى رويت الإبل فاناخت.(مرفوع) حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا صَخْرٌ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَمَا أَنَا عَلَى بِئْرٍ أَنْزِعُ مِنْهَا جَاءَنِي أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ الدَّلْوَ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ مِنْ يَدِ أَبِي بَكْرٍ فَاسْتَحَالَتْ فِي يَدِهِ غَرْبًا , فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ , فَنَزَعَ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ"، قَالَ وَهْبٌ: الْعَطَنُ مَبْرَكُ الْإِبِلِ، يَقُولُ: حَتَّى رَوِيَتِ الْإِبِلُ فَأَنَاخَتْ.
مجھ سے ابوعبداللہ احمد بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، کہا ہم سے صخر نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک کنویں پر (خواب میں) کھڑا اس سے پانی کھینچ رہا تھا کہ میرے پاس ابوبکر اور عمر بھی پہنچ گئے۔ پھر ابوبکر نے ڈول لے لیا اور ایک یا دو ڈول کھینچے، ان کے کھینچنے میں ضعف تھا اور اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے گا۔ پھر ابوبکر کے ہاتھ سے ڈول عمر نے لے لیا اور ان کے ہاتھ میں پہنچتے ہی وہ ایک بہت بڑے ڈول کی شکل میں ہو گیا۔ میں نے کوئی ہمت والا اور بہادر انسان نہیں دیکھا جو اتنی حسن تدبیر اور مضبوط قوت کے ساتھ کام کرنے کا عادی ہو، چنانچہ انہوں نے اتنا پانی کھینچا کہ لوگوں نے اونٹوں کے پانی پلانے کی جگہیں بھر لیں، وہب نے بیان کیا کہ «العطن» اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ کو کہتے ہیں، عرب لوگ بولتے ہیں، اونٹ سیراب ہوئے کہ (وہیں) بیٹھ گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said. "While (in a dream), I was standing by a well, drawing water from it. Abu Bakr and `Umar came to me. Abu Bakr took the bucket (from me) and drew one or two buckets of water, and there was some weakness in his drawing. May Allah forgive him. Then Ibn Al-Khattab took the bucket from Abu Bakr, and the bucket turned into a very large one in his hands. I had never seen such a mighty person amongst the people as him in performing such hard work. He drew so much water that the people drank to their satisfaction and watered their camels." (Wahab, a sub-narrator said, "till their camels drank and knelt down.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 25

حدیث نمبر: 3682
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا محمد بن بشر، حدثنا عبيد الله، قال: حدثني ابو بكر بن سالم، عن سالم، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اريت في المنام اني انزع بدلو بكرة على قليب , فجاء ابو بكر فنزع ذنوبا او ذنوبين نزعا ضعيفا والله يغفر له، ثم جاء عمر بن الخطاب فاستحالت غربا فلم ار عبقريا يفري فريه حتى روي الناس وضربوا بعطن. قال ابن جبير: العبقري عتاق الزرابي، وقال يحيى: الزرابي الطنافس لها خمل رقيق مبثوثة كثيرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ سَالِمٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أُرِيتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَنْزِعُ بِدَلْوِ بَكْرَةٍ عَلَى قَلِيبٍ , فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ نَزْعًا ضَعِيفًا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّى رَوِيَ النَّاسُ وَضَرَبُوا بِعَطَنٍ. قَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ: الْعَبْقَرِيُّ عِتَاقُ الزَّرَابِيِّ، وَقَالَ يَحْيَى: الزَّرَابِيُّ الطَّنَافِسُ لَهَا خَمْلٌ رَقِيقٌ مَبْثُوثَةٌ كَثِيرَةٌ.
ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن بشر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوبکر بن سالم نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک کنویں سے ایک اچھا بڑا ڈول کھینچ رہا ہوں، جس پر لکڑی کا چرخ لگا ہوا ہے، پھر ابوبکر آئے اور انہوں نے بھی ایک یا دو ڈول کھینچے مگر کمزوری کے ساتھ اور اللہ ان کی مغفرت کرے۔ پھر عمر آئے اور ان کے ہاتھ میں وہ ڈول ایک بہت بڑے ڈول کی صورت اختیار کر گیا۔ میں نے ان جیسا مضبوط اور باعظمت شخص نہیں دیکھا جو اتنی مضبوطی کے ساتھ کام کر سکتا ہو۔ انہوں نے اتنا کھینچا کہ لوگ سیراب ہو گئے اور اپنے اونٹوں کو پلا کر ان کے ٹھکانوں پر لے گئے۔ ابن جبیر نے کہا کہ «عبقري» کا معنی عمدہ اور «زرابي» اور «عبقري» سردار کو بھی کہتے ہیں (حدیث میں «عبقري» سے یہی مراد ہے) یحییٰ بن زیاد فری نے کہا، «زرابي» ان بچھونوں کو کہتے ہیں جن کے حاشیے باریک، پھیلے ہوئے بہت کثرت سے ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet said, "In a dream I saw myself drawing water from a well with a bucket. Abu Bakr came and drew a bucket or two weakly. May Allah forgive him. Then `Umar bin Al-Khattab came and the bucket turned into a very large one in his hands. I had never seen such a mighty person as he in doing such hard work till all the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 31

حدیث نمبر: 7019
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن كثير، حدثنا شعيب بن حرب، حدثنا صخر بن جويرية، حدثنا نافع، ان ابن عمر رضي الله عنهما حدثه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينا انا على بئر انزع منها، إذ جاء ابو بكر، وعمر، فاخذ ابو بكر الدلو، فنزع ذنوبا او ذنوبين وفي نزعه ضعف، فغفر الله له، ثم اخذها عمر بن الخطاب من يد ابي بكر، فاستحالت في يده غربا، فلم ار عبقريا من الناس يفري فريه حتى ضرب الناس بعطن".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدَّثَهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا أَنَا عَلَى بِئْرٍ أَنْزِعُ مِنْهَا، إِذْ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ الدَّلْوَ، فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ يَدِ أَبِي بَكْرٍ، فَاسْتَحَالَتْ فِي يَدِهِ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرْيَهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے صخر بن جویریہ نے بیان کیا، کہا ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (خواب میں) میں ایک کنویں سے پانی کھینچ رہا تھا کہ ابوبکر اور عمر بھی آ گئے۔ اب ابوبکر نے ڈول لے لیا اور ایک یا دو ڈول پانی کھینچا۔ ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے آمین۔ اس کے بعد عمر بن خطاب نے اسے ابوبکر کے ہاتھ سے لے لیا اور وہ ڈول ان کے ہاتھ میں بڑا ڈول بن گیا۔ میں نے عمر جیسا پانی کھینچنے میں کسی کو ماہر نہیں دیکھا۔ انہوں نے خوب پانی نکالا یہاں تک کہ لوگوں نے اونٹوں کے لیے پانی سے حوض بھر لیے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "(I saw in a dream that) while I was standing at a well and drawing water therefrom, suddenly Abu Bakr and `Umar came to me. Abu Bakr took the bucket and drew one or two buckets (full of water), but there was weakness in his pulling, but Allah forgave him. Then Ibn Al- Khattab took the bucket from Abu Bakr's hand and the bucket turned into a very large one in his hand. I have never seen any strong man among the people doing such a hard job as `Umar did, till (the people drank to their satisfaction) and water their camels to their fill and they sat near the water."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 146

حدیث نمبر: 7020
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا موسى بن عقبة، عن سالم، عن ابيه، عن رؤيا النبي صلى الله عليه وسلم في ابي بكر،وعمر، قال:" رايت الناس اجتمعوا، فقام ابو بكر فنزع ذنوبا او ذنوبين وفي نزعه ضعف، والله يغفر له، ثم قام ابن الخطاب، فاستحالت غربا، فما رايت من الناس من يفري فريه حتى ضرب الناس بعطن".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَبِي بَكْرٍ،وَعُمَرَ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّاسَ اجْتَمَعُوا، فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ قَامَ ابْنُ الْخَطَّابِ، فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَمَا رَأَيْتُ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَفْرِي فَرْيَهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے سالم نے، ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے خواب کے سلسلے میں فرمایا کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ جمع ہو گئے ہیں پھر ابوبکر کھڑے ہوئے اور ایک یا دو ڈول پانی کھینچا اور ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کی مغفرت کرے۔ پھر عمر بن خطاب کھڑے ہوئے اور وہ بڑا ڈول بن گیا۔ میں نے لوگوں میں سے کسی کو اتنی مہارت کے ساتھ پانی نکالتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ لوگوں نے حوض بھر لیے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salim's father: about the Prophet's dream in which he has seen Abu Bakr and `Umar: The Prophet said, "I saw (in a dream) that the people had gathered. Then Abu Bakr stood up and pulled out one or two buckets full of water (from a well) and there was weakness in his pulling -- may Allah forgive him. Then Ibn Al- Khattab stood up, and the bucket turned into a very large one and I have never seen any strong man among the people doing such a hard job. He pulled out so much water that the people (drank to their satisfaction) and watered their camels to their fill, (and then after quenching their thirst) they sat beside the water."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 147

حدیث نمبر: 7021
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني سعيد، ان ابا هريرة اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" بينا انا نائم رايتني على قليب وعليها دلو فنزعت منها ما شاء الله، ثم اخذها ابن ابي قحافة فنزع منها ذنوبا او ذنوبين، وفي نزعه ضعف، والله يغفر له، ثم استحالت غربا، فاخذها عمر بن الخطاب، فلم ار عبقريا من الناس ينزع نزع عمر بن الخطاب حتى ضرب الناس بعطن".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ وَعَلَيْهَا دَلْوٌ فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ مِنْهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَأَخَذَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہیں سعید نے خبر دی، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا۔ اس پر ایک ڈول تھا۔ جتنا اللہ نے چاہا میں نے اس میں سے پانی کھینچا، پھر اس ڈول کو ابن ابی قحافہ نے لے لیا اور انہوں نے بھی ایک یا دو ڈول کھینچنے اور ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کی مغفرت کرے پھر وہ بڑا ڈول بن گیا اور اسے عمر بن خطاب نے اٹھا لیا۔ میں نے کسی ماہر کو عمر بن خطاب کی طرح کھینچتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ انہوں نے لوگوں کے لیے اونٹوں کے حوض بھر دئیے۔ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو سیراب کر کے اپنے تھانوں پر لے جا کر بیٹھا دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "While I was sleeping, I saw myself standing at a well over which there was a bucket. I pulled out from it as many buckets of water as Allah wished, and then Ibn Abi Quhafa (Abu Bakr) took the bucket from me and pulled out one or two full buckets, and there was weakness in his pull--may Allah forgive him. Then the bucket turned into a very large one and `Umar bin Al-Khattab took it. I have never seen any strong man among the people, drawing water with such strength as `Umar did, till the people (drank to their satisfaction and) watered their camels to their fill; whereupon the camels sat beside the water."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 148

حدیث نمبر: 7475
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يسرة بن صفوان بن جميل اللخمي، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينا انا نائم رايتني على قليب، فنزعت ما شاء الله ان انزع، ثم اخذها ابن ابي قحافة، فنزع ذنوبا او ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له، ثم اخذها عمر، فاستحالت غربا فلم ار عبقريا من الناس يفري فريه حتى ضرب الناس حوله بعطن".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ، فَنَزَعْتُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ أَنْزِعَ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ، فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا عُمَرُ، فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ حَوْلَهُ بِعَطَنٍ".
ہم سے یسرہ بن صفوان بن جمیل اللحمی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا۔ پھر میں نے جتنا اللہ تعالیٰ نے چاہا اس میں سے پانی نکالا۔ اس کے بعد ابوبکر بن ابی قحافہ رضی اللہ عنہ نے ڈول لے لیا اور انہوں نے بھی ایک دو ڈول پانی نکالا البتہ ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی اور اللہ انہیں معاف کرے۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اسے لے لیا اور وہ ان کے ہاتھ میں ایک بڑا ڈول بن گیا۔ میں نے کسی قوی و بہادر کو اس طرح ڈول پر ڈول نکالتے نہیں دیکھا، یہاں تک کہ لوگوں نے ان کے چاروں طرف مویشیوں کے لیے باڑیں بنا لیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "While I was sleeping, I saw myself (in a dream) standing by a well. I drew from it as much water as Allah wished me to draw, and then Ibn Quhafa (Abu Bakr) took the bucket from me and drew one or two buckets, and there was weakness in his drawing----may Allah forgive him! Then `Umar took the bucket which turned into something like a big drum. I had never seen a powerful man among the people working as perfectly and vigorously as he did. (He drew so much water that) the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there. (See Hadith No. 16, Vol. 5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 567


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.