(مرفوع) حدثنا زكرياء بن يحيى، قال: حدثنا ابن نمير، قال: اخبرنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا بكر ان يصلي بالناس في مرضه فكان يصلي بهم، قال عروة: فوجد رسول الله صلى الله عليه وسلم في نفسه خفة فخرج، فإذا ابو بكر يؤم الناس، فلما رآه ابو بكر استاخر فاشار إليه ان كما انت، فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم حذاء ابي بكر إلى جنبه، فكان ابو بكر يصلي بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس يصلون بصلاة ابي بكر".(مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فِي مَرَضِهِ فَكَانَ يُصَلِّي بِهِمْ، قَالَ عُرْوَةُ: فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ، فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ يَؤُمُّ النَّاسَ، فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ اسْتَأْخَرَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ أَنْ كَمَا أَنْتَ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِذَاءَ أَبِي بَكْرٍ إِلَى جَنْبِهِ، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ".
ہم سے زکریا بن یحییٰ بلخی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد عروہ سے خبر دی، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے۔ آپ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں حکم دیا کہ ابوبکر لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ اس لیے آپ لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے۔ عروہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اپنے آپ کو کچھ ہلکا پایا اور باہر تشریف لائے۔ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے۔ انہوں نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو پیچھے ہٹنا چاہا، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارے سے انہیں اپنی جگہ قائم رہنے کا حکم فرمایا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بازو میں بیٹھ گئے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کر رہے تھے اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی پیروی کرتے تھے۔
Narrated Hisham ibn `Urwa's father: `Aisha said, "Allah's Apostle ordered Abu Bakr to lead the people in the prayer during his illness and so he led them in prayer." `Urwa, a sub narrator, added, "Allah's Apostle felt a bit relieved and came out and Abu Bakr was leading the people. When Abu Bakr saw the Prophet he retreated but the Prophet beckoned him to remain there. Allah's Apostle sat beside Abu Bakr. Abu Bakr was following the prayer of Allah's Apostle and the people were following the prayer of Abu Bakr."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 651
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري/a>، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عائشة، قالت:" لما ثقل النبي صلى الله عليه وسلم واشتد به وجعه استاذن ازواجه في ان يمرض في بيتي، فاذن له، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم بين رجلين تخط رجلاه في الارض بين عباس ورجل آخر، قال عبيد الله: فاخبرت عبد الله بن عباس، فقال: اتدري من الرجل الآخر؟ قلت: لا، قال: هو علي، وكانت عائشة رضي الله عنها تحدث، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال بعدما دخل بيته واشتد وجعه: هريقوا علي من سبع قرب لم تحلل اوكيتهن لعلي، اعهد إلى الناس، واجلس في مخضب لحفصة: زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ثم طفقنا نصب عليه تلك حتى طفق يشير إلينا ان قد فعلتن، ثم خرج إلى الناس".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ/a>، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسٍ وَرَجُلٍ آخَرَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: أَتَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الْآخَرُ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: هُوَ عَلِيُّ، وَكَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تُحَدِّثُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ بَعْدَمَا دَخَلَ بَيْتَهُ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ: هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي، أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ، وَأُجْلِسَ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ: زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ تِلْكَ حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے زہری سے خبر دی، کہا مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی تحقیق عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری زیادہ ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی (دوسری) بیویوں سے اس بات کی اجازت لے لی کہ آپ کی تیمارداری میرے ہی گھر کی جائے۔ انہوں نے آپ کو اجازت دے دی، (ایک روز) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں کے درمیان (سہارا لے کر) گھر سے نکلے۔ آپ کے پاؤں (کمزوری کی وجہ سے) زمین پر گھسٹتے جاتے تھے، عباس رضی اللہ عنہ اور ایک آدمی کے درمیان (آپ باہر) نکلے تھے۔ عبیداللہ (راوی حدیث) کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو سنائی، تو وہ بولے، تم جانتے ہو دوسرا آدمی کون تھا، میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ کہنے لگے وہ علی رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی تھیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں داخل ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض بڑھ گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے اوپر ایسی سات مشکوں کا پانی ڈالو، جن کے سربند نہ کھولے گئے ہوں۔ تاکہ میں (سکون کے بعد) لوگوں کو کچھ وصیت کروں۔ (چنانچہ) آپ کو حفصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (دوسری) بیوی کے لگن میں (جو تانبے کا تھا) بیٹھا دیا گیا اور ہم نے آپ پر ان مشکوں سے پانی بہانا شروع کیا۔ جب آپ ہم کو اشارہ فرمانے لگے کہ بس اب تم نے اپنا کام پورا کر دیا تو اس کے بعد آپ لوگوں کے پاس باہر تشریف لے گئے۔
Narrated `Aisha: When the ailment of the Prophet became aggravated and his disease became severe, he asked his wives to permit him to be nursed (treated) in my house. So they gave him the permission. Then the Prophet came (to my house) with the support of two men, and his legs were dragging on the ground, between `Abbas, and another man." 'Ubaidullah (the sub narrator) said, "I informed `Abdullah bin `Abbas of what `Aisha said. Ibn `Abbas said: 'Do you know who was the other man?' I replied in the negative. Ibn `Abbas said, 'He was `Ali (bin Abi Talib)." `Aisha further said, "When the Prophet came to my house and his sickness became aggravated he ordered us to pour seven skins full of water on him, so that he might give some advice to the people. So he was seated in a Mikhdab (brass tub) belonging to Hafsa, the wife of the Prophet. Then, all of us started pouring water on him from the water skins till he beckoned to us to stop and that we have done (what he wanted us to do). After that he went out to the people."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 197
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، قال: حدثني ابي، قال: حدثنا الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، قال:" كنا عند عائشة رضي الله عنها فذكرنا المواظبة على الصلاة والتعظيم لها، قالت:" لما مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم مرضه الذي مات فيه فحضرت الصلاة فاذن، فقال: مروا ابا بكر فليصل بالناس، فقيل له: إن ابا بكر رجل اسيف، إذا قام في مقامك لم يستطع ان يصلي بالناس، واعاد فاعادوا له، فاعاد الثالثة، فقال: إنكن صواحب يوسف مروا ابا بكر فليصل بالناس، فخرج ابو بكر فصلى فوجد النبي صلى الله عليه وسلم من نفسه خفة، فخرج يهادى بين رجلين كاني انظر رجليه تخطان من الوجع، فاراد ابو بكر ان يتاخر، فاوما إليه النبي صلى الله عليه وسلم ان مكانك، ثم اتي به حتى جلس إلى جنبه، قيل للاعمش: وكان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي وابو بكر يصلي بصلاته والناس يصلون بصلاة ابي بكر، فقال براسه: نعم"، رواه ابو داود، عن شعبة، عن الاعمش بعضه، وزاد ابو معاوية جلس، عن يسار ابي بكر، فكان ابو بكر يصلي قائما.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ:" كُنَّا عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَذَكَرْنَا الْمُوَاظَبَةَ عَلَى الصَّلَاةِ وَالتَّعْظِيمَ لَهَا، قَالَتْ:" لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَأُذِّنَ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ، إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، وَأَعَادَ فَأَعَادُوا لَهُ، فَأَعَادَ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: إِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فَصَلَّى فَوَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً، فَخَرَجَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ كَأَنِّي أَنْظُرُ رِجْلَيْهِ تَخُطَّانِ مِنَ الْوَجَعِ، فَأَرَادَ أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَتَأَخَّرَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَكَانَكَ، ثُمَّ أُتِيَ بِهِ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِهِ، قِيلَ لِلْأَعْمَشِ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِصَلَاتِهِ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ بِرَأْسِهِ: نَعَمْ"، رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ بَعْضَهُ، وَزَادَ أَبُو مُعَاوِيَةَ جَلَسَ، عَنْ يَسَارِ أَبِي بَكْرٍ، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا.
ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے ابراہیم نخعی سے بیان کیا کہ اسود بن یزید نخعی نے کہا کہ ہم عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر تھے۔ ہم نے نماز میں ہمیشگی اور اس کی تعظیم کا ذکر کیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت میں جب نماز کا وقت آیا اور اذان دی گئی تو فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ ابوبکر بڑے نرم دل ہیں۔ اگر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑے ہوں گے تو نماز پڑھانا ان کے لیے مشکل ہو جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی حکم فرمایا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پھر وہی بات دہرا دی گئی۔ تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم تو بالکل یوسف کی ساتھ والی عورتوں کی طرح ہو۔ (کہ دل میں کچھ ہے اور ظاہر کچھ اور کر رہی ہو) ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ آخر ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے کے لیے تشریف لائے۔ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض میں کچھ کمی محسوس کی اور دو آدمیوں کا سہارا لے کر باہر تشریف لے گئے۔ گویا میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کو دیکھ رہی ہوں کہ تکلیف کی وجہ سے زمین پر لکیر کرتے جاتے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر چاہا کہ پیچھے ہٹ جائیں۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انہیں اپنی جگہ رہنے کے لیے کہا۔ پھر ان کے قریب آئے اور بازو میں بیٹھ گئے۔ جب اعمش نے یہ حدیث بیان کی، ان سے پوچھا گیا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کی اقتداء کی اور لوگوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نماز کی اقتداء کی؟ اعمش نے سر کے اشارہ سے بتلایا کہ ہاں۔ ابوداؤد طیالسی نے اس حدیث کا ایک ٹکڑا شعبہ سے روایت کیا ہے اور شعبہ نے اعمش سے اور ابومعاویہ نے اس روایت میں یہ زیادہ کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بائیں طرف بیٹھے۔ پس ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے۔
Narrated Al-Aswad: "We were with `Aisha discussing the regularity of offering the prayer and dignifying it. She said, 'When Allah's Apostle fell sick with the fatal illness and when the time of prayer became due and Adhan was pronounced, he said, 'Tell Abu Bakr to lead the people in prayer.' He was told that Abu Bakr was a softhearted man and would not be able to lead the prayer in his place. The Prophet gave the same order again but he was given the same reply. He gave the order for the third time and said, 'You (women) are the companions of Joseph. Tell Abu Bakr to lead the prayer.' So Abu Bakr came out to lead the prayer. In the meantime the condition of the Prophet improved a bit and he came out with the help of two men one on each side. As if I was observing his legs dragging on the ground owing to the disease. Abu Bakr wanted to retreat but the Prophet beckoned him to remain at his place and the Prophet was brought till he sat beside Abu Bakr." Al-A`mash was asked, "Was the Prophet praying and Abu Bakr following him, and were the people following Abu Bakr in that prayer?" Al- A`mash replied in the affirmative with a nod of his head. Abu Muawiya said, "The Prophet was sitting on the left side of Abu Bakr who was praying while standing."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 633
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، قال: اخبرنا هشام بن يوسف، عن معمر، عن الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله، قال: قالت عائشة" لما ثقل النبي صلى الله عليه وسلم واشتد وجعه استاذن ازواجه ان يمرض في بيتي، فاذن له فخرج بين رجلين تخط رجلاه الارض، وكان بين العباس ورجل آخر"، قال عبيد الله: فذكرت ذلك لابن عباس ما قالت عائشة، فقال لي: وهل تدري من الرجل الذي لم تسم عائشة؟ قلت: لا، قال: هو علي بن ابي طالب".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ" لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ الْأَرْضَ، وَكَانَ بَيْنَ الْعَبَّاسِ وَرَجُلٍ آخَرَ"، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا قَالَتْ عَائِشَةُ، فَقَالَ لِي: وَهَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ہشام بن یوسف نے خبر دی معمر سے، انہوں نے زہری سے، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے اور تکلیف زیادہ بڑھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے اس کی اجازت لی کہ بیماری کے دن میرے گھر میں گزاریں۔ انہوں نے اس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دے دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم زمین پر لکیر کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک اور شخص کے بیچ میں تھے (یعنی دونوں حضرات کا سہارا لیے ہوئے تھے) عبیداللہ راوی نے بیان کیا کہ میں نے یہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا کی عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کی، تو آپ نے فرمایا اس شخص کو بھی جانتے ہو، جن کا نام عائشہ رضی اللہ عنہا نے نہیں لیا۔ میں نے کہا کہ نہیں! آپ نے فرمایا کہ وہ دوسرے آدمی علی رضی اللہ عنہ تھے۔
Narrated `Aisha: "When the Prophet became seriously ill and his disease became aggravated he asked for permission from his wives to be nursed in my house and he was allowed. He came out with the help of two men and his legs were dragging on the ground. He was between Al-`Abbas and another man." 'Ubaidullah said, "I told Ibn `Abbas what `Aisha had narrated and he said, 'Do you know who was the (second) man whose name `Aisha did not mention'" I said, 'No.' Ibn `Abbas said, 'He was `Ali Ibn Abi Talib.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 634
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، قال: حدثنا حسين، عن زائدة، عن عبد الملك بن عمير، قال: حدثني ابو بردة، عن ابي موسى، قال:" مرض النبي صلى الله عليه وسلم فاشتد مرضه، فقال: مروا ابا بكر فليصل بالناس، قالت عائشة: إنه رجل رقيق، إذا قام مقامك لم يستطع ان يصلي بالناس، قال: مروا ابا بكر فليصل بالناس، فعادت، فقال: مري ابا بكر فليصل بالناس، فإنكن صواحب يوسف، فاتاه الرسول، فصلى بالناس في حياة النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ:" مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَدَّ مَرَضُهُ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: إِنَّهُ رَجُلٌ رَقِيقٌ، إِذَا قَامَ مَقَامَكَ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، قَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَعَادَتْ، فَقَالَ: مُرِي أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، فَأَتَاهُ الرَّسُولُ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حسین بن علی بن ولید نے زائدہ بن قدامہ سے بیان کیا، انہوں نے عبدالملک بن عمیر سے، کہا کہ مجھ سے ابوبردہ عامر نے بیان کیا، انہوں نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے، آپ نے فرمایا کہ آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور جب بیماری شدت اختیار کر گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر (رضی اللہ عنہ) سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا بولیں کہ وہ نرم دل ہیں جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو ان کے لیے نماز پڑھانا مشکل ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پھر وہی بات کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ نماز پڑھائیں، تم لوگ صواحب یوسف (زلیخا) کی طرح (باتیں بناتی) ہو۔ آخر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آدمی بلانے آیا اور آپ نے لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہی نماز پڑھائی۔
Narrated Abu Musa: "The Prophet became sick and when his disease became aggravated, he said, "Tell Abu Bakr to lead the prayer." `Aisha said, "He is a softhearted man and would not be able to lead the prayer in your place." The Prophet said again, "Tell Abu Bakr to lead the people in prayer." She repeated the same reply but he said, "Tell Abu Bakr to lead the people in prayer. You are the companions of Joseph." So the messenger went to Abu Bakr (with that order) and he led the people in prayer in the lifetime of the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 646
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها، انها قالت:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في مرضه: مروا ابا بكر يصلي بالناس، قالت عائشة: قلت إن ابا بكر إذا قام في مقامك لم يسمع الناس من البكاء، فمر عمر فليصل للناس، فقالت عائشة: فقلت لحفصة قولي له إن ابا بكر إذا قام في مقامك لم يسمع الناس من البكاء فمر عمر فليصل للناس، ففعلت حفصة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: مه إنكن لانتن صواحب يوسف، مروا ابا بكر فليصل للناس، فقالت حفصة لعائشة: ما كنت لاصيب منك خيرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي مَرَضِهِ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: قُلْتُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ، فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَهْ إِنَّكُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ، فَقَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ: مَا كُنْتُ لِأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے ہشام بن عروہ سے خبر دی، انہوں نے اپنے باپ عروہ بن زبیر سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا کہ ابوبکر (رضی اللہ عنہ) سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ ابوبکر آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو روتے روتے وہ (قرآن مجید) سنا نہ سکیں گے، اس لیے آپ عمر رضی اللہ عنہ سے کہئے کہ وہ نماز پڑھائیں۔ آپ فرماتی تھیں کہ میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ وہ بھی کہیں کہ اگر ابوبکر آپ کی جگہ کھڑے ہوئے تو روتے روتے لوگوں کو (قرآن) نہ سنا سکیں گے۔ اس لیے عمر رضی اللہ عنہ سے کہئے کہ وہ نماز پڑھائیں۔ حفصہ رضی اللہ عنہا (ام المؤمنین اور عمر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی) نے بھی اسی طرح کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاموش رہو۔ تم صواحب یوسف کی طرح ہو۔ ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ پس حفصہ رضی اللہ عنہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا۔ بھلا مجھ کو کہیں تم سے بھلائی پہنچ سکتی ہے؟
Narrated `Aisha: the mother of the believers: Allah's Apostle in his illness said, "Tell Abu Bakr to lead the people in prayer." I said to him, "If Abu Bakr stands in your place, the people would not hear him owing to his (excessive) weeping. So please order `Umar to lead the prayer." `Aisha added I said to Hafsa, "Say to him: If Abu Bakr should lead the people in the prayer in your place, the people would not be able to hear him owing to his weeping; so please, order `Umar to lead the prayer." Hafsa did so but Allah's Apostle said, "Keep quiet! You are verily the Companions of Joseph. Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer. " Hafsa said to `Aisha, "I never got anything good from you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 647
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني انس بن مالك الانصاري، وكان تبع النبي صلى الله عليه وسلم وخدمه وصحبه،" ان ابا بكر كان يصلي لهم في وجع النبي صلى الله عليه وسلم الذي توفي فيه حتى إذا كان يوم الاثنين وهم صفوف في الصلاة، فكشف النبي صلى الله عليه وسلم ستر الحجرة ينظر إلينا وهو قائم كان وجهه ورقة مصحف، ثم تبسم يضحك فهممنا ان نفتتن من الفرح برؤية النبي صلى الله عليه وسلم، فنكص ابو بكر على عقبيه ليصل الصف وظن ان النبي صلى الله عليه وسلم خارج إلى الصلاة، فاشار إلينا النبي صلى الله عليه وسلم ان اتموا صلاتكم وارخى الستر فتوفي من يومه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيُّ، وَكَانَ تَبِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَدَمَهُ وَصَحِبَهُ،" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَانَ يُصَلِّي لَهُمْ فِي وَجَعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَهُمْ صُفُوفٌ فِي الصَّلَاةِ، فَكَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتْرَ الْحُجْرَةِ يَنْظُرُ إِلَيْنَا وَهُوَ قَائِمٌ كَأَنَّ وَجْهَهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ، ثُمَّ تَبَسَّمَ يَضْحَكُ فَهَمَمْنَا أَنْ نَفْتَتِنَ مِنَ الْفَرَحِ بِرُؤْيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ وَظَنَّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجٌ إِلَى الصَّلَاةِ، فَأَشَارَ إِلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ وَأَرْخَى السِّتْرَ فَتُوُفِّيَ مِنْ يَوْمِهِ".
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے خبر دی، کہا کہ مجھے انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی .... آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے والے، آپ کے خادم اور صحابی تھے .... کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھاتے تھے۔ پیر کے دن جب لوگ نماز میں صف باندھے کھڑے ہوئے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجرہ کا پردہ ہٹائے کھڑے ہوئے، ہماری طرف دیکھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک (حسن و جمال اور صفائی میں) گویا مصحف کا ورق تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا کر ہنسنے لگے۔ ہمیں اتنی خوشی ہوئی کہ خطرہ ہو گیا کہ کہیں ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے ہی میں نہ مشغول ہو جائیں اور نماز توڑ دیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ الٹے پاؤں پیچھے ہٹ کر صف کے ساتھ آ ملنا چاہتے تھے۔ انہوں نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لا رہے ہیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اشارہ کیا کہ نماز پوری کر لو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ڈال دیا۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اسی دن ہو گئی۔ ( «اناللہ و انا الیہ راجعون»)
Narrated Az-Zuhri: Anas bin Malik Al-Ansari, told me, "Abu Bakr used to lead the people in prayer during the fatal illness of the Prophet till it was Monday. When the people aligned (in rows) for the prayer the Prophet lifted the curtain of his house and started looking at us and was standing at that time. His face was (glittering) like a page of the Qur'an and he smiled cheerfully. We were about to be put to trial for the pleasure of seeing the Prophet, Abu Bakr retreated to join the row as he thought that the Prophet would lead the prayer. The Prophet beckoned us to complete the prayer and he let the curtain fall. On the same day he died."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 648
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا عبد العزيز، عن انس، قال:" لم يخرج النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثا، فاقيمت الصلاة فذهب ابو بكر يتقدم، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: بالحجاب فرفعه، فلما وضح وجه النبي صلى الله عليه وسلم ما نظرنا منظرا كان اعجب إلينا من وجه النبي صلى الله عليه وسلم حين وضح لنا، فاوما النبي صلى الله عليه وسلم بيده إلى ابي بكر ان يتقدم وارخى النبي صلى الله عليه وسلم الحجاب فلم يقدر عليه حتى مات".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" لَمْ يَخْرُجْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يَتَقَدَّمُ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِالْحِجَابِ فَرَفَعَهُ، فَلَمَّا وَضَحَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا نَظَرْنَا مَنْظَرًا كَانَ أَعْجَبَ إِلَيْنَا مِنْ وَجْهِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَضَحَ لَنَا، فَأَوْمَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَتَقَدَّمَ وَأَرْخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِجَابَ فَلَمْ يُقْدَرْ عَلَيْهِ حَتَّى مَاتَ".
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمر منقری نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا۔ کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (ایام بیماری میں) تین دن تک باہر تشریف نہیں لائے۔ ان ہی دنوں میں ایک دن نماز قائم کی گئی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھنے کو تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجرہ مبارک کا) پردہ اٹھایا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دکھائی دیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے پاک و مبارک سے زیادہ حسین منظر ہم نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ (قربان اس حسن و جمال کے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھنے کے لیے اشارہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ گرا دیا اور اس کے بعد وفات تک کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے پر قادر نہ ہو سکا۔
Narrated Anas: The Prophet did not come out for three days. The people stood for the prayer and Abu Bakr went ahead to lead the prayer. (In the meantime) the Prophet caught hold of the curtain and lifted it. When the face of the Prophet appeared we had never seen a scene more pleasing than the face of the Prophet as it appeared then. The Prophet beckoned to Abu Bakr to lead the people in the prayer and then let the curtain fall. We did not see him (again) till he died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 649
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یونس بن یزید ایلی نے ابن شہاب سے بیان کیا، انہوں نے حمزہ بن عبداللہ سے، انہوں نے اپنے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے خبر دی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری شدت اختیار کر گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے لیے کہا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ ابوبکر کچے دل کے آدمی ہیں۔ جب وہ قرآن مجید پڑھتے ہیں تو بہت رونے لگتے ہیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان ہی سے کہو کہ نماز پڑھائیں۔ دوبارہ انہوں نے پھر وہی عذر دہرایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ ان سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ تم تو بالکل صواحب یوسف کی طرح ہو۔ اس حدیث کی متابعت محمد بن ولید زبیدی اور زہری کے بھتیجے اور اسحاق بن یحییٰ کلبی نے زہری سے کی ہے اور عقیل اور معمر نے زہری سے، انہوں نے حمزہ بن عبداللہ بن عمر سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
Narrated Hamza bin `Abdullah: My father said, "When Allah's Apostle became seriously ill, he was told about the prayer. He said, 'Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer.' `Aisha said, 'Abu Bakr is a softhearted man and he would be overpowered by his weeping if he recited the Qur'an.' He said to them, 'Tell him (Abu Bakr) to lead the prayer. The same reply was given to him. He said again, 'Tell him to lead the prayer. You (women) are the companions of Joseph."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 650
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا زائدة، عن موسى بن ابي عائشة، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، قال: دخلت على عائشة، فقلت: الا تحدثيني عن مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: بلى،" ثقل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اصلى الناس، قلنا: لا، هم ينتظرونك، قال: ضعوا لي ماء في المخضب، قالت: ففعلنا، فاغتسل فذهب لينوء فاغمي عليه، ثم افاق فقال صلى الله عليه وسلم: اصلى الناس، قلنا: لا، هم ينتظرونك يا رسول الله، قال: ضعوا لي ماء في المخضب، قالت: فقعد فاغتسل، ثم ذهب لينوء فاغمي عليه، ثم افاق فقال: اصلى الناس، قلنا: لا، هم ينتظرونك يا رسول الله، فقال: ضعوا لي ماء في المخضب، فقعد فاغتسل، ثم ذهب لينوء فاغمي عليه، ثم افاق فقال: اصلى الناس، فقلنا: لا، هم ينتظرونك يا رسول الله، والناس عكوف في المسجد ينتظرون النبي عليه السلام لصلاة العشاء الآخرة، فارسل النبي صلى الله عليه وسلم إلى ابي بكر بان يصلي بالناس، فاتاه الرسول فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرك ان تصلي بالناس، فقال ابو بكر: وكان رجلا رقيقا، يا عمر صل بالناس، فقال له عمر: انت احق بذلك، فصلى ابو بكر تلك الايام، ثم إن النبي صلى الله عليه وسلم وجد من نفسه خفة فخرج بين رجلين احدهما العباس لصلاة الظهر وابو بكر يصلي بالناس، فلما رآه ابو بكر ذهب ليتاخر فاوما إليه النبي صلى الله عليه وسلم بان لا يتاخر، قال: اجلساني إلى جنبه، فاجلساه إلى جنب ابي بكر، قال: فجعل ابو بكر يصلي وهو ياتم بصلاة النبي صلى الله عليه وسلم والناس بصلاة ابي بكر والنبي صلى الله عليه وسلم قاعد"، قال عبيد الله: فدخلت على عبد الله بن عباس فقلت له: الا اعرض عليك ما حدثتني عائشة عن مرض النبي صلى الله عليه وسلم، قال: هات فعرضت عليه حديثها، فما انكر منه شيئا، غير انه قال: اسمت لك الرجل الذي كان مع العباس، قلت: لا، قال: هو علي.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْتُ: أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: بَلَى،" ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَصَلَّى النَّاسُ، قُلْنَا: لَا، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ، قَالَ: ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ، قَالَتْ: فَفَعَلْنَا، فَاغْتَسَلَ فَذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصَلَّى النَّاسُ، قُلْنَا: لَا، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ، قَالَتْ: فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: أَصَلَّى النَّاسُ، قُلْنَا: لَا، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ، فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: أَصَلَّى النَّاسُ، فَقُلْنَا: لَا، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ النَّبِيَّ عَلَيْهِ السَّلَام لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ بِأَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَكَانَ رَجُلًا رَقِيقًا، يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ، فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ، ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ لَا يَتَأَخَّرَ، قَالَ: أَجْلِسَانِي إِلَى جَنْبِهِ، فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: فَجَعَلَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي وَهُوَ يَأْتَمُّ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ"، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَهُ: أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: هَاتِ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَدِيثَهَا، فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَسَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ، قُلْتُ: لَا، قَالَ: هُوَ عَلِيُّ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں زائدہ بن قدامہ نے موسیٰ بن ابی عائشہ سے خبر دی، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے، انہوں نے کہا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا، کاش! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کی حالت آپ ہم سے بیان کرتیں، (تو اچھا ہوتا) انہوں نے فرمایا کہ ہاں ضرور سن لو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض بڑھ گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ ہم نے عرض کی جی نہیں یا رسول اللہ! لوگ آپ کا انتظام کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے لیے ایک لگن میں پانی رکھ دو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہم نے پانی رکھ دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر غسل کیا۔ پھر آپ اٹھنے لگے، لیکن آپ بیہوش ہو گئے۔ جب ہوش ہوا تو پھر آپ نے پوچھا کہ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے۔ ہم نے عرض کی نہیں، یا رسول اللہ! لوگ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پھر) فرمایا کہ لگن میں میرے لیے پانی رکھ دو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نے پھر پانی رکھ دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر غسل فرمایا۔ پھر اٹھنے کی کوشش کی لیکن (دوبارہ) پھر آپ بیہوش ہو گئے۔ جب ہوش ہوا تو آپ نے پھر یہی فرمایا کہ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے۔ ہم نے عرض کی کہ نہیں یا رسول اللہ! لوگ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ لگن میں پانی لاؤ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر غسل کیا۔ پھر اٹھنے کی کوشش کی، لیکن پھر آپ بیہوش ہو گئے۔ پھر جب ہوش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہم نے عرض کی کہ نہیں یا رسول اللہ! وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ لوگ مسجد میں عشاء کی نماز کے لیے بیٹھے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آدمی بھیجا اور حکم فرمایا کہ وہ نماز پڑھا دیں۔ بھیجے ہوئے شخص نے آ کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو نماز پڑھانے کے لیے حکم فرمایا ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ بڑے نرم دل انسان تھے۔ انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تم نماز پڑھاؤ، لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ آپ اس کے زیادہ حقدار ہیں۔ آخر (بیماری) کے دنوں میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھاتے رہے۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مزاج کچھ ہلکا معلوم ہوا تو دو مردوں کا سہارا لے کر جن میں ایک عباس رضی اللہ عنہ تھے ظہر کی نماز کے لیے گھر سے باہر تشریف لائے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے، جب انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو پیچھے ہٹنا چاہا، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارے سے انہیں روکا کہ پیچھے نہ ہٹو! پھر آپ نے ان دونوں مردوں سے فرمایا کہ مجھے ابوبکر کے بازو میں بٹھا دو۔ چنانچہ دونوں نے آپ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بازو میں بٹھا دیا۔ راوی نے کہا کہ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کر رہے تھے اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نماز کی پیروی کر رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے بیٹھے نماز پڑھ رہے تھے۔ عبیداللہ نے کہا کہ پھر میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں گیا اور ان سے عرض کی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے بارے میں جو حدیث بیان کی ہے کیا میں وہ آپ کو سناؤں؟ انہوں نے فرمایا کہ ضرور سناؤ۔ میں نے یہ حدیث سنا دی۔ انہوں نے کسی بات کا انکار نہیں کیا۔ صرف اتنا کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان صاحب کا نام بھی تم کو بتایا جو عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ میں نے کہا نہیں۔ آپ نے فرمایا وہ علی رضی اللہ عنہ تھے۔
Narrated 'Ubaidullah Ibn `Abdullah bin `Utba: I went to `Aisha and asked her to describe to me the illness of Allah's Apostle. `Aisha said, "Yes. The Prophet became seriously ill and asked whether the people had prayed. We replied, 'No. O Allah's Apostle! They are waiting for you.' He added, 'Put water for me in a trough." `Aisha added, "We did so. He took a bath and tried to get up but fainted. When he recovered, he again asked whether the people had prayed. We said, 'No, they are waiting for you. O Allah's Apostle,' He again said, 'Put water in a trough for me.' He sat down and took a bath and tried to get up but fainted again. Then he recovered and said, 'Have the people prayed?' We replied, 'No, they are waiting for you. O Allah's Apostle.' He said, 'Put water for me in the trough.' Then he sat down and washed himself and tried to get up but he fainted. When he recovered, he asked, 'Have the people prayed?' We said, 'No, they are waiting for you. O Allah's Apostle! The people were in the mosque waiting for the Prophet for the `Isha prayer. The Prophet sent for Abu Bakr to lead the people in the prayer. The messenger went to Abu Bakr and said, 'Allah's Apostle orders you to lead the people in the prayer.' Abu Bakr was a softhearted man, so he asked `Umar to lead the prayer but `Umar replied, 'You are more rightful.' So Abu Bakr led the prayer in those days. When the Prophet felt a bit better, he came out for the Zuhr prayer with the help of two persons one of whom was Al-`Abbas. while Abu Bakr was leading the people in the prayer. When Abu Bakr saw him he wanted to retreat but the Prophet beckoned him not to do so and asked them to make him sit beside Abu Bakr and they did so. Abu Bakr was following the Prophet (in the prayer) and the people were following Abu Bakr. The Prophet (prayed) sitting." 'Ubaidullah added "I went to `Abdullah bin `Abbas and asked him, Shall I tell you what Aisha has told me about the fatal illness of the Prophet?' Ibn `Abbas said, 'Go ahead. I told him her narration and he did not deny anything of it but asked whether `Aisha told me the name of the second person (who helped the Prophet ) along with Al-Abbas. I said. 'No.' He said, 'He was `Ali (Ibn Abi Talib).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 655
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا عبد الله بن داود، قال: حدثنا الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" لما مرض النبي صلى الله عليه وسلم مرضه الذي مات فيه اتاه بلال يوذنه بالصلاة، فقال: مروا ابا بكر فليصل، قلت: إن ابا بكر رجل اسيف إن يقم مقامك يبكي فلا يقدر على القراءة، فقال: مروا ابا بكر فليصل، فقلت: مثله، فقال: في الثالثة او الرابعة إنكن صواحب يوسف مروا ابا بكر فليصل، فصلى وخرج النبي صلى الله عليه وسلم يهادى بين رجلين كاني انظر إليه يخط برجليه الارض، فلما رآه ابو بكر ذهب يتاخر فاشار إليه ان صل فتاخر ابو بكر رضي الله عنه، وقعد النبي صلى الله عليه وسلم إلى جنبه وابو بكر يسمع الناس التكبير"، تابعه محاضر، عن الاعمش.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" لَمَّا مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَتَاهُ بِلَالٌ يُوذِنُهُ بِالصَّلَاةِ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ، قُلْتُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ إِنْ يَقُمْ مَقَامَكَ يَبْكِي فَلَا يَقْدِرُ عَلَى الْقِرَاءَةِ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ، فَقُلْتُ: مِثْلَهُ، فَقَالَ: فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ إِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ، فَصَلَّى وَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَخُطُّ بِرِجْلَيْهِ الْأَرْضَ، فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ فَأَشَارَ إِلَيْهِ أَنْ صَلِّ فَتَأَخَّرَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَقَعَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَنْبِهِ وَأَبُو بَكْرٍ يُسْمِعُ النَّاسَ التَّكْبِيرَ"، تَابَعَهُ مُحَاضِرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن داؤد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے ابراہیم نخعی سے بیان کیا، انہوں نے اسود سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات میں بلال رضی اللہ عنہ نماز کی اطلاع دینے کے لیے حاضر خدمت ہوئے۔ آپ نے فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ میں نے عرض کیا کہ ابوبکر کچے دل کے آدمی ہیں اگر آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رو دیں گے اور قرآت نہ کر سکیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو وہ نماز پڑھائیں۔ میں نے وہی عذر پھر دہرایا۔ پھر آپ نے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا کہ تم لوگ تو بالکل صواحب یوسف کی طرح ہو۔ ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ خیر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نماز شروع کرا دی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنا مزاج ذرا ہلکا پا کر) دو آدمیوں کا سہارا لیے ہوئے باہر تشریف لائے۔ گویا میری نظروں کے سامنے وہ منظر ہے کہ آپ کے قدم زمین پر نشان کر رہے تھے۔ ابوبکر آپ کو دیکھ کر پیچھے ہٹنے لگے۔ لیکن آپ نے اشارہ سے انہیں نماز پڑھانے کے لیے کہا۔ ابوبکر پیچھے ہٹ گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے بازو میں بیٹھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیر سنا رہے تھے۔ عبداللہ بن داؤد کے ساتھ اس حدیث کو محاضر نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے۔
Narrated `Aisha: When the Prophet, became ill in his fatal illness, Someone came to inform him about the prayer, and the Prophet told him to tell Abu Bakr to lead the people in the prayer. I said, "Abu Bakr is a softhearted man and if he stands for the prayer in your place, he would weep and would not be able to recite the Qur'an." The Prophet said, "Tell Abu Bakr to lead the prayer." I said the same as before. He (repeated the same order and) on the third or the fourth time he said, "You are the companions of Joseph. Tell Abu Bakr to lead the prayer." So Abu Bakr led the prayer and meanwhile the Prophet felt better and came out with the help of two men; as if I see him just now dragging his feet on the ground. When Abu Bakr saw him, he tried to retreat but the Prophet beckoned him to carry on. Abu Bakr retreated a bit and the Prophet sat on his (left) side. Abu Bakr was repeating the Takbir (Allahu Akbar) of Allah's Apostle for the people to hear.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 680
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت:" لما ثقل رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء بلال يوذنه بالصلاة، فقال: مروا ابا بكر ان يصلي بالناس، فقلت: يا رسول الله، إن ابا بكر رجل اسيف وإنه متى ما يقم مقامك لا يسمع الناس فلو امرت عمر، فقال: مروا ابا بكر يصلي بالناس، فقلت لحفصة: قولي له إن ابا بكر رجل اسيف وإنه متى يقم مقامك لا يسمع الناس فلو امرت عمر، قال: إنكن لانتن صواحب يوسف مروا ابا بكر ان يصلي بالناس، فلما دخل في الصلاة وجد رسول الله صلى الله عليه وسلم في نفسه خفة، فقام يهادى بين رجلين ورجلاه يخطان في الارض حتى دخل المسجد، فلما سمع ابو بكر حسه ذهب ابو بكر يتاخر فاوما إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى جلس عن يسار ابي بكر، فكان ابو بكر يصلي قائما وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي قاعدا يقتدي ابو بكر بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس مقتدون بصلاة ابي بكر رضي الله عنه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ بِلَالٌ يُوذِنُهُ بِالصَّلَاةِ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَى مَا يَقُمْ مَقَامَكَ لَا يُسْمِعُ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ: قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَى يَقُمْ مَقَامَكَ لَا يُسْمِعُ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ، قَالَ: إِنَّكُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفْسِهِ خِفَّةً، فَقَامَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ يَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَلَمَّا سَمِعَ أَبُو بَكْرٍ حِسَّهُ ذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يَتَأَخَّرُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَلَسَ عَنْ يَسَارِ أَبِي بَكْرٍ، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَاعِدًا يَقْتَدِي أَبُو بَكْرٍ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مُقْتَدُونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابومعاویہ محمد بن حازم نے بیان کیا، انہوں نے اعمش کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے اسود سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے۔ آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ بیمار ہو گئے تھے تو بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی خبر دینے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ابوبکر ایک نرم دل آدمی ہیں اور جب بھی وہ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے لوگوں کو (شدت گریہ کی وجہ سے) آواز نہیں سنا سکیں گے۔ اس لیے اگر عمر رضی اللہ عنہ سے کہتے تو بہتر تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ پھر میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم کہو کہ ابوبکر نرم دل آدمی ہیں اور اگر آپ کی جگہ کھڑے ہوئے تو لوگوں کو اپنی آواز نہیں سنا سکیں گے۔ اس لیے اگر عمر سے کہیں تو بہتر ہو گا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ صواحب یوسف سے کم نہیں ہو۔ ابوبکر سے کہو کہ نماز پڑھائیں۔ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض میں کچھ ہلکا پن محسوس فرمایا اور دو آدمیوں کا سہارا لے کر کھڑے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں زمین پر نشان کر رہے تھے۔ اس طرح چل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے۔ جب ابوبکر نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آہٹ پائی تو پیچھے ہٹنے لگے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے روکا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بائیں طرف بیٹھ گئے تو ابوبکر کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کر رہے تھے اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء۔
Narrated `Aisha: When Allah's Apostle became seriously ill, Bilal came to him for the prayer. He said, "Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer." I said, "O Allah's Apostle! Abu Bakr is a softhearted man and if he stands in your place, he would not be able to make the people hear him. Will you order `Umar (to lead the prayer)?" The Prophet said, "Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer." Then I said to Hafsa, "Tell him, Abu i Bakr is a softhearted man and if he stands in his place, he would not be able to make the people hear him. Would you order `Umar to lead the prayer?' " Hafsa did so. The Prophet said, "Verily you are the companions of Joseph. Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer." So Abu- Bakr stood for the prayer. In the meantime Allah's Apostle felt better and came out with the help of two persons and both of his legs were dragging on the ground till he entered the mosque. When Abu Bakr heard him coming, he tried to retreat but Allah's Apostle beckoned him to carry on. The Prophet sat on his left side. Abu Bakr was praying while standing and Allah's Apostle was leading the prayer while sitting. Abu Bakr was following the Prophet and the people were following Abu Bakr (in the prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 681
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا مالك بن انس، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة ام المؤمنين،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال في مرضه: مروا ابا بكر يصلي بالناس، قالت عائشة: قلت إن ابا بكر إذا قام في مقامك لم يسمع الناس من البكاء فمر عمر فليصل، فقال: مروا ابا بكر فليصل للناس، قالت عائشة لحفصة: قولي له إن ابا بكر إذا قام في مقامك لم يسمع الناس من البكاء فمر عمر فليصل للناس، ففعلت حفصة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: مه إنكن لانتن صواحب يوسف، مروا ابا بكر فليصل للناس، قالت حفصة لعائشة: ما كنت لاصيب منك خيرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي مَرَضِهِ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: قُلْتُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ، قَالَتْ عَائِشَةُ لِحَفْصَةَ: قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ، فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَهْ إِنَّكُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلّ لِلنَّاسِ، قَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ: مَا كُنْتُ لِأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک بن انس نے ہشام بن عروہ سے بیان کیا، انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الوفات میں فرمایا کہ ابوبکر سے لوگوں کو نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کی کہ ابوبکر اگر آپ کی جگہ کھڑے ہوئے تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو اپنی آواز نہ سنا سکیں گے۔ اس لیے آپ عمر رضی اللہ عنہ سے فرمائیے کہ وہ نماز پڑھائیں۔ آپ نے پھر فرمایا کہ نہیں ابوبکر ہی سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم بھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرو کہ اگر ابوبکر آپ کی جگہ کھڑے ہوئے تو آپ کو یاد کر کے گریہ و زاری کی وجہ سے لوگوں کو قرآن نہ سنا سکیں گے۔ اس لیے عمر رضی اللہ عنہ سے کہئے کہ وہ نماز پڑھائیں۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بھی کہہ دیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ بس چپ رہو، تم لوگ صواحب یوسف سے کسی طرح کم نہیں ہو۔ ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ بعد میں حفصہ رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا۔ بھلا مجھ کو تم سے کہیں بھلائی ہونی ہے۔
Narrated `Aisha: the mother of the faithful believers: Allah's Apostle in his last illness said, "Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer." I said, "If Abu Bakr stood in your place, he would not be able to make the people hear him owing to his weeping. So please order `Umar to lead the prayer." He said, "Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer." I said to Hafsa, "Say to him, 'Abu Bakr is a softhearted man and if he stood in your place he would not be able to make the people hear him owing to his weeping. So order `Umar to lead the people in the prayer.' " Hafsa did so but Allah's Apostle said, "Keep quiet. Verily you are the companions of (Prophet) Joseph. Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer." Hafsa said to me, "I never got any good from you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 684
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا ليث بن سعد، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني انس، قال:" بينما المسلمون في صلاة الفجر لم يفجاهم إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم كشف ستر حجرة عائشة فنظر إليهم وهم صفوف فتبسم يضحك، ونكص ابو بكر رضي الله عنه على عقبيه ليصل له الصف فظن انه يريد الخروج وهم المسلمون ان يفتتنوا في صلاتهم، فاشار إليهم اتموا صلاتكم فارخى الستر وتوفي من آخر ذلك اليوم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسٌ، قَالَ:" بَيْنَمَا الْمُسْلِمُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ لَمْ يَفْجَأْهُمْ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ صُفُوفٌ فَتَبَسَّمَ يَضْحَكُ، وَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ لَهُ الصَّفَّ فَظَنَّ أَنَّهُ يُرِيدُ الْخُرُوجَ وَهَمَّ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلَاتِهِمْ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ فَأَرْخَى السِّتْرَ وَتُوُفِّيَ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے عقیل بن خالد سے بیان کیا، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض وفات میں) مسلمان فجر کی نماز پڑھ رہے تھے، اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ سے پردہ ہٹایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو دیکھا۔ سب لوگ صفیں باندھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (خوشی سے) خوب کھل کر مسکرائے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر) پیچھے ہٹنا چاہا تاکہ صف میں مل جائیں۔ آپ نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں۔ صحابہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر خوشی سے اس قدر بےقرار ہوئے کہ گویا) نماز ہی چھوڑ دیں گے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ اپنی نماز پوری کر لو اور پردہ ڈال لیا۔ اسی دن چاشت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی۔
Narrated Anas: While the Muslims were offering the Fajr prayer, Allah's Apostle suddenly appeared before them by living the curtain of the dwelling place of `Aisha, looked towards the Muslims who were standing in rows. He smiled with pleasure. Abu Bakr started retreating to join the row on the assumption that the Prophet wanted to come out for the prayer. The Muslims intended to leave the prayer (and were on the verge of being put to trial), but the Prophet beckoned them to complete their prayer and then he let the curtain fall. He died in the last hours of that day.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 721
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل رضي الله عنه , قال:" خرج النبي صلى الله عليه وسلم يصلح بين بني عمرو بن عوف بن الحارث وحانت الصلاة، فجاء بلال ابا بكر رضي الله عنهما , فقال: حبس النبي صلى الله عليه وسلم، فتؤم الناس، قال: نعم، إن شئتم، فاقام بلال الصلاة فتقدم ابو بكر رضي الله عنه فصلى، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم يمشي في الصفوف يشقها شقا حتى قام في الصف الاول فاخذ الناس بالتصفيح، قال سهل: هل تدرون ما التصفيح؟ هو التصفيق، وكان ابو بكر رضي الله عنه لا يلتفت في صلاته، فلما اكثروا التفت، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم في الصف فاشار إليه مكانك فرفع ابو بكر يديه فحمد الله، ثم رجع القهقرى وراءه، وتقدم النبي صلى الله عليه وسلم فصلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ وَحَانَتِ الصَّلَاةُ، فَجَاءَ بِلَالٌ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , فَقَالَ: حُبِسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَؤُمُّ النَّاسَ، قَالَ: نَعَمْ، إِنْ شِئْتُمْ، فَأَقَامَ بِلَالٌ الصَّلَاةَ فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَصَلَّى، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ يَشُقُّهَا شَقًّا حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ فَأَخَذَ النَّاسُ بِالتَّصْفِيحِ، قَالَ سَهْلٌ: هَلْ تَدْرُونَ مَا التَّصْفِيحُ؟ هُوَ التَّصْفِيقُ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يَلْتَفِتُ فِي صَلَاتِهِ، فَلَمَّا أَكْثَرُوا الْتَفَتَ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّفِّ فَأَشَارَ إِلَيْهِ مَكَانَكَ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ، وَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ ابوحازم سلمہ بن دینار نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو عمرو بن عوف (قباء) کے لوگوں میں صلح کروانے تشریف لائے، اور جب نماز کا وقت ہو گیا تو بلال رضی اللہ عنہ نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو اب تک نہیں تشریف لائے اس لیے اب آپ نماز پڑھائیے۔ انہوں نے فرمایا اچھا اگر تمہاری خواہش ہے تو میں پڑھا دیتا ہوں۔ خیر بلال رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور نماز شروع کی۔ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں سے گزرتے ہوئے پہلی صف تک پہنچ گئے۔ لوگوں نے ہاتھ پر ہاتھ مارنا شروع کیا۔ (سہل نے) کہا کہ جانتے ہو «تصفيح» کیا ہے یعنی تالیاں بجانا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں کسی طرف بھی دھیان نہیں کیا کرتے تھے، لیکن جب لوگوں نے زیادہ تالیاں بجائیں تو آپ متوجہ ہوئے۔ کیا دیکھتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صف میں موجود ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انہیں اپنی جگہ رہنے کے لیے کہا۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ہاتھ اٹھا کر اللہ کا شکر کیا اور الٹے پاؤں پیچھے آ گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے۔
Narrated Sahl bin Sa`d: The Prophet went out to affect a reconciliation between the tribes of Bani `Amr bin `Auf and the time of the prayer became due; Bilal went to Abu Bakr and said, "The Prophet is detained. Will you lead the people in the prayer?" Abu Bakr replied, "Yes, if you wish." So Bilal pronounced the Iqama and Abu Bakr led the prayer. In the meantime the Prophet came crossing the rows (of the praying people) till he stood in the first row and the people started clapping. Abu Bakr never looked hither and thither during the prayer but when the people clapped too much, he looked back and saw the Prophet in the (first) row. The Prophet waved him to remain at his place, but Abu Bakr raised both his hands and sent praises to Allah and then retreated and the Prophet went forward and led the prayer. (See Hadith No. 295 & 296)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 293
(مرفوع) وقال الليث: حدثني جعفر، عن عبد الرحمن بن هرمز , قال: قال ابو هريرة رضي الله عنه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نادت امراة ابنها وهو في صومعة , قالت: يا جريج، قال: اللهم امي وصلاتي، قالت: يا جريج، قال: اللهم امي وصلاتي، قالت: يا جريج، قال: اللهم امي وصلاتي، قالت: اللهم لا يموت جريج حتى ينظر في وجوه المياميس، وكانت تاوي إلى صومعته راعية ترعى الغنم فولدت، فقيل لها: ممن هذا الولد؟ قالت: من جريج، نزل من صومعته، قال جريج: اين هذه التي تزعم ان ولدها لي؟ قال: يا بابوس من ابوك؟ قال: راعي الغنم(مرفوع) وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ , قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَادَتِ امْرَأَةٌ ابْنَهَا وَهُوَ فِي صَوْمَعَةٍ , قَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، قَالَ: اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي، قَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، قَالَ: اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي، قَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، قَالَ: اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي، قَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا يَمُوتُ جُرَيْجٌ حَتَّى يَنْظُرَ فِي وُجُوهِ الْمَيَامِيسِ، وَكَانَتْ تَأْوِي إِلَى صَوْمَعَتِهِ رَاعِيَةٌ تَرْعَى الْغَنَمَ فَوَلَدَتْ، فَقِيلَ لَهَا: مِمَّنْ هَذَا الْوَلَدُ؟ قَالَتْ: مِنْ جُرَيْجٍ، نَزَلَ مِنْ صَوْمَعَتِهِ، قَالَ جُرَيْجٌ: أَيْنَ هَذِهِ الَّتِي تَزْعُمُ أَنَّ وَلَدَهَا لِي؟ قَالَ: يَا بَابُوسُ مَنْ أَبُوكَ؟ قَالَ: رَاعِي الْغَنَمِ
اور لیث بن سعد نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، (بنی اسرائیل کی) ایک عورت نے اپنے بیٹے کو پکارا، اس وقت وہ عبادت خانے میں تھا۔ ماں نے پکارا کہ اے جریج! جریج (پس و پیش میں پڑ گیا اور دل میں) کہنے لگا کہ اے اللہ! میں اب ماں کو دیکھوں یا نماز کو۔ پھر ماں نے پکارا: اے جریج! (وہ اب بھی اس پس و پیش میں تھا) کہ اے اللہ! میری ماں اور میری نماز! ماں نے پھر پکارا: اے جریج! (وہ اب بھی یہی) سوچے جا رہا تھا۔ اے اللہ! میری ماں اور میری نماز! (آخر) ماں نے تنگ ہو کر بددعا کی اے اللہ! جریج کو موت نہ آئے جب تک وہ فاحشہ عورت کا چہرہ نہ دیکھ لے۔ جریج کی عبادت گاہ کے قریب ایک چرانے والی آیا کرتی تھی جو بکریاں چراتی تھی۔ اتفاق سے اس کے بچہ پیدا ہوا۔ لوگوں نے پوچھا کہ یہ کس کا بچہ ہے؟ اس نے کہا کہ جریج کا ہے۔ وہ ایک مرتبہ اپنی عبادت گاہ سے نکل کر میرے پاس رہا تھا۔ جریج نے پوچھا کہ وہ عورت کون ہے؟ جس نے مجھ پر تہمت لگائی ہے کہ اس کا بچہ مجھ سے ہے۔ (عورت بچے کو لے کر آئی تو) انہوں نے بچے سے پوچھا کہ بچے! تمہارا باپ کون؟ بچہ بول پڑا کہ ایک بکری چرانے والا گڈریا میرا باپ ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "A woman called her son while he was in his hermitage and said, 'O Juraij' He said, 'O Allah, my mother (is calling me) and (I am offering) my prayer (what shall I do)?' She again said, 'O Juraij!' He said again, 'O Allah ! My mother (is calling me) and (I am offering) my prayer (what shall I do)?' She again said, 'O Juraij' He again said, 'O Allah! My mother (is calling me) and (I am offering) my prayer. (What shall I do?)' She said, 'O Allah! Do not let Juraij die till he sees the faces of prostitutes.' A shepherdess used to come by his hermitage for grazing her sheep and she gave birth to a child. She was asked whose child that was, and she replied that it was from Juraij and that he had come out from his hermitage. Juraij said, 'Where is that woman who claims that her child is from me?' (When she was brought to him along with the child), Juraij asked the child, 'O Babus, who is your father?' The child replied, 'The shepherd.' " (See Hadith No 662. Vol 3).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 297
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني سليمان، عن هشام. ح وحدثني محمد بن حرب، حدثنا ابو مروان يحيى بن ابي زكرياء، عن هشام، عن عروة، عن عائشة , قالت:" إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليتعذر في مرضه، اين انا اليوم؟، اين انا غدا استبطاء ليوم عائشة؟، فلما كان يومي قبضه الله بين سحري ونحري ودفن في بيتي".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ هِشَامٍ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ يَحْيَى بْنُ أَبِي زَكَرِيَّاءَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَتَعَذَّرُ فِي مَرَضِهِ، أَيْنَ أَنَا الْيَوْمَ؟، أَيْنَ أَنَا غَدًا اسْتِبْطَاءً لِيَوْمِ عَائِشَةَ؟، فَلَمَّا كَانَ يَوْمِي قَبَضَهُ اللَّهُ بَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي وَدُفِنَ فِي بَيْتِي".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا اور ان سے ہشام بن عروہ نے (دوسری سند۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا) اور مجھ سے محمد بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابومروان یحییٰ بن ابی زکریا نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض الوفات میں گویا اجازت لینا چاہتے تھے (دریافت فرماتے) آج میری باری کن کے یہاں ہے۔ کل کن کے یہاں ہو گی؟ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کے دن کے متعلق خیال فرماتے تھے کہ بہت دن بعد آئے گی۔ چنانچہ جب میری باری آئی تو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح اس حال میں قبض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے اور میرے ہی گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم دفن کئے گئے۔
Narrated `Aisha: During his sickness, Allah's Apostle was asking repeatedly, "Where am I today? Where will I be tomorrow?" And I was waiting for the day of my turn (impatiently). Then, when my turn came, Allah took his soul away (in my lap) between my chest and arms and he was buried in my house.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 471
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، عن معمر، عن الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله، قالت عائشة رضي الله عنها" لما ثقل النبي صلى الله عليه وسلم فاشتد وجعه استاذن ازواجه ان يمرض في بيتي، فاذن له، فخرج بين رجلين تخط رجلاه الارض، وكان بين العباس وبين رجل آخر، فقال عبيد الله: فذكرت لابن عباس ما قالت عائشة، فقال لي: وهل تدري من الرجل الذي لم تسم عائشة؟ قلت: لا، قال: هو علي بن ابي طالب".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَدَّ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ الْأَرْضَ، وَكَانَ بَيْنَ الْعَبَّاسِ وَبَيْنَ رَجُلٍ آخَرَ، فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَذَكَرْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا قَالَتْ عَائِشَةُ، فَقَالَ لِي: وَهَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری بڑھی اور تکلیف شدید ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے میرے گھر میں ایام مرض گزارنے کی اجازت چاہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیویوں نے اجازت دے دی تو آپ اس طرح تشریف لائے کہ دونوں قدم زمین پر رگڑ کھا رہے تھے۔ آپ اس وقت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک اور صاحب کے درمیان تھے۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کا ذکر ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کیا۔ تو انہوں نے مجھ سے پوچھا، عائشہ رضی اللہ عنہا نے جن کا نام نہیں لیا، جانتے ہو وہ کون تھے؟ میں نے کہا کہ نہیں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے۔
Narrated Az-Zuhri: Ubaidullah bin `Abdullah told me that `Aisha had said, "When the Prophet became sick and his condition became serious, he requested his wives to allow him to be treated in my house, and they allowed him. He came out leaning on two men while his feet were dragging on the ground. He was walking between Al-`Abbas and another man." 'Ubaidullah said, "When I informed Ibn `Abbas of what `Aisha had said, he asked me whether I knew who was the second man whom `Aisha had not named. I replied in the negative. He said, 'He was `Ali bin Abi Talib."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 761
ہم سے حبان بن موسیٰ اور محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا ہم کو معمر اور یونس نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ (مرض الوفات میں) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض بہت بڑھ گیا ‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب بیویوں سے اس کی اجازت چاہی کہ مرض کے دن آپ میرے گھر میں گزاریں۔ لہٰذا اس کی اجازت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مل گئی تھی۔
Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) When the sickness of Allah's Apostle got aggravated, he asked the permission of his wives that he should be treated in my house, and they permitted him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 331
(مرفوع) حدثنا بدل بن المحبر، اخبرنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، قال: سمعت عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لها مري ابا بكر يصلي بالناس، قالت: إنه رجل اسيف متى يقم مقامك رق فعاد فعادت، قال: شعبة، فقال: في الثالثة او الرابعة إنكن صواحب يوسف مروا ابا بكر".(مرفوع) حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَهَا مُرِي أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، قَالَتْ: إِنَّهُ رَجُلٌ أَسِيفٌ مَتَى يَقُمْ مَقَامَكَ رَقَّ فَعَادَ فَعَادَتْ، قَالَ: شُعْبَةُ، فَقَالَ: فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ إِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ".
ہم سے بدل بن محبر نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ‘ ان سے سعد بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ انہوں نے عروہ بن زبیر سے سنا اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مرض الموت میں) ان سے فرمایا ”ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ‘ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ وہ بہت نرم دل ہیں ‘ آپ کی جگہ جب کھڑے ہوں گے تو ان پر رقت طاری ہو جائے گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوبارہ یہی حکم دیا۔ لیکن انہوں نے بھی دوبارہ یہی عذر بیان کیا ‘ شعبہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا کہ تم تو یوسف علیہ السلام کی ساتھ والیاں ہو۔ (ظاہر میں کچھ باطن میں کچھ) ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہو نماز پڑھائیں۔“
Narrated `Aisha: That the Prophet said (to her). "Order Abu Bakr to lead the people in prayer." She replied," Abu Bakr is a soft-hearted person and when he stands at your place, he will weep (so he will not be able to lead the prayer)." The Prophet repeated the same order and she gave the same reply. The narrator, Shuba said that the Prophet said on the third or fourth time. "You are (like) the female companions of Joseph. Order Abu Bakr to lead the prayer. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 598
(مرفوع) حدثنا الربيع بن يحيى البصري، حدثنا زائدة، عن عبد الملك بن عمير، عن ابي بردة بن ابي موسى عن ابيه، قال: مرض النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" مروا ابا بكر فليصل بالناس، فقالت عائشة: إن ابا بكر رجل كذا، فقال: مثله، فقالت: مثله، فقال: مروا ابا بكر فإنكن صواحب يوسف فام ابو بكر في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم"، فقال: حسين، عن زائدة رجل رقيق.(مرفوع) حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ كَذَا، فَقَالَ: مِثْلَهُ، فَقَالَتْ: مِثْلَهُ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ فَأَمَّ أَبُو بَكْرٍ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، فَقَالَ: حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ رَجُلٌ رَقِيقٌ.
ہم سے ربیع بن یحییٰ بصریٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زائدہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالملک بن عمیر نے ‘ ان سے ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار پڑے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نہایت نرم دل انسان ہیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ یہی حکم فرمایا اور انہوں نے بھی وہی عذر دہرایا۔ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان سے کہو نماز پڑھائیں۔ تم تو یوسف کی ساتھ والیاں ہو۔ (ظاہر کچھ باطن کچھ) چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں امامت کی اور حسین بن علی جعفی نے زائدہ سے «رجل رقيق.» کے الفاظ نقل کئے کہ ابوبکر نرم دل آدمی ہیں۔
Narrated Abu Musa: When the Prophet fell ill, he said, "Order Abu Bakr to lead the people in prayer." `Aisha said, "Abu Bakr is a soft-hearted person. The Prophet gave the same order again and she again gave the same reply. He again said, "Order Abu Bakr (to lead the prayer)! You are (like) the female companions of Joseph." Consequently Abu Bakr led the people in prayer in the life-time of the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 599
(مرفوع) حدثني عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما كان في مرضه جعل يدور في نسائه، ويقول:" اين انا غدا اين انا غدا" , حرصا على بيت عائشة، قالت عائشة: فلما كان يومي سكن".(مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا كَانَ فِي مَرَضِهِ جَعَلَ يَدُورُ فِي نِسَائِهِ، وَيَقُولُ:" أَيْنَ أَنَا غَدًا أَيْنَ أَنَا غَدًا" , حِرْصًا عَلَى بَيْتِ عَائِشَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمَّا كَانَ يَوْمِي سَكَنَ".
مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض الوفات میں بھی ازواج مطہرات کی باری کی پابندی فرماتے رہے البتہ یہ دریافت فرماتے رہے کہ کل مجھے کس کے یہاں ٹھہرنا ہے؟ کیونکہ آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کے خواہاں تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب میرے یہاں قیام کا دن آیا تو آپ کو سکون ہوا۔
Narrated Hisham's father: When Allah's Apostle was in his fatal illness, he started visiting his wives and saying, "Where will I be tomorrow?" He was anxious to be in `Aisha's home. `Aisha said, "So when it was my day, the Prophet became silent (no longer asked the question).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 118
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: لما ثقل رسول الله صلى الله عليه وسلم واشتد به وجعه استاذن ازواجه ان يمرض في بيتي، فاذن له، فخرج وهو بين الرجلين تخط رجلاه في الارض بين عباس بن عبد المطلب وبين رجل آخر، قال عبيد الله: فاخبرت عبد الله بالذي قالت عائشة، فقال لي عبد الله بن عباس: هل تدري من الرجل الآخر الذي لم تسم عائشة؟ قال: قلت: لا، قال ابن عباس: هو علي بن ابي طالب، وكانت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم تحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما دخل بيتي واشتد به وجعه، قال:" هريقوا علي من سبع قرب لم تحلل اوكيتهن لعلي اعهد إلى الناس"، فاجلسناه في مخضب لحفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ثم طفقنا نصب عليه من تلك القرب حتى طفق يشير إلينا بيده ان قد فعلتن، قالت: ثم خرج إلى الناس، فصلى بهم وخطبهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ وَهُوَ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَبَيْنَ رَجُلٍ آخَرَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّهِ بِالَّذِي قَالَتْ عَائِشَةُ، فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: هَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الْآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَكَانَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ بَيْتِي وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ، قَالَ:" هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ"، فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ تِلْكَ الْقِرَبِ حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا بِيَدِهِ أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ، قَالَتْ: ثُمَّ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ، فَصَلَّى بِهِمْ وَخَطَبَهُمْ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اٹھنا بیٹھنا دشوار ہو گیا اور آپ کے مرض نے شدت اختیار کر لی تو تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سے آپ نے میرے گھر میں ایام مرض گزارنے کے لیے اجازت مانگی۔ سب نے جب اجازت دے دی تو آپ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے نکلے، آپ دو آدمیوں کا سہارا لیے ہوئے تھے اور آپ کے پاؤں زمین سے گھسٹ رہے تھے۔ جن دو صحابہ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سہارا لیے ہوئے تھے، ان میں ایک عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ تھے اور ایک اور صاحب۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت کی خبر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو دی تو انہوں نے بتلایا، معلوم ہے وہ دوسرے صاحب جن کا نام عائشہ رضی اللہ عنہا نے نہیں لیا، کون ہیں؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا مجھے تو نہیں معلوم ہے۔ انہوں نے بتلایا کہ وہ علی رضی اللہ عنہ تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب میرے گھر میں آ گئے اور تکلیف بہت بڑھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سات مشکیزے پانی کے بھر کر لاؤ اور مجھ پر ڈال دو، ممکن ہے اس طرح میں لوگوں کو کچھ نصیحت کرنے کے قابل ہو جاؤں۔ چنانچہ ہم نے آپ کو آپ کی زوجہ مطہرہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے ایک لگن میں بٹھایا اور انہیں مشکیزوں سے آپ پر پانی دھارنے لگے۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کے اشارہ سے روکا کہ بس ہو چکا، بیان کیا کہ پھر آپ لوگوں کے مجمع میں گئے اور نماز پڑھائی اور لوگوں کو خطاب کیا۔
Narrated Aisha: (the wife of the Prophet) "When the ailment of Allah's Apostle became aggravated, he requested his wives to permit him to be (treated) nursed in my house, and they gave him permission. He came out (to my house), walking between two men with his feet dragging on the ground, between `Abbas bin `Abdul--Muttalib and another man" 'Ubaidullah said, "I told `Abdullah of what `Aisha had said, `Abdullah bin `Abbas said to me, 'Do you know who is the other man whom `Aisha did not name?' I said, 'No.' Ibn `Abbas said, 'It was `Ali bin Abu Talib." `Aisha, the wife of the Prophet used to narrate saying, "When Allah's Apostle entered my house and his disease became aggravated, he said, " Pour on me the water of seven water skins, the mouths of which have not been untied, so that I may give advice to the people.' So we let him sit in a big basin belonging to Hafsa, the wife of the Prophet and then started to pour water on him from these water skins till he started pointing to us with his hands intending to say, 'You have done your job." `Aisha added, "Then he went out to the people and led them in prayer and preached to them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 727
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: حدثني انس بن مالك رضي الله عنه: ان المسلمين بينا هم في صلاة الفجر من يوم الاثنين وابو بكر يصلي لهم، لم يفجاهم إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد كشف ستر حجرة عائشة،فنظر إليهم وهم في صفوف الصلاة، ثم تبسم يضحك، فنكص ابو بكر على عقبيه ليصل الصف، وظن ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يريد ان يخرج إلى الصلاة، فقال انس: وهم المسلمون ان يفتتنوا في صلاتهم فرحا برسول الله صلى الله عليه وسلم، فاشار إليهم بيده رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اتموا صلاتكم، ثم دخل الحجرة وارخى الستر".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ الْمُسْلِمِينَ بَيْنَا هُمْ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ مِنْ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي لَهُمْ، لَمْ يَفْجَأْهُمْ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ،فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ فِي صُفُوفِ الصَّلَاةِ، ثُمَّ تَبَسَّمَ يَضْحَكُ، فَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ، وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ أَنْ يَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقَالَ أَنَسٌ: وَهَمَّ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلَاتِهِمْ فَرَحًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ، ثُمَّ دَخَلَ الْحُجْرَةَ وَأَرْخَى السِّتْرَ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پیر کے دن مسلمان فجر کی نماز پڑھ رہے تھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے کہ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نظر آئے۔ آپ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کا پردہ اٹھا کر صحابہ رضی اللہ عنہم کو دیکھ رہے تھے۔ صحابہ رضی للہ عنہم نماز میں صف باندھے کھڑے ہوئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ کر ہنس پڑے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹنے لگے تاکہ صف میں آ جائیں۔ آپ نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لانا چاہتے ہیں۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، قریب تھا کہ مسلمان اس خوشی کی وجہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر انہیں ہوئی تھی کہ وہ اپنی نماز توڑنے ہی کو تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ نماز پوری کر لو، پھر آپ حجرہ کے اندر تشریف لے گئے اور پردہ ڈال لیا۔
Narrated Anas bin Malik: While the Muslims were offering the Fajr prayer on Monday and Abu Bakr was leading them in prayer, suddenly Allah's Apostle lifted the curtain of `Aisha's dwelling and looked at them while they were in the rows of the prayers and smiled. Abu Bakr retreated to join the row, thinking that Allah's Apostle wanted to come out for the prayer. The Muslims were about to be put to trial in their prayer (i.e. were about to give up praying) because of being overjoyed at seeing Allah's Apostle. But Allah's Apostle beckoned them with his hand to complete their prayer and then entered the dwelling and let fall the curtain.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 729
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني سليمان بن بلال، حدثنا هشام بن عروة، اخبرني ابي، عن عائشة رضي الله عنها: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يسال في مرضه الذي مات فيه، يقول:" اين انا غدا، اين انا غدا؟" يريد يوم عائشة، فاذن له ازواجه يكون حيث شاء، فكان في بيت عائشة حتى مات عندها، قالت عائشة: فمات في اليوم الذي كان يدور علي فيه في بيتي، فقبضه الله وإن راسه لبين نحري وسحري، وخالط ريقه ريقي، ثم قالت: دخل عبد الرحمن بن ابي بكر ومعه سواك يستن به، فنظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت له: اعطني هذا السواك يا عبد الرحمن فاعطانيه، فقضمته، ثم مضغته، فاعطيته رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستن به وهو مستند إلى صدري.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْأَلُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، يَقُولُ:" أَيْنَ أَنَا غَدًا، أَيْنَ أَنَا غَدًا؟" يُرِيدُ يَوْمَ عَائِشَةَ، فَأَذِنَ لَهُ أَزْوَاجُهُ يَكُونُ حَيْثُ شَاءَ، فَكَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ حَتَّى مَاتَ عِنْدَهَا، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَاتَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي كَانَ يَدُورُ عَلَيَّ فِيهِ فِي بَيْتِي، فَقَبَضَهُ اللَّهُ وَإِنَّ رَأْسَهُ لَبَيْنَ نَحْرِي وَسَحْرِي، وَخَالَطَ رِيقُهُ رِيقِي، ثُمَّ قَالَتْ: دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَمَعَهُ سِوَاكٌ يَسْتَنُّ بِهِ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: أَعْطِنِي هَذَا السِّوَاكَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْطَانِيهِ، فَقَضِمْتُهُ، ثُمَّ مَضَغْتُهُ، فَأَعْطَيْتُهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَنَّ بِهِ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى صَدْرِي.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہیں ان کے والد نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ مرض الموت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے رہتے تھے کہ کل میرا قیام کہاں ہو گا، کل میرا قیام کہاں ہو گا؟ آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کے منتظر تھے، پھر ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر قیام کی اجازت دے دی اور آپ کی وفات انہیں کے گھر میں ہوئی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ کی وفات اسی دن ہوئی جس دن قاعدہ کے مطابق میرے یہاں آپ کے قیام کی باری تھی۔ رحلت کے وقت سر مبارک میرے سینے پر تھا اور میرا تھوک آپ کے تھوک کے ساتھ ملا تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما داخل ہوئے اور ان کے ہاتھ میں استعمال کے قابل مسواک تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا تو میں نے کہا: عبدالرحمٰن! یہ مسواک مجھے دے دو۔ انہوں نے مسواک مجھے دے دی۔ میں نے اسے اچھی طرح چبایا اور جھاڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی، پھر آپ نے وہ مسواک کی، اس وقت آپ میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔
Narrated `Urwa: `Aisha said, "Allah's Apostle in his fatal illness, used to ask, 'Where will I be tomorrow? Where will I be tomorrow?", seeking `Aisha's turn. His wives allowed him to stay wherever he wished. So he stayed at `Aisha's house till he expired while he was with her." `Aisha added, "The Prophet expired on the day of my turn in my house and he was taken unto Allah while his head was against my chest and his saliva mixed with my saliva." `Aisha added, "Abdur-Rahman bin Abu Bakr came in, carrying a Siwak he was cleaning his teeth with. Allah's Apostle looked at it and I said to him, 'O `AbdurRahman! Give me this Siwak.' So he gave it to me and I cut it, chewed it (it's end) and gave it to Allah's Apostle who cleaned his teeth with it while he was resting against my chest."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 731
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني سليمان بن بلال، قال هشام بن عروة: اخبرني ابي، عن عائشة رضي الله عنها،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يسال في مرضه الذي مات فيه: اين انا غدا؟ اين انا غدا؟ يريد يوم عائشة، فاذن له ازواجه يكون حيث شاء، فكان في بيت عائشة حتى مات عندها، قالت عائشة: فمات في اليوم الذي كان يدور علي فيه في بيتي فقبضه الله وإن راسه لبين نحري وسحري وخالط ريقه ريقي".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْأَلُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: أَيْنَ أَنَا غَدًا؟ أَيْنَ أَنَا غَدًا؟ يُرِيدُ يَوْمَ عَائِشَةَ، فَأَذِنَ لَهُ أَزْوَاجُهُ يَكُونُ حَيْثُ شَاءَ، فَكَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ حَتَّى مَاتَ عِنْدَهَا، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَاتَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي كَانَ يَدُورُ عَلَيَّ فِيهِ فِي بَيْتِي فَقَبَضَهُ اللَّهُ وَإِنَّ رَأْسَهُ لَبَيْنَ نَحْرِي وَسَحْرِي وَخَالَطَ رِيقُهُ رِيقِي".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہیں ان کے والد نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جس مرض میں وفات ہوئی، اس میں آپ پوچھا کرتے تھے کہ کل میری باری کس کے یہاں ہے؟ کل میری باری کس کے یہاں ہے؟ آپ کو عائشہ کی باری کا انتظار تھا۔ چنانچہ آپ کی تمام ازواج نے آپ کو اس کی اجازت دے دی کہ آپ جہاں چاہیں بیماری کے دن گزاریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر آ گئے اور یہیں آپ کی وفات ہوئی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اسی دن وفات ہوئی جو میری باری کا دن تھا اور اللہ تعالیٰ کا یہ بھی احسان دیکھو اس نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے یہاں بلایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک میرے سینے پر تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن میرے لعاب دہن سے ملا۔
Narrated `Aisha: that during his fatal ailment, Allah's Apostle, used to ask his wives, "Where shall I stay tomorrow? Where shall I stay tomorrow?" He was looking forward to Aisha's turn. So all his wives allowed him to stay where he wished, and he stayed at `Aisha's house till he died there. `Aisha added: He died on the day of my usual turn at my house. Allah took him unto Him while his head was between my chest and my neck and his saliva was mixed with my saliva.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 144
(مرفوع) حدثنا يحيى بن يحيى ابو زكرياء، اخبرنا سليمان بن بلال، عن يحيى بن سعيد، قال: سمعت القاسم بن محمد، قال:" قالت عائشة وا راساه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ذاك لو كان وانا حي فاستغفر لك وادعو لك، فقالت عائشة: وا ثكلياه والله إني لاظنك تحب موتي ولو كان ذاك لظللت آخر يومك معرسا ببعض ازواجك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: بل انا وا راساه، لقد هممت او اردت ان ارسل إلى ابي بكر وابنه واعهد ان يقول القائلون او يتمنى المتمنون ثم قلت يابى الله ويدفع المؤمنون او يدفع الله ويابى المؤمنون".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَبُو زَكَرِيَّاءَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، قَالَ:" قَالَتْ عَائِشَةُ وَا رَأْسَاهْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَاكِ لَوْ كَانَ وَأَنَا حَيٌّ فَأَسْتَغْفِرَ لَكِ وَأَدْعُوَ لَكِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: وَا ثُكْلِيَاهْ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَظُنُّكَ تُحِبُّ مَوْتِي وَلَوْ كَانَ ذَاكَ لَظَلِلْتَ آخِرَ يَوْمِكَ مُعَرِّسًا بِبَعْضِ أَزْوَاجِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلْ أَنَا وَا رَأْسَاهْ، لَقَدْ هَمَمْتُ أَوْ أَرَدْتُ أَنْ أُرْسِلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَابْنِهِ وَأَعْهَدَ أَنْ يَقُولَ الْقَائِلُونَ أَوْ يَتَمَنَّى الْمُتَمَنُّونَ ثُمَّ قُلْتُ يَأْبَى اللَّهُ وَيَدْفَعُ الْمُؤْمِنُونَ أَوْ يَدْفَعُ اللَّهُ وَيَأْبَى الْمُؤْمِنُونَ".
ہم سے یحییٰ بن یحییٰ ابوزکریا نے بیان کیا، کہا ہم کو سلیمان بن بلال نے خبر دی، ان سے یحییٰ بن سعید نے، کہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ(سر کے شدید درد کی وجہ سے) عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہائے رے سر! اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر ایسا میری زندگی میں ہو گیا (یعنی تمہارا انتقال ہو گیا) تو میں تمہارے لیے استغفار اور دعا کروں گا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا افسوس، اللہ کی قسم! میرا خیال ہے کہ آپ میرا مر جانا ہی پسند کرتے ہیں اور اگر ایسا ہو گیا تو آپ تو اسی دن رات اپنی کسی بیوی کے یہاں گزاریں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ میں خود درد سر میں مبتلا ہوں۔ میرا ارادہ ہوتا تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے کو بلا بھیجوں اور انہیں (خلافت کی) وصیت کر دوں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے بعد کہنے والے کچھ اور کہیں (کہ خلافت ہمارا حق ہے) یا آرزو کرنے والے کسی اور بات کی آرزو کریں (کہ ہم خلیفہ ہو جائیں) پھر میں نے اپنے جی میں کہا (اس کی ضرورت ہی کیا ہے) خود اللہ تعالیٰ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا اور کسی کو خلیفہ نہ ہونے دے گا نہ مسلمان اور کسی کی خلافت ہی قبول کریں گے۔
Narrated Al-Qasim bin Muhammad: `Aisha, (complaining of headache) said, "Oh, my head"! Allah's Apostle said, "I wish that had happened while I was still living, for then I would ask Allah's Forgiveness for you and invoke Allah for you." Aisha said, "Wa thuklayah! By Allah, I think you want me to die; and If this should happen, you would spend the last part of the day sleeping with one of your wives!" The Prophet said, "Nay, I should say, 'Oh my head!' I felt like sending for Abu Bakr and his son, and appoint him as my successor lest some people claimed something or some others wished something, but then I said (to myself), 'Allah would not allow it to be otherwise, and the Muslims would prevent it to be otherwise".
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 570
(مرفوع) حدثنا بشر بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، ويونس، قال الزهري، اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" لما ثقل رسول الله صلى الله عليه وسلم، واشتد وجعه، استاذن ازواجه في ان يمرض في بيتي، فاذن له، فخرج بين رجلين تخط رجلاه في الارض بين عباس، وآخر، فاخبرت ابن عباس: قال: هل تدري من الرجل الآخر الذي لم تسم عائشة، قلت: لا، قال: هو علي، قالت عائشة: فقال النبي صلى الله عليه وسلم بعد ما دخل بيتها واشتد به وجعه هريقوا علي من سبع قرب، لم تحلل اوكيتهن لعلي، اعهد إلى الناس، قالت: فاجلسناه في مخضب لحفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ثم طفقنا نصب عليه من تلك القرب، حتى جعل يشير إلينا ان قد فعلتن، قالت: وخرج إلى الناس فصلى لهم وخطبهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، وَيُونُسُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ، اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسٍ، وَآخَرَ، فَأَخْبَرْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ: قَالَ: هَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الْآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ، قُلْتُ: لَا، قَالَ: هُوَ عَلِيٌّ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا دَخَلَ بَيْتَهَا وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ، لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي، أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ، قَالَتْ: فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ تِلْكَ الْقِرَبِ، حَتَّى جَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ، قَالَتْ: وَخَرَجَ إِلَى النَّاسِ فَصَلَّى لَهُمْ وَخَطَبَهُمْ".
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو معمر اور یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب (مرض الموت میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چلنا پھرنا دشوار ہو گیا اور آپ کی تکلیف بڑھ گئی تو آپ نے بیماری کے دن میرے گھر میں گزارنے کی اجازت اپنی دوسری بیویوں سے مانگی جب اجازت مل گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو اشخاص عباس رضی اللہ عنہ اور ایک صاحب کے درمیان ان کا سہارا لے کر باہر تشریف لائے، آپ کے مبارک قدم زمین پر گھسٹ رہے تھے۔ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا تمہیں معلوم ہے وہ دوسرے صاحب کون تھے جن کا عائشہ رضی اللہ عنہا نے نام نہیں بتایا، میں نے کہا کہ نہیں کہا کہ وہ علی رضی اللہ عنہ تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ان کے حجرے میں داخل ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبکہ آپ کا مرض بڑھ گیا تھا کہ مجھ پر سات مشک ڈالو جو پانی سے لبریز ہوں۔ شاید میں لوگوں کو کچھ نصیحت کر سکوں۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم نے ایک لگن میں بٹھایا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حفصہ رضی اللہ عنہ کا تھا اور آپ پر حکم کے مطابق مشکوں سے پانی ڈالنے لگے آخر آپ نے ہمیں اشارہ کیا کہ بس ہو چکا۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے مجمع میں گئے، انہیں نماز پڑھائی اور انہیں خطاب فرمایا۔
Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) When the health of Allah's Apostle deteriorated and his condition became serious, he asked the permission of all his wives to allow him to be treated In my house, and they allowed him. He came out, supported by two men and his legs were dragging on the ground between `Abbas and another man. (The sub-narrator told Ibn `Abbas who said: Do you know who was the other man whom `Aisha did not mention? The sub-narrator said: No. Ibn `Abbas said: It was `Ali.) `Aisha added: When the Prophet entered my house and his disease became aggravated, he said, "Pour on me seven water skins full of water (the tying ribbons of which had not been untied) so that I may give some advice to the people." So we made him sit in a tub belonging to Hafsa, the wife of the Prophet and started pouring water on him from those water skins till he waved us to stop. Then he went out to the people and led them in prayer and delivered a speech before them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 612
(مرفوع) حدثنا يحيى بن يحيى، اخبرنا سليمان بن بلال، عن يحيى بن سعيد، سمعت القاسم بن محمد، قال: قالت عائشة رضي الله عنها: واراساه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذاك لو كان وانا حي فاستغفر لك وادعو لك، فقالت 64 عائشة 64: وا ثكلياه، والله إني لاظنك تحب موتي، ولو كان ذاك لظللت آخر يومك معرسا ببعض ازواجك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: بل انا واراساه، لقد هممت او اردت ان ارسل إلى ابي بكر وابنه فاعهد، ان يقول القائلون او يتمنى المتمنون، ثم قلت: يابى الله ويدفع المؤمنون، او يدفع الله ويابى المؤمنون".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: وَارَأْسَاهْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَاكِ لَوْ كَانَ وَأَنَا حَيٌّ فَأَسْتَغْفِرُ لَكِ وَأَدْعُو لَكِ، فَقَالَتْ 64 عَائِشَةُ 64: وَا ثُكْلِيَاهْ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأَظُنُّكَ تُحِبُّ مَوْتِي، وَلَوْ كَانَ ذَاكَ لَظَلَلْتَ آخِرَ يَوْمِكَ مُعَرِّسًا بِبَعْضِ أَزْوَاجِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلْ أَنَا وَارَأْسَاهْ، لَقَدْ هَمَمْتُ أَوْ أَرَدْتُ أَنْ أُرْسِلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَابْنِهِ فَأَعْهَدَ، أَنْ يَقُولَ الْقَائِلُونَ أَوْ يَتَمَنَّى الْمُتَمَنُّونَ، ثُمَّ قُلْتُ: يَأْبَى اللَّهُ وَيَدْفَعُ الْمُؤْمِنُونَ، أَوْ يَدْفَعُ اللَّهُ وَيَأْبَى الْمُؤْمِنُونَ".
ہم سے یحییٰ بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو سلیمان بن بلال نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید نے، کہا میں نے قاسم بن محمد سے سنا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا (اپنے سر درد پر) ہائے سر پھٹا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم مر جاؤ اور میں زندہ رہا تو میں تمہارے لیے مغفرت کروں گا اور تمہارے لیے دعا کروں گا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس پر کہا افسوس میرا خیال ہے کہ آپ میری موت چاہتے ہیں اور اگر ایسا ہو گیا تو آپ دن کے آخری وقت ضرور کسی دوسری عورت سے شادی کر لیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نہیں بلکہ میں اپنا سر دکھنے کا اظہار کرتا ہوں۔ میرا ارادہ ہوا تھا کہ ابوبکر اور ان کے بیٹے کو بلا بھیجوں اور انہیں (ابوبکر کو) خلیفہ بنا دوں تاکہ اس پر کسی دعویٰ کرنے والے یا اس کی خواہش رکھنے والے کے لیے کوئی گنجائش نہ رہے لیکن پھر میں نے سوچا کہ اللہ خود (کسی دوسرے کو خلیفہ) نہیں ہونے دے گا اور مسلمان بھی اسے دفع کریں گے۔ یا (آپ نے اس طرح فرمایا کہ) اللہ دفع کرے گا اور مسلمان کسی اور کو خلیفہ نہ ہونے دیں گے۔
Narrated Al-Qasim bin Muhammad: `Aisha said, "O my head!" Allah's Apostle said, "If that (i.e., your death) should happen while I am still alive, I would ask Allah to forgive you and would invoke Allah for you." `Aisha said, "O my life which is going to be lost! By Allah, I think that you wish for my death, and if that should happen then you would be busy enjoying the company of one of your wives in the last part of that day." The Prophet said, "But I should say, 'O my head!' I feel like calling Abu Bakr and his son and appoint (the former as my successors lest people should say something or wish for something. Allah will insist (on Abu Bakr becoming a Caliph) and the believers will prevent (anyone else from claiming the Caliphate)," or "..Allah will prevent (anyone else from claiming the Caliphate) and the believers will insist (on Abu Bakr becoming the Caliph).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 324
حدثنا إسماعيل حدثني مالك عن هشام بن عروة عن ابيه عن عائشة ام المؤمنين ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في مرضه: «مروا ابا بكر يصلي بالناس» . قالت عائشة قلت إن ابا بكر إذا قام في مقامك لم يسمع الناس من البكاء، فمر عمر فليصل. فقال: «مروا ابا بكر فليصل بالناس» . فقالت عائشة فقلت لحفصة قولي إن ابا بكر إذا قام في مقامك لم يسمع الناس من البكاء، فمر عمر فليصل بالناس، ففعلت حفصة. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنكن لانتن صواحب يوسف، مروا ابا بكر فليصل للناس» . قالت حفصة لعائشة ما كنت لاصيب منك خيرا.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي مَرَضِهِ: «مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ» . قَالَتْ عَائِشَةُ قُلْتُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ. فَقَالَ: «مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ» . فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكُنَّ لأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ» . قَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ مَا كُنْتُ لأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین عائشہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں عائشہ نے کہا کہ میں نے جواباً عرض کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے کی شدت کی وجہ سے اپنی آواز لوگوں کو نہیں سنا سکیں گے اس لیے آپ عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم کہو کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو شدت بکاء کی وجہ سے لوگوں کو سنا نہیں سکیں گے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیں۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلاشبہ تم یوسف پیغمبر کی ساتھ والیاں ہو؟ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ بعد میں حفصہ رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ میں نے تم سے کبھی کچھ بھلائی نہیں دیکھی۔
Narrated `Aisha: (the mother of believers) Allah's Apostle during his fatal ailment said, "Order Abu Bakr to lead the people in prayer." I said, "If Abu Bakr stood at your place (in prayers, the people will not be able to hear him because of his weeping, so order `Umar to lead the people in prayer." He again said, "Order Abu Bakr to lead the people in prayer " Then I said to Hafsa, "Will you say (to the Prophet), 'If Abu Bakr stood at your place, the people will not be able to hear him be cause of his weeping, so order `Umar to lead the people in prayer?" Hafsa did so, whereupon Allah's Apostle said, "You are like the companions of Joseph (See Qur'an, 12:30-32). Order Abu Bakr to lead the people in prayer." Hafsa then said to me, "I have never received any good from you!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 406