صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
17. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً أُولَئِكَ لاَ خَلاَقَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ وَلاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ} :
17. باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ آل عمران میں فرمانا ”جو لوگ اللہ کا نام لے کر عہد کر کے قسمیں کھا کر اپنی قسموں کے بدلہ میں تھوڑی پونجی (دنیا کی مول لیتے ہیں) یہی وہ لوگ ہیں، جن کا آخرت میں کوئی حصہ نیک نہیں ہو گا“۔
(17) Chapter. The Statement of Allah: “Verily, those who purchase a small gain at the cost of Allah’s Covenant and their oaths..." (V.3:77) And also the Statement of Allah: "And purchase not a small gain at the cost of Allah’s Covenant. Verily! What is with Allah is better for you if you did but know." (V.16:95) And fulfil the Convenant of Allah (Baia: pledge for Islam) when you have convenanted, and break not the oaths after you have confirmed them - and indeed you have appointed Allah your surety..." (V.16:91)
حدیث نمبر: 6677
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) فدخل الاشعث بن قيس، فقال: ما حدثكم ابو عبد الرحمن، فقالوا: كذا وكذا، قال: في انزلت، كانت لي بئر في ارض ابن عم لي، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" بينتك او يمينه"، قلت: إذا يحلف عليها يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف على يمين صبر وهو فيها فاجر، يقتطع بها مال امرئ مسلم، لقي الله يوم القيامة وهو عليه غضبان".(مرفوع) فَدَخَلَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، فَقَالَ: مَا حَدَّثَكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالُوا: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فِيَّ أُنْزِلَتْ، كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" بَيِّنَتُكَ أَوْ يَمِينُهُ"، قُلْتُ: إِذًا يَحْلِفُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ، يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ".
‏‏‏‏ عبداللہ یہ حدیث بیان کر چکے تھے، اتنے میں اشعث بن قیس آئے اور پوچھا کہ ابوعبدالرحمٰن نے تم لوگوں سے کیا حدیث بیان کی ہے؟ لوگوں نے کہا اس اس مضمون کی۔ انہوں نے کہا اجی یہ آیت تو میرے ہی بارے میں نازل ہوئی تھی میرے ایک چچازاد بھائی کی زمین میں میرا ایک کنواں تھا اس کے جھگڑے کے سلسلہ میں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے گواہ لاؤ ورنہ مدعاعلیہ سے قسم لی جائے گی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر وہ تو جھوٹی قسم کھا لے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے جھوٹی قسم بدنیتی کے ساتھ اس لیے کھائی کہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال ہڑپ کر جائے تو قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اللہ اس پر انتہائی غضب ناک ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

(The sub-narrator added:) Al-Ash'ath bin Qais entered, saying, "What did Abu `Abdur-Rahman narrate to you?" They said, "So-and-so," Al-Ash'ath said, "This verse was revealed in my connection. I had a well on the land of my cousin (and we had a dispute about it). I reported him to Allah 's Apostle who said (to me). "You should give evidence (i.e. witness) otherwise the oath of your opponent will render your claim invalid." I said, "Then he (my opponent) will take the oath, O Allah's Apostle." Allah's Apostle said, "Whoever is ordered (by the ruler or the judge) to give an oath, and he takes a false oath in order to grab the property of a Muslim, then he will incur Allah's Wrath when he meets Him on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8 , Book 78 , Number 668

حدیث نمبر: 2357
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"من حلف على يمين يقتطع بها مال امرئ مسلم هو عليها فاجر، لقي الله وهو عليه غضبان، فانزل الله تعالى: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 الآية". فجاء الاشعث، فقال: ما حدثكم ابو عبد الرحمن في انزلت هذه الآية كانت لي بئر في ارض ابن عم لي، فقال لي: شهودك؟ قلت: ما لي شهود، قال: فيمينه، قلت: يا رسول الله، إذا يحلف فذكر النبي صلى الله عليه وسلم هذا الحديث، فانزل الله ذلك تصديقا له.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ هُوَ عَلَيْهَا فَاجِرٌ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 الْآيَةَ". فَجَاءَ الْأَشْعَثُ، فَقَالَ: مَا حَدَّثَكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِيَّ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي، فَقَالَ لِي: شُهُودَكَ؟ قُلْتُ: مَا لِي شُهُودٌ، قَالَ: فَيَمِينُهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفَ فَذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ ذَلِكَ تَصْدِيقًا لَهُ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کوئی ایسی جھوٹی قسم کھائے جس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کر لے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہو گا۔ اور پھر اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران کی یہ) آیت نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا‏» جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی دولت خریدتے ہیں آخر آیت تک۔ پھر اشعث رضی اللہ عنہ آئے اور پوچھا کہ ابوعبدالرحمٰن (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے تم سے کیا حدیث بیان کی ہے؟ یہ آیت تو میرے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میرا ایک کنواں میرے چچا زاد بھائی کی زمین میں تھا۔ (پھر جھگڑا ہوا تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تو اپنے گواہ لا۔ میں نے عرض کیا کہ گواہ تو میرے پاس نہیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فریق مخالف سے قسم لے لے۔ اس پر میں نے کہا یا رسول اللہ! یہ تو قسم کھا بیٹھے گا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے بھی اس بارے میں یہ آیت نازل فرما کر اس کی تصدیق کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah (bin Mas`ud): The Prophet said, "Whoever takes a false oath to deprive somebody of his property will meet Allah while He will be angry with him." Allah revealed: 'Verily those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant, and their oaths.' ........(3.77) Al-Ashath came (to the place where `Abdullah was narrating) and said, "What has Abu `Abdur- Rahman (i.e. `Abdullah) been telling you? This verse was revealed concerning me. I had a well in the land of a cousin of mine. The Prophet asked me to bring witnesses (to confirm my claim). I said, 'I don't have witnesses.' He said, 'Let the defendant take an oath then.' I said, 'O Allah's Apostle! He will take a (false) oath immediately.' Then the Prophet mentioned the above narration and Allah revealed the verse to confirm what he had said." (See Hadith No. 692)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 546


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.