صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: تقدیر کے بیان میں
The Book of Al-Qadar (Divine Preordainment)
6. بَابُ إِلْقَاءِ النَّذْرِ الْعَبْدَ إِلَى الْقَدَرِ:
6. باب: نذر کرنے سے تقدیر نہیں پلٹ سکتی۔
(6) Chapter. Man makes a vow seeking something other than what has been preordained (for him).
حدیث نمبر: 6608
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن منصور، عن عبد الله بن مرة، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: نهى النبي صلى الله عليه وسلم، عن النذر، وقال:" إنه لا يرد شيئا، وإنما يستخرج به من البخيل".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّذْرِ، وَقَالَ:" إِنَّهُ لَا يَرُدُّ شَيْئًا، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے عبداللہ بن مرہ نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر ماننے سے منع کیا تھا اور فرمایا تھا کہ نذر کسی چیز کو نہیں لوٹاتی، نذر صرف بخیل کے دل سے پیسہ نکالتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Prophet forbade vowing and said, "In fact, vowing does not prevent anything, but it makes a miser to spend his property."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 77, Number 605

حدیث نمبر: 2292
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الصلت بن محمد، حدثنا ابو اسامة، عن إدريس، عن طلحة بن مصرف، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنه: ولكل جعلنا موالي سورة النساء آية 33، قال ورثة: والذين عقدت ايمانكم سورة النساء آية 33، قال:" كان المهاجرون لما قدموا المدينة يرث المهاجر الانصاري، دون ذوي رحمه للاخوة التي آخى النبي صلى الله عليه وسلم بينهم، فلما نزلت: ولكل جعلنا موالي سورة النساء آية 33، نسخت، ثم قال: والذين عقدت ايمانكم سورة النساء آية 33، إلا النصر، والرفادة، والنصيحة، وقد ذهب الميراث ويوصي له".(مرفوع) حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ إِدْرِيسَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ سورة النساء آية 33، قَالَ وَرَثَةً: وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33، قَالَ:" كَانَ الْمُهَاجِرُونَ لَمَّا قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَرِثُ الْمُهَاجِرُ الْأَنْصَارِيَّ، دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلْأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ، فَلَمَّا نَزَلَتْ: وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ سورة النساء آية 33، نَسَخَتْ، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33، إِلَّا النَّصْرَ، وَالرِّفَادَةَ، وَالنَّصِيحَةَ، وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ وَيُوصِي لَهُ".
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ادریس نے، ان سے طلحہ بن مصرف نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کہ (قرآن مجید کی آیت «ولكل جعلنا موالي‏») کے متعلق ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ( «موالي‏» کے معنی) ورثہ کے ہیں۔ اور «والذين عقدت أيمانكم‏» (کا قصہ یہ ہے کہ) مہاجرین جب مدینہ آئے تو مہاجر انصار کا ترکہ پاتے تھے اور انصاری کے ناتہ داروں کو کچھ نہ ملتا۔ اس بھائی پنے کی وجہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قائم کی ہوئی تھی۔ پھر جب آیت «ولكل جعلنا موالي‏» ہوئی تو پہلی آیت «والذين عقدت أيمانكم‏» منسوخ ہو گئی۔ سوا امداد، تعاون اور خیر خواہی کے۔ البتہ میراث کا حکم (جو انصار و مہاجرین کے درمیان مواخاۃ کی وجہ سے تھا) وہ منسوخ ہو گیا اور وصیت جتنی چاہے کی جا سکتی ہے۔ (جیسی اور شخصوں کے لیے بھی ہو سکتی ہے تہائی ترکہ میں سے وصیت کی جا سکتی ہے جس کا نفاذ کیا جائے گا۔)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Jubair: Ibn `Abbas said, "In the verse: To every one We have appointed ' (Muwaliya Muwaliya means one's) heirs (4.33).' (And regarding the verse) 'And those with whom your right hands have made a pledge.' Ibn `Abbas said, "When the emigrants came to the Prophet in Medina, the emigrant would inherit the Ansari while the latter's relatives would not inherit him because of the bond of brotherhood which the Prophet established between them (i.e. the emigrants and the Ansar). When the verse: 'And to everyone We have appointed heirs' (4.33) was revealed, it canceled (the bond (the pledge) of brotherhood regarding inheritance)." Then he said, "The verse: To those also to whom your right hands have pledged, remained valid regarding cooperation and mutual advice, while the matter of inheritance was excluded and it became permissible to assign something in one's testament to the person who had the right of inheriting before.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 37, Number 489

حدیث نمبر: 2293
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن حميد، عن انس رضي الله عنه، قال:" قدم علينا عبد الرحمن بن عوف، فآخى رسول الله صلى الله عليه وسلم بينه وبين سعد بن الربيع".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، فَآخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ جب عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں آئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا بھائی چارہ سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ سے کرایا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: `Abdur-Rahman bin `Auf came to us and Allah's Apostle established a bond of brotherhood between him and Sa`d bin Rabi`a.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 37, Number 490

حدیث نمبر: 6609
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا بشر بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يات ابن آدم النذر بشيء لم يكن قد قدرته، ولكن يلقيه القدر وقد قدرته له، استخرج به من البخيل".(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَأْتِ ابْنَ آدَمَ النَّذْرُ بِشَيْءٍ لَمْ يَكُنْ قَدْ قَدَّرْتُهُ، وَلَكِنْ يُلْقِيهِ الْقَدَرُ وَقَدْ قَدَّرْتُهُ لَهُ، أَسْتَخْرِجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ".
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام بن منبہ نے، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نذر (منت) انسان کو کوئی چیز نہیں دیتی جو میں (رب) نے اس کی تقدیر میں نہ لکھی ہو بلکہ وہ تقدیر دیتی ہے جو میں (رب) نے اس کے لیے مقرر کر دی ہے، البتہ اس کے ذریعہ میں بخیل کا مال نکلوا لیتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said (that Allah said), "Vowing does not bring to the son of Adam anything I have not already written in his fate, but vowing is imposed on him by way of fore ordainment. Through vowing I make a miser spend of his wealth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 77, Number 606

حدیث نمبر: 6692
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن صالح، حدثنا فليح بن سليمان، حدثنا سعيد بن الحارث، انه سمع ابن عمر رضي الله عنهما، يقول: اولم ينهوا عن النذر، إن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن النذر لا يقدم شيئا ولا يؤخر، وإنما يستخرج بالنذر من البخيل".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: أَوَلَمْ يُنْهَوْا عَنِ النَّذْرِ، إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ النَّذْرَ لَا يُقَدِّمُ شَيْئًا وَلَا يُؤَخِّرُ، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِالنَّذْرِ مِنَ الْبَخِيلِ".
ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن الحارث نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا، کیا لوگوں کو نذر سے منع نہیں کیا گیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نذر کسی چیز کو نہ آگے کر سکتی ہے نہ پیچھے، البتہ اس کے ذریعہ بخیل کا مال نکالا جا سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Al-Harith: that he heard Ibn `Umar saying, "Weren't people forbidden to make vows?" The Prophet said, 'A vow neither hastens nor delays anything, but by the making of vows, some of the wealth of a miser is taken out."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 683

حدیث نمبر: 6693
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا سفيان، عن منصور، اخبرنا عبد الله بن مرة، عن عبد الله بن عمر،" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن النذر، وقال: إنه لا يرد شيئا، ولكنه يستخرج به من البخيل".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ،" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّذْرِ، وَقَالَ: إِنَّهُ لَا يَرُدُّ شَيْئًا، وَلَكِنَّهُ يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے منصور نے، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مرہ نے خبر دی، اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر سے منع فرمایا تھا اور فرمایا تھا کہ وہ کسی چیز کو واپس نہیں کر سکتی، البتہ اس کے ذریعہ بخیل کا مال نکالا جا سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet forbade the making of vows and said, "It (a vow) does not prevent anything (that has to take place), but the property of a miser is spent (taken out) with it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 684

حدیث نمبر: 6694
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا ياتي ابن آدم النذر بشيء لم يكن قدر له، ولكن يلقيه النذر إلى القدر قد قدر له، فيستخرج الله به من البخيل، فيؤتي عليه ما لم يكن يؤتي عليه من قبل".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَأْتِي ابْنَ آدَمَ النَّذْرُ بِشَيْءٍ لَمْ يَكُنْ قُدِّرَ لَهُ، وَلَكِنْ يُلْقِيهِ النَّذْرُ إِلَى الْقَدَرِ قَدْ قُدِّرَ لَهُ، فَيَسْتَخْرِجُ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ، فَيُؤْتِي عَلَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ يُؤْتِي عَلَيْهِ مِنْ قَبْلُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نذر انسان کو کوئی ایسی چیز نہیں دیتی جو اس کے مقدر میں نہ ہو، البتہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ بخیل سے اس کا مال نکلواتا ہے اور اس طرح وہ چیزیں صدقہ کر دیتا ہے جس کی اس سے پہلے اس کی امید نہیں کی جا سکتی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah says, 'The vow, does not bring about for the son of Adam anything I have not decreed for him, but his vow may coincide with what has been decided for him, and by this way I cause a miser to spend of his wealth. So he gives Me (spends in charity) for the fulfillment of what has been decreed for him what he would not give Me before but for his vow."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 685


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.