(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني سعيد بن المسيب، وعروة بن الزبير في رجال من اهل العلم، ان عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول وهو صحيح:" لن يقبض نبي قط حتى يرى مقعده من الجنة ثم يخير"، فلما نزل به وراسه على فخذي، غشي عليه ساعة، ثم افاق فاشخص بصره إلى السقف، ثم قال:" اللهم الرفيق الاعلى"، قلت: إذا لا يختارنا، وعلمت انه الحديث الذي كان يحدثنا وهو صحيح، قالت: فكانت تلك آخر كلمة تكلم بها: اللهم الرفيق الاعلى.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ في رجال من أهل العلم، أن عائشة رضي الله عنها، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ صَحِيحٌ:" لَنْ يُقْبَضَ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرُ"، فَلَمَّا نَزَلَ بِهِ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي، غُشِيَ عَلَيْهِ سَاعَةً، ثُمَّ أَفَاقَ فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَى السَّقْفِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى"، قُلْتُ: إِذًا لَا يَخْتَارُنَا، وَعَلِمْتُ أَنَّهُ الْحَدِيثُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ، قَالَتْ: فَكَانَتْ تِلْكَ آخِرَ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا: اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں سعید بن مسیب اور عروہ بن زبیر نے بہت سے علم والوں کے سامنے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار نہیں تھے تو فرمایا کرتے تھے کہ جب بھی کسی نبی کی روح قبض کی جاتی تو پہلے جنت میں اس کا ٹھکانا دکھا دیا جاتا ہے، اس کے بعد اسے اختیار دیا جاتا ہے (کہ چاہیں دنیا میں رہیں یا جنت میں چلیں) چنانچہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور سر مبارک میری ران پر تھا۔ اس وقت آپ پر تھوڑی دیر کے لیے غشی طاری ہوئی۔ پھر جب آپ کو اس سے کچھ ہوش ہوا تو چھت کی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے لگے، پھر فرمایا «اللهم الرفيق الأعلى»”اے اللہ! رفیق اعلیٰ کے ساتھ ملا دے۔“ میں نے سمجھ لیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اب ہمیں اختیار نہیں کر سکتے، میں سمجھ گئی کہ جو بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحت کے زمانے میں بیان فرمایا کرتے تھے، یہ وہی بات ہے۔ بیان کیا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلمہ تھا جو آپ نے زبان سے ادا فرمایا کہا «اللهم الرفيق الأعلى»”اے اللہ! رفیق اعلیٰ کے ساتھ ملا دے۔“
Narrated `Aisha: When Allah's Apostle was healthy, he used to say, "No prophet dies till he is shown his place in Paradise, and then he is given the option (to live or die)." So when death approached him(during his illness), and while his head was on my thigh, he became unconscious for a while, and when he recovered, he fixed his eyes on the ceiling and said, "O Allah! (Let me join) the Highest Companions (see Qur'an 4:69)," I said, "So, he does not choose us." Then I realized that it was the application of the statement he used to relate to us when he was healthy. So that was his last utterance (before he died), i.e. "O Allah! (Let me join) the Highest Companions."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 359
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن سعد، عن عروة، عن عائشة، قالت:" كنت اسمع انه لا يموت نبي حتى يخير بين الدنيا والآخرة، فسمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول في مرضه الذي مات فيه واخذته بحة، يقول: مع الذين انعم الله عليهم سورة النساء آية 69 الآية، فظننت انه خير".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَسْمَعُ أَنَّهُ لَا يَمُوتُ نَبِيٌّ حَتَّى يُخَيَّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَأَخَذَتْهُ بُحَّةٌ، يَقُولُ: مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ سورة النساء آية 69 الْآيَةَ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ خُيِّرَ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سعد نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں سنتی آئی تھی کہ ہر نبی کو وفات سے پہلے دنیا اور آخرت کے رہنے میں اختیار دیا جاتا ہے، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی سنا، آپ اپنے مرض الموت میں فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز بھاری ہو چکی تھی۔ آپ آیت «مع الذين أنعم الله عليهم» کی تلاوت فرما رہے تھے (یعنی ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام کیا ہے) مجھے یقین ہو گیا کہ آپ کو بھی اختیار دے دیا گیا ہے۔
Narrated `Aisha: Used to hear (from the Prophet) that no Prophet dies till he is given the option to select either the worldly life or the life of the Hereafter. I heard the Prophet in his fatal disease, with his voice becoming hoarse, saying, "In the company of those on whom is the grace of Allah ..( to the end of the Verse )." (4.69) Thereupon I thought that the Prophet had been given the option.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 719
(مرفوع) حدثنا مسلم، حدثنا شعبة، عن سعد، عن عروة، عن عائشة، قالت:" لما مرض النبي صلى الله عليه وسلم المرض الذي مات فيه جعل، يقول:" في الرفيق الاعلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" لَمَّا مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرَضَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ جَعَلَ، يَقُولُ:" فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے سعد بن ابراہیم نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض الموت میں باربار فرماتے تھے۔ ”( «اللهم») «الرفيق الأعلى» اے اللہ! مجھے میرے رفقاء (انبیاء اور صدیقین) میں پہنچا دے (جو اعلیٰ علیین میں رہتے ہیں)۔“
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير، إن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو صحيح، يقول:" إنه لم يقبض نبي قط حتى يرى مقعده من الجنة، ثم يحيا او يخير"، فلما اشتكى وحضره القبض وراسه على فخذ عائشة غشي عليه، فلما افاق شخص بصره نحو سقف البيت، ثم قال:" اللهم في الرفيق الاعلى"، فقلت: إذا لا يجاورنا، فعرفت انه حديثه الذي كان يحدثنا وهو صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، إِنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَحِيحٌ، يَقُولُ:" إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، ثُمَّ يُحَيَّا أَوْ يُخَيَّرَ"، فَلَمَّا اشْتَكَى وَحَضَرَهُ الْقَبْضُ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِ عَائِشَةَ غُشِيَ عَلَيْهِ، فَلَمَّا أَفَاقَ شَخَصَ بَصَرُهُ نَحْوَ سَقْفِ الْبَيْتِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى"، فَقُلْتُ: إِذًا لَا يُجَاوِرُنَا، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ حَدِيثُهُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہ عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا تندرستی کے زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ جب بھی کسی نبی کی روح قبض کی گئی تو پہلے جنت میں اس کی قیام گاہ اسے ضرور دکھا دی گئی، پھر اسے اختیار دیا گیا (راوی کو شک تھا کہ لفظ «يحيا» ہے یا «يخير»، دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے) پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑے اور وقت قریب آ گیا تو سر مبارک عائشہ رضی اللہ عنہا کی ران پر تھا اور آپ پر غشی طاری ہو گئی تھی، جب کچھ ہوش ہوا تو آپ کی آنکھیں گھر کی چھت کی طرف اٹھ گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ «اللهم في الرفيق الأعلى» ۔ میں سمجھ گئی کہ اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں (یعنی دنیاوی زندگی کو) پسند نہیں فرمائیں گے۔ مجھے وہ حدیث یاد آ گئی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تندرستی کے زمانے میں فرمائی تھی۔
Narrated Aisha: When Allah 's Apostle was in good health, he used to say, "Never does a prophet die unless he is shown his place in Paradise ( before his death ), and then he is made alive or given option." When the Prophet became ill and his last moments came while his head was on my thigh, he became unconscious, and when he came to his senses, he looked towards the roof of the house and then said, "O Allah! (Please let me be) with the highest companion." Thereupon I said, "Hence he is not going to stay with us? " Then I came to know that his state was the confirmation of the narration he used to mention to us while he was in good health.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 721
(مرفوع) حدثنا محمد، حدثنا عفان، عن صخر بن جويرية، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة:" دخل عبد الرحمن بن ابي بكر على النبي صلى الله عليه وسلم وانا مسندته إلى صدري ومع عبد الرحمن سواك رطب يستن به، فابده رسول الله صلى الله عليه وسلم بصره، فاخذت السواك فقصمته ونفضته وطيبته، ثم دفعته إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاستن به، فما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم استن استنانا قط احسن منه، فما عدا ان فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم رفع يده او إصبعه، ثم قال:" في الرفيق الاعلى ثلاثا"، ثم قضى، وكانت، تقول: مات بين حاقنتي وذاقنتي".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، عَنْ صَخْرِ بْنِ جُوَيْرِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ:" دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُسْنِدَتُهُ إِلَى صَدْرِي وَمَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سِوَاكٌ رَطْبٌ يَسْتَنُّ بِهِ، فَأَبَدَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَهُ، فَأَخَذْتُ السِّوَاكَ فَقَصَمْتُهُ وَنَفَضْتُهُ وَطَيَّبْتُهُ، ثُمَّ دَفَعْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَنَّ بِهِ، فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَنَّ اسْتِنَانًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ، فَمَا عَدَا أَنْ فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَهُ أَوْ إِصْبَعَهُ، ثُمَّ قَالَ:" فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى ثَلَاثًا"، ثُمَّ قَضَى، وَكَانَتْ، تَقُولُ: مَاتَ بَيْنَ حَاقِنَتِي وَذَاقِنَتِي".
ہم سے محمد بن یحییٰ ذہلی نے بیان کیا۔ کہا ہم سے عفان بن مسلم نے بیان کیا، ان سے صخر بن جویریہ نے، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے ان کے والد (قاسم بن محمد) نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ(ان کے بھائی) عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں ایک تازہ مسواک استعمال کے لیے تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسواک کی طرف دیکھتے رہے۔ چنانچہ میں نے ان سے مسواک لے لی اور اسے اپنے دانتوں سے چبا کر اچھی طرح جھاڑنے اور صاف کرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دی۔ آپ نے وہ مسواک استعمال کی جتنے عمدہ طریقہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسواک کر رہے تھے، میں نے آپ کو اتنی اچھی طرح مسواک کرتے کبھی نہیں دیکھا۔ مسواک سے فارغ ہونے کے بعد آپ نے اپنا ہاتھ یا اپنی انگلی اٹھائی اور فرمایا۔ «في الرفيق الأعلى» تین مرتبہ، اور آپ کا انتقال ہو گیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو سر مبارک میری ہنسلی اور ٹھوڑی کے درمیان میں تھا۔
Narrated Aisha: `Abdur-Rahman bin Abu Bakr entered upon the Prophet while I was supporting the Prophet on my chest. `AbdurRahman had a fresh Siwak then and he was cleaning his teeth with it. Allah's Apostle looked at it, so I took the Siwak, cut it (chewed it with my teeth), shook it and made it soft (with water), and then gave it to the Prophet who cleaned his teeth with it. I had never seen Allah's Apostle cleaning his teeth in a better way. After finishing the brushing of his teeth, he lifted his hand or his finger and said thrice, "O Allah! Let me be with the highest companions," and then died. `Aisha used to say, "He died while his head was resting between my chest and chin."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 722
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے عباد بن عبداللہ بن زبیر نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، وفات سے کچھ پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پشت سے ان کا سہارا لیے ہوئے تھے۔ آپ نے کان لگا کر سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کر رہے ہیں «اللهم اغفر لي وارحمني، وألحقني بالرفيق»”اے اللہ! میری مغفرت فرما، مجھ پر رحم کر اور میرے رفیقوں سے مجھے ملا۔“
Narrated `Aisha: I heard the Prophet and listened to him before his death while he was leaning his back on me and saying, "O Allah! Forgive me, and bestow Your Mercy on me, and let me meet the (highest) companions (of the Hereafter)." (See the Qur'an (4:69) and Hadith #4435)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 724
(مرفوع) حدثني محمد بن عبيد، حدثنا عيسى بن يونس، عن عمر بن سعيد، قال: اخبرني ابن ابي مليكة، ان ابا عمرو ذكوان مولى عائشة اخبره، ان عائشة كانت تقول: إن من نعم الله علي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم توفي في بيتي، وفي يومي، وبين سحري ونحري، وان الله جمع بين ريقي وريقه عند موته، دخل علي عبد الرحمن وبيده السواك، وانا مسندة رسول الله صلى الله عليه وسلم فرايته ينظر إليه، وعرفت انه يحب السواك، فقلت: آخذه لك؟ فاشار براسه ان: نعم، فتناولته فاشتد عليه، وقلت: الينه لك؟ فاشار براسه ان: نعم، فلينته، فامره وبين يديه ركوة او علبة يشك عمر فيها ماء، فجعل يدخل يديه في الماء، فيمسح بهما وجهه، يقول:" لا إله إلا الله، إن للموت سكرات"، ثم نصب يده فجعل، يقول:" في الرفيق الاعلى"، حتى قبض ومالت يده.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ أَبَا عَمْرٍو ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ كَانَتْ تَقُولُ: إِنَّ مِنْ نِعَمِ اللَّهِ عَلَيَّ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ فِي بَيْتِي، وَفِي يَوْمِي، وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي، وَأَنَّ اللَّهَ جَمَعَ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ عِنْدَ مَوْتِهِ، دَخَلَ عَلَيَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبِيَدِهِ السِّوَاكُ، وَأَنَا مُسْنِدَةٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، وَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُحِبُّ السِّوَاكَ، فَقُلْتُ: آخُذُهُ لَكَ؟ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ: نَعَمْ، فَتَنَاوَلْتُهُ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ، وَقُلْتُ: أُلَيِّنُهُ لَكَ؟ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ: نَعَمْ، فَلَيَّنْتُهُ، فَأَمَرَّهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ أَوْ عُلْبَةٌ يَشُكُّ عُمَرُ فِيهَا مَاءٌ، فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الْمَاءِ، فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ، يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، إِنَّ لِلْمَوْتِ سَكَرَاتٍ"، ثُمَّ نَصَبَ يَدَهُ فَجَعَلَ، يَقُولُ:" فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى"، حَتَّى قُبِضَ وَمَالَتْ يَدُهُ.
مجھ سے محمد بن عبید نے بیان کیا، کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، ان سے عمر بن سعید نے، انہیں ابن ابی ملیکہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا کے غلام ابوعمرو ذکوان نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں، اللہ کی بہت سی نعمتوں میں ایک نعمت مجھ پر یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات میرے گھر میں اور میری باری کے دن ہوئی۔ آپ اس وقت میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت میرے اور آپ کے تھوک کو ایک ساتھ جمع کیا تھا کہ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ گھر میں آئے تو ان کے ہاتھ میں مسواک تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسواک کو دیکھ رہے ہیں۔ میں سمجھ گئی کہ آپ مسواک کرنا چاہتے ہیں، اس لیے میں نے آپ سے پوچھا، یہ مسواک آپ کے لیے لے لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کے اشارہ سے اثبات میں جواب دیا، میں نے وہ مسواک ان سے لے لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے چبا نہ سکے، میں نے پوچھا آپ کے لیے میں اسے نرم کر دوں؟ آپ نے سر کے اشارہ سے اثبات میں جواب دیا۔ میں نے مسواک نرم کر دی۔ آپ کے سامنے ایک بڑا پیالہ تھا، چمڑے کا یا لکڑی کا (راوی حدیث) عمر کو اس سلسلے میں شک تھا، اس کے اندر پانی تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باربار اپنے ہاتھ اس کے اندر داخل کرتے اور پھر انہیں اپنے چہرے پر پھیرتے اور فرماتے «لا إله إلا الله» ۔ موت کے وقت شدت ہوتی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اٹھا کر کہنے لگے «في الرفيق الأعلى» یہاں تک کہ آپ رحلت فرما گئے اور آپ کا ہاتھ جھک گیا۔
Narrated Aisha: It was one of the favors of Allah towards me that Allah's Apostle expired in my house on the day of my turn while he was leaning against my chest and Allah made my saliva mix with his saliva at his death. `Abdur-Rahman entered upon me with a Siwak in his hand and I was supporting (the back of) Allah's Apostle (against my chest ). I saw the Prophet looking at it (i.e. Siwak) and I knew that he loved the Siwak, so I said ( to him ), "Shall I take it for you ? " He nodded in agreement. So I took it and it was too stiff for him to use, so I said, "Shall I soften it for you ?" He nodded his approval. So I softened it and he cleaned his teeth with it. In front of him there was a jug or a tin, (The sub-narrator, `Umar is in doubt as to which was right) containing water. He started dipping his hand in the water and rubbing his face with it, he said, "None has the right to be worshipped except Allah. Death has its agonies." He then lifted his hands (towards the sky) and started saying, "With the highest companion," till he expired and his hand dropped down.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 730
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: توفي النبي صلى الله عليه وسلم في بيتي وفي يومي، وبين سحري ونحري، وكانت إحدانا تعوذه بدعاء إذا مرض، فذهبت اعوذه، فرفع راسه إلى السماء، وقال:"في الرفيق الاعلى في الرفيق الاعلى"، ومر عبد الرحمن بن ابي بكر وفي يده جريدة رطبة، فنظر إليه النبي صلى الله عليه وسلم، فظننت ان له بها حاجة فاخذتها، فمضغت راسها ونفضتها فدفعتها إليه، فاستن بها كاحسن ما كان مستنا، ثم ناولنيها فسقطت يده او سقطت من يده، فجمع الله بين ريقي وريقه في آخر يوم من الدنيا، واول يوم من الآخرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي وَفِي يَوْمِي، وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي، وَكَانَتْ إِحْدَانَا تُعَوِّذُهُ بِدُعَاءٍ إِذَا مَرِضَ، فَذَهَبْتُ أُعَوِّذُهُ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، وَقَالَ:"فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى"، وَمَرَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَفِي يَدِهِ جَرِيدَةٌ رَطْبَةٌ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُ بِهَا حَاجَةً فَأَخَذْتُهَا، فَمَضَغْتُ رَأْسَهَا وَنَفَضْتُهَا فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِ، فَاسْتَنَّ بِهَا كَأَحْسَنِ مَا كَانَ مُسْتَنًّا، ثُمَّ نَاوَلَنِيهَا فَسَقَطَتْ يَدُهُ أَوْ سَقَطَتْ مِنْ يَدِهِ، فَجَمَعَ اللَّهُ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنَ الدُّنْيَا، وَأَوَّلِ يَوْمٍ مِنَ الْآخِرَةِ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات میرے گھر میں، میری باری کے دن ہوئی۔ آپ اس وقت میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ جب آپ بیمار پڑے تو ہم آپ کی صحت کے لیے دعائیں کیا کرتے تھے۔ اس بیماری میں بھی میں آپ کے لیے دعا کرنے لگی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اور آپ کا سر آسمان کی طرف اٹھا ہوا تھا «في الرفيق الأعلى في الرفيق الأعلى» اور عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما آئے تو ان کے ہاتھ میں ایک تازہ ٹہنی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا تو میں سمجھ گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ وہ ٹہنی میں نے ان سے لے لی۔ پہلے میں نے اسے چبایا، پھر صاف کر کے آپ کو دے دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مسواک کی، جس طرح پہلے آپ مسواک کیا کرتے تھے اس سے بھی اچھی طرح سے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مسواک مجھے عنایت فرمائی اور آپ کا ہاتھ جھک گیا، یا (راوی نے یہ بیان کیا کہ) مسواک آپ کے ہاتھ سے چھوٹ گئی۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تھوک کو اس دن جمع کر دیا جو آپ کی دنیا کی زندگی کا سب سے آخری اور آخرت کی زندگی کا سب سے پہلا دن تھا۔
Narrated `Aisha: The Prophet expired in my house and on the day of my turn, leaning against my chest. One of us (i.e. the Prophet's wives ) used to recite a prayer asking Allah to protect him from all evils when he became sick. So I started asking Allah to protect him from all evils (by reciting a prayer ). He raised his head towards the sky and said, "With the highest companions, with the highest companions." `Abdur- Rahman bin Abu Bakr passed carrying a fresh leaf-stalk of a date-palm and the Prophet looked at it and I thought that the Prophet was in need of it (for cleaning his teeth ). So I took it (from `Abdur Rahman) and chewed its head and shook it and gave it to the Prophet who cleaned his teeth with it, in the best way he had ever cleaned his teeth, and then he gave it to me, and suddenly his hand dropped down or it fell from his hand (i.e. he expired). So Allah made my saliva mix with his saliva on his last day on earth and his first day in the Hereafter.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 732
(مرفوع) حدثنا بشر بن محمد , حدثنا عبد الله , قال يونس: قال الزهري: اخبرني سعيد بن المسيب , في رجال من اهل العلم، ان عائشة، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول وهو صحيح:" إنه لم يقبض نبي حتى يرى مقعده من الجنة ثم يخير"، فلما نزل به وراسه على فخذي غشي عليه، ثم افاق، فاشخص بصره إلى سقف البيت، ثم قال:" اللهم الرفيق الاعلى" فقلت: إذا لا يختارنا وعرفت انه الحديث الذي كان يحدثنا وهو صحيح، قالت: فكانت آخر كلمة تكلم بها:" اللهم الرفيق الاعلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ , قَالَ يُونُسُ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ , فِي رِجَالٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ صَحِيحٌ:" إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرَ"، فَلَمَّا نَزَلَ بِهِ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي غُشِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَى سَقْفِ الْبَيْتِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى" فَقُلْتُ: إِذًا لَا يَخْتَارُنَا وَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَدِيثُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ، قَالَتْ: فَكَانَتْ آخِرَ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا:" اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى".
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، ان سے یونس نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سعید بن مسیب نے کئی اہل علم کی موجودگی میں خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت صحت میں فرمایا کرتے تھے کہ ہر نبی کی روح قبض کرنے سے پہلے انہیں جنت میں ان کی قیام گاہ دکھائی گئی، پھر اختیار دیا گیا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ کا سر مبارک میری ران پر تھا۔ اس وقت آپ پر غشی طاری ہو گئی۔ جب ہوش میں آئے تو آپ نے اپنی نظر گھر کی چھت کی طرف اٹھا لی اور فرمایا «اللهم الرفيق الأعلى»”اے اللہ! مجھے اپنی بارگاہ میں انبیاء اور صدیقین سے ملا دے۔“ میں اسی وقت سمجھ گئی کہ اب آپ ہمیں پسند نہیں کر سکتے اور مجھے وہ حدیث یاد آ گئی جو آپ حالت صحت میں ہم سے بیان کیا کرتے تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آخری کلمہ جو زبان مبارک سے نکلا وہ یہی تھا کہ «اللهم الرفيق الأعلى» ۔
Narrated `Aisha: When the Prophet was healthy, he used to say, "No soul of a prophet is captured till he is shown his place in Paradise and then he is given the option." When death approached him while his head was on my thigh, he became unconscious and then recovered his consciousness. He then looked at the ceiling of the house and said, "O Allah! (with) the highest companions." I said (to myself), "Hence, he is not going to choose us." Then I realized that what he had said was the application of the narration which he used to mention to us when he was healthy. The last word he spoke was, "O Allah! (with) the highest companion."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 740
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے عباد بن عبداللہ بن زبیر نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرا سہارا لیے ہوئے تھے (مرض الموت میں) اور فرما رہے تھے «اللهم اغفر لي وارحمني وألحقني بالرفيق الأعلى»”اے اللہ! میری مغفرت فرما مجھ پر رحم کر اور مجھ کو اچھے رفیقوں (فرشتوں اور پیغمبروں) کے ساتھ ملا دے۔“
Narrated `Aisha: I heard the Prophet , who was resting against me, saying, "O Allah! Excuse me and bestow Your Mercy on me and let me join with the highest companions (in Paradise)." See Qur'an (4.69)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 578
(مرفوع) حدثني يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني سعيد بن المسيب، وعروة بن الزبير في رجال من اهل العلم، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول وهو صحيح:" إنه لم يقبض نبي قط حتى يرى مقعده من الجنة، ثم يخير"، فلما نزل به وراسه على فخذي غشي عليه ساعة، ثم افاق فاشخص بصره إلى السقف، ثم قال:" اللهم الرفيق الاعلى"، قلت: إذا لا يختارنا، وعرفت انه الحديث الذي كان يحدثنا به، قالت: فكانت تلك آخر كلمة تكلم بها النبي صلى الله عليه وسلم قوله:" اللهم الرفيق الاعلى".(مرفوع) حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ في رجال من أهل العلم، أن عائشة زوج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ صَحِيحٌ:" إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، ثُمَّ يُخَيَّرُ"، فَلَمَّا نَزَلَ بِهِ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي غُشِيَ عَلَيْهِ سَاعَةً، ثُمَّ أَفَاقَ فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَى السَّقْفِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى"، قُلْتُ: إِذًا لَا يَخْتَارُنَا، وَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَدِيثُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا بِهِ، قَالَتْ: فَكَانَتْ تِلْكَ آخِرَ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلُهُ:" اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى".
مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل بن خالد نے، ان سے ابن شہاب نے، کہا مجھ کو سعید بن مسیب اور عروہ بن زبیر نے چند علم والوں کے سامنے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آپ خاصے تندرست تھے فرمایا تھا کسی نبی کی اس وقت تک روح قبض نہیں کی جاتی جب تک جنت میں اس کے رہنے کی جگہ اسے دکھا نہ دی جاتی ہو اور پھر اسے (دنیا یا آخرت کے لیے) اختیار دیا جاتا ہے۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک میری ران پر تھا تو آپ پر تھوڑی دیر کے لیے غشی چھا گئی، پھر جب آپ کو ہوش آیا تو آپ چھت کی طرف ٹکٹکی لگا کر دیکھنے لگے۔ پھر فرمایا «اللهم الرفيق الأعلى» میں نے کہا کہ اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ترجیح نہیں دے سکتے اور میں سمجھ گئی کہ یہ وہی حدیث ہے جو آپ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمائی تھی۔ راوی نے بیان کیا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلمہ تھا جو آپ نے اپنی زبان مبارک سے ادا فرمایا یعنی یہ ارشاد کہ «اللهم الرفيق الأعلى» یعنی یا اللہ! مجھ کو بلند رفیقوں کا ساتھ پسند ہے۔
Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) When Allah's Apostle was in good health, he used to say, "No prophet's soul is ever captured unless he is shown his place in Paradise and given the option (to die or survive)." So when the death of the Prophet approached and his head was on my thigh, he became unconscious for a while and then he came to his senses and fixed his eyes on the ceiling and said, "O Allah (with) the highest companions." (See Qur'an 4:69). I said' "Hence he is not going to choose us." And I came to know that it was the application of the narration which he (the Prophet) used to narrate to us. And that was the last statement of the Prophet (before his death) i.e., "O Allah! With the highest companions." (See Qur'an 4:69)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 516