صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
11. بَابُ أَذَانِ الأَعْمَى إِذَا كَانَ لَهُ مَنْ يُخْبِرُهُ:
11. باب: اس بیان میں کہ نابینا شخص اذان دے سکتا ہے اگر اسے کوئی وقت بتانے والا آدمی موجود ہو۔
(11) Chapter. The Adhan pronounced by a blind man (is permissible) when there is a person to inform him about the time of the Salat (prayer).
حدیث نمبر: 617
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن بلالا يؤذن بليل، فكلوا واشربوا حتى ينادي ابن ام مكتوم، ثم قال: وكان رجلا اعمى لا ينادي حتى يقال له اصبحت اصبحت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، ثُمَّ قَالَ: وَكَانَ رَجُلًا أَعْمَى لَا يُنَادِي حَتَّى يُقَالَ لَهُ أَصْبَحْتَ أَصْبَحْتَ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا امام مالک سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے اپنے والد عبداللہ بن عمر سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال تو رات رہے اذان دیتے ہیں۔ اس لیے تم لوگ کھاتے پیتے رہو۔ یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دیں۔ راوی نے کہا کہ وہ نابینا تھے اور اس وقت تک اذان نہیں دیتے تھے جب تک ان سے کہا نہ جاتا کہ صبح ہو گئی۔ صبح ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salim bin `Abdullah: My father said that Allah s Apostle said, "Bilal pronounces 'Adhan at night, so keep on eating and drinking (Suhur) till Ibn Um Maktum pronounces Adhan." Salim added, "He was a blind man who would not pronounce the Adhan unless he was told that the day had dawned."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 590

حدیث نمبر: 620
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"إن بلالا ينادي بليل، فكلوا واشربوا حتى ينادي ابن ام مكتوم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:"إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے عبداللہ بن دینار سے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، دیکھو بلال رضی اللہ عنہ رات رہے میں اذان دیتے ہیں، اس لیے تم لوگ (سحری) کھا پی سکتے ہو۔ جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "Bilal pronounces the Adhan at night, so keep on eating and drinking (Suhur) till Ibn Um Maktum pronounces the Adhan."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 593

حدیث نمبر: 621
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا سليمان التيمي، عن ابي عثمان النهدي، عن عبد الله بن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يمنعن احدكم او احدا منكم اذان بلال من سحوره، فإنه يؤذن او ينادي بليل ليرجع قائمكم ولينبه نائمكم، وليس ان يقول الفجر او الصبح، وقال: باصابعه ورفعها إلى فوق وطاطا إلى اسفل حتى يقول هكذا"، وقال زهير: بسبابتيه إحداهما فوق الاخرى ثم مدها عن يمينه وشماله.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ أَوْ أَحَدًا مِنْكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ مِنْ سَحُورِهِ، فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ أَوْ يُنَادِي بِلَيْلٍ لِيَرْجِعَ قَائِمَكُمْ وَلِيُنَبِّهَ نَائِمَكُمْ، وَلَيْسَ أَنْ يَقُولَ الْفَجْرُ أَوِ الصُّبْحُ، وَقَالَ: بأَصَابِعِهِ وَرَفَعَهَا إِلَى فَوْقُ وَطَأْطَأَ إِلَى أَسْفَلُ حَتَّى يَقُولَ هَكَذَا"، وَقَالَ زُهَيْرٌ: بِسَبَّابَتَيْهِ إِحْدَاهُمَا فَوْقَ الْأُخْرَى ثُمَّ مَدَّهَا عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ جعفی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سلیمان بن طرخان تیمی نے بیان کیا ابوعثمان عبدالرحمٰن نہدی سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے نہ روک دے کیونکہ وہ رات رہے سے اذان دیتے ہیں یا (یہ کہا کہ) پکارتے ہیں۔ تاکہ جو لوگ عبادت کے لیے جاگے ہیں وہ آرام کرنے کے لیے لوٹ جائیں اور جو ابھی سوئے ہوئے ہیں وہ ہوشیار ہو جائیں۔ کوئی یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ فجر یا صبح صادق ہو گئی اور آپ نے اپنی انگلیوں کے اشارے سے (طلوع صبح کی کیفیت) بتائی۔ انگلیوں کو اوپر کی طرف اٹھایا اور پھر آہستہ سے انہیں نیچے لائے اور پھر فرمایا کہ اس طرح (فجر ہوتی ہے) زہیر راوی نے بھی شہادت کی انگلی ایک دوسری پر رکھی، پھر انہیں دائیں بائیں جانب پھیلا دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Mas`ud: The Prophet said, "The Adhan pronounced by Bilal should not stop you from taking Suhur, for he pronounces the Adhan at night, so that the one offering the late night prayer (Tahajjud) from among you might hurry up and the sleeping from among you might wake up. It does not mean that dawn or morning has started." Then he (the Prophet) pointed with his fingers and raised them up (towards the sky) and then lowered them (towards the earth) like this (Ibn Mas`ud imitated the gesture of the Prophet). Az-Zuhri gestured with his two index fingers which he put on each other and then stretched them to the right and left. These gestures illustrate the way real dawn appears. It spreads left and right horizontally. The dawn that appears in the high sky and lowers down is not the real dawn) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 594

حدیث نمبر: 623
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) ح وحدثني يوسف بن عيسى المروزي، قال: حدثنا الفضل بن موسى، قال: حدثنا عبيد الله بن عمر، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه، قال:" إن بلالا يؤذن بليل، فكلوا واشربوا حتى يؤذن ابن ام مكتوم".(مرفوع) ح وحَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ عِيسَى الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ، قَالَ:" إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ".
(دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے یوسف بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے فضل بن موسیٰ نے، کہا کہ ہم سے عبیداللہ بن عمر نے قاسم بن محمد سے بیان کیا، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال رات رہے میں اذان دیتے ہیں۔ عبداللہ ابن ام مکتوم کی اذان تک تم (سحری) کھا پی سکتے ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet said, "Bilal pronounces the Adhan at night, so eat and drink (Suhur) till Ibn Um Maktum pronounces the Adhan."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 596

حدیث نمبر: 1918
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، عن ابي اسامة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، والقاسم بن محمد، عن عائشة رضي الله عنها:" ان بلالا كان يؤذن بليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كلوا واشربوا حتى يؤذن ابن ام مكتوم، فإنه لا يؤذن حتى يطلع الفجر"، قال القاسم: ولم يكن بين اذانهما إلا ان يرقى ذا، وينزل ذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَالْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" أَنَّ بِلَالًا كَانَ يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَإِنَّهُ لَا يُؤَذِّنُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ"، قَالَ الْقَاسِمُ: وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَ أَذَانِهِمَا إِلَّا أَنْ يَرْقَى ذَا، وَيَنْزِلَ ذَا.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اور (عبیداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہی روایت) قاسم بن محمد سے اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ بلال رضی اللہ عنہ کچھ رات رہے سے اذان دے دیا کرتے تھے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ اذان نہ دیں تم کھاتے پیتے رہو کیونکہ وہ صبح صادق کے طلوع سے پہلے اذان نہیں دیتے۔ قاسم نے بیان کیا کہ دونوں (بلال اور ام مکتوم رضی اللہ عنہما) کی اذان کے درمیان صرف اتنا فاصلہ ہوتا تھا کہ ایک چڑھتے تو دوسرے اترتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Bilal used to pronounce the Adhan at night, so Allah's Apostle? said, "Carry on taking your meals (eat and drink) till Ibn Um Maktum pronounces the Adhan, for he does not pronounce it till it is dawn.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 142

حدیث نمبر: 1919
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، عن ابي اسامة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، والقاسم بن محمد، عن عائشة رضي الله عنها:" ان بلالا كان يؤذن بليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كلوا واشربوا حتى يؤذن ابن ام مكتوم، فإنه لا يؤذن حتى يطلع الفجر"، قال القاسم: ولم يكن بين اذانهما إلا ان يرقى ذا، وينزل ذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَالْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" أَنَّ بِلَالًا كَانَ يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَإِنَّهُ لَا يُؤَذِّنُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ"، قَالَ الْقَاسِمُ: وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَ أَذَانِهِمَا إِلَّا أَنْ يَرْقَى ذَا، وَيَنْزِلَ ذَا.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اور (عبیداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہی روایت) قاسم بن محمد سے اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ بلال رضی اللہ عنہ کچھ رات رہے سے اذان دے دیا کرتے تھے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ اذان نہ دیں تم کھاتے پیتے رہو کیونکہ وہ صبح صادق کے طلوع سے پہلے اذان نہیں دیتے۔ قاسم نے بیان کیا کہ دونوں (بلال اور ام مکتوم رضی اللہ عنہما) کی اذان کے درمیان صرف اتنا فاصلہ ہوتا تھا کہ ایک چڑھتے تو دوسرے اترتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Bilal used to pronounce the Adhan at night, so Allah's Apostle? said, "Carry on taking your meals (eat and drink) till Ibn Um Maktum pronounces the Adhan, for he does not pronounce it till it is dawn.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 142

حدیث نمبر: 2356
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"من حلف على يمين يقتطع بها مال امرئ مسلم هو عليها فاجر، لقي الله وهو عليه غضبان، فانزل الله تعالى: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 الآية". فجاء الاشعث، فقال: ما حدثكم ابو عبد الرحمن في انزلت هذه الآية كانت لي بئر في ارض ابن عم لي، فقال لي: شهودك؟ قلت: ما لي شهود، قال: فيمينه، قلت: يا رسول الله، إذا يحلف فذكر النبي صلى الله عليه وسلم هذا الحديث، فانزل الله ذلك تصديقا له.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ هُوَ عَلَيْهَا فَاجِرٌ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 الْآيَةَ". فَجَاءَ الْأَشْعَثُ، فَقَالَ: مَا حَدَّثَكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِيَّ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي، فَقَالَ لِي: شُهُودَكَ؟ قُلْتُ: مَا لِي شُهُودٌ، قَالَ: فَيَمِينُهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفَ فَذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ ذَلِكَ تَصْدِيقًا لَهُ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کوئی ایسی جھوٹی قسم کھائے جس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کر لے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہو گا۔ اور پھر اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران کی یہ) آیت نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا‏» جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی دولت خریدتے ہیں آخر آیت تک۔ پھر اشعث رضی اللہ عنہ آئے اور پوچھا کہ ابوعبدالرحمٰن (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے تم سے کیا حدیث بیان کی ہے؟ یہ آیت تو میرے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میرا ایک کنواں میرے چچا زاد بھائی کی زمین میں تھا۔ (پھر جھگڑا ہوا تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تو اپنے گواہ لا۔ میں نے عرض کیا کہ گواہ تو میرے پاس نہیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فریق مخالف سے قسم لے لے۔ اس پر میں نے کہا یا رسول اللہ! یہ تو قسم کھا بیٹھے گا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے بھی اس بارے میں یہ آیت نازل فرما کر اس کی تصدیق کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah (bin Mas`ud): The Prophet said, "Whoever takes a false oath to deprive somebody of his property will meet Allah while He will be angry with him." Allah revealed: 'Verily those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant, and their oaths.' ........(3.77) Al-Ashath came (to the place where `Abdullah was narrating) and said, "What has Abu `Abdur- Rahman (i.e. `Abdullah) been telling you? This verse was revealed concerning me. I had a well in the land of a cousin of mine. The Prophet asked me to bring witnesses (to confirm my claim). I said, 'I don't have witnesses.' He said, 'Let the defendant take an oath then.' I said, 'O Allah's Apostle! He will take a (false) oath immediately.' Then the Prophet mentioned the above narration and Allah revealed the verse to confirm what he had said." (See Hadith No. 692)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 546

حدیث نمبر: 2656
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، اخبرنا ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن بلالا يؤذن بليل، فكلوا واشربوا حتى يؤذن، او قال حتى تسمعوا اذان ابن ام مكتوم"، وكان ابن ام مكتوم رجلا اعمى، لا يؤذن حتى يقول له الناس اصبحت.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ، أَوْ قَالَ حَتَّى تَسْمَعُوا أَذَانَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ"، وَكَانَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ رَجُلًا أَعْمَى، لَا يُؤَذِّنُ حَتَّى يَقُولَ لَهُ النَّاسُ أَصْبَحْتَ.
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی سالم بن عبداللہ سے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال رضی اللہ عنہ رات میں اذان دیتے ہیں۔ اس لیے تم لوگ سحری کھا پی سکتے ہو یہاں تک کہ (فجر کے لیے) دوسری اذان پکاری جائے۔ یا (یہ فرمایا) یہاں تک کہ عبداللہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کی اذان سن لو۔ عبداللہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نابینا تھے اور جب تک ان سے کہا نہ جاتا صبح ہو گئی ہے، وہ اذان نہیں دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet said, "Bilal pronounces the Adhan when it is still night (before dawn), so eat and drink till the next Adhan is pronounced (or till you hear Ibn Um Maktum's Adhan)." Ibn Um Maktum was a blind man who would not pronounce the Adhan till he was told that it was dawn.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 824

حدیث نمبر: 5299
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال الليث: حدثني جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، سمعت ابا هريرة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل البخيل والمنفق كمثل رجلين عليهما جبتان من حديد من لدن ثدييهما إلى تراقيهما، فاما المنفق فلا ينفق شيئا إلا مادت على جلده حتى تجن بنانه وتعفو اثره، واما البخيل فلا يريد ينفق إلا لزمت كل حلقة موضعها فهو يوسعها فلا تتسع"، ويشير بإصبعه إلى حلقه.(مرفوع) وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُنْفِقِ كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ مِنْ لَدُنْ ثَدْيَيْهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَأَمَّا الْمُنْفِقُ فَلَا يُنْفِقُ شَيْئًا إِلَّا مَادَّتْ عَلَى جِلْدِهِ حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَأَمَّا الْبَخِيلُ فَلَا يُرِيدُ يُنْفِقُ إِلَّا لَزِمَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَوْضِعَهَا فَهُوَ يُوسِعُهَا فَلَا تَتَّسِعُ"، وَيُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ إِلَى حَلْقِهِ.
اور لیث نے بیان کیا کہ ان سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بخیل اور سخی کی مثال دو آدمیوں جیسی ہے جن پر لوہے کی دو زرہیں سینے سے گردن تک ہیں۔ سخی جب بھی کوئی چیز خرچ کرتا ہے تو زرہ اس کے چمڑے پر ڈھیلی ہو جاتی ہے اور اس کے پاؤں کی انگلیوں تک پہنچ جاتی ہے (اور پھیل کر اتنی بڑھ جاتی ہے کہ) اس کے نشان قدم کو مٹاتی چلتی ہے لیکن بخیل جب بھی خرچ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ہر حلقہ اپنی اپنی جگہ چمٹ جاتا ہے، وہ اسے ڈھیلا کرنا چاہتا ہے لیکن وہ ڈھیلا نہیں ہوتا۔ اس وقت آپ نے اپنی انگلی سے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

وضاحت:
باب اور حدیث میں مناسبت جاننےکے لیے آپ صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5293 کے فوائد و مسائل از الشیخ محمد حسین میمن دیکھیں۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, The example of a miser and a generous person is like that of two persons wearing iron cloaks from the breast upto the neck When the generous person spends, the iron cloak enlarges and spread over his skin so much so that it covers his fingertips and obliterates his tracks. As for the miser, as soon as he thinks of spending every ring of the iron cloak sticks to its place (against his body) and he tries to expand it, but it does not expand. The Prophet pointed with his hand towards his throat.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 219

حدیث نمبر: 7247
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، عن يحيى، عن التيمي، عن ابي عثمان، عن ابن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يمنعن احدكم اذان بلال من سحوره فإنه يؤذن، او قال: ينادي ليرجع قائمكم وينبه نائمكم وليس الفجر ان يقول هكذا، وجمع يحيى كفيه حتى يقول هكذا، ومد يحيى إصبعيه السبابتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ مِنْ سَحُورِهِ فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ، أَوْ قَالَ: يُنَادِي لِيَرْجِعَ قَائِمَكُمْ وَيُنَبِّهَ نَائِمَكُمْ وَلَيْسَ الْفَجْرُ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا، وَجَمَعَ يَحْيَى كَفَّيْهِ حَتَّى يَقُولَ هَكَذَا، وَمَدَّ يَحْيَى إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَتَيْنِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے، ان سے سلیمان تیمی نے، ان سے ابوعثمان نہدی نے، ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی شخص کو بلال رضی اللہ عنہ کی اذان سحری کھانے سے نہ روکے کیونکہ وہ صرف اس لیے اذان دیتے ہیں یا نداء کرتے ہیں تاکہ جو نماز کے لیے بیدار ہیں وہ واپس آ جائیں اور جو سوئے ہوئے ہیں وہ بیدار ہو جائیں اور فجر وہ نہیں ہے جو اس طرح لمبی دھار ہوتی ہے۔ یحییٰ نے اس کے اظہار کے لیے اپنے دونوں ہاتھ ملائے اور کہا یہاں تک کہ وہ اس طرح ظاہر ہو جائے اور اس کے اظہار کے لیے انہوں نے اپنی دونوں شہادت کی انگلیوں کو پھیلا کر بتلایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Mas`ud: Allah's Apostle said, "The (call for prayer) Adhan of Bilal should not stop anyone of you from taking his Suhur for he pronounces the Adhan in order that whoever among you is praying the night prayer, may return (to eat his Suhur) and whoever among you is sleeping, may get up, for it is not yet dawn (when it is like this)." (Yahya, the sub-narrator stretched his two index fingers side ways).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 353

حدیث نمبر: 7248
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد العزيز بن مسلم، حدثنا عبد الله بن دينار، سمعت عبد الله بن عمر رضي الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن بلالا ينادي بليل، فكلوا واشربوا حتى ينادي ابن ام مكتوم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال (رمضان میں) رات ہی میں اذان دیتے ہیں (وہ نماز فجر کی اذان نہیں ہوتی) پس تم کھاؤ پیو، یہاں تک کہ عبداللہ ابن ام مکتوم اذان دیں (تو کھانا پینا بند کر دو)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet said, "Bilal pronounces the Adhan at night so that you may eat and drink till Ibn Um Maktum pronounces the Adhan (for the Fajr prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 354

حدیث نمبر: 7348
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: بينا نحن في المسجد، خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" انطلقوا إلى يهود، فخرجنا معه حتى جئنا بيت المدراس، فقام النبي صلى الله عليه وسلم، فناداهم، فقال: يا معشر يهود اسلموا تسلموا، فقالوا قد بلغت يا ابا القاسم، قال: فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ذلك اريد اسلموا تسلموا، فقالوا: قد بلغت يا ابا القاسم، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ذلك اريد، ثم قالها الثالثة، فقال: اعلموا انما الارض لله ورسوله واني اريد ان اجليكم من هذه الارض فمن وجد منكم بماله شيئا فليبعه، وإلا فاعلموا انما الارض لله ورسوله".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ، خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" انْطَلِقُوا إِلَى يَهُودَ، فَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى جِئْنَا بَيْتَ الْمِدْرَاسِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَادَاهُمْ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا، فَقَالُوا قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، قَالَ: فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَلِكَ أُرِيدُ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا، فَقَالُوا: قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَلِكَ أُرِيدُ، ثُمَّ قَالَهَا الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: اعْلَمُوا أَنَّمَا الْأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَأَنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَرْضِ فَمَنْ وَجَدَ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ، وَإِلَّا فَاعْلَمُوا أَنَّمَا الْأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے، ان سے ان کے والد ابوسعید کیسان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم مسجد نبوی میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ یہودیوں کے پاس چلو۔ چنانچہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے۔ جب ہم ان کے مدرسہ تک پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر انہیں آواز دی اور فرمایا، اے یہودیو! اسلام لاؤ تو تم سلامت رہو گے۔ اس پر یہودیوں نے کہا کہ ابوالقاسم! آپ نے اللہ کا حکم پہنچا دیا۔ راوی نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ ان سے فرمایا کہ یہی میرا مقصد ہے، اسلام لاؤ تو تم سلامت رہو گے۔ انہوں نے کہا ابوالقاسم! آپ نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی بات تیسری بار کہی اور فرمایا، جان لو کہ ساری زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے اور میں چاہتا ہوں کہ تمہیں اس جگہ سے باہر کر دوں۔ پس تم میں سے جو کوئی اپنی جائیداد کے بدلے میں کوئی قیمت پاتا ہو تو اسے بیچ لے ورنہ جان لو کہ زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے (تم کو یہ شہر چھوڑنا ہو گا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: While we were in the mosque, Allah's Apostle came out and said, "Let us proceed to the Jews." So we went out with him till we came to Bait-al-Midras. The Prophet stood up there and called them, saying, "O assembly of Jews! Surrender to Allah (embrace Islam) and you will be safe!" They said, "You have conveyed Allah's message, O Aba-al-Qasim" Allah's Apostle then said to them, "That is what I want; embrace Islam and you will be safe." They said, "You have conveyed the message, O Aba-al- Qasim." Allah's Apostle then said to them, "That is what I want," and repeated his words for the third time and added, "Know that the earth is for Allah and I want to exile you from this land, so whoever among you has property he should sell it, otherwise, know that the land is for Allah and His Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 447


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.