صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
55. بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي سَمِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
55. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دیئے جانے سے متعلق بیان۔
(55) Chapter. What has been said regarding the poison given to the Prophet.
حدیث نمبر: 5777
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابي هريرة انه قال:" لما فتحت خيبر اهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم شاة فيها سم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجمعوا لي من كان ها هنا من اليهود فجمعوا له، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم إني سائلكم عن شيء فهل انتم صادقي عنه، فقالوا: نعم يا ابا القاسم، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ابوكم؟، قالوا: ابونا فلان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كذبتم، بل ابوكم فلان، فقالوا: صدقت وبررت، فقال: هل انتم صادقي عن شيء إن سالتكم عنه؟ فقالوا: نعم يا ابا القاسم، وإن كذبناك عرفت كذبنا كما عرفته في ابينا، قال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: من اهل النار؟، فقالوا: نكون فيها يسيرا ثم تخلفوننا فيها، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، اخسئوا فيها، والله لا نخلفكم فيها ابدا، ثم قال لهم فهل انتم صادقي عن شيء إن سالتكم عنه؟، قالوا: نعم، فقال: هل جعلتم في هذه الشاة سما؟ فقالوا: نعم، فقال: ما حملكم على ذلك؟ فقالوا: اردنا إن كنت كذابا نستريح منك، وإن كنت نبيا لم يضرك".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ:" لَمَّا فُتِحَتْ خَيْبَرُ أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سَمٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْمَعُوا لِي مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ الْيَهُودِ فَجُمِعُوا لَهُ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي سَائِلُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْهُ، فَقَالُوا: نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَبُوكُمْ؟، قَالُوا: أَبُونَا فُلَانٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَذَبْتُمْ، بَلْ أَبُوكُمْ فُلَانٌ، فَقَالُوا: صَدَقْتَ وَبَرِرْتَ، فَقَالَ: هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ؟ فَقَالُوا: نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، وَإِنْ كَذَبْنَاكَ عَرَفْتَ كَذِبَنَا كَمَا عَرَفْتَهُ فِي أَبِينَا، قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَهْلُ النَّارِ؟، فَقَالُوا: نَكُونُ فِيهَا يَسِيرًا ثُمَّ تَخْلُفُونَنَا فِيهَا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اخْسَئُوا فِيهَا، وَاللَّهِ لَا نَخْلُفُكُمْ فِيهَا أَبَدًا، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ؟، قَالُوا: نَعَمْ، فَقَالَ: هَلْ جَعَلْتُمْ فِي هَذِهِ الشَّاةِ سَمًّا؟ فَقَالُوا: نَعَمْ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكُمْ عَلَى ذَلِكَ؟ فَقَالُوا: أَرَدْنَا إِنْ كُنْتَ كَذَّابًا نَسْتَرِيحُ مِنْكَ، وَإِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے سعید بن ابی سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے بیان کیا کہ جب خیبر فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بکری ہدیہ میں پیش کی گئی (ایک یہودی عورت زینب بنت حرث نے پیش کی تھی) جس میں زہر بھرا ہوا تھا، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہاں پر جتنے یہودی ہیں انہیں میرے پاس جمع کرو۔ چنانچہ سب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع کئے گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم سے ایک بات پوچھوں گا کیا تم مجھے صحیح صحیح بات بتا دو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اے ابوالقاسم! پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا پردادا کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ فلاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جھوٹ کہتے ہو تمہارا پردادا تو فلاں ہے۔ اس پر وہ بولے کہ آپ نے سچ فرمایا، درست فرمایا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا اگر میں تم سے کوئی بات پوچھوں گا تو تم مجھے سچ سچ بتا دو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اے ابوالقاسم! اور اگر ہم جھوٹ بولیں بھی تو آپ ہمارا جھوٹ پکڑ لیں گے جیسا کہ ابھی ہمارے پردادا کے متعلق آپ نے ہمارا جھوٹ پکڑ لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دوزخ والے کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ کچھ دن کے لیے تو ہم اس میں رہیں گے پھر آپ لوگ ہماری جگہ لے لیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس میں ذلت کے ساتھ پڑے رہو گے، واللہ! ہم اس میں تمہاری جگہ کبھی نہیں لیں گے۔ آپ نے پھر ان سے دریافت فرمایا کیا اگر میں تم سے ایک بات پوچھوں تو تم مجھے اس کے متعلق صحیح صحیح بتا دو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا، انہوں نے کہا کہ ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہیں اس کام پر کس جذبہ نے آمادہ کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ تھا کہ اگر آپ جھوٹے ہوں گے تو ہمیں آپ سے نجات مل جائے گی اور اگر سچے ہوں گے تو آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: When Khaibar was conquered, Allah's Apostle was presented with a poisoned (roasted) sheep. Allah's Apostle said, "Collect for me all the Jews present in this area." (When they were gathered) Allah's Apostle said to them, "I am going to ask you about something; will you tell me the truth?" They replied, "Yes, O Abal-Qasim!" Allah's Apostle said to them, "Who is your father?" They said, "Our father is so-and-so." Allah's Apostle said, "You have told a lie. for your father is so-and-so," They said, "No doubt, you have said the truth and done the correct thing." He again said to them, "If I ask you about something; will you tell me the truth?" They replied, "Yes, O Abal-Qasim! And if we should tell a lie you will know it as you have known it regarding our father," Allah's Apostle then asked, "Who are the people of the (Hell) Fire?" They replied, "We will remain in the (Hell) Fire for a while and then you (Muslims) will replace us in it" Allah's Apostle said to them. ''You will abide in it with ignominy. By Allah, we shall never replace you in it at all." Then he asked them again, "If I ask you something, will you tell me the truth?" They replied, "Yes." He asked. "Have you put the poison in this roasted sheep?" They replied, "Yes," He asked, "What made you do that?" They replied, "We intended to learn if you were a liar in which case we would be relieved from you, and if you were a prophet then it would not harm you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 669

حدیث نمبر: 2617
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، عن هشام بن زيد، عن انس بن مالك رضي الله عنه،" ان يهودية اتت النبي صلى الله عليه وسلم بشاة مسمومة، فاكل منها، فجيء بها، فقيل: الا نقتلها؟ قال: لا، فما زلت اعرفها في لهوات رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ يَهُودِيَّةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، فَجِيءَ بِهَا، فَقِيلَ: أَلَا نَقْتُلُهَا؟ قَالَ: لَا، فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ہشام بن زید نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ایک یہودی عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں زہر ملا ہوا بکری کا گوشت لائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ کھایا (لیکن فوراً ہی فرمایا کہ اس میں زہر پڑا ہوا ہے) پھر جب اسے لایا گیا (اور اس نے زہر ڈالنے کا اقرار بھی کر لیا) تو کہا گیا کہ کیوں نہ اسے قتل کر دیا جائے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ اس زہر کا اثر میں نے ہمیشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تالو میں محسوس کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: A Jewess brought a poisoned (cooked) sheep for the Prophet who ate from it. She was brought to the Prophet and he was asked, "Shall we kill her?" He said, "No." I continued to see the effect of the poison on the palate of the mouth of Allah's Apostle .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 786

حدیث نمبر: 3169
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: لما فتحت خيبر اهديت للنبي صلى الله عليه وسلم شاة فيها سم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اجمعوا إلي من كان ها هنا من يهود فجمعوا له، فقال: إني سائلكم عن شيء فهل انتم صادقي عنه، فقالوا: نعم، قال: لهم النبي صلى الله عليه وسلم من ابوكم، قالوا: فلان، فقال: كذبتم بل ابوكم فلان، قالوا: صدقت، قال: فهل انتم صادقي عن شيء إن سالت عنه؟، فقالوا: نعم يا ابا القاسم وإن كذبنا عرفت كذبنا كما عرفته في ابينا، فقال لهم: من اهل النار، قالوا: نكون فيها يسيرا ثم تخلفونا فيها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اخسئوا فيها والله لا نخلفكم فيها ابدا، ثم قال: هل انتم صادقي عن شيء إن سالتكم عنه؟، فقالوا: نعم يا ابا القاسم، قال: هل جعلتم في هذه الشاة سما؟، قالوا: نعم، قال: ما حملكم على ذلك، قالوا: اردنا إن كنت كاذبا نستريح وإن كنت نبيا لم يضرك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا فُتِحَتْ خَيْبَرُ أُهْدِيَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْمَعُوا إِلَيَّ مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ يَهُودَ فَجُمِعُوا لَهُ، فَقَالَ: إِنِّي سَائِلُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْهُ، فَقَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَبُوكُمْ، قَالُوا: فُلَانٌ، فَقَالَ: كَذَبْتُمْ بَلْ أَبُوكُمْ فُلَانٌ، قَالُوا: صَدَقْتَ، قَالَ: فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُ عَنْهُ؟، فَقَالُوا: نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ وَإِنْ كَذَبْنَا عَرَفْتَ كَذِبَنَا كَمَا عَرَفْتَهُ فِي أَبِينَا، فَقَالَ لَهُمْ: مَنْ أَهْلُ النَّارِ، قَالُوا: نَكُونُ فِيهَا يَسِيرًا ثُمَّ تَخْلُفُونَا فِيهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اخْسَئُوا فِيهَا وَاللَّهِ لَا نَخْلُفُكُمْ فِيهَا أَبَدًا، ثُمَّ قَالَ: هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ؟، فَقَالُوا: نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، قَالَ: هَلْ جَعَلْتُمْ فِي هَذِهِ الشَّاةِ سُمًّا؟، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: مَا حَمَلَكُمْ عَلَى ذَلِكَ، قَالُوا: أَرَدْنَا إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا نَسْتَرِيحُ وَإِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید مقبری نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب خیبر فتح ہوا تو (یہودیوں کی طرف سے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بکری کا یا ایسے گوشت کا ہدیہ پیش کیا گیا جس میں زہر تھا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جتنے یہودی یہاں موجود ہیں انہیں میرے پاس جمع کرو، چنانچہ وہ سب آ گئے۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دیکھو، میں تم سے ایک بات پوچھوں گا۔ کیا تم لوگ صحیح صحیح جواب دو گے؟ سب نے کہا جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، تمہارے باپ کون تھے؟ انہوں نے کہا کہ فلاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جھوٹ بولتے ہو، تمہارے باپ تو فلاں تھے۔ سب نے کہا کہ آپ سچ فرماتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر میں تم سے ایک اور بات پوچھوں تو تم صحیح واقعہ بیان کر دو گے؟ سب نے کہا جی ہاں، اے ابوالقاسم! اور اگر ہم جھوٹ بھی بولیں گے تو آپ ہماری جھوٹ کو اسی طرح پکڑ لیں گے جس طرح آپ نے ابھی ہمارے باپ کے بارے میں ہمارے جھوٹ کو پکڑ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد دریافت فرمایا کہ دوزخ میں جانے والے کون لوگ ہوں گے؟ انہوں نے کہا کہ کچھ دنوں کے لیے تو ہم اس میں داخل ہو جائیں گے لیکن پھر آپ لوگ ہماری جگہ داخل کر دئیے جائیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس میں برباد رہو، اللہ گواہ ہے کہ ہم تمہاری جگہ اس میں کبھی داخل نہیں کئے جائیں گے۔ پھر آپ نے دریافت فرمایا کہ اگر میں تم سے کوئی بات پوچھوں تو کیا تم مجھ سے صحیح واقعہ بتا دو گے؟ اس مرتبہ بھی انہوں نے یہی کہا کہ ہاں! اے ابوالقاسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کہ کیا تم نے اس بکری کے گوشت میں زہر ملایا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تم نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ تھا کہ اگر آپ جھوٹے ہیں (نبوت میں) تو ہمیں آرام مل جائے گا اور اگر آپ واقعی نبی ہیں تو یہ زہر آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: When Khaibar was conquered, a roasted poisoned sheep was presented to the Prophets as a gift (by the Jews). The Prophet ordered, "Let all the Jews who have been here, be assembled before me." The Jews were collected and the Prophet said (to them), "I am going to ask you a question. Will you tell the truth?'' They said, "Yes.' The Prophet asked, "Who is your father?" They replied, "So-and-so." He said, "You have told a ie; your father is so-and-so." They said, "You are right." He siad, "Will you now tell me the truth, if I ask you about something?" They replied, "Yes, O AbuAl-Qasim; and if we should tell a lie, you can realize our lie as you have done regarding our father." On that he asked, "Who are the people of the (Hell) Fire?" They said, "We shall remain in the (Hell) Fire for a short period, and after that you will replace us." The Prophet said, "You may be cursed and humiliated in it! By Allah, we shall never replace you in it.'' Then he asked, "Will you now tell me the truth if I ask you a question?" They said, "Yes, O Ab Li-AI-Qasim." He asked, "Have you poisoned this sheep?" They said, "Yes." He asked, "What made you do so?" They said, "We wanted to know if you were a liar in which case we would get rid of you, and if you are a prophet then the poison would not harm you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 394

حدیث نمبر: 4249
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، حدثني سعيد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" لما فتحت خيبر اهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم شاة فيها سم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمَّا فُتِحَتْ خَيْبَرُ أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے سعید نے بیان کیا ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ خیبر کی فتح کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (ایک یہودی عورت کی طرف سے) بکری کے گوشت کا ہدیہ پیش کیا گیا جس میں زہر ملا ہوا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: When Khaibar was conquered, a (cooked) sheep containing poison, was given as a present to Allah's Apostle.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 551


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.