(مرفوع) حدثنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه:" ان امراتين رمت إحداهما الاخرى بحجر فطرحت جنينها، فقضى فيه النبي صلى الله عليه وسلم بغرة عبد او وليدة".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَنَّ امْرَأَتَيْنِ رَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ فَطَرَحَتْ جَنِينَهَا، فَقَضَى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ دو عورتیں تھیں، ایک نے دوسری کو پتھر دے مارا جس سے اس کے پیٹ کا حمل گر گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معاملہ میں ایک غلام یا باندی کا دیت میں دیئے جانے کا فیصلہ کیا۔
Narrated Abu Huraira: Two ladies (had a fight) and one of them hit the other with a stone on the `Abdomen and caused her to abort. The Prophet judged that the victim be given either a slave or a female slave (as blood-money).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 655
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، حدثنا الليث، قال: حدثني عبد الرحمن بن خالد، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى في امراتين من هذيل، اقتتلتا فرمت إحداهما الاخرى بحجر، فاصاب بطنها وهي حامل، فقتلت ولدها الذي في بطنها، فاختصموا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقضى ان دية ما في بطنها غرة عبد او امة، فقال ولي المراة التي غرمت: كيف اغرم يا رسول الله من لا شرب، ولا اكل، ولا نطق، ولا استهل، فمثل ذلك يطل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم إنما هذا من إخوان الكهان".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي امْرَأَتَيْنِ مِنْ هُذَيْلٍ، اقْتَتَلَتَا فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ، فَأَصَابَ بَطْنَهَا وَهِيَ حَامِلٌ، فَقَتَلَتْ وَلَدَهَا الَّذِي فِي بَطْنِهَا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى أَنَّ دِيَةَ مَا فِي بَطْنِهَا غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ، فَقَالَ وَلِيُّ الْمَرْأَةِ الَّتِي غَرِمَتْ: كَيْفَ أَغْرَمُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ لَا شَرِبَ، وَلَا أَكَلَ، وَلَا نَطَقَ، وَلَا اسْتَهَلَّ، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں کے بارے میں جنہوں نے جھگڑا کیا تھا یہاں تک کہ ان میں سے ایک عورت (ام عطیف بنت مروح) نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا (جس کا نام ملیکہ بنت عویمر تھا) وہ پتھر عورت کے پیٹ میں جا کر لگا۔ یہ عورت حاملہ تھی اس لیے اس کے پیٹ کا بچہ (پتھر کی چوٹ سے) مر گیا۔ یہ معاملہ دونوں فریق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے تو آپ نے فیصلہ کیا کہ عورت کے پیٹ کے بچہ کی دیت ایک غلام یا باندی آزاد کرنا ہے جس عورت پر تاوان واجب ہوا تھا اس کے ولی (حمل بن مالک بن نابغہ) نے کہا یا رسول اللہ! میں ایسی چیز کی دیت کیسے دے دوں جس نے نہ کھایا نہ پیا نہ بولا اور نہ ولادت کے وقت اس کی آواز ہی سنائی دی؟ ایسی صورت میں تو کچھ بھی دیت نہیں ہو سکتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ یہ شخص تو کاہنوں کا بھائی معلوم ہوتا ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle gave his verdict about two ladies of the Hudhail tribe who had fought each other and one of them had hit the other with a stone. The stone hit her `Abdomen and as she was pregnant, the blow killed the child in her womb. They both filed their case with the Prophet and he judged that the blood money for what was in her womb. was a slave or a female slave. The guardian of the lady who was fined said, "O Allah's Apostle! Shall I be fined for a creature that has neither drunk nor eaten, neither spoke nor cried? A case like that should be nullified." On that the Prophet said, "This is one of the brothers of soothsayers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 654