(موقوف) حدثنا مسدد، حدثنا معتمر، عن ابيه، قال: سمعت انسا رضي الله عنه، قال:" كنت قائما على الحي اسقيهم عمومتي وانا اصغرهم الفضيخ، فقيل: حرمت الخمر، فقال: اكفئها، فكفانا، قلت لانس: ما شرابهم؟، قال: رطب وبسر، فقال ابو بكر بن انس: وكانت خمرهم، فلم ينكر انس، وحدثني بعض اصحابي، انه سمع انسا يقول: كانت خمرهم يومئذ.(موقوف) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنْتُ قَائِمًا عَلَى الْحَيِّ أَسْقِيهِمْ عُمُومَتِي وَأَنَا أَصْغَرُهُمُ الْفَضِيخَ، فَقِيلَ: حُرِّمَتِ الْخَمْرُ، فَقَالَ: اكْفِئْهَا، فَكَفَأْنَا، قُلْتُ لِأَنَسٍ: مَا شَرَابُهُمْ؟، قَالَ: رُطَبٌ وَبُسْرٌ، فَقَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَنَسٍ: وَكَانَتْ خَمْرَهُمْ، فَلَمْ يُنْكِرْ أَنَسٌ، وَحَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِي، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا يَقُولُ: كَانَتْ خَمْرَهُمْ يَوْمَئِذٍ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے، ان سے ان کے والد نے، کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں کھڑا ہوا اپنے قبیلہ میں اپنے چچاؤں کو کھجور کی شراب پلا رہا تھا۔ میں ان میں سے سب سے چھوٹا تھا، اتنے میں کسی نے کہا کہ شراب حرام کر دی گئی (ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ شراب پھینک دو۔ چنانچہ ہم نے پھینک دی۔ سلیمان نے کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا اس وقت لوگ کس چیز کی شراب پیتے تھے کہا کہ پکی اور کچی کھجور کی۔ ابوبکر بن انس نے کہا کہ یہی ان کی شراب ہوتی تھی انس رضی اللہ عنہ نے اس کا انکار نہیں کیا، بکر بن عبداللہ مزنی یا قتادہ نے کہا اور مجھ سے بعض لوگوں نے بیان کیا کہ انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ”ان کی ان دنوں یہی (فضیح) ان کی شراب تھی۔“
Narrated Anas: I was waiting on my uncles, serving them with an alcoholic drink prepared from dates, and I was the youngest of them. (Suddenly) it was said that alcoholic drinks had been prohibited. So they said (to me), 'Throw it away." And I threw it away The sub-narrator said: I asked Anas what their drink was (made from), He replied, "(From) ripe dates and unripe dates."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 526
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحيم ابو يحيى، اخبرنا عفان، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا ثابت، عن انس رضي الله عنه،" كنت ساقي القوم في منزل ابي طلحة، وكان خمرهم يومئذ الفضيخ، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم مناديا ينادي، الا إن الخمر قد حرمت، قال: فقال لي ابو طلحة: اخرج فاهرقها، فخرجت فهرقتها فجرت في سكك المدينة، فقال بعض القوم: قد قتل قوم وهي في بطونهم، فانزل الله ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا سورة المائدة آية 93 الآية".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" كُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ فِي مَنْزِلِ أَبِي طَلْحَةَ، وَكَانَ خَمْرُهُمْ يَوْمَئِذٍ الْفَضِيخَ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيًا يُنَادِي، أَلَا إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ، قَالَ: فَقَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ: اخْرُجْ فَأَهْرِقْهَا، فَخَرَجْتُ فَهَرَقْتُهَا فَجَرَتْ فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: قَدْ قُتِلَ قَوْمٌ وَهِيَ فِي بُطُونِهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا سورة المائدة آية 93 الْآيَةَ".
ہم سے ابویحییٰ محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم کو عفان بن مسلم نے خبر دی، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، کہا ہم سے ثابت نے بیان کیا، اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے مکان میں لوگوں کو شراب پلا رہا تھا۔ ان دنوں کھجور ہی کی شراب پیا کرتے تھے۔ (پھر جونہی شراب کی حرمت پر آیت قرآنی اتری) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی سے ندا کرائی کہ شراب حرام ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا (یہ سنتے ہی) ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ باہر لے جا کر اس شراب کو بہا دے۔ چنانچہ میں نے باہر نکل کر ساری شراب بہا دی۔ شراب مدینہ کی گلیوں میں بہنے لگی، تو بعض لوگوں نے کہا، یوں معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ اس حالت میں قتل کر دیئے گئے ہیں کہ شراب ان کے پیٹ میں موجود تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا»”وہ لوگ جو ایمان لائے اور عمل صالح کئے، ان پر ان چیزوں کا کوئی گناہ نہیں ہے۔ جو پہلے کھا چکے ہیں (آخر آیت تک)۔
Narrated Anas: I was the butler of the people in the house of Abu Talha, and in those days drinks were prepared from dates. Allah's Apostle ordered somebody to announce that alcoholic drinks had been prohibited. Abu Talha ordered me to go out and spill the wine. I went out and spilled it, and it flowed in the streets of Medina. Some people said, "Some people were killed and wine was still in their stomachs." On that the Divine revelation came:-- "On those who believe And do good deeds There is no blame For what they ate (in the past)." (5.93)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 644