(مرفوع) وقال إبراهيم بن طهمان، عن شعبة، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رفعت إلى السدرة فإذا اربعة انهار نهران ظاهران ونهران باطنان، فاما الظاهران: النيل والفرات، واما الباطنان فنهران في الجنة، فاتيت بثلاثة اقداح قدح فيه لبن، وقدح فيه عسل، وقدح فيه خمر، فاخذت الذي فيه اللبن فشربت، فقيل لي: اصبت الفطرة انت وامتك"، قال هشام، وسعيد، وهمام: عن قتادة، عن انس بن مالك، عن مالك بن صعصعة، عن النبي صلى الله عليه وسلم: في الانهار نحوه، ولم يذكروا، ثلاثة اقداح.(مرفوع) وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رُفِعْتُ إِلَى السِّدْرَةِ فَإِذَا أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ نَهَرَانِ ظَاهِرَانِ وَنَهَرَانِ بَاطِنَانِ، فَأَمَّا الظَّاهِرَانِ: النِّيلُ وَالْفُرَاتُ، وَأَمَّا الْبَاطِنَانِ فَنَهَرَانِ فِي الْجَنَّةِ، فَأُتِيتُ بِثَلَاثَةِ أَقْدَاحٍ قَدَحٌ فِيهِ لَبَنٌ، وَقَدَحٌ فِيهِ عَسَلٌ، وَقَدَحٌ فِيهِ خَمْرٌ، فَأَخَذْتُ الَّذِي فِيهِ اللَّبَنُ فَشَرِبْتُ، فَقِيلَ لِي: أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ أَنْتَ وَأُمَّتُكَ"، قَالَ هِشَامٌ، وَسَعِيدٌ، وَهَمَّامٌ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي الْأَنْهَارِ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرُوا، ثَلَاثَةَ أَقْدَاحٍ.
اور ابراہیم بن طہمان نے کہا کہ ان سے شعبہ نے، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مجھے سدرۃ المنتہیٰ تک لے جایا گیا تو وہاں میں نے چار نہریں دیکھیں۔ دو ظاہری نہریں اور دو باطنی۔ ظاہری نہریں تو نیل اور فرات ہیں اور باطنی نہریں جنت کی دو نہریں ہیں۔ پھر میرے پاس تین پیالے لائے گئے ایک پیالے میں دودھ تھا، دوسرے میں شہد تھا اور تیسرے میں شراب تھی۔ میں نے وہ پیالہ لیا جس میں دودھ تھا اور پیا۔ اس پر مجھ سے کہا گیا کہ تم نے اور تمہاری امت نے اصل فطرت کو پا لیا۔ ہشام، سعید اور ہمام نے قتادہ سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے مالک بن صعصعہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث روایت کی ہے۔ اس میں ندیوں کا ذکر تو ایسا ہی ہے لیکن تین پیالوں کا ذکر نہیں ہے۔
The Prophet added: I was raised to the Lote Tree and saw four rivers, two of which were coming out and two going in. Those which were coming out were the Nile and the Euphrates, and those which were going in were two rivers in paradise. Then I was given three bowls, one containing milk, and another containing honey, and a third containing wine. I took the bowl containing milk and drank it. It was said to me, "You and your followers will be on the right path (of Islam)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 514
ہم سے یحییٰ بن بکیر اور قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، وہ عقیل سے، وہ ابن شہاب سے، وہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا، پھر کلی کی اور فرمایا اس میں چکنائی ہوتی ہے۔ اس حدیث میں عقیل کی یونس اور صالح بن کیسان نے زہری سے متابعت کی ہے۔
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني اخي، عن سليمان، عن شريك بن عبد الله بن ابي نمر سمعت انس بن مالك يحدثنا، عن ليلة اسري بالنبي صلى الله عليه وسلم من مسجد الكعبة جاءه ثلاثة نفر قبل ان يوحى إليه وهو نائم في مسجد الحرام، فقال" اولهم ايهم هو، فقال: اوسطهم هو خيرهم، وقال: آخرهم خذوا خيرهم فكانت تلك فلم يرهم حتى جاءوا ليلة اخرى، فيما يرى قلبه والنبي صلى الله عليه وسلم نائمة عيناه ولا ينام قلبه، وكذلك الانبياء تنام اعينهم ولا تنام قلوبهم، فتولاه جبريل ثم عرج به إلى السماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُنَا، عَنْ لَيْلَةِ أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَسْجِدِ الْكَعْبَةِ جَاءَهُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَى إِلَيْهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي مَسْجِدِ الْحَرَامِ، فَقَالَ" أَوَّلُهُمْ أَيُّهُمْ هُوَ، فَقَالَ: أَوْسَطُهُمْ هُوَ خَيْرُهُمْ، وَقَالَ: آخِرُهُمْ خُذُوا خَيْرَهُمْ فَكَانَتْ تِلْكَ فَلَمْ يَرَهُمْ حَتَّى جَاءُوا لَيْلَةً أُخْرَى، فِيمَا يَرَى قَلْبُهُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمَةٌ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ، وَكَذَلِكَ الْأَنْبِيَاءُ تَنَامُ أَعْيُنُهُمْ وَلَا تَنَامُ قُلُوبُهُمْ، فَتَوَلَّاهُ جِبْرِيلُ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی (عبدالحمید) نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا وہ مسجد الحرام سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج کا واقعہ بیان کر رہے تھے کہ (معراج سے پہلے) تین فرشتے آئے۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے سے بھی پہلے کا واقعہ ہے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد الحرام میں (دو آدمیوں حمزہ اور جعفر بن ابی طالب کے درمیان) سو رہے تھے۔ ایک فرشتے نے پوچھا: وہ کون ہیں؟ (جن کو لے جانے کا حکم ہے) دوسرے نے کہا کہ وہ درمیان والے ہیں۔ وہی سب سے بہتر ہیں۔ تیسرے نے کہا کہ پھر جو سب سے بہتر ہیں انہیں ساتھ لے چلو۔ اس رات صرف اتنا ہی واقعہ ہو کر رہ گیا۔ پھر آپ نے انہیں نہیں دیکھا۔ لیکن فرشتے ایک اور رات میں آئے۔ آپ دل کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور آپ کی آنکھیں سوتی تھیں پر دل نہیں سوتا تھا، اور تمام انبیاء کی یہی کیفیت ہوتی ہے کہ جب ان کی آنکھیں سوتی ہیں تو دل اس وقت بھی بیدار ہوتا ہے۔ غرض کہ پھر جبرائیل علیہ السلام نے آپ کو اپنے ساتھ لیا اور آسمان پر چڑھا لے گئے۔
Narrated Sharik bin `Abdullah bin Abi Namr: I heard Anas bin Malik telling us about the night when the Prophet was made to travel from the Ka`ba Mosque. Three persons (i.e. angels) came to the Prophet before he was divinely inspired was an Aspostle), while he was sleeping in Al Masjid-ul-Haram. The first (of the three angels) said, "Which of them is he?" The second said, "He is the best of them." That was all that happened then, and he did not see them till they came at another night and he perceived their presence with his heart, for the eyes of the Prophet were closed when he was asleep, but his heart was not asleep (not unconscious). This is characteristic of all the prophets: Their eyes sleep but their hearts do not sleep. Then Gabriel took charge of the Prophet and ascended along with him to the Heaven.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 770