(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا شعبة، عن ابي بشر، عن سعيد، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" اهدت خالتي إلى النبي صلى الله عليه وسلم ضبابا واقطا ولبنا، فوضع الضب على مائدته، فلو كان حراما لم يوضع وشرب اللبن واكل الاقط".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أَهْدَتْ خَالَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضِبَابًا وَأَقِطًا وَلَبَنًا، فَوُضِعَ الضَّبُّ عَلَى مَائِدَتِهِ، فَلَوْ كَانَ حَرَامًا لَمْ يُوضَعْ وَشَرِبَ اللَّبَنَ وَأَكَلَ الْأَقِطَ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کی، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر نے، ان سے سعید نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میری خالہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ساہنہ کا گوشت، پنیر اور دودھ ہدیتاً پیش کیا تو ساہنہ کا گوشت آپ کے دستر خوان پر رکھا گیا اور اگر ساہنہ حرام ہوتا تو آپ کے دستر خوان پر نہیں رکھا جا سکتا تھا لیکن آپ نے دودھ پیا اور پنیر کھایا۔
Narrated Ibn `Abbas: My aunt presented (roasted) mastigures, Iqt and milk to the Prophet . The mastigures were put on his dining sheet, and if it was unlawful to eat, it would not have been put there. The Prophet drank the milk and ate the Iqt only.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 314
(مرفوع) حدثنا آدم ، حدثنا شعبة ، حدثنا جعفر بن إياس ، قال: سمعت سعيد بن جبير ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" اهدت ام حفيد خالة ابن عباس إلى النبي صلى الله عليه وسلم اقطا وسمنا واضبا، فاكل النبي صلى الله عليه وسلم من الاقط والسمن وترك الضب تقذرا، قال ابن عباس: فاكل على مائدة رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولو كان حراما ما اكل على مائدة رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ إِيَاسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أَهْدَتْ أُمُّ حُفَيْدٍ خَالَةُ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقِطًا وَسَمْنًا وَأَضُبًّا، فَأَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَقِطِ وَالسَّمْنِ وَتَرَكَ الضَّبَّ تَقَذُّرًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَأُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَوْ كَانَ حَرَامًا مَا أُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جعفر بن ایاس نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سعید بن جبیر سے سنا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ان کی خالہ ام حفید رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پنیر، گھی اور گوہ (ساہنہ) کے تحائف بھیجے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پنیر اور گھی میں سے تو تناول فرمایا لیکن گوہ پسند نہ ہونے کی وجہ سے چھوڑ دی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے (اسی) دستر خوان پر گوہ (ساہنہ) کو بھی کھایا گیا اور اگر وہ حرام ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر کیوں کھائی جاتی۔
Narrated Sa`id bin Jubair: Ibn `Abbas said: Um Hufaid, Ibn `Abbas's aunt sent some dried yogurt (butter free), ghee (butter) and a mastigar to the Prophet as a gift. The Prophet ate the dried yogurt and butter but left the mastigar because he disliked it. Ibn `Abbas said, "The mastigar was eaten at the table of Allah's Apostle and if it had been illegal to eat, it could not have been eaten at the table of Allah's Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 749
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس،" ان ام حفيد بنت الحارث بن حزن خالة ابن عباس اهدت إلى النبي صلى الله عليه وسلم سمنا واقطا واضبا، فدعا بهن، فاكلن على مائدته وتركهن النبي صلى الله عليه وسلم كالمستقذر لهن، ولو كن حراما ما اكلن على مائدة النبي صلى الله عليه وسلم ولا امر باكلهن".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ أُمَّ حُفَيْدٍ بِنْتَ الْحَارِثِ بْنِ حَزْنٍ خَالَةَ ابْنِ عَبَّاسٍ أَهْدَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمْنًا وَأَقِطًا وَأَضُبًّا، فَدَعَا بِهِنَّ، فَأُكِلْنَ عَلَى مَائِدَتِهِ وَتَرَكَهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَالْمُسْتَقْذِرِ لَهُنَّ، وَلَوْ كُنَّ حَرَامًا مَا أُكِلْنَ عَلَى مَائِدَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَمَرَ بِأَكْلِهِنَّ".
ہم سے ابونعمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خالہ ام حفید بنت حارث بن حزن رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گھی، پنیر اور ساہنہ ہدیہ کے طور پر بھیجی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو بلایا اور انہوں نے آپ کے دستر خوان پر ساہنہ کو کھایا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہاتھ بھی نہیں لگایا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ناپسند کرتے ہیں۔ لیکن اگر ساہنہ حرام ہوتا تو آپ کے دستر خوان پر کھایا نہ جاتا اور نہ آپ انہیں کھانے کے لیے فرماتے۔
Narrated Ibn `Abbas: that his aunt, Um Hufaid bint Al-Harith bin Hazn, presented to the Prophet butter, dried yoghurt and mastigures. The Prophet invited the people to those mastigures and they were eaten on his dining sheet, but the Prophet did not eat of it, as if he disliked it. Nevertheless. if it was unlawful to eat that, the people would not have eaten it on the dining sheet of the Prophet nor would he have ordered that they be eaten.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 301
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل ابو الحسن، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، قال: اخبرني ابو امامة بن سهل بن حنيف الانصاري، ان ابن عباس اخبره، ان خالد بن الوليد الذي يقال له: سيف الله اخبره، انه" دخل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على ميمونة وهي خالته وخالة ابن عباس، فوجد عندها ضبا محنوذا قد قدمت به اختها حفيدة بنت الحارث من نجد، فقدمت الضب لرسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان قلما يقدم يده لطعام حتى يحدث به ويسمى له فاهوى رسول الله صلى الله عليه وسلم يده إلى الضب، فقالت امراة من النسوة الحضور: اخبرن رسول الله صلى الله عليه وسلم ما قدمتن له، هو الضب يا رسول الله، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده عن الضب، فقال خالد بن الوليد: احرام الضب يا رسول الله؟ قال: لا، ولكن لم يكن بارض قومي، فاجدني اعافه، قال خالد: فاجتررته فاكلته ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر إلي".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ الْأَنْصَارِيُّ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ الَّذِي يُقَالُ لَهُ: سَيْفُ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ" دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيْمُونَةَ وَهِيَ خَالَتُهُ وَخَالَةُ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَوَجَدَ عِنْدَهَا ضَبًّا مَحْنُوذًا قَدْ قَدِمَتْ بِهِ أُخْتُهَا حُفَيْدَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ، فَقَدَّمَتِ الضَّبَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ قَلَّمَا يُقَدِّمُ يَدَهُ لِطَعَامٍ حَتَّى يُحَدَّثَ بِهِ وَيُسَمَّى لَهُ فَأَهْوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ إِلَى الضَّبِّ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنَ النِّسْوَةِ الْحُضُورِ: أَخْبِرْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدَّمْتُنَّ لَهُ، هُوَ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَنِ الضَّبِّ، فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ: أَحَرَامٌ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي، فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ، قَالَ خَالِدٌ: فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَكَلْتُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَيَّ".
ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن یعلیٰ نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے ابوامامہ بن سہل بن حنیف انصاری نے خبر دی، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے جو سیف اللہ (اللہ کی تلوار) کے لقب سے مشہور ہیں، خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے۔ ام المؤمنین ان کی اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خالہ ہیں۔ ان کے یہاں بھنا ہوا ساہنہ موجود تھا جو ان کی بہن حفیدہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا نجد سے لائی تھیں۔ انہوں نے وہ بھنا ہوا ساہنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ ایسا بہت کم ہوتا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی کھانے کے لیے اس وقت تک ہاتھ بڑھائیں جب تک آپ کو اس کے متعلق بتا نہ دیا جائے کہ یہ فلاں کھانا ہے لیکن اس دن آپ نے بھنے ہوئے ساہنے کے گوشت کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ اتنے میں وہاں موجود عورتوں میں سے ایک عورت نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا کیوں نہیں دیتیں کہ اس وقت آپ کے سامنے جو تم نے پیش کیا ہے وہ ساہنہ ہے، یا رسول اللہ! (یہ سن کر) آپ نے اپنا ہاتھ ساہنہ سے ہٹا لیا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بولے کہ یا رسول اللہ! کیا ساہنہ حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں لیکن یہ میرے ملک میں چونکہ نہیں پایا جاتا، اس لیے طبیعت پسند نہیں کرتی۔ خالد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے کھایا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ رہے تھے۔
Narrated Khalid bin Al-Walid: That he went with Allah's Apostle to the house of Maimuna, who was his and Ibn `Abbas' aunt. He found with her a roasted mastigure which her sister Hufaida bint Al-Harith had brought from Najd. Maimuna presented the mastigure before Allah's Apostle who rarely started eating any (unfamiliar) food before it was described and named for him. (But that time) Allah's Apostle stretched his hand towards the (meat of the) mastigure whereupon a lady from among those who were present, said, "You should inform Allah's Apostle of what you have presented to him. O Allah's Apostle! It is the meat of a mastigure." (On learning that) Allah's Apostle withdrew his hand from the meat of the mastigure. Khalid bin Al-Walid said, "O Allah's Apostle! Is this unlawful to eat?" Allah's Apostle replied, "No, but it is not found in the land of my people, so I do not like it." Khalid said, "Then I pulled the mastigure (meat) towards me and ate it while Allah's Apostle was looking at me.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 303
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ابوامامہ بن سہل نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھنا ہوا ساہنہ پیش کیا گیا تو آپ اسے کھانے کے لیے متوجہ ہوئے۔ اسی وقت آپ کو بتایا گیا کہ یہ ساہنہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ روک لیا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا یہ حرام ہے؟ فرمایا کہ نہیں لیکن چونکہ یہ میرے ملک میں نہیں ہوتا اس لیے طبیعت اسے گوارا نہیں کرتی۔ پھر خالد رضی اللہ عنہ نے اسے کھایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے۔ امام مالک نے ابن شہاب سے «ضب محنوذ.»(یعنی بھنا ہوا ساہنہ «ضب مشوی» کی جگہ «محنوذ.» نقل کیا، دونوں لفظوں کا ایک معنی ہے)۔
Narrated Khalid bin Al-Walid: "A roasted mastigure was brought to the Prophet who stretched his hand towards it to eat it. But it was said to him, "It is a mastigure." So he withdrew his hand. Khalid asked, "Is it unlawful to eat?" the Prophet said, "No, but it is not found in the land of my people and that is why I do not like eating it." So Khalid started eating (it) while Allah's Apostle was looking at him. An-Nadr said: 'Al-Khazira' (is prepared) from bran while 'Al-Harira' is prepared from milk.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 312
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ساہنہ میں خود نہیں کھاتا لیکن اسے حرام بھی نہیں قرار دیتا۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن ابي امامة بن سهل، عن عبد الله بن عباس رضي الله، عن خالد بن الوليد انه:" دخل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بيت ميمونة فاتي بضب محنوذ، فاهوى إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، فقال بعض النسوة: اخبروا رسول الله صلى الله عليه وسلم بما يريد ان ياكل، فقالوا: هو ضب يا رسول الله، فرفع يده، فقلت: احرام هو يا رسول الله؟ فقال: لا، ولكن لم يكن بارض قومي فاجدني اعافه"، قال خالد: فاجتررته فاكلته، ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ أَنَّهُ:" دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ مَيْمُونَةَ فَأُتِيَ بِضَبٍّ مَحْنُوذٍ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، فَقَالَ بَعْضُ النِّسْوَةِ: أَخْبِرُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يُرِيدُ أَنْ يَأْكُلَ، فَقَالُوا: هُوَ ضَبٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَرَفَعَ يَدَهُ، فَقُلْتُ: أَحَرَامٌ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: لَا، وَلَكِنْ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ"، قَالَ خَالِدٌ: فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَكَلْتُهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوامامہ بن سہل نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا اور ان سے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھنا ہوا ساہنہ لایا گیا آپ نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا لیکن بعض عورتوں نے کہا کہ آپ جو کھانا دیکھ رہے ہیں اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دو، عورتوں نے کہا کہ یہ ساہنہ ہے یا رسول اللہ! چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا یہ حرام ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں لیکن چونکہ یہ ہمارے ملک میں نہیں پایا جاتا اس لیے طبیعت اس سے انکار کرتی ہے۔ خالد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور کھایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے۔
Narrated Khalid bin Al-Walid: Allah's Apostle and I entered the house of Maimuna. A roasted mastigure was served. Allah's Apostle stretched his hand out (to eat of it) but some woman said, "Inform Allah's Apostle of what he is about to eat." So they said, "It is mastigure, O Allah's Apostle!" He withdrew his hand, whereupon I said, "O Allah's Apostle! Is it unlawful?" He said, "No, but this is not found in the land of my people, so I dislike it." So I pulled the mastigure towards me and ate it while Allah's Apostle was looking at me.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 445
(مرفوع) حدثنا محمد بن الوليد، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن توبة العنبري، قال: قال لي الشعبي: ارايت حديث الحسن عن النبي صلى الله عليه وسلم وقاعدت ابن عمر؟ قريبا من سنتين او سنة ونصف فلم اسمعه يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم غير هذا، قال: كان ناس من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فيهم سعد، فذهبوا ياكلون من لحم، فنادتهم امراة من بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم إنه لحم ضب، فامسكوا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كلوا او اطعموا فإنه حلال، او قال: لا باس به شك فيه ولكنه ليس من طعامي".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ، قَالَ: قَالَ لِي الشَّعْبِيُّ: أَرَأَيْتَ حَدِيثَ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَاعَدْتُ ابْنَ عُمَرَ؟ قَرِيبًا مِنْ سَنَتَيْنِ أَوْ سَنَةٍ وَنِصْفٍ فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا، قَالَ: كَانَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ سَعْدٌ، فَذَهَبُوا يَأْكُلُونَ مِنْ لَحْمٍ، فَنَادَتْهُمُ امْرَأَةٌ مِنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ، فَأَمْسَكُوا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوا أَوِ اطْعَمُوا فَإِنَّهُ حَلَالٌ، أَوْ قَالَ: لَا بَأْسَ بِهِ شَكَّ فِيهِ وَلَكِنَّهُ لَيْسَ مِنْ طَعَامِي".
ہم سے محمد بن الولید نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے توبہ بن کیسان العنبری نے بیان کیا کہ مجھ سے شعبی نے کہا کہ تم نے دیکھا امام حسن بصری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کتنی حدیث (مرسلاً) روایت کرتے ہیں۔ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں تقریباً اڑھائی سال رہا لیکن میں نے ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کے سوا اور کوئی حدیث بیان کرتے نہیں سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کئی اصحاب جن میں سعد رضی اللہ عنہ بھی تھے (دستر خوان پر بیٹھے ہوئے تھے) لوگوں نے گوشت کھانے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو ازواج مطہرات میں سے ایک زوجہ مطہرہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا نے آگاہ کیا کہ یہ سانڈے کا گوشت ہے۔ سب لوگ کھانے سے رک گئے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھاؤ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «كلوا» فرمایا یا «اطعموا») اس لیے کہ حلال ہے یا فرمایا کہ اس کھانے میں کوئی حرج نہیں البتہ یہ جانور میری خوراک نہیں ہے، مجھ کو اس کے کھانے سے ایک قسم کی نفرت آتی ہے۔
Narrated Tauba Al-`Anbari: Ash-'Shu`bi asked me, "Did you notice how Al-Hasan used to narrate Hadiths from the Prophets? I stayed with Ibn `Umar for about two or one-and-half years and I did not hear him narrating any thing from the Prophet except his (Hadith): He (Ibn `Umar) said, "Some of the companions of the Prophet including Sa`d, were going to eat meat, but one of the wives of the Prophet called them, saying, 'It is the neat of a Mastigure.' The people then stopped eating it. On that Allah's Apostle said, 'Carry on eating, for it is lawful.' Or said, 'There is no harm in eating it, but it is not from my meals."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 372
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس،" ان ام حفيد بنت الحارث بن حزن اهدت إلى النبي صلى الله عليه وسلم سمنا واقطا واضبا، فدعا بهن النبي صلى الله عليه وسلم، فاكلن على مائدته، فتركهن النبي صلى الله عليه وسلم كالمتقذر لهن، ولو كن حراما ما اكلن على مائدته ولا امر باكلهن".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ أُمَّ حُفَيْدٍ بِنْتَ الْحَارِثِ بْنِ حَزْنٍ أَهْدَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمْنًا وَأَقِطًا وَأَضُبًّا، فَدَعَا بِهِنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُكِلْنَ عَلَى مَائِدَتِهِ، فَتَرَكَهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَالْمُتَقَذِّرِ لَهُنَّ، وَلَوْ كُنَّ حَرَامًا مَا أُكِلْنَ عَلَى مَائِدَتِهِ وَلَا أَمَرَ بِأَكْلِهِنَّ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ ام حفید بنت حارث بن حزن رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھی اور پنیر اور بھنا ہوا سانڈا ہدیہ میں بھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ چیزیں قبول فرما لیں اور آپ کے دستر خوان پر انہیں کھایا گیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (سانڈے کو) ہاتھ نہیں لگایا، جیسے آپ کو پسند نہ ہو اور اگر وہ حرام ہوتا تو آپ کے دستر خوان پر نہ کھایا جاتا اور نہ آپ کھانے کے لیے کہتے۔
Narrated Ibn `Abbas: Um Hufaid bint Al-Harith bin Hazn presented the Prophet with some butter, dried yoghurt (curd milk) and mastigures as a gift. The Prophet then asked for a meal (mastigures etc. to be put) and it was eaten over his table cloth, but the Prophet did not eat of it, as he had aversion to it. But if it had been illegal to eat, it would not have been eaten over his table cloth nor would he have ordered that (mastigures meat) to be eaten.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 457