صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
39. بَابُ: {وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ} :
39. باب: حاملہ عورتوں کی عدت یہ ہے کہ بچہ جنیں۔
(39) Chapter. “For those who are pregnant (whether they are divorced or their husbands are dead) their Idda (period) is until they laydown their burdens.” (V.65:4)
حدیث نمبر: 5319
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، عن الليث، عن يزيد، ان ابن شهاب كتب إليه، ان عبيد الله بن عبد الله اخبره، عن ابيه، انه كتب إلى ابن الارقم ان يسال سبيعة الاسلمية،" كيف افتاها النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقالت: افتاني إذا وضعت ان انكح".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ يَزِيدَ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ كَتَبَ إِلَيْهِ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى ابْنِ الْأَرْقَمِ أَنْ يَسْأَلَ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةَ،" كَيْفَ أَفْتَاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: أَفْتَانِي إِذَا وَضَعْتُ أَنْ أَنْكِحَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، ان سے لیث نے، ان سے یزید نے کہ ابن شہاب نے انہیں لکھا کہ عبیداللہ بن عبداللہ نے اپنے والد (عبداللہ بن عتبہ بن مسعود) سے انہیں خبر دی کہ انہوں نے ابن الارقم کو لکھا کہ سبیعہ اسلمیہ سے پوچھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق کیا فتویٰ دیا تھا تو انہوں نے فرمایا کہ جب میرے یہاں بچہ پیدا ہو گیا تو نبی کریم نے مجھے فتویٰ دیا کہ اب میں نکاح کر لوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Abdullah: that his father had written to Ibn Al-Arqam a letter asking him to ask Subai'a Al-Aslamiya how the Prophet had given her the verdict. She said, "The Prophet, gave me his verdict that after I gave birth, I could marry."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 240

حدیث نمبر: 3991
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال الليث: حدثني يونس، عن ابن شهاب، قال:حدثني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان اباه كتب إلى عمر بن عبد الله بن الارقم الزهري، يامره ان يدخل على سبيعة بنت الحارث الاسلمية فيسالها عن حديثها وعن ما قال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم حين استفتته , فكتب عمر بن عبد الله بن الارقم إلى عبد الله بن عتبة يخبره ان سبيعة بنت الحارث اخبرته انها كانت تحت سعد بن خولة وهو من بني عامر بن لؤي وكان ممن شهد بدرا , فتوفي عنها في حجة الوداع وهي حامل , فلم تنشب ان وضعت حملها بعد وفاته , فلما تعلت من نفاسها تجملت للخطاب , فدخل عليها ابو السنابل بن بعكك رجل من بني عبد الدار، فقال لها: ما لي اراك تجملت للخطاب ترجين النكاح , فإنك والله ما انت بناكح حتى تمر عليك اربعة اشهر وعشر، قالت سبيعة: فلما، قال لي: ذلك جمعت علي ثيابي حين امسيت , واتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم , فسالته عن ذلك" فافتاني باني قد حللت حين وضعت حملي وامرني بالتزوج إن بدا لي". تابعه اصبغ، عن ابن وهب، عن يونس، وقال الليث: حدثني يونس، عن ابن شهاب وسالناه، فقال: اخبرني محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان مولى بني عامر بن لؤي ان محمد بن إياس بن البكير، وكان ابوه شهد بدرا اخبره".(مرفوع) وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ:حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَاهُ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ، يَأْمُرُهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ فَيَسْأَلَهَا عَنْ حَدِيثِهَا وَعَنْ مَا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَفْتَتْهُ , فَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُخْبِرُهُ أَنَّ سُبَيْعَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا , فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حَامِلٌ , فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ , فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ , فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ، فَقَالَ لَهَا: مَا لِي أَرَاكِ تَجَمَّلْتِ لِلْخُطَّابِ تُرَجِّينَ النِّكَاحَ , فَإِنَّكِ وَاللَّهِ مَا أَنْتِ بِنَاكِحٍ حَتَّى تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، قَالَتْ سُبَيْعَةُ: فَلَمَّا، قَالَ لِي: ذَلِكَ جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ , وَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ" فَأَفْتَانِي بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي وَأَمَرَنِي بِالتَّزَوُّجِ إِنْ بَدَا لِي". تَابَعَهُ أَصْبَغُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَسَأَلْنَاهُ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ مَوْلَى بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِيَاسِ بْنِ الْبُكَيْرِ، وَكَانَ أَبُوهُ شَهِدَ بَدْرًا أَخْبَرَهُ".
اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا کہ ان کے والد نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو لکھا کہ تم سبیعہ بنت حارث اسلمیہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور ان سے ان کے واقعہ کے متعلق پوچھو کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا تھا تو آپ نے ان کو کیا جواب دیا تھا؟ چنانچہ انہوں نے میرے والد کو اس کے جواب میں لکھا کہ سبیعہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی ہے کہ وہ سعد بن خولہ رضی اللہ عنہما کے نکاح میں تھیں۔ ان کا تعلق بنی عامر بن لوئی سے تھا اور وہ بدر کی جنگ میں شرکت کرنے والوں میں سے تھے۔ پھر حجۃ الوداع کے موقع پر ان کی وفات ہو گئی تھی اور اس وقت وہ حمل سے تھیں۔ سعد بن خولہ رضی اللہ عنہما کی وفات کے کچھ ہی دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا۔ نفاس کے دن جب وہ گزار چکیں تو نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے لیے انہوں نے اچھے کپڑے پہنے۔ اس وقت بنو عبدالدار کے ایک صحابی ابوالسنابل بن بعکک رضی اللہ عنہ ان کے یہاں گئے اور ان سے کہا، میرا خیال ہے کہ تم نے نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے لیے یہ زینت کی ہے۔ کیا نکاح کرنے کا خیال ہے؟ لیکن اللہ کی قسم! جب تک (سعد رضی اللہ عنہ کی وفات پر) چار مہینے اور دس دن نہ گزر جائیں تم نکاح کے قابل نہیں ہو سکتیں۔ سبیعہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب ابوالسنابل نے مجھ سے یہ بات کہی تو میں نے شام ہوتے ہی کپڑے پہنے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کے بارے میں، میں نے آپ سے مسئلہ معلوم کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ میں بچہ پیدا ہونے کے بعد عدت سے نکل چکی ہوں اور اگر میں چاہوں تو نکاح کر سکتی ہوں۔ اس روایت کی متابعت اصبغ نے ابن وہب سے کی ہے، ان سے یونس نے بیان کیا اور لیث نے کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، (انہوں نے بیان کیا کہ) ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ مجھے بنو عامر بن لوئی کے غلام محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان نے خبر دی کہ محمد بن ایاس بن بکیر نے انہیں خبر دی اور ان کے والد ایاس بدر کی لڑائی میں شریک تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Subaia bint Al-Harith: That she was married to Sad bin Khaula who was from the tribe of Bani 'Amr bin Luai, and was one of those who fought the Badr battle. He died while she wa pregnant during Hajjat-ul-Wada.' Soon after his death, she gave birth to a child. When she completed the term of deliver (i.e. became clean), she prepared herself for suitors. Abu As-Sanabil bin Bu'kak, a man from the tribe of Bani Abd-ud-Dal called on her and said to her, "What! I see you dressed up for the people to ask you in marriage. Do you want to marry By Allah, you are not allowed to marry unless four months and ten days have elapsed (after your husband's death)." Subai'a in her narration said, "When he (i.e. Abu As-Sanabil) said this to me. I put on my dress in the evening and went to Allah's Apostle and asked him about this problem. He gave the verdict that I was free to marry as I had already given birth to my child and ordered me to marry if I wished."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 326

حدیث نمبر: 4910
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال:سليمان بن حرب، وابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، قال: كنت في حلقة فيها عبد الرحمن بن ابي ليلى، وكان اصحابه يعظمونه، فذكروا له، فذكر آخر الاجلين، فحدثت بحديث سبيعة بنت الحارث، عن عبد الله بن عتبة، قال: فضمز لي بعض اصحابه، قال محمد: ففطنت له، فقلت: إني إذا لجريء إن كذبت على عبد الله بن عتبة وهو في ناحية الكوفة فاستحيا، وقال: لكن عمه لم يقل ذاك، فلقيت ابا عطية مالك بن عامر، فسالته، فذهب يحدثني حديث سبيعة، فقلت: هل سمعت عن عبد الله فيها شيئا؟ فقال: كنا عند عبد الله، فقال: اتجعلون عليها التغليظ ولا تجعلون عليها الرخصة لنزلت سورة النساء القصرى بعد الطولى واولات الاحمال اجلهن ان يضعن حملهن سورة الطلاق آية 4.(مرفوع) وَقَالَ:سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: كُنْتُ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى، وَكَانَ أَصْحَابُهُ يُعَظِّمُونَهُ، فَذَكَرُوا لَهُ، فَذَكَرَ آخِرَ الْأَجَلَيْنِ، فَحَدَّثْتُ بِحَدِيثِ سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: فَضَمَّزَ لِي بَعْضُ أَصْحَابِهِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَفَطِنْتُ لَهُ، فَقُلْتُ: إِنِّي إِذًا لَجَرِيءٌ إِنْ كَذَبْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ فِي نَاحِيَةِ الْكُوفَةِ فَاسْتَحْيَا، وَقَالَ: لَكِنْ عَمُّهُ لَمْ يَقُلْ ذَاكَ، فَلَقِيتُ أَبَا عَطِيَّةَ مَالِكَ بْنَ عَامِرٍ، فَسَأَلْتُهُ، فَذَهَبَ يُحَدِّثُنِي حَدِيثَ سُبَيْعَةَ، فَقُلْتُ: هَلْ سَمِعْتَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِيهَا شَيْئًا؟ فَقَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: أَتَجْعَلُونَ عَلَيْهَا التَّغْلِيظَ وَلَا تَجْعَلُونَ عَلَيْهَا الرُّخْصَةَ لَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ الْقُصْرَى بَعْدَ الطُّولَى وَأُولاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ سورة الطلاق آية 4.
اور سلیمان بن حرب اور النعمان نے بیان کیا، کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے اور ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ میں ایک مجلس میں جس میں عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ بھی تھے موجود تھا۔ ان کے شاگرد ان کی بہت عزت کیا کرتے تھے۔ میں نے وہاں سبیعہ بنت الحارث کا عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے بیان کیا کہ اس پر ان کے شاگرد نے زبان اور آنکھوں کے اشارے سے ہونٹ کاٹ کر مجھے تنبیہ کی۔ محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ میں سمجھ گیا اور کہا کہ عبداللہ بن عتبہ کوفہ میں ابھی زندہ موجود ہیں۔ اگر میں ان کی طرف بھی جھوٹ نسبت کرتا ہوں تو بڑی جرات کی بات ہو گی مجھے تنبیہ کرنے والے صاحب اس پر شرمندہ ہو گئے اور عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے کہا لیکن ان کے چچا تو یہ بات نہیں کرتے تھے۔ (ابن سیرین نے بیان کیا کہ) پھر میں ابوعطیہ مالک بن عامر سے ملا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا وہ بھی سبیعہ والی حدیث بیان کرنے لگے لیکن میں نے ان سے کہا آپ نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی اس سلسلہ میں کچھ سنا ہے؟ انہوں نے بیان کیا کہ ہم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے تو انہوں نے کہا کیا تم اس پر (جس کے شوہر کا انتقال ہو گیا اور وہ حاملہ ہو۔ عدت کی مدت کو طول دے کر) سختی کرنا چاہتے ہو اور رخصت و سہولت دینے کے لیے تیار نہیں، بات یہ ہے کہ چھوٹی سورۃ نساء یعنی (سورۃ الطلاق) بڑی سورۃ النساء کے بعد نازل ہوئی ہے اور کہا «وأولات الأحمال أجلهن أن يضعن حملهن‏» الایۃ اور حمل والیوں کی عدت ان کے حمل کا پیدا ہو جانا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5318
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز الاعرج، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان زينب بنت ابي سلمة اخبرته، عن امها ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان امراة من اسلم يقال لها: سبيعة كانت تحت زوجها توفي عنها وهي حبلى، فخطبها ابو السنابل بن بعكك، فابت ان تنكحه، فقال: والله ما يصلح ان تنكحيه حتى تعتدي آخر الاجلين، فمكثت قريبا من عشر ليال، ثم جاءت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: انكحي".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الْأَعْرَجِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ أَسْلَمَ يُقَالُ لَهَا: سُبَيْعَةُ كَانَتْ تَحْتَ زَوْجِهَا تُوُفِّيَ عَنْهَا وَهِيَ حُبْلَى، فَخَطَبَهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ، فَأَبَتْ أَنْ تَنْكِحَهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا يَصْلُحُ أَنْ تَنْكِحِيهِ حَتَّى تَعْتَدِّي آخِرَ الْأَجَلَيْنِ، فَمَكُثَتْ قَرِيبًا مِنْ عَشْرِ لَيَالٍ، ثُمَّ جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: انْكِحِي".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے جعفر بن ربیعہ نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے، کہا کہ مجھے خبر دی ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے کہ زینب ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اپنی والدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ ایک خاتون جو اسلام لائی تھیں اور جن کا نام سبیعہ تھا، اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھیں، شوہر کا جب انتقال ہوا تو وہ حاملہ تھیں۔ ابوسنان بن بعکک رضی اللہ عنہ نے ان کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا لیکن انہوں نے نکاح کرنے سے انکار کیا۔ ابوالسنابل نے کہا کہ اللہ کی قسم! جب تک عدت کی دو مدتوں میں سے لمبی نہ گزار لوں گی، تمہارے لیے اس سے (جس سے نکاح وہ کرنا چاہتی تھیں) نکاح کرنا صحیح نہیں ہو گا۔ پھر وہ (وضع حمل کے بعد) تقریباً دس دن تک رکی رہیں۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب نکاح کر لو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Salama: (the wife of the Prophet) A lady from Bani Aslam, called Subai'a, become a widow while she was pregnant. Abu As-Sanabil bin Ba'kak demanded her hand in marriage, but she refused to marry him and said, "By Allah, I cannot marry him unless I have completed one of the two prescribed periods." About ten days later (after having delivered her child), she went to the Prophet and he said (to her), "You can marry now."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 239

حدیث نمبر: 5320
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن قزعة، حدثنا مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن المسور بن مخرمة،" ان سبيعة الاسلمية نفست بعد وفاة زوجها بليال، فجاءت النبي صلى الله عليه وسلم، فاستاذنته ان تنكح، فاذن لها، فنكحت".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ،" أَنَّ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةَ نُفِسَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ، فَجَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذَنَتْهُ أَنْ تَنْكِحَ، فَأَذِنَ لَهَا، فَنَكَحَتْ".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے مسور بن مخرمہ نے کہ سبیعہ اسلمیہ اپنے شوہر کی وفات کے بعد چند دنوں تک حالت نفاس میں رہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر انہوں نے نکاح کی اجازت مانگی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی اور انہوں نے نکاح کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Miswer bin Makhrama: Subai'a Al-Aslamiya gave birth to a child a few days after the death of her husband. She came to the Prophet and asked permission to remarry, and the Prophet gave her permission, and she got married.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 241


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.