صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
4. بَابُ: {فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا} :
4. باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی! اب تم اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کیا کرو اور اس سے بخشش چاہو بیشک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے“۔
(4) Chapter. The Statement of Allah: "So, glorify the praises of your Lord, and ask His forgiveness. Verily! He is the One Who accepts the repentance and forgives." (V.110:3)
حدیث نمبر: 4970
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: كان عمر يدخلني مع اشياخ بدر، فكان بعضهم وجد في نفسه، فقال: لم تدخل هذا معنا ولنا ابناء مثله، فقال عمر: إنه من قد علمتم، فدعاه ذات يوم، فادخله معهم، فما رئيت انه دعاني يومئذ إلا ليريهم، قال: ما تقولون في قول الله تعالى إذا جاء نصر الله والفتح سورة النصر آية 1؟ فقال بعضهم: امرنا ان نحمد الله ونستغفره إذا نصرنا وفتح علينا، وسكت بعضهم فلم يقل شيئا، فقال لي: اكذاك تقول يا ابن عباس؟ فقلت: لا، قال: فما تقول، قلت: هو اجل رسول الله صلى الله عليه وسلم اعلمه له، قال: إذا جاء نصر الله والفتح وذلك علامة اجلك، فسبح بحمد ربك واستغفره إنه كان توابا، فقال عمر: ما اعلم منها إلا ما تقول".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ يُدْخِلُنِي مَعَ أَشْيَاخِ بَدْرٍ، فَكَأَنَّ بَعْضَهُمْ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ، فَقَالَ: لِمَ تُدْخِلُ هَذَا مَعَنَا وَلَنَا أَبْنَاءٌ مِثْلُهُ، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّهُ مَنْ قَدْ عَلِمْتُمْ، فَدَعَاهُ ذَاتَ يَوْمٍ، فَأَدْخَلَهُ مَعَهُمْ، فَمَا رُئِيتُ أَنَّهُ دَعَانِي يَوْمَئِذٍ إِلَّا لِيُرِيَهُمْ، قَالَ: مَا تَقُولُونَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1؟ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: أُمِرْنَا أَنْ نَحْمَدَ اللَّهَ وَنَسْتَغْفِرَهُ إِذَا نُصِرْنَا وَفُتِحَ عَلَيْنَا، وَسَكَتَ بَعْضُهُمْ فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا، فَقَالَ لِي: أَكَذَاكَ تَقُولُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ؟ فَقُلْتُ: لَا، قَالَ: فَمَا تَقُولُ، قُلْتُ: هُوَ أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ لَهُ، قَالَ: إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَذَلِكَ عَلَامَةُ أَجَلِكَ، فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا، فَقَالَ عُمَرُ: مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَقُولُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مجھے بوڑھے بدری صحابہ کے ساتھ مجلس میں بٹھاتے تھے۔ بعض (عبدالرحمٰن بن عوف) کو اس پر اعتراض ہوا، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اسے آپ مجلس میں ہمارے ساتھ بٹھاتے ہیں، اس کے جیسے تو ہمارے بھی بچے ہیں؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس کی وجہ تمہیں معلوم ہے۔ پھر انہوں نے ایک دن ابن عباس رضی اللہ عنہما کو بلایا اور انہیں بوڑھے بدری صحابہ کے ساتھ بٹھایا (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ) میں سمجھ گیا کہ آپ نے مجھے انہیں دکھانے کے لیے بلایا ہے، پھر ان سے پوچھا اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے «إذا جاء نصر الله والفتح‏» الخ یعنی جب اللہ کی مدد اور فتح آ پہنچی بعض لوگوں نے کہا کہ جب ہمیں مدد اور فتح حاصل ہوئی تو اللہ کی حمد اور اس سے استغفار کا ہمیں آیت میں حکم دیا گیا ہے۔ کچھ لوگ خاموش رہے اور کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر آپ نے مجھ سے پوچھا: ابن عباس! کیا تمہارا بھی یہی خیال ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ پوچھا پھر تمہاری کیا رائے ہے؟ میں نے عرض کی کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی طرف اشارہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی چیز بتائی ہے اور فرمایا «إذا جاء نصر الله والفتح‏» کہ جب اللہ کی مدد اور فتح آ پہنچی یعنی پھر یہ آپ کی وفات کی علامت ہے۔ اس لیے آپ اپنے پروردگار کی پاکی و تعریف بیان کیجئے اور اس سے بخشش مانگا کیجئے۔ بیشک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا میں بھی وہی جانتا ہوں جو تم نے کہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: `Umar used to make me sit with the elderly men who had fought in the Battle of Badr. Some of them felt it (did not like that) and said to `Umar "Why do you bring in this boy to sit with us while we have sons like him?" `Umar replied, "Because of what you know of his position (i.e. his religious knowledge.)" One day `Umar called me and made me sit in the gathering of those people; and I think that he called me just to show them. (my religious knowledge). `Umar then asked them (in my presence). "What do you say about the interpretation of the Statement of Allah: 'When comes Help of Allah (to you O, Muhammad against your enemies) and the conquest (of Mecca).' (110.1) Some of them said, "We are ordered to praise Allah and ask for His forgiveness when Allah's Help and the conquest (of Mecca) comes to us." Some others kept quiet and did not say anything. On that, `Umar asked me, "Do you say the same, O Ibn `Abbas?" I replied, "No." He said, 'What do you say then?" I replied, "That is the sign of the death of Allah's Messenger which Allah informed him of. Allah said:-- '(O Muhammad) When comes the Help of Allah (to you against your enemies) and the conquest (of Mecca) (which is the sign of your death). You should celebrate the praises of your Lord and ask for His Forgiveness, and He is the One Who accepts the repentance and forgives.' (110.3) On that `Umar said, "I do not know anything about it other than what you have said."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 494

حدیث نمبر: 3627
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عرعرة، حدثنا شعبة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: كان عمر بن الخطاب رضي الله عنه يدني ابن عباس، فقال له" عبد الرحمن بن عوف إن لنا ابناء مثله، فقال: إنه من حيث تعلم فسال عمر ابن عباس عن هذه الآية إذا جاء نصر الله والفتح سورة النصر آية 1 فقال: اجل رسول الله صلى الله عليه وسلم اعلمه إياه، قال: ما اعلم منها إلا ما تعلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُدْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ لَهُ" عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ إِنَّ لَنَا أَبْنَاءً مِثْلَهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ تَعْلَمُ فَسَأَلَ عُمَرُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1 فَقَالَ: أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ إِيَّاهُ، قَالَ: مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَعْلَمُ".
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابی بشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اپنے پاس بٹھاتے تھے۔ اس پر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے شکایت کی کہ ان جیسے تو ہمارے لڑکے بھی ہیں۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ یہ محض ان کے علم کی وجہ سے ہے۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت «إذا جاء نصر الله والفتح‏» کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تھی جس کی خبر اللہ تعالیٰ نے آپ کو دی عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جو تم نے سمجھا ہے میں بھی وہی سمجھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Jubair: About Ibn `Abbas: `Umar bin Al-Khattab used to treat Ibn `Abbas very favorably `Abdur Rahman bin `Auf said to him. "We also have sons that are equal to him (but you are partial to him.)" `Umar said, "It is because of his knowledge." Then `Umar asked Ibn `Abbas about the interpretation of the Verse:- 'When come the Help of Allah and the conquest (of Mecca) (110.1) Ibn `Abbas said. "It portended the death of Allah's Apostle, which Allah had informed him of." `Umar said, "I do not know from this Verse but what you know."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 821

حدیث نمبر: 4430
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عرعرة، حدثنا شعبة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال:" كان عمر بن الخطاب رضي الله عنه يدني ابن عباس، فقال له عبد الرحمن بن عوف: إن لنا ابناء مثله، فقال: إنه من حيث تعلم، فسال عمر ابن عباس عن هذه الآية: إذا جاء نصر الله والفتح سورة النصر آية 1، فقال: اجل، رسول الله صلى الله عليه وسلم اعلمه إياه، فقال: ما اعلم منها إلا ما تعلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُدْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: إِنَّ لَنَا أَبْنَاءً مِثْلَهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ تَعْلَمُ، فَسَأَلَ عُمَرُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، فَقَالَ: أَجَلُ، رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ إِيَّاهُ، فَقَالَ: مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَعْلَمُ".
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ آپ کو (مجالس میں) اپنے قریب بٹھاتے تھے۔ اس پر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اعتراض کیا کہ اس جیسے تو ہمارے بچے ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے یہ طرز عمل جس وجہ سے اختیار کیا، وہ آپ کو معلوم بھی ہے؟ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس آیت (یعنی) «إذا جاء نصر الله والفتح‏» کے متعلق پوچھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تھی، آپ کو اللہ تعالیٰ نے (آیت میں) اسی کی اطلاع دی ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو تم نے بتایا وہی میں بھی اس آیت کے متعلق جانتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: `Umar bin Al-Khattab used to let Ibn `Abbas sit beside him, so `AbdurRahman bin `Auf said to `Umar, "We have sons similar to him." `Umar replied, "(I respect him) because of his status that you know." `Umar then asked Ibn `Abbas about the meaning of this Holy Verse:-- "When comes the help of Allah and the conquest of Mecca . . ." (110.1) Ibn `Abbas replied, "That indicated the death of Allah's Apostle which Allah informed him of." `Umar said, "I do not understand of it except what you understand."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 713

حدیث نمبر: 4969
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن ابي شيبة، حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، ان عمر رضي الله عنه سالهم عن قوله تعالى: إذا جاء نصر الله والفتح سورة النصر آية 1، قالوا: فتح المدائن والقصور، قال: ما تقول يا ابن عباس؟ قال: اجل او مثل ضرب لمحمد صلى الله عليه وسلم نعيت له نفسه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عنه سألهم عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى: إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، قَالُوا: فَتْحُ الْمَدَائِنِ وَالْقُصُورِ، قَالَ: مَا تَقُولُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ؟ قَالَ: أَجَلٌ أَوْ مَثَلٌ ضُرِبَ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُعِيَتْ لَهُ نَفْسُهُ.
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے حبیب بن ابی ثابت نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے بوڑھے بدری صحابہ سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «إذا جاء نصر الله والفتح‏» یعنی جب اللہ کی مدد اور فتح آ پہنچی کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ اس سے اشارہ بہت سے شہروں اور ملکوں کے فتح ہونے کی طرف ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابن عباس تمہارا کیا خیال ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ اس میں آپ کی وفات کی خبر یا ایک مثال ہے گویا آپ کی موت کی آپ کو خبر دی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: `Umar asked the people regarding Allah's Statement: 'When comes the Help of Allah (to you O Muhammad against your enemies) and the conquest of Mecca.' (110.1) They replied, "It indicates the future conquest of towns and palaces (by Muslims)." `Umar said, "What do you say about it, O Ibn `Abbas?" I replied, "(This Surat) indicates the termination of the life of Muhammad. Through it he was informed of the nearness of his death."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 493


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.