4. باب: آیت کی تفسیر ”اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) تمہارے لیے استغفار فرما دیں تو وہ اپنا سر پھیر لیتے ہیں اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ تکبر کرتے ہوئے وہ کس قدر بےرخی برت رہے ہیں“۔
(4) Chapter. The Statement of Allah: “And when it is said to them: ’Come, so that the Messenger of Allah may ask forgiveness from Allah for you,’ they turn aside their heads, and you would see them turning away their faces in pride.” (V.63:5)
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن زيد بن ارقم، قال:" كنت مع عمي، فسمعت عبد الله بن ابي ابن سلول، يقول: لا تنفقوا على من عند رسول الله حتى ينفضوا، ولئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الاعز منها الاذل، فذكرت ذلك لعمي، فذكر عمي للنبي صلى الله عليه وسلم، فدعاني، فحدثته، فارسل إلى عبد الله بن ابي واصحابه، فحلفوا ما قالوا، وكذبني النبي صلى الله عليه وسلم وصدقهم، فاصابني غم لم يصبني مثله قط، فجلست في بيتي، وقال عمي: ما اردت إلى ان كذبك النبي صلى الله عليه وسلم ومقتك، فانزل الله تعالى إذا جاءك المنافقون سورة المنافقون آية 1، قالوا: نشهد إنك لرسول الله، وارسل إلي النبي صلى الله عليه وسلم فقراها، وقال:" إن الله قد صدقك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ عَمِّي، فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ ابْنَ سَلُولَ، يَقُولُ: لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا، وَلَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمِّي، فَذَكَرَ عَمِّي لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَانِي، فَحَدَّثْتُهُ، فَأَرْسَلَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ، فَحَلَفُوا مَا قَالُوا، وَكَذَّبَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَدَّقَهُمْ، فَأَصَابَنِي غُمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ، فَجَلَسْتُ فِي بَيْتِي، وَقَالَ عَمِّي: مَا أَرَدْتَ إِلَى أَنْ كَذَّبَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَقَتَكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ سورة المنافقون آية 1، قَالُوا: نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ، وَأَرْسَلَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهَا، وَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَكَ".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے اپنے چچا کے ساتھ تھا میں نے عبداللہ بن ابی ابن سلول کو کہتے سنا کہ جو لوگ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو تاکہ وہ منتشر ہو جائیں اور اگر اب ہم مدینہ واپس لوٹیں گے تو ہم میں سے جو عزت والے ہیں ان ذلیلوں کو نکال باہر کر دیں گے۔ میں نے اس کا ذکر اپنے چچا سے کیا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہی کی تصدیق کر دی تو مجھے اس کا اتنا افسوس ہوا کہ پہلے کبھی کسی بات پر نہ ہوا ہو گا، میں غم سے اپنے گھر میں بیٹھ گیا۔ میرے چچا نے کہا کہ تمہارا کیا ایسا خیال تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں جھٹلایا اور تم پر خفا ہوئے ہیں؟ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «إذا جاءك المنافقون قالوا نشهد إنك لرسول الله»”جب منافق آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ آپ بیشک اللہ کے رسول ہیں“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلوا کر اس آیت کی تلاوت فرمائی اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری تصدیق نازل کر دی ہے۔
Narrated Zaid bin Arqam: While I was with my uncle, I heard `Abdullah bin Ubai bin Salul saying, "Do not spend on those who are with Allah's Messenger , that they may disperse and go away (from him). And if we return to Medina, surely, the more honorable will expel therefrom the meaner. "I mentioned that to my uncle who, in turn, mentioned it to the Prophet. The Prophet called me and I told him about that. Then he sent for `Abdullah bin Ubai and his companions, and they swore that they did not say so. The Prophet disbelieved my statement and believed theirs. I was distressed as I have never been before, and I remained in my house. My uncle said to me, "You just wanted the Prophet to consider you a liar and hate you." Then Allah revealed:-- 'When the hypocrites come to you, they say: 'We bear witness that you are indeed the Apostle of Allah." (63.1) So the Prophet sent for me and recited it and said, "Allah has confirmed your statement."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 427
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن رجاء، حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن زيد بن ارقم، قال: كنت في غزاة، فسمعت عبد الله بن ابي، يقول: لا تنفقوا على من عند رسول الله، حتى ينفضوا من حوله ولئن رجعنا من عنده ليخرجن الاعز منها الاذل، فذكرت ذلك لعمي او لعمر، فذكره للنبي صلى الله عليه وسلم، فدعاني، فحدثته، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عبد الله بن ابي واصحابه، فحلفوا ما قالوا، فكذبني رسول الله صلى الله عليه وسلم وصدقه، فاصابني هم لم يصبني مثله قط، فجلست في البيت، فقال لي عمي: ما اردت إلى ان كذبك رسول الله صلى الله عليه وسلم ومقتك، فانزل الله تعالى إذا جاءك المنافقون سورة المنافقون آية 1، فبعث إلي النبي صلى الله عليه وسلم فقرا، فقال:" إن الله قد صدقك يا زيد".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: كُنْتُ فِي غَزَاةٍ، فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ، يَقُولُ: لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ، حَتَّى يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ وَلَئِنْ رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِهِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمِّي أَوْ لِعُمَرَ، فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَانِي، فَحَدَّثْتُهُ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ، فَحَلَفُوا مَا قَالُوا، فَكَذَّبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَدَّقَهُ، فَأَصَابَنِي هَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ، فَجَلَسْتُ فِي الْبَيْتِ، فَقَالَ لِي عَمِّي: مَا أَرَدْتَ إِلَى أَنْ كَذَّبَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَقَتَكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ سورة المنافقون آية 1، فَبَعَثَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَكَ يَا زَيْدُ".
ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا، ان سے اسحاق نے اور ان سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں ایک غزوہ (غزوہ تبوک) میں تھا اور میں نے (منافقوں کے سردار) عبداللہ بن ابی کو یہ کہتے سنا کہ جو لوگ (مہاجرین) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہیں ان پر خرچ نہ کرو تاکہ وہ خود ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہو جائیں گے۔ اس نے یہ بھی کہا اب اگر ہم مدینہ لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والوں کو نکال باہر کرے گا۔ میں نے اس کا ذکر اپنے چچا (سعد بن عبادہ انصاری) سے کیا یا عمر رضی اللہ عنہ سے اس کا ذکر کیا۔ (راوی کو شک تھا) انہوں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا میں نے تمام باتیں آپ کو سنا دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلا بھیجا۔ انہوں نے قسم کھا لی کہا کہ انہوں نے اس طرح کی کوئی بات نہیں کہی تھی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو جھوٹا سمجھا اور عبداللہ کو سچا سمجھا۔ مجھے اس کا اتنا صدمہ ہوا کہ ایسا کبھی نہ ہوا تھا۔ پھر میں گھر میں بیٹھ رہا۔ میرے چچا نے کہا کہ میرا خیال نہیں تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری تکذیب کریں گے اور تم پر ناراض ہوں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل کی «إذا جاءك المنافقون»”جب منافق آپ کے پاس آتے ہیں“ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلوایا اور اس سورت کی تلاوت کی اور فرمایا کہ اے زید! اللہ تعالیٰ نے تم کو سچا کر دیا ہے۔
Narrated Zaid bin Arqam: While I was taking part in a Ghazwa. I heard `Abdullah bin Ubai (bin Abi Salul) saying. "Don't spend on those who are with Allah's Messenger , that they may disperse and go away from him. If we return (to Medina), surely, the more honorable will expel the meaner amongst them." I reported that (saying) to my uncle or to `Umar who, in his turn, informed the Prophet of it. The Prophet called me and I narrated to him the whole story. Then Allah's Messenger sent for `Abdullah bin Ubai and his companions, and they took an oath that they did not say that. So Allah's Messenger disbelieved my saying and believed his. I was distressed as I never was before. I stayed at home and my uncle said to me. "You just wanted Allah's Messenger to disbelieve your statement and hate you." So Allah revealed (the Sura beginning with) 'When the hypocrites come to you.' (63.1) The Prophet then sent for me and recited it and said, "O Zaid! Allah confirmed your statement."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 423
(مرفوع) حدثنا آدم بن ابي إياس، حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن زيد بن ارقم رضي الله عنه، قال:" كنت مع عمي، فسمعت عبد الله بن ابي ابن سلول، يقول: لا تنفقوا على من عند رسول الله حتى ينفضوا، وقال ايضا: لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الاعز منها الاذل، فذكرت ذلك لعمي، فذكر عمي لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عبد الله بن ابي واصحابه، فحلفوا ما قالوا، فصدقهم رسول الله صلى الله عليه وسلم وكذبني، فاصابني هم لم يصبني مثله قط، فجلست في بيتي، فانزل الله عز وجل إذا جاءك المنافقون إلى قوله هم الذين يقولون لا تنفقوا على من عند رسول الله إلى قوله ليخرجن الاعز منها الاذل سورة المنافقون آية 1 - 8، فارسل إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقراها علي، ثم قال:" إن الله قد صدقك".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ عَمِّي، فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ ابْنَ سَلُولَ، يَقُولُ: لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا، وَقَالَ أَيْضًا: لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمِّي، فَذَكَرَ عَمِّي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ، فَحَلَفُوا مَا قَالُوا، فَصَدَّقَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَذَّبَنِي، فَأَصَابَنِي هَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ، فَجَلَسْتُ فِي بَيْتِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ إِلَى قَوْلِهِ هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ إِلَى قَوْلِهِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ سورة المنافقون آية 1 - 8، فَأَرْسَلَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَهَا عَلَيَّ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَكَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ان سے ابواسحاق سبیعی نے بیان کیا اور ان سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں اپنے چچا (سعد بن عبادہ یا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہما) کے ساتھ تھا میں نے عبداللہ بن ابی ابن سلول کو کہتے سنا کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پر خرچ مت کرو تاکہ وہ ان کے پاس سے بھاگ جائیں۔ یہ بھی کہا کہ اگر اب ہم مدینہ لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلیلوں کو نکال کر باہر کر دے گا۔ میں نے اس کی یہ بات چچا سے آ کر کہی اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلوایا انہوں نے قسم کھا لی کہ ایسی کوئی بات انہوں نے نہیں کہی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کو سچا جانا اور مجھ کو جھوٹا سمجھا۔ مجھے اس اتنا صدمہ پہنچا کہ ایسا کبھی نہیں پہنچا ہو گا پھر میں گھر کے اندر بیٹھ گیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل کی «إذا جاءك المنافقون» سے «هم الذين يقولون لا تنفقوا على من عند رسول الله» اور آیت «ليخرجن الأعز منها الأذل» تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلوایا اور میرے سامنے اس سورت کی تلاوت کی پھر فرمایا کہ اللہ نے تمہارے بیان کو سچا کر دیا ہے۔
Narrated Zaid bin Arqam: I was with my uncle and I heard `Abdullah bin Ubai bin Salul, saying, "Don't spend on those who are with Allah's Messenger that they may disperse and go away from him." He also said, "If we return to Medina, surely, the more honorable will expel the meaner." So I informed my uncle of that and then my uncle informed Allah's Messenger thereof. Allah's Messenger sent for `Abdullah bin Ubai and his companions. They swore that they did not say anything of that sort Allah's Messenger deemed their statement true and rejected mine. Thereof I became as distressed as I have never been before, and stayed at home. Then Allah revealed (Surat Al-Munafiqin): 'When the hypocrites come to you.....(63.1) They are the ones who say: Spend nothing on those who are with Allah's Messenger ..(63.7) Verily the more honorable will expel therefrom the meaner..' (63.7-8) Allah's Messenger sent for me and recited that Sura for me and said, "Allah has confirmed your statement." 'That is because they believed, then disbelieved, so a seal was set on their hearts, therefore they understand not.' (63.3)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 424
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن الحكم، قال: سمعت محمد بن كعب القرظي، قال: سمعت زيد بن ارقم رضي الله عنه، قال:" لما قال عبد الله بن ابي: لا تنفقوا على من عند رسول الله، وقال ايضا: لئن رجعنا إلى المدينة اخبرت به النبي صلى الله عليه وسلم، فلامني الانصار، وحلف عبد الله بن ابي ما قال ذلك، فرجعت إلى المنزل، فنمت، فدعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتيته، فقال:" إن الله قد صدقك ونزلهم الذين يقولون لا تنفقوا سورة المنافقون آية 7" الآية، وقال ابن ابي زائدة، عن الاعمش، عن عمرو، عن ابن ابي ليلى، عن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ كَعْبٍ الْقُرَظِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمَّا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ: لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ، وَقَالَ أَيْضًا: لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ أَخْبَرْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَامَنِي الْأَنْصَارُ، وَحَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ مَا قَالَ ذَلِكَ، فَرَجَعْتُ إِلَى الْمَنْزِلِ، فَنِمْتُ، فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَكَ وَنَزَلَهُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لا تُنْفِقُوا سورة المنافقون آية 7" الْآيَةَ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے محمد بن کعب قرظی سے سنا، کہا کہ میں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن ابی ابن سلول نے کہا کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پر خرچ نہ کرو یہ بھی کہا کہ اب اگر ہم مدینہ واپس گئے تو ہم سے عزت والا ذلیلوں کو نکال باہر کرے گا تو میں نے یہ خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی۔ اس پر کفار نے مجھے ملامت کی اور عبداللہ بن ابی نے قسم کھا لی کہ اس نے یہ بات نہیں کہی تھی پھر میں گھر واپس آ گیا اور سو گیا۔ اس کے بعد مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طلب فرمایا اور میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری تصدیق میں آیت نازل کر دی ہے اور یہ آیت اتری ہے «هم الذين يقولون لا تنفقوا» الخ آخر تک۔ اور ابن ابی زائدہ نے اعمش سے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے اور ان سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح نقل کیا۔
Narrated Zaid bin Arqam: When `Abdullah bin Ubai said, "Do not spend on those who are with Allah's Messenger ," and also said, "If we return to Medina," I informed the Prophet of his saying. The Ansar blamed me for that, and `Abdullah bin Ubai swore that he did not say. I returned to my house and slept. Allah's Messenger then called me and I went to him. He said, "Allah has confirmed your statement." The Verse: "They are the one who say: Spend nothing......(63.7) was revealed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 425