صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
6. بَابُ قَوْلِهِ: {وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ} الآيَةَ:
6. باب: آیت کی تفسیر ”اور اپنے سے مقدم رکھتے ہیں“ آخرت آیت تک۔
(6) Chapter. The Statement of Allah: “...And give them (emigrants) preference over themselves...” (V.59:9)
حدیث نمبر: 4889
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني يعقوب بن إبراهيم بن كثير، حدثنا ابو اسامة، حدثنا فضيل بن غزوان، حدثنا ابو حازم الاشجعي، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: اتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اصابني الجهد، فارسل إلى نسائه، فلم يجد عندهن شيئا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا رجل يضيفه هذه الليلة يرحمه الله"، فقام رجل من الانصار، فقال: انا يا رسول الله، فذهب إلى اهله، فقال لامراته: ضيف رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تدخريه شيئا، قالت: والله ما عندي إلا قوت الصبية، قال: فإذا اراد الصبية العشاء فنوميهم وتعالي، فاطفئي السراج، ونطوي بطوننا الليلة، ففعلت، ثم غدا الرجل على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لقد عجب الله عز وجل او ضحك من فلان وفلانة، فانزل الله عز وجل: ويؤثرون على انفسهم ولو كان بهم خصاصة سورة الحشر آية 9".(مرفوع) حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصَابَنِي الْجَهْدُ، فَأَرْسَلَ إِلَى نِسَائِهِ، فَلَمْ يَجِدْ عِنْدَهُنَّ شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا رَجُلٌ يُضَيِّفُهُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ"، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَذَهَبَ إِلَى أَهْلِهِ، فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ: ضَيْفُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَدَّخِرِيهِ شَيْئًا، قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا عِنْدِي إِلَّا قُوتُ الصِّبْيَةِ، قَالَ: فَإِذَا أَرَادَ الصِّبْيَةُ الْعَشَاءَ فَنَوِّمِيهِمْ وَتَعَالَيْ، فَأَطْفِئِي السِّرَاجَ، وَنَطْوِي بُطُونَنَا اللَّيْلَةَ، فَفَعَلَتْ، ثُمَّ غَدَا الرَّجُلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَقَدْ عَجِبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ ضَحِكَ مِنْ فُلَانٍ وَفُلَانَةَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ سورة الحشر آية 9".
مجھ سے یعقوب بن ابراہیم بن کثیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل بن غزوان نے بیان کیا، ان سے ابوحازم اشجعی نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صاحب خود (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں فاقہ سے ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ازواج مطہرات کے پاس بھیجا (کہ وہ آپ کی دعوت کریں) لیکن ان کے پاس کوئی چیز کھانے کی نہیں تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا کوئی شخص ایسا نہیں جو آج رات اس مہمان کی میزبانی کرے؟ اللہ اس پر رحم کرے گا۔ اس پر ایک انصاری صحابی (ابوطلحہ) کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ آج میرے مہمان ہیں پھر وہ انہیں اپنے ساتھ گھر لے گئے اور اپنی بیوی سے کہا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان ہیں، کوئی چیز ان سے بچا کے نہ رکھنا۔ بیوی نے کہا اللہ کی قسم میرے پاس اس وقت بچوں کے کھانے کے سوا اور کوئی چیز نہیں ہے۔ انصاری صحابی نے کہا اگر بچے کھانا مانگیں تو انہیں سلا دو اور آؤ یہ چراغ بھی بجھا دو، آج رات ہم بھوکے ہی رہ لیں گے۔ بیوی نے ایسا ہی کیا۔ پھر وہ انصاری صحابی صبح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فلاں (انصاری صحابی) اور ان کی بیوی (کے عمل) کو پسند فرمایا۔ یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) اللہ تعالیٰ مسکرایا پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ويؤثرون على أنفسهم ولو كان بهم خصاصة‏» یعنی اور اپنے سے مقدم رکھتے ہیں اگرچہ خود فاقہ میں ہی ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: A man came to Allah's Messenger and said, "O Allah's Messenger ! I am suffering from fatigue and hunger." The Prophet sent (somebody) to his wives (to get something), but the messenger found nothing with them. Then Allah's Messenger said (to his companions). "Isn't there anybody who can entertain this man tonight so that Allah may be merciful to him?" An Ansari man got up and said, "I (will, entertain him), O Allah's Messenger !" So he went to his wife and said to her, "This is the guest of Allah's Messenger , so do not keep anything away from him." She said. "By Allah, I have nothing but the children's food." He said, "When the children ask for their dinner, put them to bed and put out the light; we shall not take our meals tonight," She did so. In the morning the Ansari man went to Allah's Messenger who said, "Allah was pleased with (or He bestowed His Mercy) on so-and-so and his wife (because of their good deed)." Then Allah revealed: 'But give them preference over themselves even though they were in need of that.' (59.9)
USC-MSA web (English) Reference: Volume ., Book ., Number .

حدیث نمبر: 3798
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الله بن داود، عن فضيل بن غزوان، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه: ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم فبعث إلى نسائه، فقلن: ما معنا إلا الماء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يضم او يضيف هذا"، فقال: رجل من الانصار انا فانطلق به إلى امراته، فقال: اكرمي ضيف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: ما عندنا إلا قوت صبياني، فقال: هيئي طعامك واصبحي سراجك ونومي صبيانك إذا ارادوا عشاء , فهيات طعامها واصبحت سراجها ونومت صبيانها، ثم قامت كانها تصلح سراجها فاطفاته , فجعلا يريانه انهما ياكلان فباتا طاويين , فلما اصبح غدا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ضحك الله الليلة او عجب من فعالكما" , فانزل الله: ويؤثرون على انفسهم ولو كان بهم خصاصة ومن يوق شح نفسه فاولئك هم المفلحون سورة الحشر آية 9.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ إِلَى نِسَائِهِ، فَقُلْنَ: مَا مَعَنَا إِلَّا الْمَاءُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَضُمُّ أَوْ يُضِيفُ هَذَا"، فَقَالَ: رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَا فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَى امْرَأَتِهِ، فَقَالَ: أَكْرِمِي ضَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: مَا عِنْدَنَا إِلَّا قُوتُ صِبْيَانِي، فَقَالَ: هَيِّئِي طَعَامَكِ وَأَصْبِحِي سِرَاجَكِ وَنَوِّمِي صِبْيَانَكِ إِذَا أَرَادُوا عَشَاءً , فَهَيَّأَتْ طَعَامَهَا وَأَصْبَحَتْ سِرَاجَهَا وَنَوَّمَتْ صِبْيَانَهَا، ثُمَّ قَامَتْ كَأَنَّهَا تُصْلِحُ سِرَاجَهَا فَأَطْفَأَتْهُ , فَجَعَلَا يُرِيَانِهِ أَنَّهُمَا يَأْكُلَانِ فَبَاتَا طَاوِيَيْنِ , فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" ضَحِكَ اللَّهُ اللَّيْلَةَ أَوْ عَجِبَ مِنْ فَعَالِكُمَا" , فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَنْ يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ سورة الحشر آية 9.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن داود نے بیان کیا، ان سے فضیل بن غزوان نے، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب (خود ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی مراد ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھوکے حاضر ہوئے، آپ نے انہیں ازواج مطہرات کے یہاں بھیجا۔ (تاکہ ان کو کھانا کھلا دیں) ازواج مطہرات نے کہلا بھیجا کہ ہمارے پاس پانی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کی کون مہمانی کرے گا؟ ایک انصاری صحابی بولے میں کروں گا۔ چنانچہ وہ ان کو اپنے گھر لے گئے اور اپنی بیوی سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان کی خاطر تواضع کر، بیوی نے کہا کہ گھر میں بچوں کے کھانے کے سوا اور کوئی چیز بھی نہیں ہے، انہوں نے کہا جو کچھ بھی ہے اسے نکال دو اور چراغ جلا لو اور بچے اگر کھانا مانگتے ہیں تو انہیں سلا دو۔ بیوی نے کھانا نکال دیا اور چراغ جلا دیا اور اپنے بچوں کو (بھوکا) سلا دیا، پھر وہ دکھا تو یہ رہی تھیں جیسے چراغ درست کر رہی ہوں لیکن انہوں نے اسے بجھا دیا، اس کے بعد دونوں میاں بیوی مہمان پر ظاہر کرنے لگے کہ گویا وہ بھی ان کے ساتھ کھا رہے ہیں، لیکن ان دونوں نے (اپنے بچوں سمیت رات) فاقہ سے گزار دی، صبح کے وقت جب وہ صحابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں میاں بیوی کے نیک عمل پر رات کو اللہ تعالیٰ ہنس پڑا یا (یہ فرمایا کہ اسے) پسند کیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «ويؤثرون على أنفسهم ولو كان بهم خصاصة ومن يوق شح نفسه فأولئك هم المفلحون‏» اور وہ (انصار) ترجیح دیتے ہیں اپنے نفسوں کے اوپر (دوسرے غریب صحابہ کو) اگرچہ وہ خود بھی فاقہ ہی میں ہوں اور جو اپنی طبیعت کے بخل سے محفوظ رکھا گیا سو ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: A man came to the Prophet. The Prophet sent a messenger to his wives (to bring something for that man to eat) but they said that they had nothing except water. Then Allah's Apostle said, "Who will take this (person) or entertain him as a guest?" An Ansar man said, "I." So he took him to his wife and said to her, "Entertain generously the guest of Allah's Apostle " She said, "We have got nothing except the meals of my children." He said, "Prepare your meal, light your lamp and let your children sleep if they ask for supper." So she prepared her meal, lighted her lamp and made her children sleep, and then stood up pretending to mend her lamp, but she put it off. Then both of them pretended to be eating, but they really went to bed hungry. In the morning the Ansari went to Allah's Apostle who said, "Tonight Allah laughed or wondered at your action." Then Allah revealed: "But give them (emigrants) preference over themselves even though they were in need of that And whosoever is saved from the covetousness Such are they who will be successful." (59.9)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 142


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.