صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ: {وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ} الآيَةَ:
1. باب: آیت کی تفسیر ”جہنمی کہیں گے اے داروغہ جہنم! تمہارا رب ہمیں موت دیدے، وہ کہے گا تم اسی حال میں پڑے رہو“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “And they will cry: ’O Malik (Keeper of Hell)! Let your Lord make an end of us’ He will say, ’Verily, you shall abide forever.’ ” (V.43:77)
حدیث نمبر: 4819
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن ابيه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرا على المنبر: ونادوا يا مالك ليقض علينا ربك سورة الزخرف آية 77، وقال قتادة: مثلا للآخرين عظة لمن بعدهم، وقال غيره: مقرنين: ضابطين، يقال فلان مقرن لفلان ضابط له والاكواب الاباريق التي لا خراطيم لها، اول العابدين: اي ما كان فانا اول الآنفين وهما لغتان رجل عابد وعبد وقرا عبد الله: وقال الرسول يا رب، ويقال اول العابدين الجاحدين من عبد يعبد، وقال قتادة: في ام الكتاب جملة الكتاب اصل الكتاب.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ: وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ سورة الزخرف آية 77، وَقَالَ قَتَادَةُ: مَثَلًا لِلْآخِرِينَ عِظَةً لِمَنْ بَعْدَهُمْ، وَقَالَ غَيْرُهُ: مُقْرِنِينَ: ضَابِطِينَ، يُقَالُ فُلَانٌ مُقْرِنٌ لِفُلَانٍ ضَابِطٌ لَهُ وَالْأَكْوَابُ الْأَبَارِيقُ الَّتِي لَا خَرَاطِيمَ لَهَا، أَوَّلُ الْعَابِدِينَ: أَيْ مَا كَانَ فَأَنَا أَوَّلُ الْآنِفِينَ وَهُمَا لُغَتَانِ رَجُلٌ عَابِدٌ وَعَبِدٌ وَقَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ: وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ، وَيُقَالُ أَوَّلُ الْعَابِدِينَ الْجَاحِدِينَ مِنْ عَبِدَ يَعْبَدُ، وَقَالَ قَتَادَةُ: فِي أُمِّ الْكِتَابِ جُمْلَةِ الْكِتَابِ أَصْلِ الْكِتَابِ.
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے عطاء نے، ان سے صفوان بن یعلیٰ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ آیت پڑھتے سنا «ونادوا يا مالك ليقض علينا ربك‏» اور یہ لوگ پکاریں گے کہ اے مالک! تمہارا پروردگار ہمارا کام ہی تمام کر دے۔ اور قتادہ نے کہا «مثلا للآخرين» یعنی پچھلوں کے لیے نصیحت۔ دوسرے نے کہا «مقرنين‏» کا معنی قابو میں رکھنے والے۔ عرب لوگ کہتے ہیں فلانا فلانے کا «مقرن» ہے یعنی اس پر اختیار رکھتا ہے (اس کو قابو میں لایا ہے)۔ «أكواب» وہ کوزے جن میں ٹونٹی نہ ہو بلکہ منہ کھلا ہوا ہو جہاں سے آدمی چاہے پئے۔ «ان کان للرحمن ولد» کا معنی یہ ہے کہ اس کی کوئی اولاد نہیں ہے۔ (اس صورت میں «ان نافيه» ہے) «عابدين» سے «آنفين» مراد ہے۔ یعنی سب سے پہلے میں اس سے «عار» کرتا ہوں۔ اس میں دو لغت ہیں «عابد وعبد» اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کو «وقال الرسول يا رب‏» پڑھا ہے۔ «أول العابدين» کے معنی سب سے پہلا انکار کرنے والا یعنی اگر خدا کی اولاد ثابت کرتے ہو تو میں اس کا سب سے پہلا انکاری ہوں۔ اس صورت میں «عابدين» باب «عبد يعبد‏.‏» سے آئے گا اور قتادہ نے کہا «في أم الكتاب‏» کا معنی یہ ہے کہ مجموعی کتاب اور اصل کتاب (یعنی لوح محفوظ میں)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ya`la: I heard the Prophet reciting when on the pulpit: 'They will cry, "O Malik (Keeper of Hell) Let your Lord make an end of us.' (43.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 344

حدیث نمبر: 3230
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن ابيه رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم:" يقرا على المنبر ونادوا يا مالك سورة الزخرف آية 77، قال سفيان: في قراءة عبد الله 0 ونادوا يا مال 0".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَنَادَوْا يَا مَالِكُ سورة الزخرف آية 77، قَالَ سُفْيَانُ: فِي قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ 0 وَنَادَوْا يَا مَالِ 0".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے عطاء بن ابی رباح نے، ان سے صفوان بن یعلیٰ نے اور ان سے ان کے والد (یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ منبر پر سورۃ الاحزاب کی اس آیت کی تلاوت فرما رہے تھے «ونادوا يا مالك‏» اور وہ دوزخی پکاریں گی اے مالک! (یہ داروغہ جہنم کا نام ہے) اور سفیان نے کہا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی رات میں یوں ہے «ونادوا يا مال‏.‏» ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Yali: I heard the Prophet reciting the following Verse on the pulpit: "They will call: O Mali......' and Sufyan said that `Abdullah recited it: 'They will call: O Mali..' (43.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 453

حدیث نمبر: 3266
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو سمع عطاء يخبر، عن صفوان بن يعلى، عن ابيه، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم:" يقرا على المنبر ونادوا يا مالك سورة الزخرف آية 77".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ عَطَاءً يُخْبِرُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَنَادَوْا يَا مَالِكُ سورة الزخرف آية 77".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے عطاء سے سنا، انہوں نے صفوان بن یعلیٰ سے خبر دی۔ انہوں نے اپنے والد کے واسطہ سے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر اس طرح آیت پڑھتے سنا «ونادوا يا مالك» (اور وہ دوزخی پکاریں گے، اے مالک!)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Yali: That he heard the Prophet on the pulpit reciting:-- "They will cry: "O Malik!' (43.77) (Malik is the gate-keeper (angel) of the (Hell) Fire.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 488


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.