1. باب: آیت «والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم» کی تفسیر۔
(1) Chapter. Allah’s Statement: “And the sun runs on its fixed course for a term (appointed). That is the Decree of the All-Mighty, the All-Knowing." (V.36:38)
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا الاعمش، عن إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن ابي ذر رضي الله عنه، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في المسجد عند غروب الشمس، فقال:" يا ابا ذر، اتدري اين تغرب الشمس؟ قلت: الله ورسوله اعلم، قال:" فإنها تذهب حتى تسجد تحت العرش، فذلك قوله تعالى: والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم سورة يس آية 38".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ عِنْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ، فَقَالَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، أَتَدْرِي أَيْنَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ؟ قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" فَإِنَّهَا تَذْهَبُ حَتَّى تَسْجُدَ تَحْتَ الْعَرْشِ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى: وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ سورة يس آية 38".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم تیمی نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آفتاب غروب ہونے کے وقت میں مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوذر! تمہیں معلوم ہے یہ آفتاب کہاں غروب ہوتا ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ عرش کے نیچے سجدہ کرتا ہے جیسا کہ ارشاد باری ہے «والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم» کہ ”اور آفتاب اپنے ٹھکانے کی طرف چلتا رہتا ہے، یہ زبردست علم والے کا ٹھہرایا ہوا اندازہ ہے۔“
Narrated Abu Dharr: Once I was with the Prophet in the mosque at the time of sunset. The Prophet said, "O Abu Dharr! Do you know where the sun sets?" I replied, "Allah and His Apostle know best." He said, "It goes and prostrates underneath (Allah's) Throne; and that is Allah's Statement:-- 'And the sun runs on its fixed course for a term (decreed). And that is the decree of All-Mighty, the All-Knowing....' (36.38)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 326
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن ابي ذر رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم لابي ذر حين غربت الشمس تدري:" اين تذهب، قلت: الله ورسوله اعلم، قال: فإنها تذهب حتى تسجد تحت العرش، فتستاذن فيؤذن لها ويوشك ان تسجد فلا يقبل منها وتستاذن فلا يؤذن لها، يقال لها: ارجعي من حيث جئت فتطلع من مغربها فذلك قوله تعالى والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم سورة يس آية 38.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي ذَرٍّ حِينَ غَرَبَتِ الشَّمْسُ تَدْرِي:" أَيْنَ تَذْهَبُ، قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهَا تَذْهَبُ حَتَّى تَسْجُدَ تَحْتَ الْعَرْشِ، فَتَسْتَأْذِنَ فَيُؤْذَنُ لَهَا وَيُوشِكُ أَنْ تَسْجُدَ فَلَا يُقْبَلَ مِنْهَا وَتَسْتَأْذِنَ فَلَا يُؤْذَنَ لَهَا، يُقَالُ لَهَا: ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ سورة يس آية 38.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم تیمی نے، ان سے ان کے باپ یزید بن شریک نے اور ان سے ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سورج غروب ہوا تو ان سے پوچھا کہ تم کو معلوم ہے یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ میں نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ہی کو علم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جاتا ہے اور عرش کے نیچے پہنچ کر پہلے سجدہ کرتا ہے۔ پھر (دوبارہ آنے) کی اجازت چاہتا ہے اور اسے اجازت دی جاتی ہے اور وہ دن بھی قریب ہے، جب یہ سجدہ کرے گا تو اس کا سجدہ قبول نہ ہو گا اور اجازت چاہے گا لیکن اجازت نہ ملے گی۔ بلکہ اس سے کہا جائے گا کہ جہاں سے آیا تھا وہیں واپس چلا جا۔ چنانچہ اس دن وہ مغربی ہی سے نکلے گا۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان «والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم»(یٰسٓ: 38) میں اسی طرف اشارہ ہے۔
Narrated Abu Dhar: The Prophet asked me at sunset, "Do you know where the sun goes (at the time of sunset)?" I replied, "Allah and His Apostle know better." He said, "It goes (i.e. travels) till it prostrates Itself underneath the Throne and takes the permission to rise again, and it is permitted and then (a time will come when) it will be about to prostrate itself but its prostration will not be accepted, and it will ask permission to go on its course but it will not be permitted, but it will be ordered to return whence it has come and so it will rise in the west. And that is the interpretation of the Statement of Allah: "And the sun Runs its fixed course For a term (decreed). that is The Decree of (Allah) The Exalted in Might, The All- Knowing." (36.38)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 421
(مرفوع) حدثنا يحيى بن جعفر، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم هو التيمي، عن ابيه، عن ابي ذر، قال: ورسول الله صلى الله عليه وسلم" جالس، فلما غربت الشمس دخلت المسجد، قال: يا ابا ذر هل تدري اين تذهب هذه؟، قال: قلت الله ورسوله اعلم، قال: فإنها تذهب تستاذن في السجود فيؤذن لها وكانها قد قيل لها ارجعي من حيث جئت، فتطلع من مغربها، ثم قرا: 0 ذلك مستقر لها 0 في قراءة عبد الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ هُوَ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم" جالس، فلما غربت الشمس دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، قَالَ: يَا أَبَا ذَرٍّ هَلْ تَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ؟، قَالَ: قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهَا تَذْهَبُ تَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ فَيُؤْذَنُ لَهَا وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا، ثُمَّ قَرَأَ: 0 ذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا 0 فِي قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ".
ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے اور ان سے ابراہیم تیمی نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، پھر جب سورج غروب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے ابوذر! کیا تمہیں معلوم ہے یہ کہاں جاتا ہے؟“ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں۔ فرمایا کہ یہ جاتا ہے اور سجدہ کی اجازت چاہتا ہے پھر اسے اجازت دی جاتی ہے اور گویا اس سے کہا جاتا ہے کہ واپس وہاں جاؤ جہاں سے آئے ہو۔ چنانچہ وہ مغرب کی طرف سے طلوع ہوتا ہے، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی «ذلك مستقر لها» عبداللہ رضی اللہ عنہ کی قرآت یوں ہی ہے۔
Narrated Abu Dharr: I entered the mosque while Allah's Apostle was sitting there. When the sun had set, the Prophet said, "O Abu Dharr! Do you know where this (sun) goes?" I said, "Allah and His Apostle know best." He said, "It goes and asks permission to prostrate, and it is allowed, and (one day) it, as if being ordered to return whence it came, then it will rise from the west." Then the Prophet recited, "That: "And the sun runs on its fixed course (for a term decreed)," (36.38) as it is recited by `Abdullah.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 520