صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
4. بَابُ: {يُوصِيكُمُ اللَّهُ} :
4. باب: آیت کی تفسیر ”اللہ تمہیں تمہاری اولاد (کی میراث) کے بارے میں وصیت کرتا ہے“۔
(4) Chapter. “Allah commands you as regards your children’s (inheritance)...” (V.4:11)
حدیث نمبر: 4577
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، حدثنا هشام، ان ابن جريج، اخبرهم، قال: اخبرني ابن المنكدر، عن جابر رضي الله عنه، قال:"عادني النبي صلى الله عليه وسلم وابو بكر في بني سلمة ماشيين، فوجدني النبي صلى الله عليه وسلم لا اعقل شيئا، فدعا بماء فتوضا منه، ثم رش علي فافقت، فقلت: ما تامرني ان اصنع في مالي يا رسول الله، فنزلت يوصيكم الله في اولادكم سورة النساء آية 11".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ فِي بَنِي سَلِمَةَ مَاشِيَيْنِ، فَوَجَدَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَعْقِلُ شَيْئًا، فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهُ، ثُمَّ رَشَّ عَلَيَّ فَأَفَقْتُ، فَقُلْتُ: مَا تَأْمُرُنِي أَنْ أَصْنَعَ فِي مَالِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَنَزَلَتْ يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلادِكُمْ سورة النساء آية 11".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا کہ انہیں ابن جریج نے خبر دی، بیان کیا کہ مجھے ابن منکدر نے خبر دی اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قبیلہ بنو سلمہ تک پیدل چل کر میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ مجھ پر بے ہوشی طاری ہے، اس لیے آپ نے پانی منگوایا اور وضو کر کے اس کا پانی مجھ پر چھڑکا، میں ہوش میں آ گیا، پھر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کا کیا حکم ہے، میں اپنے مال کا کیا کروں؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «يوصيكم الله في أولادكم‏» کہ اللہ تمہیں تمہاری اولاد (کی میراث) کے بارے میں حکم دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: The Prophet and Abu Bakr came on foot to pay me a visit (during my illness) at Banu Salama's (dwellings). The Prophet found me unconscious, so he asked for water and performed the ablution from it and sprinkled some water over it. I came to my senses and said, "O Allah's Messenger ! What do you order me to do as regards my wealth?" So there was revealed:-- "Allah commands you as regards your children's (inheritance):" (4.11)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 101

حدیث نمبر: 194
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، قال: حدثنا شعبة، عن محمد بن المنكدر، قال: سمعت جابرا، يقول: جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني وانا مريض لا اعقل،" فتوضا وصب علي من وضوئه"، فعقلت، فقلت: يا رسول الله، لمن الميراث؟ إنما يرثني كلالة، فنزلت آية الفرائض.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا مَرِيضٌ لَا أَعْقِلُ،" فَتَوَضَّأَ وَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ"، فَعَقَلْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَنِ الْمِيرَاثُ؟ إِنَّمَا يَرِثُنِي كَلَالَةٌ، فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرَائِضِ.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے محمد بن المنکدر کے واسطے سے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مزاج پرسی کے لیے تشریف لائے۔ میں بیمار تھا ایسا کہ مجھے ہوش تک نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا، تو مجھے ہوش آ گیا۔ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میرا وارث کون ہو گا؟ میرا تو صرف ایک کلالہ وارث ہے۔ اس پر آیت میراث نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: Allah's Apostle came to visit me while I was sick and unconscious. He performed ablution and sprinkled the remaining water on me and I became conscious and said, "O Allah's Apostle! To whom will my inheritance go as I have neither ascendants nor descendants?" Then the Divine verses regarding Fara'id (inheritance) were revealed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 193

حدیث نمبر: 5651
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن ابن المنكدر سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول: مرضت مرضا، فاتاني النبي صلى الله عليه وسلم يعودني، وابو بكر، وهما ماشيان فوجداني اغمي علي، فتوضا النبي صلى الله عليه وسلم، ثم صب وضوءه علي، فافقت فإذا النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله كيف اصنع في مالي، كيف اقضي في مالي؟، فلم يجبني بشيء، حتى نزلت آية الميراث.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: مَرِضْتُ مَرَضًا، فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، وَأَبُو بَكْرٍ، وَهُمَا مَاشِيَانِ فَوَجَدَانِي أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَبَّ وَضُوءَهُ عَلَيَّ، فَأَفَقْتُ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي، كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي؟، فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْءٍ، حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابن المنکدر نے، انہوں نے جابر بن عبداللہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں ایک مرتبہ بیمار پڑا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پیدل میری عیادت کو تشریف لائے ان بزرگوں نے دیکھا کہ مجھ پر بے ہوشی غالب ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا، اس سے مجھے ہوش آ گیا تو میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف رکھتے ہیں، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اپنے مال میں کیا کروں کس طرح اس کا فیصلہ کروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: Once I fell ill. The Prophet and Abu Bakr came walking to pay me a visit and found me unconscious. The Prophet performed ablution and then poured the remaining water on me, and I came to my senses to see the Prophet. I said, "O Allah's Apostle! What shall I do with my property? How shall I dispose of (distribute) my property?" He did not reply till the Verse of inheritance was revealed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 554

حدیث نمبر: 5664
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عباس، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن محمد هو ابن المنكدر، عن جابر رضي الله عنه، قال:" جاءني النبي صلى الله عليه وسلم يعودني ليس براكب بغل ولا برذون".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدٍ هُوَ ابْنُ المُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" جَاءَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي لَيْسَ بِرَاكِبِ بَغْلٍ وَلَا بِرْذَوْنٍ".
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے محمد نے جو منکدر کے بیٹے ہیں اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے آپ نہ کسی خچر پر سوار تھے نہ کسی گھوڑے پر۔ (بلکہ آپ پیدل تشریف لائے تھے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: The Prophet came to visit me (while I was sick) and he was riding neither a mule, nor a horse.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 568

حدیث نمبر: 5676
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن محمد بن المنكدر، قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم وانا مريض، فتوضا فصب علي، او قال: صبوا عليه، فعقلت، فقلت: لا يرثني إلا كلالة، فكيف الميراث؟، فنزلت آية الفرائض.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ، فَتَوَضَّأَ فَصَبَّ عَلَيَّ، أَوْ قَالَ: صُبُّوا عَلَيْهِ، فَعَقَلْتُ، فَقُلْتُ: لَا يَرِثُنِي إِلَّا كَلَالَةٌ، فَكَيْفَ الْمِيرَاثُ؟، فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرَائِضِ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر (محمد بن جعفر) نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے میں بیمار تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور وضو کا پانی مجھ پر ڈالا یا فرمایا کہ اس پر یہ پانی ڈال دو اس سے مجھے ہوش آ گیا۔ میں نے عرض کیا کہ میں تو کلالہ ہوں (جس کے والد اور اولاد نہ ہو) میرے ترکہ میں تقسیم کیسے ہو گی اس پر میراث کی آیت نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet came to me while I was ill. He performed ablution and threw the remaining water on me (or said, "Pour it on him) " When I came to my senses I said, "O Allah's Apostle! I have no son or father to be my heir, so how will be my inheritance?" Then the Verse of inheritance was revealed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 580

حدیث نمبر: 6723
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد حدثنا سفيان عن محمد بن المنكدر سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما يقول مرضت فعادني رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر وهما ماشيان، فاتاني وقد اغمي علي فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم فصب علي وضوءه فافقت. فقلت يا رسول الله كيف اصنع في مالي، كيف اقضي في مالي فلم يجبني بشيء حتى نزلت آية المواريث.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ مَرِضْتُ فَعَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَأَتَانِي وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ وَضُوءَهُ فَأَفَقْتُ. فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي، كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں بیمار پڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کے لیے تشریف لائے، دونوں حضرات پیدل چل کر آئے تھے۔ دونوں حضرات جب آئے تو مجھ پر غشی طاری تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور وضو کا پانی میرے اوپر چھڑکا مجھے ہوش ہوا تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اپنے مال کی (تقسیم) کس طرح کروں؟ یا اپنے مال کا کس طرح فیصلہ کروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ میراث کی آیتیں نازل ہوئیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: I became sick so Allah's Apostle and Abu Bakr came on foot to pay me a visit. When they came, I was unconscious. Allah's Apostle performed ablution and he poured over me the water (of his ablution) and I came to my senses and said, "O Allah's Apostle! What shall I do regarding my property? How shall I distribute it?" The Prophet did not reply till the Divine Verses of inheritance were revealed .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 716

حدیث نمبر: 6743
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عثمان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا شعبة، عن محمد بن المنكدر، قال: سمعت جابرا رضي الله عنه، قال:" دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم وانا مريض، فدعا بوضوء، فتوضا ثم نضح علي من وضوئه، فافقت، فقلت: يا رسول الله، إنما لي اخوات فنزلت آية الفرائض".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ، فَدَعَا بِوَضُوءٍ، فَتَوَضَّأَ ثُمَّ نَضَحَ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَأَفَقْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا لِي أَخَوَاتٌ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرَائِضِ".
ہم سے عبداللہ بن عثمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو شعبہ بن حجاج نے خبر دی، ان سے محمد بن منکدر نے بیان کیا، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور میں بیمار تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پھر اپنے وضو کے پانی سے مجھ پر چھینٹا ڈالا تو مجھے ہوش آ گیا۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری بہنیں ہیں؟ اس پر میراث کی آیت نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: While I was sick, the Prophet entered upon me and asked for some water to perform ablution, and after he had finished his ablution, he sprinkled some water of his ablution over me, whereupon I became conscious and said, "O Allah's Apostle! I have sisters." Then the Divine Verses regarding the laws of inheritance were revealed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 735

حدیث نمبر: 7309
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: سمعت ابن المنكدر، يقول: سمعت جابر بن عبد الله، يقول:" مرضت، فجاءني رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني، وابو بكر وهما ماشيان، فاتاني وقد اغمي علي، فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم صب وضوءه علي، فافقت، فقلت: يا رسول الله، وربما قال سفيان، فقلت: يا رسول الله، كيف اقضي في مالي كيف اصنع في مالي؟، قال: فما اجابني بشيء حتى نزلت آية الميراث".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" مَرِضْتُ، فَجَاءَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَأَتَانِي وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَبَّ وَضُوءَهُ عَلَيَّ، فَأَفَقْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي؟، قَالَ: فَمَا أَجَابَنِي بِشَيْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا میں نے محمد بن المنکدر سے سنا، بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں بیمار پڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ عیادت کے لیے تشریف لائے۔ یہ دونوں بزرگ پیدل چل کر آئے تھے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہنچے تو مجھ پر بے ہوشی طاری تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا، اس سے مجھے افاقہ ہوا تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اور بعض اوقات سفیان نے یہ الفاظ بیان کئے کہ میں نے کہا: یا رسول اللہ! میں اپنے مال کے بارے میں کس طرح فیصلہ کروں، میں اپنے مال کا کیا کروں؟ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: I fell ill, Allah's Apostle and Abu Bakr came to visit me on foot. The Prophet came to me while I was unconscious. Allah's Apostle performed ablution and poured the Remaining water of his ablution over me whereupon I became conscious and said, 'O Allah's Apostle! How should I spend my wealth? Or how should I deal with my wealth?" But the Prophet did not give me any reply till the Verse of the laws of inheritance was revealed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 412


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.