41. باب: آیت کی تفسیر ”اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ بیویاں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن تک روکے رکھیں“ آخر آیت «بما تعملون خبير» تک۔
(41) Chapter. “And those of you who die and leave wives behind them, they (the wives) shall wait (as regards their marriage) for four months and ten days. Then when they have fulfilled their term, there is no sin on you if they (the wives) dispose of themselves in a just and honourable manner (i.e., they can marry). And Allah is Well-Acquainted with what you do.” (V.2:234)
(موقوف) حدثنا حبان , حدثنا عبد الله , اخبرنا عبد الله بن عون , عن محمد بن سيرين , قال: جلست إلى مجلس فيه عظم من الانصار , وفيهم عبد الرحمن بن ابي ليلى , فذكرت حديث عبد الله بن عتبة , في شان سبيعة بنت الحارث , فقال عبد الرحمن: ولكن عمه كان لا يقول ذلك، فقلت:" إني لجريء إن كذبت على رجل في جانب الكوفة ورفع صوته، قال: ثم خرجت، فلقيت مالك بن عامر او مالك بن عوف , قلت: كيف كان قول ابن مسعود , في المتوفى عنها زوجها وهي حامل؟" فقال: قال ابن مسعود:" اتجعلون عليها التغليظ ولا تجعلون لها الرخصة لنزلت سورة النساء القصرى بعد الطولى"، وقال ايوب: عن محمد , لقيت ابا عطية مالك بن عامر.(موقوف) حَدَّثَنَا حِبَّانُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى مَجْلِسٍ فِيهِ عُظْمٌ مِنْ الْأَنْصَارِ , وَفِيهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى , فَذَكَرْتُ حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ , فِي شَأْنِ سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ , فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَلَكِنَّ عَمَّهُ كَانَ لَا يَقُولُ ذَلِكَ، فَقُلْتُ:" إِنِّي لَجَرِيءٌ إِنْ كَذَبْتُ عَلَى رَجُلٍ فِي جَانِبِ الْكُوفَةِ وَرَفَعَ صَوْتَهُ، قَالَ: ثُمَّ خَرَجْتُ، فَلَقِيتُ مَالِكَ بْنَ عَامِرٍ أَوْ مَالِكَ بْنَ عَوْفٍ , قُلْتُ: كَيْفَ كَانَ قَوْلُ ابْنِ مَسْعُودٍ , فِي الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا وَهْيَ حَامِلٌ؟" فَقَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ:" أَتَجْعَلُونَ عَلَيْهَا التَّغْلِيظَ وَلَا تَجْعَلُونَ لَهَا الرُّخْصَةَ لَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ الْقُصْرَى بَعْدَ الطُّولَى"، وَقَالَ أَيُّوبُ: عَنْ مُحَمَّدٍ , لَقِيتُ أَبَا عَطِيَّةَ مَالِكَ بْنَ عَامِرٍ.
ہم سے حبان بن موسیٰ مروزی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے، کہا ہم کو عبداللہ بن عون نے خبر دی، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ میں انصار کی ایک مجلس میں حاضر ہوا۔ بڑے بڑے انصاری وہاں موجود تھے اور عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ بھی موجود تھے۔ میں نے وہاں سبیعہ بنت حارث کے باب سے متعلق عبداللہ بن عتبہ کی حدیث کا ذکر کیا۔ عبدالرحمٰن نے کہا لیکن عبداللہ بن عتبہ کے چچا (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) ایسا نہیں کہتے تھے۔ (محمد بن سیرین نے کہا) کہ میں نے کہا کہ پھر تو میں نے ایک ایسے بزرگ عبداللہ بن عتبہ کے متعلق جھوٹ بولنے میں دلیری کی ہے کہ جو کوفہ میں ابھی زندہ موجود ہیں۔ میری آواز بلند ہو گئی تھی۔ ابن سیرین نے کہا کہ پھر جب میں باہر نکلا تو راستے میں مالک بن عامر یا مالک بن عوف سے ملاقات ہو گئی۔ (راوی کو شک ہے کہ یہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے رفیقوں میں سے تھے) میں نے ان سے پوچھا کہ جس عورت کے شوہر کا انتقال ہو جائے اور وہ حمل سے ہو تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ اس کی عدت کے متعلق کیا فتویٰ دیتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ تم لوگ اس حاملہ پر سختی کے متعلق کیوں سوچتے ہو اس پر آسانی نہیں کرتے (اس کو لمبی) عدت کا حکم دیتے ہو۔ سورۃ نساء چھوٹی (سورۃ الطلاق) لمبی سورۃ نساء کے بعد نازل ہوئی ہے اور ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے کہ میں ابوعطیہ مالک بن عامر سے ملا۔
Narrated Muhammad bin Seereen: I sat in a gathering in which the chiefs of the Ansar were present, and `Abdur-Rahman bin Abu Laila was amongst them. I mentioned the narration of `Abdullah bin `Utba regarding the question of Subai'a bint Al-Harith. `Abdur-Rahman said, "But `Abdullah's uncle used not to say so." I said, "I am too brave if I tell a lie concerning a person who is now in Al-Kufa," and I raised my voice. Then I went out and met Malik bin 'Amir or Malik bin `Auf, and said, "What was the verdict of Ibn Mas`ud about the pregnant widow whose husband had died?" He replied, "Ibn Mas`ud said, 'Why do you impose on her the hard order and don't let her make use of the leave? The shorter Sura of women (i.e. Surat-at- Talaq) was revealed after the longer Sura (i.e. Surat-al-Baqara)." (i.e. Her 'Idda is up till she delivers.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 55
(مرفوع) وقال:سليمان بن حرب، وابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، قال: كنت في حلقة فيها عبد الرحمن بن ابي ليلى، وكان اصحابه يعظمونه، فذكروا له، فذكر آخر الاجلين، فحدثت بحديث سبيعة بنت الحارث، عن عبد الله بن عتبة، قال: فضمز لي بعض اصحابه، قال محمد: ففطنت له، فقلت: إني إذا لجريء إن كذبت على عبد الله بن عتبة وهو في ناحية الكوفة فاستحيا، وقال: لكن عمه لم يقل ذاك، فلقيت ابا عطية مالك بن عامر، فسالته، فذهب يحدثني حديث سبيعة، فقلت: هل سمعت عن عبد الله فيها شيئا؟ فقال: كنا عند عبد الله، فقال: اتجعلون عليها التغليظ ولا تجعلون عليها الرخصة لنزلت سورة النساء القصرى بعد الطولى واولات الاحمال اجلهن ان يضعن حملهن سورة الطلاق آية 4.(مرفوع) وَقَالَ:سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: كُنْتُ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى، وَكَانَ أَصْحَابُهُ يُعَظِّمُونَهُ، فَذَكَرُوا لَهُ، فَذَكَرَ آخِرَ الْأَجَلَيْنِ، فَحَدَّثْتُ بِحَدِيثِ سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: فَضَمَّزَ لِي بَعْضُ أَصْحَابِهِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَفَطِنْتُ لَهُ، فَقُلْتُ: إِنِّي إِذًا لَجَرِيءٌ إِنْ كَذَبْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ فِي نَاحِيَةِ الْكُوفَةِ فَاسْتَحْيَا، وَقَالَ: لَكِنْ عَمُّهُ لَمْ يَقُلْ ذَاكَ، فَلَقِيتُ أَبَا عَطِيَّةَ مَالِكَ بْنَ عَامِرٍ، فَسَأَلْتُهُ، فَذَهَبَ يُحَدِّثُنِي حَدِيثَ سُبَيْعَةَ، فَقُلْتُ: هَلْ سَمِعْتَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِيهَا شَيْئًا؟ فَقَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: أَتَجْعَلُونَ عَلَيْهَا التَّغْلِيظَ وَلَا تَجْعَلُونَ عَلَيْهَا الرُّخْصَةَ لَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ الْقُصْرَى بَعْدَ الطُّولَى وَأُولاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ سورة الطلاق آية 4.
اور سلیمان بن حرب اور النعمان نے بیان کیا، کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے اور ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ میں ایک مجلس میں جس میں عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ بھی تھے موجود تھا۔ ان کے شاگرد ان کی بہت عزت کیا کرتے تھے۔ میں نے وہاں سبیعہ بنت الحارث کا عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے بیان کیا کہ اس پر ان کے شاگرد نے زبان اور آنکھوں کے اشارے سے ہونٹ کاٹ کر مجھے تنبیہ کی۔ محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ میں سمجھ گیا اور کہا کہ عبداللہ بن عتبہ کوفہ میں ابھی زندہ موجود ہیں۔ اگر میں ان کی طرف بھی جھوٹ نسبت کرتا ہوں تو بڑی جرات کی بات ہو گی مجھے تنبیہ کرنے والے صاحب اس پر شرمندہ ہو گئے اور عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے کہا لیکن ان کے چچا تو یہ بات نہیں کرتے تھے۔ (ابن سیرین نے بیان کیا کہ) پھر میں ابوعطیہ مالک بن عامر سے ملا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا وہ بھی سبیعہ والی حدیث بیان کرنے لگے لیکن میں نے ان سے کہا آپ نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی اس سلسلہ میں کچھ سنا ہے؟ انہوں نے بیان کیا کہ ہم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے تو انہوں نے کہا کیا تم اس پر (جس کے شوہر کا انتقال ہو گیا اور وہ حاملہ ہو۔ عدت کی مدت کو طول دے کر) سختی کرنا چاہتے ہو اور رخصت و سہولت دینے کے لیے تیار نہیں، بات یہ ہے کہ چھوٹی سورۃ نساء یعنی (سورۃ الطلاق) بڑی سورۃ النساء کے بعد نازل ہوئی ہے اور کہا «وأولات الأحمال أجلهن أن يضعن حملهن» الایۃ اور حمل والیوں کی عدت ان کے حمل کا پیدا ہو جانا ہے۔