صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
64. بَابُ الاِسْتِعَانَةِ بِالنَّجَّارِ وَالصُّنَّاعِ فِي أَعْوَادِ الْمِنْبَرِ وَالْمَسْجِدِ:
64. باب: بڑھئی اور کاریگر سے مسجد کی تعمیر میں اور منبر کے تختوں کو بنوانے میں مدد حاصل کرنا (جائز ہے)۔
(64) Chapter. Employing the carpenter and the technical hand (artisan) in making the wooden pulpit or building the mosque.
حدیث نمبر: 448
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، قال: حدثنا عبد العزيز، عن ابو حازم، عن سهل، قال:" بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى امراة مري غلامك النجار، يعمل لي اعوادا اجلس عليهن".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ:" بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى امْرَأَةٍ مُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ، يَعْمَلْ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہ کہا ہم سے عبدالعزیز نے ابوحازم کے واسطہ سے، انہوں نے سہل رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے پاس ایک آدمی بھیجا کہ وہ اپنے بڑھئی غلام سے کہے کہ میرے لیے (منبر) لکڑیوں کے تختوں سے بنا دے جن پر میں بیٹھا کروں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl: Allah's Apostle sent someone to a woman telling her to "Order her slave, carpenter, to prepare a wooden pulpit for him to sit on."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 439

حدیث نمبر: 377
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا ابو حازم، قال: سالوا سهل بن سعد، من اي شيء المنبر؟ فقال: ما بقي بالناس اعلم مني، هو من اثل الغابة، عمله فلان مولى فلانة لرسول الله صلى الله عليه وسلم،" وقام عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم حين عمل ووضع، فاستقبل القبلة كبر وقام الناس خلفه، فقرا وركع وركع الناس خلفه، ثم رفع راسه، ثم رجع القهقرى فسجد على الارض، ثم عاد إلى المنبر، ثم ركع، ثم رفع راسه، ثم رجع القهقرى حتى سجد بالارض، فهذا شانه"، قال ابو عبد الله: قال علي بن المديني: سالني احمد بن حنبل رحمه الله عن هذا الحديث، قال: فإنما اردت ان النبي صلى الله عليه وسلم كان اعلى من الناس، فلا باس ان يكون الإمام اعلى من الناس بهذا الحديث، قال: فقلت: إن سفيان بن عيينة كان يسال عن هذا كثيرا فلم تسمعه منه، قال: لا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، قَالَ: سَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، مِنْ أَيِّ شَيْءٍ الْمِنْبَرُ؟ فَقَالَ: مَا بَقِيَ بِالنَّاسِ أَعْلَمُ مِنِّي، هُوَ مِنْ أَثْلِ الْغَابَةِ، عَمِلَهُ فُلَانٌ مَوْلَى فُلَانَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" وَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عُمِلَ وَوُضِعَ، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ كَبَّرَ وَقَامَ النَّاسُ خَلْفَهُ، فَقَرَأَ وَرَكَعَ وَرَكَعَ النَّاسُ خَلْفَهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ عَلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ عَادَ إِلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى حَتَّى سَجَدَ بِالْأَرْضِ، فَهَذَا شَأْنُهُ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: سَأَلَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ رَحِمَهُ اللَّهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَإِنَّمَا أَرَدْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَعْلَى مِنَ النَّاسِ، فَلَا بَأْسَ أَنْ يَكُونَ الْإِمَامُ أَعْلَى مِنَ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنَّ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ كَانَ يُسْأَلُ عَنْ هَذَا كَثِيرًا فَلَمْ تَسْمَعْهُ مِنْهُ، قَالَ: لَا.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا۔ کہا کہ لوگوں نے سہل بن سعد ساعدی سے پوچھا کہ منبرنبوی کس چیز کا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ اب (دنیائے اسلام میں) اس کے متعلق مجھ سے زیادہ جاننے والا کوئی باقی نہیں رہا ہے۔ منبر غابہ کے جھاؤ سے بنا تھا۔ فلاں عورت کے غلام فلاں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بنایا تھا۔ جب وہ تیار کر کے (مسجد میں) رکھا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے اور آپ نے قبلہ کی طرف اپنا منہ کیا اور تکبیر کہی اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے۔ پھر آپ نے قرآن مجید کی آیتیں پڑھیں اور رکوع کیا۔ آپ کے پیچھے تمام لوگ بھی رکوع میں چلے گئے۔ پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا۔ پھر اسی حالت میں آپ الٹے پاؤں پیچھے ہٹے۔ پھر زمین پر سجدہ کیا۔ پھر منبر پر دوبارہ تشریف لائے اور قرآت رکوع کی، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور قبلہ ہی کی طرف رخ کئے ہوئے پیچھے لوٹے اور زمین پر سجدہ کیا۔ یہ ہے منبر کا قصہ۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ علی بن عبداللہ مدینی نے کہا کہ مجھ سے امام احمد بن حنبل نے اس حدیث کو پوچھا۔ علی نے کہا کہ میرا مقصد یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں لوگوں سے اونچے مقام پر کھڑے ہوئے تھے اس لیے اس میں کوئی حرج نہ ہونا چاہیے کہ امام مقتدیوں سے اونچی جگہ پر کھڑا ہو۔ علی بن مدینی کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل سے کہا کہ سفیان بن عیینہ سے یہ حدیث اکثر پوچھی جاتی تھی، آپ نے بھی یہ حدیث ان سے سنی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Hazim: Sahl bin Sa`d was asked about the (Prophet's) pulpit as to what thing it was made of? Sahl replied: "None remains alive amongst the people, who knows about it better than I. It was made of tamarisk (wood) of the forest. So and so, the slave of so and so prepared it for Allah's Apostle . When it was constructed and place (in the Mosque), Allah's Apostle stood on it facing the Qibla and said 'Allahu Akbar', and the people stood behind him (and led the people in prayer). He recited and bowed and the people bowed behind him. Then he raised his head and stepped back, got down and prostrated on the ground and then he again ascended the pulpit, recited, bowed, raised his head and stepped back, got down and prostrate on the ground. So, this is what I know about the pulpit." Ahmad bin Hanbal said, "As the Prophet was at a higher level than the people, there is no harm according to the above-mentioned Hadith if the Imam is at a higher level than his followers during the prayers."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 374

حدیث نمبر: 918
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: اخبرني يحيى بن سعيد، قال: اخبرني ابن انس، انه سمع جابر بن عبد الله، قال:" كان جذع يقوم إليه النبي صلى الله عليه وسلم، فلما وضع له المنبر سمعنا للجذع مثل اصوات العشار حتى نزل النبي صلى الله عليه وسلم فوضع يده عليه"، قال سليمان: عن يحيى، اخبرني حفص بن عبيد الله بن انس، انه سمع جابرا.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَنَسٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كَانَ جِذْعٌ يَقُومُ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا وُضِعَ لَهُ الْمِنْبَرُ سَمِعْنَا لِلْجِذْعِ مِثْلَ أَصْوَاتِ الْعِشَارِ حَتَّى نَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ"، قَالَ سُلَيْمَانُ: عَنْ يَحْيَى، أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر بن ابی کثیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھے یحییٰ بن سعید نے خبر دی، کہا کہ مجھے حفص بن عبداللہ بن انس نے خبر دی، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا کہ ایک کھجور کا تنا تھا جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگا کر کھڑے ہوا کرتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منبر بن گیا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تنے پر ٹیک نہیں لگایا) تو ہم نے اس سے رونے کی آواز سنی جیسے دس مہینے کی گابھن اونٹنی آواز کرتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر سے اتر کر اپنا ہاتھ اس پر رکھا (تب وہ آواز موقوف ہوئی) اور سلیمان نے یحییٰ سے یوں حدیث بیان کی کہ مجھے حفص بن عبیداللہ بن انس نے خبر دی اور انہوں نے جابر سے سنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet used to stand by a stem of a date-palm tree (while delivering a sermon). When the pulpit was placed for him we heard that stem crying like a pregnant she-camel till the Prophet got down from the pulpit and placed his hand over it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 41

حدیث نمبر: 2095
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا عبد الواحد بن ايمن، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنه: ان امراة من الانصار، قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا رسول الله، الا اجعل لك شيئا تقعد عليه، فإن لي غلاما نجارا؟ قال: إن شئت، قال: فعملت له المنبر، فلما كان يوم الجمعة قعد النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر الذي صنع، فصاحت النخلة التي كان يخطب عندها، حتى كادت تنشق، فنزل النبي صلى الله عليه وسلم حتى اخذها فضمها إليه، فجعلت تئن انين الصبي الذي يسكت حتى استقرت، قال: بكت على ما كانت تسمع من الذكر".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أَجْعَلُ لَكَ شَيْئًا تَقْعُدُ عَلَيْهِ، فَإِنَّ لِي غُلَامًا نَجَّارًا؟ قَالَ: إِنْ شِئْتِ، قَالَ: فَعَمِلَتْ لَهُ الْمِنْبَرَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ قَعَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ الَّذِي صُنِعَ، فَصَاحَتِ النَّخْلَةُ الَّتِي كَانَ يَخْطُبُ عِنْدَهَا، حَتَّى كَادَتْ تَنْشَقَّ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَخَذَهَا فَضَمَّهَا إِلَيْهِ، فَجَعَلَتْ تَئِنُّ أَنِينَ الصَّبِيِّ الَّذِي يُسَكَّتُ حَتَّى اسْتَقَرَّتْ، قَالَ: بَكَتْ عَلَى مَا كَانَتْ تَسْمَعُ مِنَ الذِّكْرِ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ ایک انصاری عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں آپ کے لیے کوئی ایسی چیز کیوں نہ بنوا دوں جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وعظ کے وقت بیٹھا کریں۔ کیونکہ میرے پاس ایک غلام بڑھئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا تمہاری مرضی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر جب منبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس نے تیار کیا۔ تو جمعہ کے دن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس منبر پر بیٹھے تو اس کھجور کی لکڑی سے رونے کی آواز آنے لگی۔ جس پر ٹیک دے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے خطبہ دیا کرتے تھے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ پھٹ جائے گی۔ یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر سے اترے اور اسے پکڑ کر اپنے سینے سے لگا لیا۔ اس وقت بھی وہ لکڑی اس چھوٹے بچے کی طرح سسکیاں بھر رہی تھی جسے چپ کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس کے بعد وہ چپ ہو گئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ اس کے رونے کی وجہ یہ تھی کہ یہ لکڑی خطبہ سنا کرتی تھی اس لیے روئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: An Ansari woman said to Allah's Apostle, "O Allah's Apostle! Shall I make something for you to sit on, as I have a slave who is a carpenter?" He replied, "If you wish." So, she got a pulpit made for him. When it was Friday the Prophet sat on that pulpit. The date-palm stem near which the Prophet used to deliver his sermons cried so much so that it was about to burst. The Prophet came down from the pulpit to the stem and embraced it and it started groaning like a child being persuaded to stop crying and then it stopped crying. The Prophet said,"It has cried because of (missing) what it use to hear of the religions knowledge."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 308

حدیث نمبر: 3583
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى بن كثير ابو غسان، حدثنا ابو حفص واسمه عمر بن العلاء اخو ابي عمرو بن العلاء قال: سمعت نافعا، عن ابن عمر رضي الله عنهما كان النبي صلى الله عليه وسلم" يخطب إلى جذع فلما اتخذ المنبر تحول إليه فحن الجذع فاتاه فمسح يده عليه"، وقال عبد الحميد، اخبرنا عثمان بن عمر، اخبرنا معاذ بن العلاء، عن نافع، بهذا ورواه ابو عاصم، عن ابن ابي رواد، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ أَبُو غَسَّانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ وَاسْمُهُ عُمَرُ بْنُ الْعَلَاءِ أَخُو أَبِي عَمْرِو بْنِ الْعَلَاءِ قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَخْطُبُ إِلَى جِذْعٍ فَلَمَّا اتَّخَذَ الْمِنْبَرَ تَحَوَّلَ إِلَيْهِ فَحَنَّ الْجِذْعُ فَأَتَاهُ فَمَسَحَ يَدَهُ عَلَيْهِ"، وَقَالَ عَبْدُ الْحَمِيدِ، أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ نَافِعٍ، بِهَذَا وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان یحییٰ بن کثیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوحفص نے جن کا نام عمر بن علاء ہے اور جو عمرو بن علاء کے بھائی ہیں، بیان کیا، کہا کہ میں نے نافع سے سنا اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک لکڑی کا سہارا لے کر خطبہ دیا کرتے تھے۔ پھر جب منبر بن گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے اس پر تشریف لے گئے۔ اس پر اس لکڑی نے باریک آواز سے رونا شروع کر دیا۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے قریب تشریف لائے اور اپنا ہاتھ اس پر پھیرا اور عبدالحمید نے کہا کہ ہمیں عثمان بن عمر نے خبر دی، انہیں معاذ بن علاء نے خبر دی اور انہیں نافع نے اسی حدیث کی اور اس کی روایت ابوعاصم نے کی، ان سے ابورواد نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Prophet used to deliver his sermons while standing beside a trunk of a datepalm. When he had the pulpit made, he used it instead. The trunk started crying and the Prophet went to it, rubbing his hand over it (to stop its crying).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 783

حدیث نمبر: 3584
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا عبد الواحد بن ايمن، قال: سمعت ابي، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يقوم يوم الجمعة إلى شجرة او نخلة، فقالت: امراة من الانصار او رجل يا رسول الله الا نجعل لك منبرا، قال:" إن شئتم فجعلوا له منبرا فلما كان يوم الجمعة دفع إلى المنبر فصاحت النخلة صياح الصبي، ثم نزل النبي صلى الله عليه وسلم فضمه إليه تئن انين الصبي الذي يسكن قال: كانت تبكي على ما كانت تسمع من الذكر عندها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقُومُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَى شَجَرَةٍ أَوْ نَخْلَةٍ، فَقَالَتْ: امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَوْ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نَجْعَلُ لَكَ مِنْبَرًا، قَالَ:" إِنْ شِئْتُمْ فَجَعَلُوا لَهُ مِنْبَرًا فَلَمَّا كَانَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ دُفِعَ إِلَى الْمِنْبَرِ فَصَاحَتِ النَّخْلَةُ صِيَاحَ الصَّبِيِّ، ثُمَّ نَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَمَّهُ إِلَيْهِ تَئِنُّ أَنِينَ الصَّبِيِّ الَّذِي يُسَكَّنُ قَالَ: كَانَتْ تَبْكِي عَلَى مَا كَانَتْ تَسْمَعُ مِنَ الذِّكْرِ عِنْدَهَا".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا اور انہوں نے جابر بن عبداللہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ کے لیے ایک درخت (کے تنے) کے پاس کھڑے ہوتے یا (بیان کیا کہ) کھجور کے درخت کے پاس۔ پھر ایک انصاری عورت نے یا کسی صحابی نے کہا: یا رسول اللہ! کیوں نہ ہم آپ کے لیے ایک منبر تیار کر دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارا جی چاہے تو کر دو۔ چنانچہ انہوں نے آپ کے لیے منبر تیار کر دیا۔ جب جمعہ کا دن ہوا تو آپ اس منبر پر تشریف لے گئے۔ اس پر اس کھجور کے تنے سے بچے کی طرح رونے کی آواز آنے لگی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اترے اور اسے اپنے گلے سے لگا لیا۔ جس طرح بچوں کو چپ کرنے کے لیے لوریاں دیتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح اسے چپ کرایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تنا اس لیے رو رہا تھا کہ وہ اللہ کے اس ذکر کو سنا کرتا تھا جو اس کے قریب ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet used to stand by a tree or a date-palm on Friday. Then an Ansari woman or man said. "O Allah's Apostle! Shall we make a pulpit for you?" He replied, "If you wish." So they made a pulpit for him and when it was Friday, he proceeded towards the pulpit (for delivering the sermon). The datepalm cried like a child! The Prophet descended (the pulpit) and embraced it while it continued moaning like a child being quietened. The Prophet said, "It was crying for (missing) what it used to hear of religious knowledge given near to it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 784

حدیث نمبر: 3585
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني اخي، عن سليمان بن بلال، عن يحيى بن سعيد، قال: اخبرني حفص بن عبيد الله بن انس بن مالك، انه سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول:" كان المسجد مسقوفا على جذوع من نخل فكان النبي صلى الله عليه وسلم إذا خطب يقوم إلى جذع منها، فلما صنع له المنبر وكان عليه فسمعنا لذلك الجذع صوتا كصوت العشار حتى جاء النبي صلى الله عليه وسلم، فوضع يده عليها فسكنت".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" كَانَ الْمَسْجِدُ مَسْقُوفًا عَلَى جُذُوعٍ مِنْ نَخْلٍ فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ يَقُومُ إِلَى جِذْعٍ مِنْهَا، فَلَمَّا صُنِعَ لَهُ الْمِنْبَرُ وَكَانَ عَلَيْهِ فَسَمِعْنَا لِذَلِكَ الْجِذْعِ صَوْتًا كَصَوْتِ الْعِشَارِ حَتَّى جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا فَسَكَنَتْ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، انہیں حفص بن عبیداللہ بن انس بن مالک نے خبر دی اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ مسجد نبوی کی چھت کھجور کے تنوں پر بنائی گئی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ کے لیے تشریف لاتے تو آپ ان میں سے ایک تنے کے پاس کھڑے ہو جاتے لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منبر بنا دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر تشریف لائے۔ پھر ہم نے اس تنے سے اس طرح کی رونے کی آواز سنی جیسی بوقت ولادت اونٹنی کی آواز ہوتی ہے۔ آخر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قریب آ کر اس پر ہاتھ رکھا تو وہ چپ ہوا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: That he heard Jabir bin `Abdullah saying, "The roof of the Mosque was built over trunks of datepalms working as pillars. When the Prophet delivered a sermon, he used to stand by one of those trunks till the pulpit was made for him, and he used it instead. Then we heard the trunk sending a sound like of a pregnant she-camel till the Prophet came to it, and put his hand over it, then it became quiet."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 785


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.