صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
39. باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
(39) Chapter. Ghazwa of Khaibar.
حدیث نمبر: 4238
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) ويذكر عن الزبيدي، عن الزهري، قال: اخبرني عنبسة بن سعيد، انه سمع ابا هريرة يخبر سعيد بن العاص، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم ابان على سرية من المدينة قبل نجد، قال ابو هريرة: فقدم ابان واصحابه على النبي صلى الله عليه وسلم بخيبر بعد ما افتتحها، وإن حزم خيلهم لليف، قال ابو هريرة: قلت: يا رسول الله، لا تقسم لهم، قال ابان: وانت بهذا يا وبر تحدر من راس ضان، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا ابان اجلس فلم يقسم لهم".(مرفوع) وَيُذْكَرُ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَنْبَسَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُخْبِرُ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَانَ عَلَى سَرِيَّةٍ مِنْ الْمَدِينَةِ قِبَلَ نَجْدٍ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقَدِمَ أَبَانُ وَأَصْحَابُهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْبَرَ بَعْدَ مَا افْتَتَحَهَا، وَإِنَّ حُزْمَ خَيْلِهِمْ لَلِيفٌ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَا تَقْسِمْ لَهُمْ، قَالَ أَبَانُ: وَأَنْتَ بِهَذَا يَا وَبْرُ تَحَدَّرَ مِنْ رَأْسِ ضَأْنٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَانُ اجْلِسْ فَلَمْ يَقْسِمْ لَهُمْ".
اور زبیدی سے روایت ہے کہ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ انہیں عنبسہ بن سعید نے خبر دی ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کو خبر دے رہے تھے کہ ابان رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سریہ پر مدینہ سے نجد کی طرف بھیجا تھا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ابان رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ خیبر فتح ہو چکا تھا۔ ان لوگوں کے گھوڑے تنگ چھال ہی کے تھے ‘ (یعنی انہوں نے مہم میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کی تھی)۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! غنیمت میں ان کا حصہ نہ لگایئے۔ اس پر ابان رضی اللہ عنہ بولے اے وبر! تیری حیثیت تو صرف یہ کہ قدوم الضان کی چوٹی سے اتر آیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابان! بیٹھ جا! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کا حصہ نہیں لگایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle sent Aban from Medina to Najd as the commander of a Sariya. Aban and his companions came to the Prophet at Khaibar after the Prophet had conquered it, and the reins of their horses were made of the fire of date palm trees. I said, "O Allah's Apostle! Do not give them a share of the booty." on, that, Aban said (to me), "Strange! You suggest such a thing though you are what you are, O guinea pig coming down from the top of Ad-Dal (a lotus tree)! "On that the Prophet said, "O Aban, sit down ! " and did not give them any share.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 544

حدیث نمبر: 2827
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، قال: اخبرني عنبسة بن سعيد عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بخيبر بعد ما افتتحوها، فقلت: يا رسول الله، اسهم لي، فقال: بعض بني سعيد بن العاص لا تسهم له يا رسول الله، فقال ابو هريرة: هذا قاتل ابن قوقل، فقال ابن سعيد بن العاص: واعجبا لوبر تدلى علينا من قدوم ضان ينعى علي قتل رجل مسلم اكرمه الله على يدي، ولم يهني على يديه، قال: فلا ادري اسهم له ام لم يسهم له"، قال سفيان: وحدثنيه السعيدي، عن جده، عن ابي هريرة، قال ابو عبد الله:السعيدي هو عمرو بن يحيى بن سعيد بن عمرو بن سعيد بن العاص.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَنْبَسَةُ بنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِخَيْبَرَ بَعْدَ مَا افْتَتَحُوهَا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَسْهِمْ لِي، فَقَالَ: بَعْضُ بَنِي سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ لَا تُسْهِمْ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: هَذَا قَاتِلُ ابْنِ قَوْقَلٍ، فَقَالَ ابْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ: وَاعَجَبًا لِوَبْرٍ تَدَلَّى عَلَيْنَا مِنْ قَدُومِ ضَأْنٍ يَنْعَى عَلَيَّ قَتْلَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَكْرَمَهُ اللَّهُ عَلَى يَدَيَّ، وَلَمْ يُهِنِّي عَلَى يَدَيْهِ، قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَسْهَمَ لَهُ أَمْ لَمْ يُسْهِمْ لَهُ"، قَالَ سُفْيَانُ: وَحَدَّثَنِيهِ السَّعِيدِيُّ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:السَّعِيدِيُّ هُوَ عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عنبسہ بن سعید نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں ٹھہرے ہوئے تھے اور خیبر فتح ہو چکا تھا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرا بھی (مال غنیمت میں) حصہ لگائیے۔ سعید بن العاص کے ایک لڑکے (ابان بن سعید رضی اللہ عنہ) نے کہا یا رسول اللہ! ان کا حصہ نہ لگائیے۔ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بولے کہ یہ شخص تو ابن قوتل (نعمان بن مالک رضی اللہ عنہ) کا قاتل ہے۔ ابان بن سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کتنی عجیب بات ہے کہ یہ جانور (یعنی ابوہریرہ ابھی تو پہاڑ کی چوٹی سے بکریاں چراتے چراتے یہاں آ گیا ہے اور ایک مسلمان کے قتل کا مجھ پر الزام لگاتا ہے۔ اس کو یہ خبر نہیں کہ جسے اللہ تعالیٰ نے میرے ہاتھوں سے (شہادت) عزت دی اور مجھے اس کے ہاتھوں سے ذلیل ہونے سے بچا لیا (اگر اس وقت میں مارا جاتا) تو دوزخی ہوتا ‘ عنبسہ نے بیان کیا کہ اب مجھے یہ نہیں معلوم کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا بھی حصہ لگایا یا نہیں۔ سفیان نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے سعیدی نے اپنے دادا کے واسطے سے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ سعیدی سے مراد عمرو بن یحییٰ بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: I went to Allah's Apostle while he was at Khaibar after it had fallen in the Muslims' hands. I said, "O Allah's Apostle! Give me a share (from the land of Khaibar)." One of the sons of Sa'id bin Al-'As said, "O Allah's Apostle! Do not give him a share." I said, "This is the murderer of Ibn Qauqal." The son of Said bin Al-As said, "Strange! A Wabr (i.e. guinea pig) who has come down to us from the mountain of Qaduim (i.e. grazing place of sheep) blames me for killing a Muslim who was given superiority by Allah because of me, and Allah did not disgrace me at his hands (i.e. was not killed as an infidel)." (The sub-narrator said "I do not know whether the Prophet gave him a share or not.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 80

حدیث نمبر: 3136
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، حدثنا بريد بن عبد الله، عن ابي بردة، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: بلغنا مخرج النبي صلى الله عليه وسلم ونحن باليمن فخرجنا مهاجرين إليه انا واخوان لي انا اصغرهم احدهما ابو بردة والآخر ابو رهم إما قال: في بضع وإما، قال: في ثلاثة وخمسين او اثنين وخمسين رجلا من قومي فركبنا سفينة فالقتنا سفينتنا إلى النجاشي بالحبشة، ووافقنا جعفر بن ابي طالب واصحابه عنده، فقال جعفر: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بعثنا هاهنا وامرنا بالإقامة فاقيموا معنا فاقمنا معه حتى قدمنا جميعا فوافقنا النبي صلى الله عليه وسلم حين افتتح خيبر فاسهم لنا او، قال: فاعطانا منها وما قسم لاحد غاب عن فتح خيبر منها شيئا إلا لمن شهد معه إلا اصحاب سفينتنا مع جعفر واصحابه قسم لهم معهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَلَغَنَا مَخْرَجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِالْيَمَنِ فَخَرَجْنَا مُهَاجِرِينَ إِلَيْهِ أَنَا وَأَخَوَانِ لِي أَنَا أَصْغَرُهُمْ أَحَدُهُمَا أَبُو بُرْدَةَ وَالْآخَرُ أَبُو رُهْمٍ إِمَّا قَالَ: فِي بِضْعٍ وَإِمَّا، قَالَ: فِي ثَلَاثَةٍ وَخَمْسِينَ أَوِ اثْنَيْنِ وَخَمْسِينَ رَجُلًا مِنْ قَوْمِي فَرَكِبْنَا سَفِينَةً فَأَلْقَتْنَا سَفِينَتُنَا إِلَى النَّجَاشِيِّ بِالْحَبَشَةِ، وَوَافَقْنَا جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَأَصْحَابَهُ عِنْدَهُ، فَقَالَ جَعْفَرٌ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَعَثَنَا هَاهُنَا وَأَمَرَنَا بِالْإِقَامَةِ فَأَقِيمُوا مَعَنَا فَأَقَمْنَا مَعَهُ حَتَّى قَدِمْنَا جَمِيعًا فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ فَأَسْهَمَ لَنَا أَوْ، قَالَ: فَأَعْطَانَا مِنْهَا وَمَا قَسَمَ لِأَحَدٍ غَابَ عَنْ فَتْحِ خَيْبَرَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا لِمَنْ شَهِدَ مَعَهُ إِلَّا أَصْحَابَ سَفِينَتِنَا مَعَ جَعْفَرٍ وَأَصْحَابِهِ قَسَمَ لَهُمْ مَعَهُمْ".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے برید بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کی خبر ہمیں ملی ‘ تو ہم یمن میں تھے۔ اس لیے ہم بھی آپ کی خدمت میں مہاجر کی حیثیت سے حاضر ہونے کے لیے روانہ ہوئے۔ میں تھا ‘ میرے بھائی تھے۔ (میری عمران دونوں سے کم تھی ‘ دونوں بھائیوں میں) ایک ابوبردہ رضی اللہ عنہ تھے اور دوسرے ابورہم۔ یا انہوں نے یہ کہا کہ اپنی قوم کے چند افراد کے ساتھ یا یہ کہا تریپن یا باون آدمیوں کے ساتھ (یہ لوگ روانہ ہوئے تھے) ہم کشتی میں سوار ہوئے تو ہماری کشتی نجاشی کے ملک حبشہ پہنچ گئی اور وہاں ہمیں جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اپنے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ ملے۔ جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہاں بھیجا تھا اور حکم دیا تھا کہ ہم یہیں رہیں۔ چنانچہ ہم بھی وہیں ٹھہر گئے۔ اور پھر سب ایک ساتھ (مدینہ) حاضر ہوئے ‘ جب ہم خدمت نبوی میں پہنچے ‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر فتح کر چکے تھے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دوسرے مجاہدوں کے ساتھ) ہمارا بھی حصہ مال غنیمت میں لگایا۔ یا انہوں نے یہ کہا کہ آپ نے غنیمت میں سے ہمیں بھی عطا فرمایا ‘ حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ایسے شخص کا غنیمت میں حصہ نہیں لگایا جو لڑائی میں شریک نہ رہا ہو۔ صرف انہی لوگوں کو حصہ ملا تھا ‘ جو لڑائی میں شریک تھے۔ البتہ ہمارے کشتی کے ساتھیوں اور جعفر اور ان کے ساتھیوں کو بھی آپ نے غنیمت میں شریک کیا تھا (حالانکہ ہم لوگ لڑائی میں شریک نہیں ہوئے تھے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: We got the news of the migration of the Prophet while we were in Yemen, so we set out migrating to him. We were, I and my two brothers, I being the youngest, and one of my brothers was Abu Burda and the other was Abu Ruhm. We were over fifty (or fifty-three or fifty two) men from our people. We got on board a ship which took us to An-Najashi in Ethiopia, and there we found Ja`far bin Abu Talib and his companions with An-Najaishi. Ja`far said (to us), "Allah's Apostle has sent us here and ordered us to stay here, so you too, stay with us." We stayed with him till we all left (Ethiopia) and met the Prophet at the time when he had conquered Khaibar. He gave us a share from its booty (or gave us from its booty). He gave only to those who had taken part in the Ghazwa with him. but he did not give any share to any person who had not participated in Khaibar's conquest except the people of our ship, besides Ja`far and his companions, whom he gave a share as he did them (i.e. the people of the ship).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 364

حدیث نمبر: 3876
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، حدثنا بريد بن عبد الله، عن ابي بردة، عن ابي موسى رضي الله عنه: بلغنا مخرج النبي صلى الله عليه وسلم ونحن باليمن فركبنا سفينة فالقتنا سفينتنا إلى النجاشي بالحبشة، فوافقنا جعفر بن ابي طالب فاقمنا معه حتى قدمنا , فوافقنا النبي صلى الله عليه وسلم حين افتتح خيبر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لكم انتم يا اهل السفينة هجرتان".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: بَلَغَنَا مَخْرَجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِالْيَمَنِ فَرَكِبْنَا سَفِينَةً فَأَلْقَتْنَا سَفِينَتُنَا إِلَى النَّجَاشِيِّ بِالْحَبَشَةِ، فَوَافَقْنَا جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَأَقَمْنَا مَعَهُ حَتَّى قَدِمْنَا , فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَكُمْ أَنْتُمْ يَا أَهْلَ السَّفِينَةِ هِجْرَتَانِ".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے برید بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت مدینہ کی اطلاع ملی تو ہم یمن میں تھے۔ پھر ہم کشتی پر سوار ہوئے لیکن اتفاق سے ہوا نے ہماری کشتی کا رخ نجاشی کے ملک حبشہ کی طرف کر دیا۔ ہماری ملاقات وہاں جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے ہوئی (جو ہجرت کر کے وہاں موجود تھے) ہم انہیں کے ساتھ وہاں ٹھہرے رہے، پھر مدینہ کا رخ کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس وقت ملاقات ہوئی جب آپ خیبر فتح کر چکے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اے کشتی والو! دو ہجرتیں کی ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: We received the news of the departure of the Prophet (to Medina) while we were in Yemen. So we went on board a ship but our ship took us away to An-Najashi (the Negus) in Ethiopia. There we met Ja`far bin Abi Talib and stayed with him till we came (to Medina) by the time when the Prophet had conquered Khaibar. The Prophet said, "O you people of the ship! You will have (the reward of) two migrations."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 216

حدیث نمبر: 4231
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) فلما جاء النبي صلى الله عليه وسلم قالت: يا نبي الله، إن عمر قال كذا وكذا، قال:" فما قلت له؟"، قالت: قلت له كذا وكذا، قال:" ليس باحق بي منكم وله ولاصحابه هجرة واحدة، ولكم انتم اهل السفينة هجرتان"، قالت: فلقد رايت ابا موسى واصحاب السفينة ياتوني ارسالا يسالوني عن هذا الحديث، ما من الدنيا شيء هم به افرح ولا اعظم في انفسهم مما قال لهم النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابو بردة: قالت اسماء: فلقد رايت ابا موسى وإنه ليستعيد هذا الحديث مني.(مرفوع) فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّ عُمَرَ قَالَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ:" فَمَا قُلْتِ لَهُ؟"، قَالَتْ: قُلْتُ لَهُ كَذَا وَكَذَا، قَالَ:" لَيْسَ بِأَحَقَّ بِي مِنْكُمْ وَلَهُ وَلِأَصْحَابِهِ هِجْرَةٌ وَاحِدَةٌ، وَلَكُمْ أَنْتُمْ أَهْلَ السَّفِينَةِ هِجْرَتَانِ"، قَالَتْ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَى وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ يَأْتُونِي أَرْسَالًا يَسْأَلُونِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، مَا مِنَ الدُّنْيَا شَيْءٌ هُمْ بِهِ أَفْرَحُ وَلَا أَعْظَمُ فِي أَنْفُسِهِمْ مِمَّا قَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَى وَإِنَّهُ لَيَسْتَعِيدُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنِّي.
‏‏‏‏ چنانچہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو انہوں نے عرض کیا: یا نبی اللہ! عمر رضی اللہ عنہ اس طرح کی باتیں کرتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ پھر تم نے انہیں کیا جواب دیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے انہیں یہ یہ جواب دیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ وہ تم سے زیادہ مجھ سے قریب نہیں ہیں۔ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو صرف ایک ہجرت حاصل ہوئی اور تم کشتی والوں نے دو ہجرتوں کا شرف حاصل کیا۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس واقعہ کے بعد ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اور تمام کشتی والے میرے پاس گروہ در گروہ آنے لگے اور مجھ سے اس حدیث کے متعلق پوچھنے لگے۔ ان کے لیے دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان کے متعلق اس ارشاد سے زیادہ خوش کن اور باعث فخر اور کوئی چیز نہیں تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

So when the Prophet came, she said, "O Allah's Prophet `Umar has said so-and-so." He said (to Asma'), "What did you say to him?" Asma's aid, "I told him so-and-so." The Prophet said, "He (i.e. `Umar) has not got more right than you people over me, as he and his companions have (the reward of) only one migration, and you, the people of the boat, have (the reward of) two migrations." Asma' later on said, "I saw Abu Musa and the other people of the boat coming to me in successive groups, asking me about this narration,, and to them nothing in the world was more cheerful and greater than what the Prophet had said about them." Narrated Abu Burda: Asma' said, "I saw Abu Musa requesting me to repeat this narration again and again."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5 , Book 59 , Number 539

حدیث نمبر: 4233
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق بن إبراهيم، سمع حفص بن غياث، حدثنا بريد بن عبد الله، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال:" قدمنا على النبي صلى الله عليه وسلم بعد ان افتتح خيبر، فقسم لنا ولم يقسم لاحد لم يشهد الفتح غيرنا".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ حَفْصَ بْنَ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ:" قَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَنِ افْتَتَحَ خَيْبَرَ، فَقَسَمَ لَنَا وَلَمْ يَقْسِمْ لِأَحَدٍ لَمْ يَشْهَدْ الْفَتْحَ غَيْرَنَا".
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم نے حفص بن غیاث سے سنا ‘ ان سے برید بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ خیبر کی فتح کے بعد ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مال غنیمت میں) ہمارا بھی حصہ لگایا۔ آپ نے ہمارے سوا کسی بھی ایسے شخص کا حصہ مال غنیمت میں نہیں لگایا جو فتح کے وقت (اسلامی لشکر کے ساتھ) موجود نہ رہا ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: We came upon the Prophet after he had conquered Khaibar. He then gave us a share (from the booty), but apart from us he did not give to anybody else who did not attend the Conquest.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 540


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.