صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
42. بَابُ الْقِسْمَةِ وَتَعْلِيقِ الْقِنْوِ فِي الْمَسْجِدِ:
42. باب: مسجد میں مال تقسیم کرنا اور مسجد میں کھجور کا خوشہ لٹکانا۔
(42) Chapter. The distribution (of goods or wealth) and the hanging of a cluster of dates in the mosque.
حدیث نمبر: 421
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال إبراهيم: عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس رضي الله عنه، قال:" اتي النبي صلى الله عليه وسلم بمال من البحرين، فقال: انثروه في المسجد، وكان اكثر مال اتي به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة ولم يلتفت إليه، فلما قضى الصلاة جاء فجلس إليه، فما كان يرى احدا إلا اعطاه، إذ جاءه العباس، فقال: يا رسول الله، اعطني فإني فاديت نفسي وفاديت عقيلا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: خذ فحثا في ثوبه، ثم ذهب يقله، فلم يستطع، فقال: يا رسول الله اؤمر بعضهم يرفعه إلي، قال: لا، قال: فارفعه انت علي، قال: لا، فنثر منه، ثم ذهب يقله، فقال: يا رسول الله، اؤمر بعضهم يرفعه علي، قال: لا، قال: فارفعه انت علي، قال: لا، فنثر منه، ثم احتمله فالقاه على كاهله ثم انطلق، فما زال رسول الله صلى الله عليه وسلم يتبعه بصره حتى خفي علينا عجبا من حرصه، فما قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وثم منها درهم".(مرفوع) وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ، فَقَالَ: انْثُرُوهُ فِي الْمَسْجِدِ، وَكَانَ أَكْثَرَ مَالٍ أُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهِ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ جَاءَ فَجَلَسَ إِلَيْهِ، فَمَا كَانَ يَرَى أَحَدًا إِلَّا أَعْطَاهُ، إِذْ جَاءَهُ الْعَبَّاسُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي فَإِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذْ فَحَثَا فِي ثَوْبِهِ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اؤْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ إِلَيَّ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ، قَالَ: لَا، فَنَثَرَ مِنْهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اؤْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ عَلَيَّ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ، قَالَ: لَا، فَنَثَرَ مِنْهُ، ثُمَّ احْتَمَلَهُ فَأَلْقَاهُ عَلَى كَاهِلِهِ ثُمَّ انْطَلَقَ، فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ حَتَّى خَفِيَ عَلَيْنَا عَجَبًا مِنْ حِرْصِهِ، فَمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَمَّ مِنْهَا دِرْهَمٌ".
ابراہیم بن طہمان نے کہا، عبدالعزیز بن صہیب سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بحرین سے رقم آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مسجد میں ڈال دو اور یہ رقم اس تمام رقم سے زیادہ تھی جو اب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آ چکی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لائے اور اس کی طرف کوئی توجہ نہیں فرمائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پوری کر چکے تو آ کر مال (رقم) کے پاس بیٹھ گئے اور اسے تقسیم کرنا شروع فرما دیا۔ اس وقت جسے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے اسے عطا فرما دیتے۔ اتنے میں عباس رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اور بولے کہ یا رسول اللہ! مجھے بھی عطا کیجیئے کیونکہ میں نے (غزوہ بدر میں) اپنا بھی فدیہ دیا تھا اور عقیل کا بھی (اس لیے میں زیر بار ہوں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے لیجیئے۔ انہوں نے اپنے کپڑے میں روپیہ بھر لیا اور اسے اٹھانے کی کوشش کی لیکن (وزن کی زیادتی کی وجہ سے) وہ نہ اٹھا سکے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! کسی کو فرمائیے کہ وہ اٹھانے میں میری مدد کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں (یہ نہیں ہو سکتا) انہوں نے کہا کہ پھر آپ ہی اٹھوا دیجیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بھی انکار کیا، تب عباس رضی اللہ عنہ نے اس میں سے تھوڑا سا گرا دیا اور باقی کو اٹھانے کی کوشش کی، (لیکن اب بھی نہ اٹھا سکے) پھر فرمایا کہ یا رسول اللہ! کسی کو میری مدد کرنے کا حکم دیجیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرمایا تو انہوں نے کہا کہ پھر آپ ہی اٹھوا دیجیئے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی انکار کیا، تب انہوں نے اس میں سے تھوڑا سا روپیہ گرا دیا اور اسے اٹھا کر اپنے کاندھے پر رکھ لیا اور چلنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی اس حرص پر اتنا تعجب ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک ان کی طرف دیکھتے رہے جب تک وہ ہماری نظروں سے غائب نہیں ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہاں سے اس وقت تک نہ اٹھے جب تک کہ ایک چونی بھی باقی رہی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: Some goods came to Allah's Apostle from Bahrain. The Prophet ordered the people to spread them in the mosque --it was the biggest amount of goods Allah's Apostle had ever received. He left for prayer and did not even look at it. After finishing the prayer, he sat by those goods and gave from those to everybody he saw. Al-`Abbas came to him and said, "O Allah's Apostle! give me (something) too, because I gave ransom for myself and `Aqil". Allah's Apostle told him to take. So he stuffed his garment with it and tried to carry it away but he failed to do so. He said, "O Allah's Apostle! Order someone to help me in lifting it." The Prophet refused. He then said to the Prophet: Will you please help me to lift it?" Allah's Apostle refused. Then Al-`Abbas threw some of it and tried to lift it (but failed). He again said, "O Allah's Apostle Order someone to help me to lift it." He refused. Al-`Abbas then said to the Prophet: "Will you please help me to lift it?" He again refused. Then Al-`Abbas threw some of it, and lifted it on his shoulders and went away. Allah's Apostle kept on watching him till he disappeared from his sight and was astonished at his greediness. Allah's Apostle did not get up till the last coin was distributed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 413

حدیث نمبر: 2868
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: اجرى النبي صلى الله عليه وسلم" ما ضمر من الخيل من الحفياء إلى ثنية الوداع، واجرى ما لم يضمر من الثنية إلى مسجد بني زريق، قال ابن عمر: وكنت فيمن اجرى، قال: عبد الله، حدثنا سفيان، قال: حدثني عبيد الله، قال سفيان: بين الحفياء إلى ثنية الوداع خمسة اميال او ستة وبين ثنية إلى مسجد بني زريق ميل".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَجْرَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَا ضُمِّرَ مِنَ الْخَيْلِ مِنْ الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ، وَأَجْرَى مَا لَمْ يُضَمَّرْ مِنْ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَكُنْتُ فِيمَنْ أَجْرَى، قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ سُفْيَانُ: بَيْنَ الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ خَمْسَةُ أَمْيَالٍ أَوْ سِتَّةٌ وَبَيْنَ ثَنِيَّةَ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ مِيلٌ".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیار کئے ہوئے گھوڑوں کی دوڑ مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک کرائی تھی اور جو گھوڑے تیار نہیں کئے گئے تھے ان کی دوڑ ثنیۃ الوداع سے مسجد زریق تک کرائی تھی۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ گھوڑ دوڑ میں شریک ہونے والوں میں میں بھی تھا۔ عبداللہ نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا کہ حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک پانچ میل کا فاصلہ ہے اور ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق صرف ایک میل کے فاصلے پر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated (`Abdullah) bin `Umar: The Prophet arranged for a horse race amongst the horses that had been made lean to take place between Al-Hafya'' and Thaniyat Al-Wada` (i.e. names of two places) and the horses which had not been mad.? lean from Ath-Thaniyat to the mosque of Bani Zuraiq. I was also amongst those who took part in that horse race. Sufyan, a sub-narrator, said, "The distance between Al-Hafya and Thaniya Al- Wada` is five or six miles; and between Thaniya and the mosque of Bani Zuraiq is one mile."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 120

حدیث نمبر: 2869
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا الليث، عن نافع، عن عبد الله رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" سابق بين الخيل التي لم تضمر وكان امدها من الثنية إلى مسجد بني زريق، وان عبد الله بن عمر كان سابق بها"، قال: ابو عبد الله امدا غاية فطال عليهم الامد.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ وَكَانَ أَمَدُهَا مِنْ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَر كَانَ سَابَقَ بِهَا"، قَالَ: أَبُو عَبْد اللَّهِ أَمَدًا غَايَةً فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کی دوڑ کرائی تھی جنہیں تیار نہیں کیا گیا تھا اور دوڑ کی حد ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق رکھی تھی اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اس میں شرکت کی تھی۔ ابوعبداللہ نے کہا کہ «أمدا» (حدیث میں) حد اور انتہا کے معنی میں ہے۔ (قرآن مجید میں ہے) «فطال علیہم الامد» یعنی پھر ان پر لمبی مدت گزر گئی جو اسی معنی میں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: The Prophet arranged for a horse race of the horses which had not been made lean; the area of the race was from Ath-Thaniya to the mosque of Bani Zuraiq. (The sub-narrator said, "`Abdullah bin `Umar was amongst those who participated in that horse race.").
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 121

حدیث نمبر: 2870
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا معاوية، حدثنا ابو إسحاق، عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: سابق رسول الله صلى الله عليه وسلم" بين الخيل التي قد اضمرت فارسلها من الحفياء، وكان امدها ثنية الوداع، فقلت لموسى: فكم كان بين ذلك، قال: ستة اميال او سبعة وسابق بين الخيل التي لم تضمر، فارسلها من ثنية الوداع وكان امدها مسجد بني زريق، قلت: فكم بين ذلك، قال: ميل او نحوه وكان ابن عمر ممن سابق فيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَابَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي قَدْ أُضْمِرَتْ فَأَرْسَلَهَا مِنْ الْحَفْيَاءِ، وَكَانَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ، فَقُلْتُ لِمُوسَى: فَكَمْ كَانَ بَيْنَ ذَلِكَ، قَالَ: سِتَّةُ أَمْيَالٍ أَوْ سَبْعَةٌ وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ، فَأَرْسَلَهَا مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَكَانَ أَمَدُهَا مَسْجِدَ بَنِي زُرَيْقٍ، قُلْتُ: فَكَمْ بَيْنَ ذَلِكَ، قَالَ: مِيلٌ أَوْ نَحْوُهُ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ مِمَّنْ سَابَقَ فِيهَا".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسحاق نے، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کی دوڑ کرائی جنہیں تیار کیا گیا تھا۔ یہ دوڑ مقام حفیاء سے شروع کرائی اور ثنیۃ الوداع اس کی آخری حد تھی (ابواسحاق راوی نے بیان کیا کہ) میں نے ابوموسیٰ سے پوچھا اس کا فاصلہ کتنا تھا؟ تو انہوں نے بتایا کہ چھ یا سات میل اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کی بھی دوڑ کرائی جنہیں تیار نہیں کیا گیا تھا۔ ایسے گھوڑوں کی دوڑ ثنیۃ الوداع سے شروع ہوئی اور حد مسجد بنی زریق تھی۔ میں نے پوچھا اس میں کتنا فاصلہ تھا؟ انہوں نے کہا کہ تقریباً ایک میل۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی دوڑ میں شرکت کرنے والوں میں تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu 'Is-haq from Musa bin `Uqba from Mafia from Ibn `Umar who said: "Allah's Apostle arranged a horse race amongst the horses that had been made lean, letting them start from Al-Hafya' and their limit (distance of running) was up to Thaniyat-al-Wada`. I asked Musa, 'What was the distance between the two places?' Musa replied, 'Six or seven miles. He arranged a race of the horses which had not been made lean sending them from Thaniyat-al-Wada`, and their limit was up to the mosque of Bani Zuraiq.' I asked, 'What was the distance between those two places?' He replied 'One mile or so.' Ibn `Umar was amongst those who participated in that horse race."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 122

حدیث نمبر: 3049
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال: إبراهيم بن طهمان، عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس، قال اتي النبي صلى الله عليه وسلم بمال من البحرين فجاءه العباس، فقال: يا رسول الله اعطني فإني فاديت نفسي وفاديت عقيلا، فقال:" خذ فاعطاه في ثوبه".(مرفوع) وَقَالَ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَجَاءَهُ الْعَبَّاسُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي فَإِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا، فَقَالَ:" خُذْ فَأَعْطَاهُ فِي ثَوْبِهِ".
اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بحرین کا خراج آیا تو عباس رضی اللہ عنہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اس مال سے مجھے بھی دیجئیے کیونکہ (بدر کے موقع پر) میں نے اپنا اور عقیل دونوں کا فدیہ ادا کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر آپ لے لیں چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے کپڑے میں نقدی کو بندھوا دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

(In another narration) Anas said: "Some wealth was brought to the Prophet from Bahrain. Al `Abbas came to him and said, 'O Allah's Apostle! Give me (some of it), as I have paid my and `Aqil's ransom.' The Prophet said, 'Take,' and gave him in his garment."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 284

حدیث نمبر: 3165
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال: إبراهيم بن طهمان، عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس اتي النبي صلى الله عليه وسلم بمال من البحرين، فقال: انثروه في المسجد فكان اكثر مال اتي به رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه العباس، فقال: يا رسول الله اعطني إني فاديت نفسي وفاديت عقيلا، قال: خذ فحثا في ثوبه، ثم ذهب يقله فلم يستطع، فقال: امر بعضهم يرفعه إلي، قال: لا، قال: فارفعه انت علي، قال: لا، فنثر منه، ثم ذهب يقله فلم يرفعه، فقال: فمر بعضهم يرفعه علي، قال: لا، قال: فارفعه انت علي، قال: لا، فنثر منه ثم احتمله على كاهله، ثم انطلق فما زال يتبعه بصره حتى خفي علينا عجبا من حرصه فما قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وثم منها درهم".(مرفوع) وَقَالَ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ، فَقَالَ: انْثُرُوهُ فِي الْمَسْجِدِ فَكَانَ أَكْثَرَ مَالٍ أُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ الْعَبَّاسُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي إِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا، قَالَ: خُذْ فَحَثَا فِي ثَوْبِهِ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَلَمْ يَسْتَطِعْ، فَقَالَ: أمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ إِلَيَّ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ، قَالَ: لَا، فَنَثَرَ مِنْهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَلَمْ يَرْفَعْهُ، فَقَالَ: فَمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ عَلَيَّ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ، قَالَ: لَا، فَنَثَرَ مِنْهُ ثُمَّ احْتَمَلَهُ عَلَى كَاهِلِهِ، ثُمَّ انْطَلَقَ فَمَا زَالَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ حَتَّى خَفِيَ عَلَيْنَا عَجَبًا مِنْ حِرْصِهِ فَمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَمَّ مِنْهَا دِرْهَمٌ".
اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں بحرین سے خراج کا روپیہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مسجد میں پھیلا دو، بحرین کا وہ مال ان تمام اموال میں سب سے زیادہ تھا جو اب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آ چکے تھے۔ اتنے میں عباس رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! مجھے بھی عنایت فرمائیے (میں زیر بار ہوں) کیونکہ میں نے (بدر کے موقع پر) اپنا بھی فدیہ ادا کیا تھا اور عقیل رضی اللہ عنہ کا بھی! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا لے لیجئے۔ چنانچہ انہوں نے اپنے کپڑے میں روپیہ بھر لیا (لیکن اٹھایا نہ جا سکا) تو اس میں سے کم کرنے لگے۔ لیکن کم کرنے کے بعد بھی نہ اٹھ سکا تو عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو حکم دیں کہ اٹھانے میں میری مدد کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہیں ہو سکتا، انہوں نے کہا کہ پھر آپ خود ہی اٹھوا دیں۔ فرمایا کہ یہ بھی نہیں ہو سکتا۔ پھر عباس رضی اللہ عنہ نے اس میں سے کچھ کم کیا، لیکن اس پر بھی نہ اٹھا سکے تو کہا کہ کسی کو حکم دیجئیے کہ وہ اٹھا دے، فرمایا کہ نہیں ایسا نہیں ہو سکتا، انہوں نے کہا پھر آپ ہی اٹھا دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی نہیں ہو سکتا۔ آخر اس میں سے انہیں پھر کم کرنا پڑا اور تب کہیں جا کے اسے اپنے کاندھے پر اٹھا سکے اور لے کر جانے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک انہیں برابر دیکھتے رہے، جب تک وہ ہماری نظروں سے چھپ نہ گئے۔ ان کے حرص پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعجب فرمایا اور آپ اس وقت تک وہاں سے نہ اٹھے جب تک وہاں ایک درہم بھی باقی رہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: Money from Bahrain was brought to the Prophet . He said, "Spread it in the Mosque." It was the biggest amount that had ever been brought to Allah's Apostle . In the meantime Al-`Abbas came to him and said, "O Allah's Apostle! Give me, for I gave the ransom of myself and `Aqil." The Prophet said (to him), "Take." He scooped money with both hands and poured it in his garment and tried to lift it, but he could not and appealed to the Prophet, "Will you order someone to help me in lifting it?" The Prophet said, "No." Then Al-`Abbas said, "Then will you yourself help me carry it?" The Prophet said, "No." Then Al `Abbas threw away some of the money, but even then he was not able to lift it, and so he gain requested the Prophet "Will you order someone to help me carry it?" The Prophet said, "No." Then Al-`Abbas said, "Then will you yourself yelp me carry it?" The Prophet said, 'No." So, Al-`Abbas threw away some more money and lifted it on his shoulder and went away. The Prophet kept on looking at him with astonishment at his greediness till he went out of our sight. Allah's Apostle did not get up from there till not a single Dirham remained from that money.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 390

حدیث نمبر: 7336
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية، عن نافع، عن عبد الله، قال:" سابق النبي صلى الله عليه وسلم بين الخيل، فارسلت التي ضمرت منها وامدها إلى الحفياء إلى ثنية الوداع والتي لم تضمر امدها ثنية الوداع إلى مسجد بني زريق وان عبد الله كان فيمن سابق".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" سَابَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْخَيْلِ، فَأُرْسِلَتِ الَّتِي ضُمِّرَتْ مِنْهَا وَأَمَدُهَا إِلَى الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَالَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ أَمَدُهَا ثَنِيَّةُ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ فِيمَنْ سَابَقَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کی دوڑ کرائی اور وہ گھوڑے چھوڑے گئے جو گھوڑ دوڑ کیلئے تیار کئے گئے تھے تو ان کے دوڑنے کا میدان مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک تھا اور جو تیار نہیں کئے گئے تھے ان کے دوڑنے کا میدان ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک تھا اور عبداللہ رضی اللہ عنہ بھی ان لوگوں میں تھے جنہوں نے مقابلے میں حصہ لیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Nafi`: `Abdullah said, "The Prophet arranged for a horse race, and the prepared horses were given less food for a few days before the race to win the race, and were allowed to run from Al-Hafya to Thaniyat-al- Wada`, and the unprepared horses were allowed to run between Thaniyat-al-Wada` and the mosque of Bani Zuraiq," `Abdullah was one of those who participated in the race.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 436


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.